اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آسمانوں پر تشریف لے جانا اور فرض نمازوں کا بیان

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُتِيتُ بِالْبُرَاقِ وَهُوَ دَابَّةٌ أَبْيَضُ طَوِيلٌ فَوْقَ الْحِمَارِ وَدُونَ الْبَغْلِ يَضَعُ حَافِرَهُ عِنْدَ مُنْتَهَی طَرْفِهِ قَالَ فَرَکِبْتُهُ حَتَّی أَتَيْتُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ قَالَ فَرَبَطْتُهُ بِالْحَلْقَةِ الَّتِي يَرْبِطُ بِهِ الْأَنْبِيَائُ قَالَ ثُمَّ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَصَلَّيْتُ فِيهِ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَائَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام بِإِنَائٍ مِنْ خَمْرٍ وَإِنَائٍ مِنْ لَبَنٍ فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ فَقَالَ جِبْرِيلُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَرْتَ الْفِطْرَةَ ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ فَقِيلَ مَنْ أَنْتَ قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِآدَمَ فَرَحَّبَ بِي وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ الثَّانِيَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقِيلَ مَنْ أَنْتَ قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِابْنَيْ الْخَالَةِ عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ وَيَحْيَی بْنِ زَکَرِيَّائَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمَا فَرَحَّبَا وَدَعَوَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عَرَجَ بِي إِلَی السَّمَائِ الثَّالِثَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ فَقِيلَ مَنْ أَنْتَ قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِيُوسُفَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا هُوَ قَدْ أُعْطِيَ شَطْرَ الْحُسْنِ فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ الرَّابِعَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِإِدْرِيسَ فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَفَعْنَاهُ مَکَانًا عَلِيًّا ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ الْخَامِسَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِهَارُونَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ السَّادِسَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِمُوسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عَرَجَ إِلَی السَّمَائِ السَّابِعَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ فَقِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِإِبْرَاهِيمَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْنِدًا ظَهْرَهُ إِلَی الْبَيْتِ الْمَعْمُورِ وَإِذَا هُوَ يَدْخُلُهُ کُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ لَا يَعُودُونَ إِلَيْهِ ثُمَّ ذَهَبَ بِي إِلَی السِّدْرَةِ الْمُنْتَهَی وَإِذَا وَرَقُهَا کَآذَانِ الْفِيَلَةِ وَإِذَا ثَمَرُهَا کَالْقِلَالِ قَالَ فَلَمَّا غَشِيَهَا مِنْ أَمْرِ اللَّهِ مَا غَشِيَ تَغَيَّرَتْ فَمَا أَحَدٌ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَنْعَتَهَا مِنْ حُسْنِهَا فَأَوْحَی اللَّهُ إِلَيَّ مَا أَوْحَی فَفَرَضَ عَلَيَّ خَمْسِينَ صَلَاةً فِي کُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَنَزَلْتُ إِلَی مُوسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا فَرَضَ رَبُّکَ عَلَی أُمَّتِکَ قُلْتُ خَمْسِينَ صَلَاةً قَالَ ارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ فَإِنَّ أُمَّتَکَ لَا يُطِيقُونَ ذَلِکَ فَإِنِّي قَدْ بَلَوْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَخَبَرْتُهُمْ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَی رَبِّي فَقُلْتُ يَا رَبِّ خَفِّفْ عَلَی أُمَّتِي فَحَطَّ عَنِّي خَمْسًا فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی فَقُلْتُ حَطَّ عَنِّي خَمْسًا قَالَ إِنَّ أُمَّتَکَ لَا يُطِيقُونَ ذَلِکَ فَارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ قَالَ فَلَمْ أَزَلْ أَرْجِعُ بَيْنَ رَبِّي تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَبَيْنَ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام حَتَّی قَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّهُنَّ خَمْسُ صَلَوَاتٍ کُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ لِکُلِّ صَلَاةٍ عَشْرٌ فَذَلِکَ خَمْسُونَ صَلَاةً وَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا کُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةً فَإِنْ عَمِلَهَا کُتِبَتْ لَهُ عَشْرًا وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا لَمْ تُکْتَبْ شَيْئًا فَإِنْ عَمِلَهَا کُتِبَتْ سَيِّئَةً وَاحِدَةً قَالَ فَنَزَلْتُ حَتَّی انْتَهَيْتُ إِلَی مُوسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ قَدْ رَجَعْتُ إِلَی رَبِّي حَتَّی اسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ-
شیبان بن فروخ، حماد بن سلمہ، ثابت بنانی، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے لئے براق لایا گیا، براق ایک سفید لمبا گدھے سے اونچا اور خچر سے چھوٹا جانور ہے منتہائے نگاہ تک اپنے پاؤں رکھتا ہے میں اس پر سوار ہو کر بیت المقدس آیا اور اسے اس حلقہ سے باندھا جس سے دوسرے انبیاء علیہ السلام اپنے اپنے جانور باندھا کرتے تھے پھر میں مسجد میں داخل ہو اور میں نے دو رکعتیں پڑھیں پھر میں نکلا تو حضرت جبرائیل علیہ السلام دو برتن لائے ایک برتن میں شراب اور دوسرے برتن میں دودھ تھا میں نے دودھ کو پسند کیا، حضرت جبرائیل علیہ السلام کہنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فطرت کو پسند کیا، پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام ہمارے ساتھ آسمان کی طرف چڑھے، فرشتوں سے دروازہ کھولنے کے لئے کہا گیا تو فرشتوں نے پوچھا آپ کون؟ کہا جبرائیل کہا گیا کہ آپ کے ساتھ کون ہے؟ کہا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرشتوں نے پوچھا کہ کیا وہ بلائے گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں بلائے گئے ہیں، پھر ہمارے لئے دروازہ کھولا گیا تو ہم نے حضرت آدم علیہ السلام سے ملاقات کی آدم علیہ السلام نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لئے دعائے خیر کی، پھر ہمیں دوسرے آسمان کی طرف چڑھایا گیا تو فرشتوں سے دروازہ کھولنے کے لئے کہا گیا تو پھر پوچھا گیا کون؟ کہا جبرائیل اور آپ کے ساتھ کون؟ کہا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں انہوں نے پوچھا کیا بلائے گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں بلائے گئے ہیں پھر ہمارے لئے دروازہ کھولا گیا تو میں نے دونوں خالہ زاد بھائیوں حضرت عیسیٰ بن مریم اور حضرت یحیی بن زکریا علیہ السلام کو دیکھا دونوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لئے دعائے خیر کی، پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام ہمارے ساتھ تیسرے آسمان پر گئے تو دروازہ کھولنے کے لئے کہا گیا تو پوچھا گیا کہ آپ کون ہیں؟ کہا جبرائیل پوچھا گیا آپ کے ساتھ کون ہے کہا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرشتوں نے پوچھا کیا بلائے گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں بلائے گئے ہیں، پھر ہمارے لئے دروازہ کھولا گیا تو میں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو دیکھا اور اللہ نے انہیں حسن کا نصف حصہ عطا فرمایا تھا انہوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لئے دعائے خیر کی، پھر ہمیں چوتھے آسمان کی طرف چڑھایا گیا دروازہ کھولنے کے لئے کہا گیا تو پوچھا کون؟ کہا جبرائیل پوچھا گیا آپ کے ساتھ کون ہے؟ کہا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوچھا گیا کہ کیا بلائے گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں بلائے گئے ہیں ہمارے لئے دروازہ کھلا تو میں نے حضرت ادریس علیہ السلام کو دیکھا انہوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لئے دعائے خیر کی، حضرت ادریس کے بارے میں اللہ عزوجل نے فرمایا ( وَرَفَعْنَاهُ مَکَانًا عَلِيًّا) ہم نے ان کو بلند مقام عطا فرمایا ہے، پھر ہمیں پانچویں آسمان کی طرف چڑھایا گیا حضرت جبرائیل نے دروازہ کھولنے کے لیے کہا تو پوچھا گیا کون؟ کہا جبرائیل پوچھا گیا کہ آپ کے ساتھ کون ہیں؟ کہا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوچھا گیا کیا بلائے گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں بلائے گئے ہیں پھر ہمارے لئے دروازہ کھولا تو میں نے حضرت ہارون علیہ السلام کو دیکھا انہوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لئے دعائے خیر کی، پھر ہمیں چھٹے آسمان کی طرف چڑھایا گیا تو جبرائیل علیہ السلام نے دروازہ کھولنے کے لئے کہا تو پوچھا گیا کون؟ کہا کہ جبرائیل پوچھا گیا آپ کے ساتھ کون ہیں؟ کہا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر پوچھا کیا ان کو بلایا گیا ہے؟ کہاں کہ ہاں یہ بلائے گئے ہیں ہمارے لئے دروازہ کھولا گیا تو میں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا انہوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لئے دعائے خیر کی، پھر ہمیں ساتویں آسمان کی طرف چڑھایا گیا حضرت جبرائیل صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دروازہ کھولنے کے لئے کہا تو فرشتوں نے پوچھا کون؟ کہا جبرائیل پوچھا گیا آپ کے ساتھ کون ہیں؟ کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوچھا گیا کہ کیا ان کو بلایا گیا ہے؟ کہا ہاں ان کو بلانے کا حکم ہوا ہے پھر ہمارے لئے دروازہ کھولا گیا تو میں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بیت المعمور کی طرف پشت کئے اور ٹیک لگائے بیٹھے دیکھا اور بیت المعمور میں روزانہ ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں اور انہیں دوبارہ آنے کا موقع نہیں ملتا فرشتوں کی کثرت کی وجہ سے، پھر حضرت جبرائیل مجھے سدرۃ المنتہی کی طرف لے گئے اس کے پتے ہاتھی کے کان کی طرح بڑے بڑے تھے اور اس کے پھل بیر جیسے اور بڑے گھڑے کے برابر تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب اس درخت کو اللہ کے حکم سے ڈھانکا گیا تو اس کا حال ایسا پوشیدہ ہوگیا کہ اللہ کی مخلوق میں سے کسی کے لئے یہ ممکن نہیں کہ اس کے حسن کو بیان کر سکے، پھر اللہ تعالیٰ نے مجھ پر وحی نازل فرمائی ہر دن رات میں پچاس نمازیں فرض فرمائیں پھر میں وہاں سے واپس حضرت موسیٰ تک پہنچا تو انہوں نے پوچھا کہ آپ کے رب نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہے؟ میں نے کہا پچاس نمازیں دن رات میں، موسیٰ نے فرمایا کہ اپنے رب کے پاس واپس جا کر ان سے کم کا سوال کریں اس لئے کہ آپ کی امت میں اتنی طاقت نہ ہوگی کیونکہ میں بنی اسرائیل پر اس کا تجربہ کر چکا اور آزماچکا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے پھر واپس جا کر اللہ کی بارگاہ میں عرض کیا کہ میری امت پر تخفیف فرما دیں تو اللہ نے پانچ نمازیں کم کر دیں میں پھر واپس آکر موسیٰ علیہ السلام کے پاس گیا اور کہا کہ اللہ نے پانچ نمازیں کم کر دیں موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ آپ کی امت میں اس کی بھی طاقت نہیں اپنے رب کے پاس جا کر ان میں تخفیف کا سوال کریں۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے اس طرح اپنے اللہ کے پاس سے موسیٰ کے پاس اور موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے اللہ کے بارگاہ میں آتا جاتا رہا اور پانچ پانچ نمازیں کم ہوتی رہیں یہاں تک کہ اللہ نے فرمایا کہ اے محمد ہر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی گئی ہیں اور ہر نماز کا ثواب اب دس نمازوں کے برابر ہے پس اس طرح ثواب کے اعتبار سے پچاس نمازیں ہوگئیں اور جو آدمی کسی نیک کام کا ارادہ کرے مگر اس پر عمل نہ کرسکے تو میں اسے ایک نیکی کا ثواب عطا کروں گا اور اگر وہ اس پر عمل کرلے تو میں اسے دس نیکیوں کا ثواب عطا کروں گا اور جو آدمی کسی برائی کا ارادہ کرے لیکن اس کا ارتکاب نہ کرے تو اس کے نامہ اعمال میں یہ برائی نہیں لکھی جاتی اور اگر برائی اس سے سرزد ہو جائے تو میں اس کے نامہ اعمال میں ایک ہی برائی لکھوں گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں پھر واپس حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا اور ان کو بتایا تو انہوں نے کہا کہ آپ اپنے رب کے پاس جا کر تخفیف کا سوال کریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اپنے پروردگار کے پاس اس سلسلہ میں بار بار آ جا چکا ہوں یہاں تک کہ اب مجھے اس کے متعلق اپنے اللہ کی بارگاہ میں عرض کرتے ہوئے شرم آتی ہے۔
It is narrated on the authority of Anas b. Malik that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: I was brought al-Buraq Who is an animal white and long, larger than a donkey but smaller than a mule, who would place his hoof a distance equal to the range of version. I mounted it and came to the Temple (Bait Maqdis in Jerusalem), then tethered it to the ring used by the prophets. I entered the mosque and prayed two rak'ahs in it, and then came out and Gabriel brought me a vessel of wine and a vessel of milk. I chose the milk, and Gabriel said: You have chosen the natural thing. Then he took me to heaven. Gabriel then asked the (gate of heaven) to be opened and he was asked who he was. He replied: Gabriel. He was again asked: Who is with you? He (Gabriel) said: Muhammad. It was said: Has he been sent for? Gabriel replied: He has indeed been sent for. And (the door of the heaven) was opened for us and lo! we saw Adam. He welcomed me and prayed for my good. Then we ascended to the second heaven. Gabriel (peace be upon him) (asked the door of heaven to be opened), and he was asked who he was. He answered: Gabriel; and was again asked: Who is with you? He replied: Muhammad. It was said: Has he been sent for? He replied: He has indeed been sent for. The gate was opened. When I entered 'Isa b. Maryam and Yahya b. Zakariya (peace be upon both of them), cousins from the maternal side. welcomed me and prayed for my good Then I was taken to the third heaven and Gabriel asked for the opening (of the door). He was asked: Who are you? He replied: Gabriel. He was (again) asked: Who is with you? He replied Muhammad (may peace be upon him). It was said: Has he been sent for? He replied He has indeed been sent for. (The gate) was opened for us and I saw Yusuf (peace of Allah be upon him) who had been given half of (world) beauty. He welcomed me prayed for my well-being. Then he ascended with us to the fourth heaven. Gabriel (peace be upon him) asked for the (gate) to be opened, and it was said: Who is he? He replied: Gabriel. It was (again) said: Who is with you? He said: Muhammad. It was said: Has he been sent for? He replied: He has indeed been sent for. The (gate) was opened for us, and lo! Idris was there. He welcomed me and prayed for my well-being (About him) Allah, the Exalted and the Glorious, has said:" We elevated him (Idris) to the exalted position" (Qur'an xix. 57). Then he ascended with us to the fifth heaven and Gabriel asked for the (gate) to be opened. It was said: Who is he? He replied Gabriel. It was (again) said: Who is with thee? He replied: Muhammad. It was said Has he been sent for? He replied: He has indeed been sent for. (The gate) was opened for us and then I was with Harun (Aaron-peace of Allah be upon him). He welcomed me prayed for my well-being. Then I was taken to the sixth heaven. Gabriel (peace be upon him) asked for the door to be opened. It was said: Who is he? He replied: Gabriel. It was said: Who is with thee? He replied: Muhammad. It was said: Has he been sent for? He replied: He has indeed been sent for. (The gate) was opened for us and there I was with Musa (Moses peace be upon him) He welcomed me and prayed for my well-being. Then I was taken up to the seventh heaven. Gabriel asked the (gate) to be opened. It was said: Who is he? He said: Gabriel It was said. Who is with thee? He replied: Muhammad (may peace be upon him.) It was said: Has he been sent for? He replied: He has indeed been sent for. (The gate) was opened for us and there I found Ibrahim (Abraham peace be upon him) reclining against the Bait-ul-Ma'mur and there enter into it seventy thousand angels every day, never to visit (this place) again. Then I was taken to Sidrat-ul-Muntaha whose leaves were like elephant ears and its fruit like big earthenware vessels. And when it was covered by the Command of Allah, it underwent such a change that none amongst the creation has the power to praise its beauty. Then Allah revealed to me a revelation and He made obligatory for me fifty prayers every day and night. Then I went down to Moses (peace be upon him) and he said: What has your Lord enjoined upon your Ummah? I said: Fifty prayers. He said: Return to thy Lord and beg for reduction (in the number of prayers), for your community shallnot be able to bear this burden. as I have put to test the children of Isra'il and tried them (and found them too weak to bear such a heavy burden). He (the Holy Prophet) said: I went back to my Lord and said: My Lord, make things lighter for my Ummah. (The Lord) reduced five prayers for me. I went down to Moses and said. (The Lord) reduced five (prayers) for me, He said: Verily thy Ummah shall not be able to bear this burden; return to thy Lord and ask Him to make things lighter. I then kept going back and forth between my Lord Blessed and Exalted and Moses, till He said: There are five prayers every day and night. O Muhammad, each being credited as ten, so that makes fifty prayers. He who intends to do a good deed and does not do it will have a good deed recorded for him; and if he does it, it will be recorded for him as ten; whereas he who intends to do an evil deed and does not do, it will not be recorded for him; and if he does it, only one evil deed will be recorded. I then came down and when I came to Moses and informed him, he said: Go back to thy Lord and ask Him to make things lighter. Upon this the Messenger of Allah remarked: I returned to my Lord until I felt ashamed before Him.
