اللہ عزوجل کے قول نیکیاں گناہوں کو ختم کر دیتی ہیں کے بیان میں

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو کَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ کِلَاهُمَا عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي کَامِلٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنْ امْرَأَةٍ قُبْلَةً فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ قَالَ فَنَزَلَتْ أَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِکَ ذِکْرَی لِلذَّاکِرِينَ قَالَ فَقَالَ الرَّجُلُ أَلِيَ هَذِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي-
قتیبہ بن سعید، ابوکامل فضیل بن حسین جحدری یزید بن زریع ابی کامل یزید تیمی ابی عثمان حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ایک عورت کا بوسہ لیا پھر اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کا ذکر کیا تو یہ آیت کریمہ (وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ الَّيْلِ) 11۔ہود۔114) دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کرو بیشک نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں یہ نصیحت قبول کرنے والوں کے لئے نصیحت ہے اس آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا یہ میرے لئے ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت میں سے جو بھی عمل کرے گا اس کے لئے ہے۔
'Abdullah b. Mas'ud reported that a person kissed a woman and he came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and made a mention of that to him. It was (on this occasion) that this verse was revealed: "And observe prayer at the (two) ends of the day and in the first hours of the night. Surely, good deeds take away evil deeds. That is a reminder for the mindful" (xi. 115). That person said: Allah's Messenger, does it concern me only? He (the Holy Prophet) said: It concerns every one of my Ummah, who acts according to it.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِيهِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ أَنَّهُ أَصَابَ مِنْ امْرَأَةٍ إِمَّا قُبْلَةً أَوْ مَسًّا بِيَدٍ أَوْ شَيْئًا کَأَنَّهُ يَسْأَلُ عَنْ کَفَّارَتِهَا قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ ذَکَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يَزِيدَ-
محمد بن عبدالاعلی معتمر ابوعثمان حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اس نے کسی عورت کا بوسہ لیا یا ہاتھ سے چھیڑا ہے یا اور کچھ کیا ہے گویا کہ وہ اس کا کفارہ پوچھ رہا تھا تو اللہ رب العزت نے یہی آیات نازل فرمائیں باقی حدیث یزید کی حدیث کی طرح ہے۔
Ibn Mas'ud reported that a person came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and told him that he had kissed a woman or touched her with his hand or did something like this. He inquired of him about its expiation. It was (on this occasion) that Allah, the Exalted and Glorious, revealed this verse (as mentioned above).
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ أَصَابَ رَجُلٌ مِنْ امْرَأَةٍ شَيْئًا دُونَ الْفَاحِشَةِ فَأَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَعَظَّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَتَی أَبَا بَکْرٍ فَعَظَّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يَزِيدَ وَالْمُعْتَمِرِ-
عثمان بن ابی شیبہ جریر، سلیمان تیمی یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے لیکن اس میں یہ بھی ہے کہ ایک آدمی نے کسی عورت سے زنا کے علاوہ کوئی برا کام کیا پھر وہ عمر بن خطاب کے پاس آیا تو انہوں نے اسے بہت بڑا گناہ سمجھا پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے بھی اسے بہت بڑا گناہ خیال کیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا باقی حدیث گزر چکی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Sulaiman Taimi with the same chain of transmitters that a person had taken liberty with a woman less than fornication. He came to 'Umar b. Khattab and he took it to be a serious offence. Then he came to Abu Bakr and he also took it to be a serious offence. Then he came the Allah's Apostle (may peace be upon him) and he made a mention of this to him. The rest of the hadith is the same.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً فِي أَقْصَی الْمَدِينَةِ وَإِنِّي أَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا فَأَنَا هَذَا فَاقْضِ فِيَّ مَا شِئْتَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ لَقَدْ سَتَرَکَ اللَّهُ لَوْ سَتَرْتَ نَفْسَکَ قَالَ فَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَقَامَ الرَّجُلُ فَانْطَلَقَ فَأَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا دَعَاهُ وَتَلَا عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ أَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِکَ ذِکْرَی لِلذَّاکِرِينَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذَا لَهُ خَاصَّةً قَالَ بَلْ لِلنَّاسِ کَافَّةً-
یحیی بن یحیی، قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ یحیی حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول میں نے مدینہ کے کنارے ایک عورت سے لطف اندوزی کی اور میں نے اس سے جماع کے علاوہ باقی حرکت کی پس میں حاضر ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے بارے میں جو چاہیں فیصلہ فرمائیں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے کہا اگر اپنے آپ پر پردہ کرتا تو اللہ نے تیرا پردہ رکھا ہوا تھا ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہ دیا تو وہ آدمی کھڑا ہوا اور چل دیا پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پیچھے ایک آدمی کو بھیجا جو اسے بلا لایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سامنے یہ آیت تلاوت کی اَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِکَ ذِکْرَی لِلذَّاکِرِينَ) دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کریں بے شک نیکیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں یہ نصیحت قبول کرنے والوں کے لئے نصیحت ہے حاضرین میں سے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ اس کے لئے خاص ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ تمام لوگوں کے لئے۔
'Abdullah reported that a person came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger, I sported with a woman in the outskirts of Medina, and I have committed an offence short of fornication. Here I am (before you), kindly deliver verdict about me which you deem fit. Umar said: Allah concealed your fault. You had better conceal it yourself also. Allah's Apostle (may peace be upon him), however, gave no reply to him. The man stood up and went away and Allah's Apostle (may peace be upon him) sent a person after him to call him and he recited this verse: "And observe prayer at the ends of the day and in the first hours of the night. Surely, good deeds take away evil deeds. That is a reminder for the mindful" (xi. 115). A person amongst the people said: Allah's Apostle, does it concern this man only? Thereupon he (the Holy Prophet) said: No, but the people at large.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَکَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعِجْلِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ عَنْ خَالِهِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَی حَدِيثِ أَبِي الْأَحْوَصِ وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ فَقَالَ مُعَاذٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لِهَذَا خَاصَّةً أَوْ لَنَا عَامَّةً قَالَ بَلْ لَکُمْ عَامَّةً-
