اعمال کی کثرت اور عبادت میں پوری کوشش کرنے کے بیان میں

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی حَتَّی انْتَفَخَتْ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ أَتَکَلَّفُ هَذَا وَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ فَقَالَ أَفَلَا أَکُونُ عَبْدًا شَکُورًا-
قتیبہ بن سعید، ، ابوعوانہ، زیاد بن علاقۃ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح نماز پڑھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک سوج گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیعرض کیا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی مشقت کیوں برداشت کرتے ہیں حالانکہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دیے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں۔
Mughira b. Shu'ba reported that Allah's Apostle (may peace be upon him) worshipped so much that his feet were swollen. It was said to him: (Why do you undergo so much hardship despite the fact that Allah has pardoned for you your earlier and later sins? Thereupon he said: May I not (prove myself) to be a grateful servant (of Allah)?
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ سَمِعَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يَقُولُا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی وَرِمَتْ قَدَمَاهُ قَالُوا قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أَفَلَا أَکُونُ عَبْدًا شَکُورًا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، سفیان، زیاد بن علاقہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا قیام فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک میں ورم آگیا صحابہ نے عرض کیا تحقیق اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر چکا ہے آپ نے فرمایا کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں
This hadith has been transmitted on the authority of Mughira b. Shu'ba and the words are: Allah's Apostle (may peace be upon him) kept standing in prayer (for such long hours) that his feet were swollen. They (his Companions) said: Verily, Allah has pardoned for thee the earlier and the later of thine sins. Thereupon he said: Should I not prove myself to be a grateful servant (of Allah)?
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ ابْنِ قُسَيْطٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّی قَامَ حَتَّی تَفَطَّرَ رِجْلَاهُ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَصْنَعُ هَذَا وَقَدْ غُفِرَ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ أَفَلَا أَکُونُ عَبْدًا شَکُورًا-
ہارون بن معروف، ہارون بن سعید ایلی ابن وہب، ابوصخر، ابن قسیط عروہ بن زبیر، رضی اللہ تعالیٰ عنہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ جب نماز پڑھتے تو اس قدر قیام فرماتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک پھٹ جاتے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کیوں کرتے ہیں حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے پچھلے سب گناہ بخش دیے گئے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے عائشہ کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں۔
A'isha reported that when Allah's Messenger (may peace be upon him) occupied himself in prayer, he observed such a (long) qiyam (posture of standing in prayer) that his feet were swollen. A'isha said: Allah's Messenger you do this (in spite of the fact) that your earlier and later sins have been pardoned for you? Thereupon, he said. A'isha should I not prove myself to be a thanksgiving servant (of Allah)?