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيتُ فَانْطَلَقُوا بِي إِلَی زَمْزَمَ فَشُرِحَ عَنْ صَدْرِي ثُمَّ غُسِلَ بِمَائِ زَمْزَمَ ثُمَّ أُنْزِلْتُ-
عبداللہ بن ہاشم عبدی، بہز بن اسد، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے فرشتے زم زم کی طرف لے گئے پھر میرا سینہ چاک کرکے اسے زمزم کے پانی سے دھویا اس کے بعد مجھے واپس اپنی جگہ پر چھوڑ دیا۔
It is narrated on the the outhority of Anas b. Malik that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: (the angels) came to me and took me to the Zamzam and my heart was opened and washed with the water of Zamzam and then I was left (at my place).
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ جِبْرِيلُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ فَأَخَذَهُ فَصَرَعَهُ فَشَقَّ عَنْ قَلْبِهِ فَاسْتَخْرَجَ الْقَلْبَ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ عَلَقَةً فَقَالَ هَذَا حَظُّ الشَّيْطَانِ مِنْکَ ثُمَّ غَسَلَهُ فِي طَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ بِمَائِ زَمْزَمَ ثُمَّ لَأَمَهُ ثُمَّ أَعَادَهُ فِي مَکَانِهِ وَجَائَ الْغِلْمَانُ يَسْعَوْنَ إِلَی أُمِّهِ يَعْنِي ظِئْرَهُ فَقَالُوا إِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ قُتِلَ فَاسْتَقْبَلُوهُ وَهُوَ مُنْتَقِعُ اللَّوْنِ قَالَ أَنَسٌ وَقَدْ کُنْتُ أَرْئِي أَثَرَ ذَلِکَ الْمِخْيَطِ فِي صَدْرِهِ-
شیبان بن فروخ، حماد ابن سلمہ، ثابت بنانی، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حضرت جبرائیل علیہ السلام آئے اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لڑکوں کے ساتھ کھیل رہے تھے حضرت جبرائیل نے آپ کو پکڑا، آپ کو پچھاڑا اور دل کو چیر کر اس میں سے جمے ہوئے خون کا ایک لو تھڑا نکالا اور کہا کہ یہ آپ میں شیطان کا حصہ تھا پھر اس دل کو سونے کے طشت میں زم زم کے پانی سے دھویا پھر اسے جوڑ کر اس جگہ میں رکھ دیا اور لڑکے دوڑتے ہوئے آپ کی رضاعی والدہ کی طرف آئے اور کہنے لگے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قتل کر دئے گئے یہ سن کر سب دوڑے دیکھا صرف آپ کا رنگ خوف کی وجہ سے بدلا ہوا ہے حضرت انس کہتے ہیں کہ میں نے آپ کے سنیہ مبارک میں اس سلائی کا نشان دیکھا تھا۔
Anas b. Malik reported that Gabriel came to the Messenger of Allah (may peace be upo him) while he was playing with his playmates. He took hold of him and lay him prostrate on the ground and tore open his breast and took out the heart from it and then extracted a blood-clot out of it and said: That was the part of Satan in thee. And then he washed it with the water of Zamzam in a golden basin and then it was joined together and restored to it place. The boys came running to his mother, i. e. his nurse, and said: Verily Muhammad has been murdered. They all rushed toward him (and found him all right) His color was changed, Anas said. I myself saw the marks of needle on his breast.
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ قَالَ حَدَّثَنِي شَرِيکُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يُحَدِّثُنَا عَنْ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَسْجِدِ الْکَعْبَةِ أَنَّهُ جَائَهُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَی إِلَيْهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ نَحْوَ حَدِيثِ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ وَقَدَّمَ فِيهِ شَيْئًا وَأَخَّرَ وَزَادَ وَنَقَصَ-
ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، سلیمان ابن بلال، شریک بن عبداللہ بن ابی نمر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک سے اس رات کے بارے میں سنا جس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کعبہ کی مسجد میں سو رہے تھے کہ آپ کی پاس تین فرشتے آئے نزول وحی سے پہلے، اس کے بعد ثابت کی بیان کردہ روایت کو نقل کیا مگر بعض باتوں کو پہلے اور بعض باتوں کو بعد میں اور بعض کو کم اور بعض کو زیادہ۔
Anas b. Malik, while recountig the Night journey of the Holy Prophet (may peace be upon him), from the mosque of Ka'bah, reported: Three beings (angels) came to him in the osque of the Ka'bah, while he was sleeping in the sacred mosque before it (the Command of Night Journey and Accension) was revealed to him. The rest of the hadith is narrated like that of Thabit. However, some portions have occurred before and some of them have occurred after; some have been added and some deleted.