محمد بن مثنی، ابونعمان حکم بن عبداللہ عجلی شعبہ، سماک بن حرب، ابراہیم، خالد اسود حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی معنی کی حدیث روایت کی ہے اس حدیث میں یہ ہے کہ حضرت معاذ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا یہ آیت اسی کے لئے خاص ہے یا ہمارے لئے عام ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ تمہارے لئے عام ہے۔
This hadith has been transmitted by Abu al-Ahwas and in this (these words are) also found: Mu'adh said: Allah's Messenger, does it concern this particular case or to all of us? And he (the Holy Prophet) said: Of course, to all of you.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ قَالَ وَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَضَی الصَّلَاةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْ فِيَّ کِتَابَ اللَّهِ قَالَ هَلْ حَضَرْتَ الصَّلَاةَ مَعَنَا قَالَ نَعَمْ قَالَ قَدْ غُفِرَ لَکَ-
حسن بن علی حلوانی عمرو بن عاصم، ہمام اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول میں حد (کے جرم تک) پہنچ گیا ہوں پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر حد قائم فرمائیں نماز کا وقت ہوگیا تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز اداء کی جب نماز پوری کر چکا تو اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں حد کے جرم تک پہنچ گیا ہوں آپ میرے بارے میں اللہ کا فیصلہ قائم کریں آپ نے فرمایا کیا تو ہمارے ساتھ نماز میں شریک تھا اس نے عرض کیا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تحقیق تجھے معاف کیا جا چکا۔
Anas reported that a person came to Allah's Apostle (may peace be upon him) said: Allah's Messenger, I have committed an offence which deserves imposition of 'hadd', so impose it upon me according to the Book of Allah. Thereupon he said: Were you not present with us at the time of prayer? He said: Yes. Thereupon he said: You have been granted pardon.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا شَدَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَامَةَ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ وَنَحْنُ قُعُودٌ مَعَهُ إِذْ جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَسَکَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَعَادَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَسَکَتَ عَنْهُ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَمَّا انْصَرَفَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو أُمَامَةَ فَاتَّبَعَ الرَّجُلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ انْصَرَفَ وَاتَّبَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْظُرُ مَا يَرُدُّ عَلَی الرَّجُلِ فَلَحِقَ الرَّجُلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ قَالَ أَبُو أُمَامَةَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ حِينَ خَرَجْتَ مِنْ بَيْتِکَ أَلَيْسَ قَدْ تَوَضَّأْتَ فَأَحْسَنْتَ الْوُضُوئَ قَالَ بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ثُمَّ شَهِدْتَ الصَّلَاةَ مَعَنَا فَقَالَ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَکَ حَدَّکَ أَوْ قَالَ ذَنْبَکَ-
نصر بن علی زہیر بن حرب، عمر بن یونس عکرمہ بن عمار شداد حضرت ابوامامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ایک دفعہ مسجد میں تشریف فرما تھے اور ہم آپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول میں حد (کے جرم) تک پہنچ گیا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر حد قائم کریں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بارے میں خاموش رہے اس نے پھر دہرایا تو عرض کیا اے اللہ کے رسول میں حد کے جرم تک پہنچ گیا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر حد قائم کر دیں پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے خاموش رہے اور نماز قائم کی گئی جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہو لیا اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے چل دیا تاکہ میں دیکھوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس آدمی کو کیا جواب دیتے ہیں پس وہ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں حد کے جرم تک پہنچ گیا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر حد قائم کریں ابوامامہ نے کہا رسول اللہ نے اس سے فرمایا کیا خیال ہے کہ جب تم گھر سے نکلے تھے تو کیا تم نے اچھی طرح وضو نہ کیا تھا اس نے عرض کیا جی ہاں اے اللہ کے رسول پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا پس بے شک اللہ نے تیری حد کو معاف فرما دیا یا فرمایا تیرے گناہ کو معاف کر دیا۔
Abu Umama reported: We were sitting in the mosque in the company of Allah's Messenger (may peace be upon him). A person came there and said: Allah's Messenger, I have committed an offence which deserves the imposition of hadd upon me, so impose it upon me. Allah's Messenger (may peace be upon him) kept silent. He repeated it and said: Allah's Messenger, I have committed an offence which deserves the imposition of hadd upon me, so impose it upon me. He (the Holy Prophet) kept silent, and it was at this time that Iqama was pronounced for prayer (and the prayer was observed). And when Allah's Apostle (may peace be upon him) had concluded the payer that person followed Allah's Messenger (may peace be upon him). Abu Umama said: I too followed Allah's Messenger (may peace be upon him) after he had concluded the prayer, so that I should know what answer he would give to that person. That person remained attached to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger, I have committed an offence which deserves imposition of hadd upon me, so impose it upon me. Abu Umama reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said to him: Didn't you see that as you got out of the house, you performed ablution perfectly well. He said: Allah's Messenger, of course. I did it. He again said to him: Then you observed prayer along with us. He said: Allah's Messenger, yes, it is so. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said to him: Verily, Allah has exempted you from the imposition of hadd, or he said from your sin.