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ أَبُو ذَرٍّ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فُرِجَ سَقْفُ بَيْتِي وَأَنَا بِمَکَّةَ فَنَزَلَ جِبْرِيلُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَرَجَ صَدْرِي ثُمَّ غَسَلَهُ مِنْ مَائِ زَمْزَمَ ثُمَّ جَائَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِکْمَةً وَإِيمَانًا فَأَفْرَغَهَا فِي صَدْرِي ثُمَّ أَطْبَقَهُ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَعَرَجَ بِي إِلَی السَّمَائِ فَلَمَّا جِئْنَا السَّمَائَ الدُّنْيَا قَالَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام لِخَازِنِ السَّمَائِ الدُّنْيَا افْتَحْ قَالَ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا جِبْرِيلُ قَالَ هَلْ مَعَکَ أَحَدٌ قَالَ نَعَمْ مَعِيَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ فَفَتَحَ قَالَ فَلَمَّا عَلَوْنَا السَّمَائَ الدُّنْيَا فَإِذَا رَجُلٌ عَنْ يَمِينِهِ أَسْوِدَةٌ وَعَنْ يَسَارِهِ أَسْوِدَةٌ قَالَ فَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِکَ وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَکَی قَالَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ قَالَ قُلْتُ يَا جِبْرِيلُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا آدَمُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذِهِ الْأَسْوِدَةُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ نَسَمُ بَنِيهِ فَأَهْلُ الْيَمِينِ أَهْلُ الْجَنَّةِ وَالْأَسْوِدَةُ الَّتِي عَنْ شِمَالِهِ أَهْلُ النَّارِ فَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِکَ وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَکَی قَالَ ثُمَّ عَرَجَ بِي جِبْرِيلُ حَتَّی أَتَی السَّمَائَ الثَّانِيَةَ فَقَالَ لِخَازِنِهَا افْتَحْ قَالَ فَقَالَ لَهُ خَازِنُهَا مِثْلَ مَا قَالَ خَازِنُ السَّمَائِ الدُّنْيَا فَفَتَحَ فَقَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فَذَکَرَ أَنَّهُ وَجَدَ فِي السَّمَاوَاتِ آدَمَ وَإِدْرِيسَ وَعِيسَی وَمُوسَی وَإِبْرَاهِيمَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ وَلَمْ يُثْبِتْ کَيْفَ مَنَازِلُهُمْ غَيْرَ أَنَّهُ ذَکَرَ أَنَّهُ قَدْ وَجَدَ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام فِي السَّمَائِ الدُّنْيَا وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّمَائِ السَّادِسَةِ قَالَ فَلَمَّا مَرَّ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِدْرِيسَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ قَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ قَالَ ثُمَّ مَرَّ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ هَذَا إِدْرِيسُ قَالَ ثُمَّ مَرَرْتُ بِمُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ قَالَ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا مُوسَی قَالَ ثُمَّ مَرَرْتُ بِعِيسَی فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ قَالَ ثُمَّ مَرَرْتُ بِإِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ قَالَ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا إِبْرَاهِيمُ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ حَزْمٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا حَبَّةَ الْأَنْصَارِيَّ کَانَا يَقُولَانِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ عَرَجَ بِي حَتَّی ظَهَرْتُ لِمُسْتَوًی أَسْمَعُ فِيهِ صَرِيفَ الْأَقْلَامِ قَالَ ابْنُ حَزْمٍ وَأَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَرَضَ اللَّهُ عَلَی أُمَّتِي خَمْسِينَ صَلَاةً قَالَ فَرَجَعْتُ بِذَلِکَ حَتَّی أَمُرَّ بِمُوسَی فَقَالَ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام مَاذَا فَرَضَ رَبُّکَ عَلَی أُمَّتِکَ قَالَ قُلْتُ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسِينَ صَلَاةً قَالَ لِي مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَرَاجِعْ رَبَّکَ فَإِنَّ أُمَّتَکَ لَا تُطِيقُ ذَلِکَ قَالَ فَرَاجَعْتُ رَبِّي فَوَضَعَ شَطْرَهَا قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ رَاجِعْ رَبَّکَ فَإِنَّ أُمَّتَکَ لَا تُطِيقُ ذَلِکَ قَالَ فَرَاجَعْتُ رَبِّي فَقَالَ هِيَ خَمْسٌ وَهِيَ خَمْسُونَ لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی فَقَالَ رَاجِعْ رَبَّکَ فَقُلْتُ قَدْ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي قَالَ ثُمَّ انْطَلَقَ بِي جِبْرِيلُ حَتَّی نَأْتِيَ سِدْرَةَ الْمُنْتَهَی فَغَشِيَهَا أَلْوَانٌ لَا أَدْرِي مَا هِيَ قَالَ ثُمَّ أُدْخِلْتُ الْجَنَّةَ فَإِذَا فِيهَا جَنَابِذُ اللُّؤْلُؤَ وَإِذَا تُرَابُهَا الْمِسْکُ-
حرملہ بن یحیی تجیبی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابوذر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں مکہ میں تھا کہ میرے گھر کی چھت کھولی گئی پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام اترے انہوں نے میرا سینہ چاک کیا پھر اسے زمزم کے پانی سے دھویا پھر ایک سونے کا طشت حکمت اور ایمان سے بھر کر لائے اس کو میرے سینہ میں رکھا پھر اس کو جوڑ دیا، پھر حضرت جبرائیل نے میرا ہاتھ پکڑا اور پھر آسمان کی طرف چڑھے پھر جب ہم آسمان دنیا پر آئے تو جبرائیل نے آسمان کے پہرے دار سے کہا دروازہ کھولئے اس نے کہا کون؟ کہا جبرائیل اس نے پوچھا کیا تیرے ساتھ کوئی ہے؟ کہا ہاں میرے ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اس نے پوچھا کیا ان کو بلایا گیا ہے؟ کہا ہاں پھر فرشتے نے دروازہ کھولا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب ہم آسمان دنیا پر پہنچے تو دیکھا کہ ایک آدمی ہے اس کے دائیں طرف بھی بہت سی مخلوق ہے اور اس کے بائیں طرف بھی بہت سی مخلوق ہے جب وہ آدمی اپنے دائیں طرف دیکھتا ہے تو ہنستا ہے اور اپنے بائیں طرف دیکھتا ہے تو روتا ہے اس نے مجھے دیکھ کر فرمایا خوش آمدید اے نیک نبی اور اے نیک بیٹے! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جبرائیل علیہ السلام سے کہا کہ یہ کون ہیں حضرت جبرائیل نے کہا کہ یہ آدم علیہ السلام ہیں اور ان کے دائیں طرف جنتی اور بائیں طرف والے دوزخی ہیں اس لئے جب دائیں طرف دیکھتے ہیں تو ہنستے ہیں اور بائیں طرف دیکھتے ہیں تو روتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر حضرت جبرائیل مجھے دوسرے آسمان کی طرف لے گئے اور اس کے پہرے دار سے کہا دروازہ کھولئے آپ نے فرمایا کہ دوسرے آسمان کے پہرے دار نے بھی وہی کچھ کہا جو آسمان دنیا کے پہرے دارے نے کہا تھا پھر اس نے دروازہ کھولا حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آسمانوں پر حضرت آدم علیہ السلام حضرت ادریس حضرت عیسیٰ حضرت موسیٰ اور حضرت ابراہیم سے ملاقات ہوئی اور یہ ذکر نہیں فرمایا کہ کس آسمان پر کس نبی سے ملاقات ہوئی البتہ یہ بتلایا کہ پہلے آسمان پر حضرت آدم سے اور چھٹے آسمان پر حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی پھر جب حضرت جبرائیل علیہ السلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت ادریس علیہ السلام کے پاس سے گزرے تو انہوں نے نیک نبی اور نیک بھائی کو خوش آمدید کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کون ہیں جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ حضرت ادریس علیہ السلام ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں حضرت موسیٰ کے پاس سے گزرا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جبرائیل علیہ السلام سے کہا کہ یہ کون ہیں جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نیک نبی اور نیک بھائی کو خوش آمدید ہو! میں نے جبرائیل سے پوچھا یہ کون ہیں جبرائیل نے کہا یہ حضرت عیسیٰ بن مریم ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس سے گزرا آپ نے فرمایا نیک نبی اور نیک بھائی کو خوش آمدید ہو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے جبرائیل سے پوچھا کہ یہ کون ہیں جبرائیل نے کہا کہ یہ حضرت ابراہیم ہیں ایک دوسری سند میں ابن شہاب اور ابن حزم نے کہا کہ ابن عباس اور ابوحبہ انصاری دونوں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے معراج کرائی گئی یہاں تک کہ مجھے ایک بلند ہموار مقام پر چڑھایا گیا وہاں میں نے قدموں کی آواز سنی ابن حزم اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض فرمائیں آپ نے فرمایا کہ میں ان نمازوں کو لے کر لوٹا تو حضرت موسیٰ کے پاس سے گزرا تو انہوں نے فرمایا کہ آپ کے رب نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہے؟ میں نے کہا ان پر پچاس نمازیں فرض فرمائیں گئی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ اپنے رب کی طرف واپس جائیے کیونکہ آپ کی امت میں اس کی طاقت نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں اپنے رب کی طرف واپس گیا تو اللہ نے اس میں سے کچھ نمازیں کم کردیں پھر جب موسیٰ علیہ السلام کی طرف واپس آیا تو ان کو بتایا تو انہوں نے پھر کہا کہ اپنے رب کی طرف جائیے آپ کی امت اس کی بھی طاقت نہیں رکھتی پھر میں اپنے رب کی طرف گیا تو اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کردیں اور ثواب میں پچاس نمازوں کا ہی ملے گا اللہ عزوجل نے فرمایا میرے قول میں تبدیلی نہیں آتی پھر جب میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف واپس آیا تو موسیٰ علیہ السلام نے پھر کہا کہ اپنے رب کی طرف جائیے تو میں نے کہا کہ اب مجھے اپنے رب سے شرم آتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر مجھے جبرائیل علیہ السلام لے گئے یہاں تک کہ ہم سدرۃ المنتہی پر آگئے جہاں ایسے ایسے رنگ چھائے ہوئے تھے کہ ہم نہیں جان سکے کہ وہ کیا ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر مجھے جنت میں داخل کیا گیا جہاں موتیوں کے گنبد اور اسکی مٹی مشک کی تھی۔
Anas b. Malik reported: Abu Dharr used to relate that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: The roof of my house was cleft when I was in Mecca and Gabriel descended and opened my heart and then washed it with the water of Zamzam. He then brought a gold basin full of wisdom and faith and after emptying it into my breast, he closed it up. Then taking me by he hand, he ascended with me to th heaven, and when we came to the lowest heaven, Gabriel said to the guardian of the lowest heaven: Open. He asked who was there? He replied. It is Gabriel. He again asked whe he there was someone with him. He replied: Yes, it is Muhammad with me. He was asked if he had been sent for, He (Gabriel) said: Yes. Then he opened (the gate). When we ascended the lowest heaven (I saw) a man seated with parties on his right side and parties on his left side. When he looked up to his right, he laughed and when he looked to his left, he wept. He said: Welcome to the righteous apostle and the righteous son. I asked Gabriel who he was and he replied: He is Adam (peace be upon him) and these parties on his right and on his left are the souls of his descendants. Those of them on his right are the inmates of Paradise and the parties which are on his left side are the inmates of Hell; so when he looked towards his right side, he laughed, and when he looked towards his left side, he wept. Then Gabriel ascended with me to the second heaven. He asked its guardian to open (its gate), and its guardian replied in the same way as the guardian of the lowest heaven had said. He (opened it). Anas b. Malik said: He (the Holy Prophet) mentioned that he found in the heavens Adam, Idris, Jesus, Moses and Abraham (may peace be on all of them), but he did not ascertain as to the nature of their abodes except that he had found Adam in the lowest heaven and Abraham in the sixth heaven. When Gabriel and the Messenger of Allah (may peace be upon him) passed by Idris (peace be upon him) he said: Welcome to the righteous apostle and righteous brother. He (the narrator) said: He then proceeded and said: Who is he? Gabriel replied: It is Idris. Then I passed by Moses (peace be upon him) and he said: Welcome tothe righteous apostle and righteous brother. I said to (Gabriel): Who is he? He replied: It is Moses. Then I passed by Jesus and he said: Welcome to the righteous apostle and righteous brother. I said (to Gabriel): Who is he? He replied: Jesus, son of Mary. He (the Holy Prophet) said: Then I went to Ibrahim (peace be upon him). He said: Welcome to the righteous apostle and righteous son. I asked: Who is he? He (Gabriel) replied: It is Abraham. Ibn Shihab said: Ibn Hazm told me that Ibn 'Abbas and Abd Habba al-Ansari used to say that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Thereafter he ascended with me till I was taken to such a height where I heard the scraping of the pens. Ibn Hazm and Anas told that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Allah then made fifty prayers obligatory for my Ummah and I returned with that and passed by Moses. Moses, (peace be upon him) said: What has thy Lord enjoined on thy people? I said: Fifty prayers have been made obligatory on them. Moses (peace be upon him) said: Return to thy Lord, for thy Ummah would not be able to bear this burden. Then I came back to my Lord and He remitted a portion out of thut. I then again went to Moses (peace be upon him) and informed him about it He said: Return to thy Lord, for thy Ummah shall not be able to bear this burden. I then went back to my Lord and He said: They are five and at the same time fifty, and what has been said will not be changed. I then returned to Moses and he said: Go back to thy Lord. whereupon I said: I feel ashamed of my Lord. Gabriel then travelled with me till we came to the farthest lote-tree Many a colour had covered it which I do not know. Then I was admitted to Paradise and saw in it domes of pearls, and its soil of musk.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ لَعَلَّهُ قَالَ عَنْ مَالِکِ بْنِ صَعْصَعَةَ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ قَالَ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ الْبَيْتِ بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ إِذْ سَمِعْتُ قَائِلًا يَقُولُ أَحَدُ الثَّلَاثَةِ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَأُتِيتُ فَانْطُلِقَ بِي فَأُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ فِيهَا مِنْ مَائِ زَمْزَمَ فَشُرِحَ صَدْرِي إِلَی کَذَا وَکَذَا قَالَ قَتَادَةُ فَقُلْتُ لِلَّذِي مَعِي مَا يَعْنِي قَالَ إِلَی أَسْفَلِ بَطْنِهِ فَاسْتُخْرِجَ قَلْبِي فَغُسِلَ بِمَائِ زَمْزَمَ ثُمَّ أُعِيدَ مَکَانَهُ ثُمَّ حُشِيَ إِيمَانًا وَحِکْمَةً ثُمَّ أُتِيتُ بِدَابَّةٍ أَبْيَضَ يُقَالُ لَهُ الْبُرَاقُ فَوْقَ الْحِمَارِ وَدُونَ الْبَغْلِ يَقَعُ خَطْوُهُ عِنْدَ أَقْصَی طَرْفِهِ فَحُمِلْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ انْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَيْنَا السَّمَائَ الدُّنْيَا فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَفَتَحَ لَنَا وَقَالَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ قَالَ فَأَتَيْنَا عَلَی آدَمَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ وَذَکَرَ أَنَّهُ لَقِيَ فِي السَّمَائِ الثَّانِيَةِ عِيسَی وَيَحْيَی عَلَيْهَا السَّلَام وَفِي الثَّالِثَةِ يُوسُفَ وَفِي الرَّابِعَةِ إِدْرِيسَ وَفِي الْخَامِسَةِ هَارُونَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ قَالَ ثُمَّ انْطَلَقْنَا حَتَّی انْتَهَيْنَا إِلَی السَّمَائِ السَّادِسَةِ فَأَتَيْتُ عَلَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ فَلَمَّا جَاوَزْتُهُ بَکَی فَنُودِيَ مَا يُبْکِيکَ قَالَ رَبِّ هَذَا غُلَامٌ بَعَثْتَهُ بَعْدِي يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِهِ الْجَنَّةَ أَکْثَرُ مِمَّا يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي قَالَ ثُمَّ انْطَلَقْنَا حَتَّی انْتَهَيْنَا إِلَی السَّمَائِ السَّابِعَةِ فَأَتَيْتُ عَلَی إِبْرَاهِيمَ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ وَحَدَّثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ رَأَی أَرْبَعَةَ أَنْهَارٍ يَخْرُجُ مِنْ أَصْلِهَا نَهْرَانِ ظَاهِرَانِ وَنَهْرَانِ بَاطِنَانِ فَقُلْتُ يَا جِبْرِيلُ مَا هَذِهِ الْأَنْهَارُ قَالَ أَمَّا النَّهْرَانِ الْبَاطِنَانِ فَنَهْرَانِ فِي الْجَنَّةِ وَأَمَّا الظَّاهِرَانِ فَالنِّيلُ وَالْفُرَاتُ ثُمَّ رُفِعَ لِي الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ فَقُلْتُ يَا جِبْرِيلُ مَا هَذَا قَالَ هَذَا الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ يَدْخُلُهُ کُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ إِذَا خَرَجُوا مِنْهُ لَمْ يَعُودُوا فِيهِ آخِرُ مَا عَلَيْهِمْ ثُمَّ أُتِيتُ بِإِنَائَيْنِ أَحَدُهُمَا خَمْرٌ وَالْآخَرُ لَبَنٌ فَعُرِضَا عَلَيَّ فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ فَقِيلَ أَصَبْتَ أَصَابَ اللَّهُ بِکَ أُمَّتُکَ عَلَی الْفِطْرَةِ ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَيَّ کُلَّ يَوْمٍ خَمْسُونَ صَلَاةً ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّتَهَا إِلَی آخِرِ الْحَدِيثِ-
محمد بن مثنی، محمد ابن ابوعدی، سعید، قتادہ، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت مالک بن صعصعہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی قوم کے ایک آدمی سے سنا کہ اس نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں بیت اللہ میں سونے اور جاگنے کی درمیانی حالت میں تھا تو میں نے ایک کہنے والے کو سنا کہ وہ کہہ رہا تھا کہ یہ ہم دونوں آدمیوں میں ایک تیسرے ہیں پھر ایک سونے کا طشت لایا گیا اس میں زم زم کا پانی تھا میرا سینہ کھولا گیا (یہاں سے یہاں تک) راوی قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے اس کے معنی کے بارے میں اپنے ساتھی سے پوچھا تو اس نے کہا پیٹ کے نیچے تک چیرا گیا پھر میرا دل نکال کر اسے زمزم کے پانی سے دھویا گیا پھر اسے اس کی جگہ پر لوٹا دیا گیا پھر ایمان اور حکمت سے اسے بھر دیا گیا پھر سفید رنگ کا ایک جانور لایا گیا جسے براق کہا جاتا ہے گدھے سے اونچا اور خچر سے چھوٹا تھا جہاں تک اس کی نظر پہنچتی وہاں وہ قدم رکھتا تھا مجھے اس پر سوار کرایا گیا پھر ہم چلے یہاں تک کہ آسمان دنیا پر آئے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے دروازہ کھولنے کے لئے کہا پوچھا گیا کون؟ کہا جبرائیل پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ کون ہیں؟ کہا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوچھا گیا کہ کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ کہاں ہاں پھر ہمارے لئے دروازہ کھول دیا گیا فرشتوں نے کہا خوش آمدید آپ کا تشریف لانا مبارک ہو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ہماری ملاقات حضرت آدم علیہ السلام سے ہوئی اور پھر باقی واقعہ اسی طرح ہے جس طرح سابقہ حدیث میں گزرا اور یہ بھی ذکر کیا کہ دوسرے آسمان میں حضرت عیسیٰ اور حضرت یحیی سے ملاقات ہوئی اور تیسرے آسمان میں حضرت یوسف سے ملاقات ہوئی اور چوتھے آسمان میں حضرت ادریس علیہ السلام پانچویں میں حضرت ہارون سے ملاقات ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ہم چھٹے آسمان پر آئے وہاں میری ملاقات حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ہوئی میں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو سلام کیا موسیٰ نے فرمایا خوش آمدید اے نیک بھائی پھر جب میں آگے بڑھا تو وہ رونے لگے آواز آئی اے موسیٰ کیوں روتے ہو موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا اے میرے پرووردگار اس نوجوان کو تو نے میرے بعد مبعوث فرمایا اور میری امت کی بہ نسبت اس کی امت کے زیادہ لوگ جنت میں جائیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر ہم آگر بڑھے یہاں تک کہ ساتویں آسمان پر پہنچ گئے وہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی اور ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہاں میں نے چار نہریں دیکھیں جو سدرۃ المنتہی کی جڑ سے نکلتی ہیں دو باطنی نہریں اور دو ظاہری نہریں باطنی نہریں تو جنت میں ہیں اور ظاہری نہریں نیل اور فرات ہیں پھر مجھے بیت المعمور کی طرف اٹھایا گیا میں نے جبرائیل سے کہا کہ یہ کیا ہے؟ جبرائیل نے کہا کہ یہ بیت المعمور ہے جس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں جب وہ اس سے نکلتے ہیں تو پھر دوبارہ کبھی اس میں داخل نہیں ہوتے بکثرت تعداد پھر میرے پاس دو برتن لائے گئے ایک میں شراب تھی اور دوسری میں دودھ میں نے دودھ کو پسند کیا پھر کہا گیا کہ آپ نے فطرت کو پا لیا اللہ تعالیٰ نے آپ کی وجہ سے آپ کی امت کو فطرت عطا فرمائی پھر ہر روز مجھ پر پچاس نمازیں فرض کی گئیں پھر اس واقعہ کو آخر حدیث تک ذکر فرمایا۔
Anas b. Malik reported on the authority of Malik b. Sa sa', perhaps a person of his tribe, that the Prophet of Allah (may peace be upon him) said: I was near the House (i. e. Ka'bah) in a state between sleep and wakefulness when I heard someone say: He is the third among the two persons. Then he came to me and took me with him. Then a golden basin containing the water of Zamzam was brought to me and my heart was opened up to such and such (part). Qatada said: I asked him who was with me (i e. the narrator) and what he meant by such and such (part). He replied: (It means that it was opened) up to the lower part of his abdomen (Then the hadith continues): My heart was extracted and it was washed with the water of Zamzam and then it was restored in its original position, after which it was filled with faith and wisdom. I was then brought a white beast which is called al-Buraq, bigger than a donkey and smaller than a mule. Its stride was as long as the eye could reach. I was mounted on it, and then we went forth till we reached the lowest heaven. Gabriel asked for the (gate) to be opened, and it was said: Who is he? He replied: Gabriel. It was again said: Who is with thee? He replied: Muhammad (may peace be upon him). It was said: Has he been sent for? He (Gabriel) said: Yes. He (the Prophet) said: Then (the gate) was opened for us (and it was said): Welcome unto him! His is a blessed arrival. Then we came to Adam (peace be upon him). And he (the narrator) narrated the whole account of the hadith. (The Holy Prophet) observed that he met Jesus in the second heaven, Yahya (peace be on both of them) in the third heaven, Yusuf in the third, Idris in the fourth, Harun in the fifth (peace and blessings of Allah be upon them). Then we travelled on till we reached the sixth heaven and came to Moses (peace be upon him) and I greeted him and he said: Welcome unto righteous brother and righteous prophet. And when I passed (by him) he wept, and a voice was heard saying: What makes thee weep? He said: My Lord, he is a young man whom Thou hast sent after me (as a prophet) and his followers will enter Paradise in greater numbers than my followers. Then we travelled on till we reached the seventh heaven and I came to Ibrahim. He (the narrator) narrat- ed in this hadith that the Prophet of Allah (may peace be upon him) told that he saw four rivers which flowed from (the root of the lote-tree of the farthest limits): two manifest rivers and two hidden rivers. I said: ' Gabriel! what are these rivers? He replied: The two hidden rivers are the rivers of Paradise, and as regards the two manifest ones, they are the Nile and the Euphrates. Then the Bait-ul-Ma'mur was raised up to me. I said: O Gabriel! what is this? He replied: It is the Bait-ul-Ma'mur. Seventy thousand angels enter into it daily and, after they come out, they never return again. Two vessels were then brought to me. The first one contained wine and the second one contained milk, and both of them were placed before me. I chose milk. It was said: You did right. Allah will guide rightly through you your Ummah on the natural course. Then fifty prayers daily were made obligatory for me. And then he narrated the rest of the hadith to the end.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ صَعْصَعَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَکَرَ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ فَأُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِکْمَةً وَإِيمَانًا فَشُقَّ مِنْ النَّحْرِ إِلَی مَرَاقِّ الْبَطْنِ فَغُسِلَ بِمَائِ زَمْزَمَ ثُمَّ مُلِئَ حِکْمَةً وَإِيمَانًا-
محمد بن مثنی، معاذ بن ہشام، قتادہ، انس بن مالک، حضرت مالک بن صعصعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر اس طرح مذکورہ حدیث کی طرح ذکر فرمایا اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ میرے پاس سونے کا طشت حکمت اور ایمان سے بھرا ہوا لایا گیا پھر میرے سینے کو پیٹ کے نیچے تک کھولا گیا اسے زمزم کے پانی سے دھویا اور ایمان سے بھر دیا گیا۔
It is reported on the authority of Malik b. Sa'sa' that the Messenger of Allah (may peace be upon him) narrated the hadith (mentioned above) and added to it: I was brought a gold basin full of wisdom and faith, and then the (part of the body) right from the upper end of the chest to the lower part of the abdomen was opened and it was washed with the water of Zamzam and then flled with wisdom and faith.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَالِيَةِ يَقُولُ حَدَّثَنِي ابْنُ عَمِّ نَبِيِّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ ذَکَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُسْرِيَ بِهِ فَقَالَ مُوسَی آدَمُ طُوَالٌ کَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوئَةَ وَقَالَ عِيسَی جَعْدٌ مَرْبُوعٌ وَذَکَرَ مَالِکًا خَازِنَ جَهَنَّمَ وَذَکَرَ الدَّجَّالَ-
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوالعالیہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھ سے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا زاد بھائی یعنی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معراج کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام لمبے قد کے تھے گویا کہ وہ قبیلہ شنوات کے ایک آدمی ہیں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں فرمایا کہ وہ درمیانہ قد اور گھنگریالے بالوں والے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مالک داروغہ جہنم اور دجال کے بارے میں ذکر فرمایا۔
Qatada reported that he heard Abu al-'Aliya saying that the cousin of your Prophet (may peace be upon him), i. e. Ibn Abbas, told him: The Messenger of Allah (may peace be upon him), while narrating his night journey observed: Musa (peace be upon him) was a man of high stature as if he was of the people of the Shanu'a (tribe), and Jesus was a well-built person having curly hair. He also mentioned Malik, the guardian of Hell, and Dajjal.
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَمِّ نَبِيِّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عَلَی مُوسَی بْنِ عِمْرَانَ عَلَيْهِ السَّلَام رَجُلٌ آدَمُ طُوَالٌ جَعْدٌ کَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوئَةَ وَرَأَيْتُ عِيسَی ابْنَ مَرْيَمَ مَرْبُوعَ الْخَلْقِ إِلَی الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ سَبِطَ الرَّأْسِ وَأُرِيَ مَالِکًا خَازِنَ النَّارِ وَالدَّجَّالَ فِي آيَاتٍ أَرَاهُنَّ اللَّهُ إِيَّاهُ فَلَا تَکُنْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَائِهِ قَالَ کَانَ قَتَادَةُ يُفَسِّرُهَا أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ لَقِيَ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام-
عبد بن حمید، یونس بن محمد، شیبان ابن عبدالرحمن، قتادہ، ابوعالیہ، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ معراج کی رات موسیٰ بن عمران علیہ السلام پر میرا گزر ہوا تو وہ لمبے قد اور گھنگریالے بالوں والے آدمی تھے گویا کہ وہ قبیلہ شنوء کے ایک آدمی ہیں اور میں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھا کہ وہ درمیانہ قد اور سرخ و سفید رنگ والے اور سیدھے بالوں والے تھے اور مجھے مالک داروغہ جہنم اور دجال کو دکھایا گیا ان چند نشانیوں میں سے جو اللہ نے مجھے دکھائیں، آپ کی جو ملاقات موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ سے ہوئی تو اس میں شک نہ کر حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کی تفسیر میں یہ فرمایا کرتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بلا شک وشبہ ملاقات ہوئی۔
Abu al-'Aliya reported: Ibn Abbas, the son of your Prophet's uncle, told us that the Messenger of Allah (may peace be upon him) had observed: On the night of my night journey I passed by Moses b. 'Imran (peace be upon him), a man light brown in complexion, tall. well-built as if he was one of the men of the Shanu'a, and saw Jesus son of Mary as a medium-statured man with white and red complexion and crisp hair, and I was shown Malik the guardian of Fire, and Dajjal amongst the signs which were shown to me by Allah. He (the narrator) observed: Then do not doubt his (i. e. of the Holy Prophet) meeting with him (Moses). Qatada elucidated it thus: Verily the Apostle of Allah (may peace be upon him), met Moses (peace be upon him).
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ قَالَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِوَادِي الْأَزْرَقِ فَقَالَ أَيُّ وَادٍ هَذَا فَقَالُوا هَذَا وَادِي الْأَزْرَقِ قَالَ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام هَابِطًا مِنْ الثَّنِيَّةِ وَلَهُ جُؤَارٌ إِلَی اللَّهِ بِالتَّلْبِيَةِ ثُمَّ أَتَی عَلَی ثَنِيَّةِ هَرْشَی فَقَالَ أَيُّ ثَنِيَّةٍ هَذِهِ قَالُوا ثَنِيَّةُ هَرْشَی قَالَ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی يُونُسَ بْنِ مَتَّی عَلَيْهِ السَّلَام عَلَی نَاقَةٍ حَمْرَائَ جَعْدَةٍ عَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ خِطَامُ نَاقَتِهِ خُلْبَةٌ وَهُوَ يُلَبِّي قَالَ ابْنُ حَنْبَلٍ فِي حَدِيثِهِ قَالَ هُشَيْمٌ يَعْنِي لِيفًا-
احمد بن حنبل، سریج بن یونس، ہشیم، داؤد بن ابی ہند، ابوعالیہ، ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گزر وادی ازرق سے ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کون سی وادی ہے؟ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا وہ وادی ازرق ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا گویا کہ میں حضرت موسیٰ کو چوٹی سے اترتا ہوا اور بلند آواز سے لبیک کہتا ہوا دیکھ رہا ہوں اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہاڑ کی چوٹی پر پہنچے تو پوچھا یہ وادی کونسی ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ ہرش کی چوٹی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا گویا کہ میں حضرت یونس بن متی علیہ السلام کو موٹی اونٹنی پر سوار اور بالوں والا جبہ پہنے ہوئے دیکھ رہا ہوں ان کی اونٹنی کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے اور وہ تلبیہ کہہ رہے ہیں ابن حنبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی روایت میں کہتے ہیں کہ ہشیم نے کہا کہ لیفا یعنی کھجور کے درخت کی چھال۔
Abu al-'Aliya narrated it on the authority of Ibn 'Abbas that the Messenger of Allah (may peace be upon him) passed through the valley of Azraq, and he asked: Which valley is this? They said: This is the valley of Azraq, and he observed: (I perceive) as if I am seeing Moses (peace be upon him) coming down from the mountain track, and he is calling upon Allah loudly (saying: Here I am! at your service! ). Then he came to the mountain track of Harsha. He (the Holy Prophet) said: Which is this mountain track? They said: It is the mountain track of Harsha. He observed (I feel) as If I am seeing Yunus (Jonah-peace be upon him) son of Matta on a well- built red dromedary, with a cloak of wool around him and the rein of his dromedary is made of the fibres of date-palm, and he is calling upon Allah (saying: Here I am! at your service, my Lord! ). Ibn Hanbal said in the hadith narrated by him: Hushaim said that the meaning of khulba was fibre of date-palm.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ دَاوُدَ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَمَرَرْنَا بِوَادٍ فَقَالَ أَيُّ وَادٍ هَذَا فَقَالُوا وَادِي الْأَزْرَقِ فَقَالَ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی مُوسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ مِنْ لَوْنِهِ وَشَعَرِهِ شَيْئًا لَمْ يَحْفَظْهُ دَاوُدُ وَاضِعًا إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ لَهُ جُؤَارٌ إِلَی اللَّهِ بِالتَّلْبِيَةِ مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي قَالَ ثُمَّ سِرْنَا حَتَّی أَتَيْنَا عَلَی ثَنِيَّةٍ فَقَالَ أَيُّ ثَنِيَّةٍ هَذِهِ قَالُوا هَرْشَی أَوْ لِفْتٌ فَقَالَ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی يُونُسَ عَلَی نَاقَةٍ حَمْرَائَ عَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ خِطَامُ نَاقَتِهِ لِيفٌ خُلْبَةٌ مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي مُلَبِّيًا-
محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، داؤ د، ابوعالیہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک وادی سے گزرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا یہ کونسی وادی ہے؟ صحابہ نے عرض کیا یہ ارزق کی وادی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا گویا کہ میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے رنگ اور بالوں کے بارے میں کچھ فرمایا جو راوی داؤد کو یاد نہ رہا موسیٰ علیہ السلام انگلیاں اپنے کانوں میں رکھے بلند آواز سے لبیک کہتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ پھر ہم چلتے ہوئے ایک چوٹی پر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا یہ کونسی چوٹی ہے؟ صحابہ نے عرض کیا ہر شیٰ یا لفت کی چوٹی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا گویا کہ میں حضرت یونس علیہ السلام کو ایک سرخ اونٹنی پر بالوں کا جبہ پہنے ہوئے دیکھ رہا ہوں ان کی اونٹنی کی نکیل کھجور کے درخت کی چھال کی ہے اور وہ اس وادی سے لبیک کہتے ہوئے گزر رہے ہیں۔
Abu al-'Aliya narrated it on the authority of Ibn 'Abbas that he said: We travelled with the Messenger of Allah (may peace be upon him) between Mecca and Medina and we passed by a valley. He (the Holy Prophet) asked: Which valley is this? They said: This is the valley of Azraq Upon this he (the Holy Prophet) remarked: (I feel) as if I am seeing Moses (peace be upon him), and then he described something about his complexion and hair, which Diwud (the narrator) could not remember. He (Moses, as described by the Holy Prophet) was keeping his fingers in his ears and was responding loudly to Allah (saying: I am as Thy service, my Lord) while passing through that valley. We then travelled (further) till we came to the mountain trail. He (the Holy Prophet) said: Which mountain trail is this? They said: It is the Harsha or Lift. He (the Holy Prophet) said: (I perceive) as if I am seeing Yunus on a red camel, with a cloak of wool around him. The halter of his camel was that of the fibre of date-palm, and he was passing through the valley saying: I am at Thy service! my Lord.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَذَکَرُوا الدَّجَّالَ فَقَالَ إِنَّهُ مَکْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ کَافِرٌ قَالَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَمْ أَسْمَعْهُ قَالَ ذَاکَ وَلَکِنَّهُ قَالَ أَمَّا إِبْرَاهِيمُ فَانْظُرُوا إِلَی صَاحِبِکُمْ وَأَمَّا مُوسَی فَرَجُلٌ آدَمُ جَعْدٌ عَلَی جَمَلٍ أَحْمَرَ مَخْطُومٍ بِخُلْبَةٍ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ إِذَا انْحَدَرَ فِي الْوَادِي يُلَبِّي-
محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، ابن عون، مجاہد، ابن عباس حضرت مجاہد کہتے ہیں کہ ہم حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں موجود تھے کہ لوگوں نے دجال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہوگا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے تو یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نہیں سنا مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ ضرور فرمایا کہ حضرت ابراہیم جو تمہارے صاحب جیسے ہیں اور حضرت موسیٰ گندم گوں رنگ اور گھنگریالے بالوں والے آدمی ہیں اور وہ ایسے سرخ اونٹ پر سوار ہیں جس کا بدن گٹھا ہو اور اس کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے گویا کہ میں انہیں اس طرح دیکھ رہا ہو کہ وہ وادی میں لبیک کہتے ہوئے اتر رہے ہیں۔
It is narrated on the authority of Mujahid that he said: We were with Ibn 'Abbas and (the people) talked about al-Dajjal. (One of them remarked. There is written between his eyes (the word) Kafir (infidel). The narrator said: Ibn 'Abbas remarked: I did not hear him (the Holy Prophet) say it, but he said: So far as Ibrahim is concerned. you may see your companion and so far as Moses is concerned, he is a well-built man with wheat complexion (riding) on a red camel with its halter made of the fibre of date-palm (and I perceive) as if I am seeing towards him as he is going down in the valley saying: I am at Thy service! my Lord.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُرِضَ عَلَيَّ الْأَنْبِيَائُ فَإِذَا مُوسَی ضَرْبٌ مِنْ الرِّجَالِ کَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوئَةَ وَرَأَيْتُ عِيسَی ابْنَ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا صَاحِبُکُمْ يَعْنِي نَفْسَهُ وَرَأَيْتُ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا دَحْيَةُ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ رُمْحٍ دَحْيَةُ بْنُ خَلِيفَةَ-
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، ابوزبیر، جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ انبیا کرام علیہ السلام میرے سامنے لائے گئے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام درمیانے انسان تھے گویا کہ وہ قبیلہ شنوء کے آدمی ہیں اور میں نے حضرت عیسیٰ بن مریم کو دیکھا تو ان کے سب سے زیادہ مشابہ عروہ بن مسعود نظر آئے ہیں میں نے حضرت ابراہیم کو دیکھا تو ان کے سب سے زیادہ مشابہ تمہارے صاحب یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اور میں نے حضرت جبرائیل کو دیکھا تو مجھے ان میں سب سے زیادہ مشابہ حضرت دحیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نظر آئے اور ابن رمح کی روایت میں ہے کہ دحیہ بن خلیفہ۔
It is narrated on the authority of Jabir that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: There appeared before me the apostles, and Moses was among men as if he was one of the people of Shanu'a, and I saw Jesus son of Mary (peace be upon him) and I saw nearest in resemblance with him was 'Urwa b. Mas'ud, and I saw Ibrahim (blessings of Allah be upon him) and I see your companions much in resemblance with him, i. e. his personality, and I saw Gabriel (peace be upon him) and I saw Dihya nearest in resemblance to him; but in the narration of Ibn Rumh it is Dihya b. Khalifa.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا وَقَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُسْرِيَ بِي لَقِيتُ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَنَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا رَجُلٌ حَسِبْتُهُ قَالَ مُضْطَرِبٌ رَجِلُ الرَّأْسِ کَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوئَةَ قَالَ وَلَقِيتُ عِيسَی فَنَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا رَبْعَةٌ أَحْمَرُ کَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِيمَاسٍ يَعْنِي حَمَّامًا قَالَ وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَأَنَا أَشْبَهُ وَلَدِهِ بِهِ قَالَ فَأُتِيتُ بِإِنَائَيْنِ فِي أَحَدِهِمَا لَبَنٌ وَفِي الْآخَرِ خَمْرٌ فَقِيلَ لِي خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ فَشَرِبْتُهُ فَقَالَ هُدِيتَ الْفِطْرَةَ أَوْ أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ أَمَّا إِنَّکَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُکَ-
محمد بن رافع، عبد بن حمید، ابن رافع، عبد، عبدالرزاق، معمر، زہری، سعید بن مسیب، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ معراج کی رات حضرت موسیٰ علیہ السلام سے میری ملاقات ہوئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی شکل و صورت کے بارے میں فرمایا میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح فرمایا راوی کو شک ہے کہ وہ سیدھے بالوں والے قبیلہ شنوء کے آدمیوں جیسے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری ملاقات حضرت عیسیٰ بن مریم سے ہوئی تو وہ درمیانہ قد سرخ رنگ والے تھے گو یا کہ ابھی ابھی حمام سے نکلے ہوں اور میں نے حضرت ابراہیم کو دیکھا اور میں ان کی اولاد میں ان سے سب سے زیادہ مشابہ ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میرے پاس دو برتن لائے گئے ان میں سے ایک میں دودھ اور دوسرے میں شراب تھی اس کے بعد مجھ سے کہا گیا کہ دونوں میں سے جس کو چاہو پسند کرلو میں نے دودھ کو پسند کرلیا اور اسے پیا جبرائیل نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو راہ فطرت نصیب ہوئی یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فطرت تک پہنچ گئے اور اگر آپ شراب پسند فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت گمراہ ہو جاتی۔
It is narrated on the authority of Abu Huraira that the Apostle of Allah (may peace be upon him) said: When I was taken for the night journey I met Moses peace be upon him). The Apostle of Allah (may peace be upon him) gave his description thus: He was a man, I suppose-and he (the narrator) was somewhat doubtful (that the Holy Prophet observed): (Moses) was a man erect in stature with straight hair on his head as it he was one of the men of the Shanu'a; and I met Jesus and the Apostle of Allah (may peace be upon him) described him as one having a medium stature and a red complexion as if he had (just) come out of the bath He observed: I saw Ibrahim (peace be upon him) and amongst his children I have the greatest resemblance with him. He said: There were brought to me two vessels. In one of them was milk and in the other one there was wine. And it was said to me: Select any one you like. So I selected the vessel containing milk and drank it. He (the angel) said: You have been guided on al-fitra or you have attained al-fitra. Had you selected wine, your Ummah would have been misled.