اعضاء وضو کے چمکانے کا لمبا کرنا اور وضو میں مقررہ حد سے زیادہ دھونے کے استحباب کے بیان میں

حَدَّثَنِي أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَالْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّائَ بْنِ دِينَارٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَتَوَضَّأُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ فَأَسْبَغَ الْوُضُوئَ ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَی حَتَّی أَشْرَعَ فِي الْعَضُدِ ثُمَّ يَدَهُ الْيُسْرَی حَتَّی أَشْرَعَ فِي الْعَضُدِ ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَی حَتَّی أَشْرَعَ فِي السَّاقِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُسْرَی حَتَّی أَشْرَعَ فِي السَّاقِ ثُمَّ قَالَ هَکَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ وَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتُمْ الْغُرُّ الْمُحَجَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ إِسْبَاغِ الْوُضُوئِ فَمَنْ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ فَلْيُطِلْ غُرَّتَهُ وَتَحْجِيلَهُ-
ابوکریب، محمد بن علاء، قاسم بن زکریا بن دینار، عبد بن حمید، خالد بن مخلد، سلیمان بن بلال عمارہ بن غزیہ انصاری نعیم بن عبداللہ مجمر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو وضو فرماتے ہوئے دیکھا پس انہوں نے اپنا چہرہ دھویا تو اس کو پورا پورا دھویا پھر انہوں نے اپنا دایاں ہاتھ دھویا یہاں تک کہ بازو کا ایک حصہ دھو ڈالا پھر بایاں ہاتھ بھی بازو تک دھویا پھر اپنے سر کا مسح کیا پھر دایاں پاؤں پنڈلی تک دھویا پھر بایاں پاؤں پنڈلی تک دھویا پھر فرمایا میں نے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا پورا اور کامل وضو کرنے کی وجہ سے تم لوگ قیامت کے دن روشن پیشانی اور ہاتھ پاؤں والے ہو کر اٹھو گے پس تم میں سے جو طاقت رکھتا ہے تو وہ اپنی پیشانی اور ہاتھ پاؤں کی نورانیت کو لمبا اور زیادہ کرے۔
Nu'aim b. 'Abdullah al-Mujmir reported: I saw Abu Huraira perform ablution. He washed his face and washed it well. He then washed his right hand including a portion of his arm. He then washed his left hand including a portion of his arm. He then wiped his head. He then washed his right foot including his shank, and then washed his left foot including shank, and then said: This is how I saw Allah's Messenger (may peace be upon him) perform his ablution. And (Abu Huraira) added that the Messenger of Allah (may peace be upon him) had observed: You shall have your faces hands and feet bright on the Day of Resurrection because of your perfect ablution. He who can afford among you, let him increase the brightness of his forehead and that of hands and legs.
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ رَأَی أَبَا هُرَيْرَةَ يَتَوَضَّأُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ حَتَّی کَادَ يَبْلُغُ الْمَنْکِبَيْنِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ حَتَّی رَفَعَ إِلَی السَّاقَيْنِ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أُمَّتِي يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوئِ فَمَنْ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ يُطِيلَ غُرَّتَهُ فَلْيَفْعَلْ-
ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، عمرو بن حارث، سعید بن ابی ہلال، نعیم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا انہوں نے اپنے چہرہ اور ہاتھوں کو دھویا یہاں تک قریب تھا کہ وہ اپنے کندھوں کو بھی دھو ڈالیں گے پھر انہوں نے اپنے پاؤں کو دھویا یہاں تک کہ پنڈلیوں تک پہنچ گئے پھر کہنے لگے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کے لوگ قیامت کے دن چمکدار چہرہ اور روشن ہاتھ پاؤں والے ہو کر آئیں گے وضو کے اثر کی وجہ سے لہذا تم میں سے جو اس چمک اور روشنی کو لمبا کر سکتا ہو تو اس کو زیادہ لمبا کرے۔
Nu'aim b. 'Abdallah reported: He saw Abu Huraira perform ablution. He washed his face and washed his hands up to the arms. He then washed his feet and reached up to the shanks and then said: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) say: My people would come with bright faces and bright hands and feet on account of the marks of ablution, so he who can increase the lustre of his forehead (and that of his hands and legs) should do so.
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا عَنْ مَرْوَانَ الْفَزَارِيِّ قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ عَنْ أَبِي مَالِکٍ الْأَشْجَعِيِّ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ حَوْضِي أَبْعَدُ مِنْ أَيْلَةَ مِنْ عَدَنٍ لَهُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ الثَّلْجِ وَأَحْلَی مِنْ الْعَسَلِ بِاللَّبَنِ وَلَآنِيَتُهُ أَکْثَرُ مِنْ عَدَدِ النُّجُومِ وَإِنِّي لَأَصُدُّ النَّاسَ عَنْهُ کَمَا يَصُدُّ الرَّجُلُ إِبِلَ النَّاسِ عَنْ حَوْضِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَعْرِفُنَا يَوْمَئِذٍ قَالَ نَعَمْ لَکُمْ سِيمَا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ مِنْ الْأُمَمِ تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوئِ-
سوید بن سعید، ابن ابی عمر، مروان، ابن ابی عمر، ابومالک اشجعی، سعد بن طارق، ابوحازم ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرا حوض مقام عدن سے لے کر ایلہ تک کے فاصلہ سے بھی زیادہ ہوگا اور اس کا پانی برف سے زیادہ سفید شہد ملے دودھ سے زیادہ میٹھا ہوگا اس کے برتنوں کی تعداد ستاروں سے زیادہ ہوگی اور میں اس حوض سے دوسری امت کے لوگوں کو اس طرح روکوں گا جس طرح کوئی آدمی اپنے حوض سے دوسرے کے اونٹوں کو پانی پینے سے روکتا ہے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دن ہمیں پہچان لیں گے فرمایا ہاں تمہارے لئے ایسا نشان ہوگا جو باقی امتوں میں سے کسی کے لئے نہ ہوگا تم میرے سامنے آؤ گے اس حال میں کہ وضو کے اثر کی وجہ سے (تمہارے چہرے، ہاتھ اور پاؤں) روشن اور چمکدار ہوں گے۔
Abu Huraira reported: Verily Allah's Messenger (may peace be upon him) said: My Cistern has its dimensions wider than the distance between Aila and Aden, and its water is whiter than ice and sweeter than the honey diluted with milk, and its cups are more numerous than the numbers of the stars. Verily I shall prevent the (faithless) people therefrom just as a man prevents the camels of the people from his fountain. They said: Messenger of Allah, will you recognise us on that day? He said: Yes, you will have distinctive marks which nobody among the peoples (except you) will have; you would come to me with blazing forehead and bright hands and feet on account of the traces of ablution.
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی وَاللَّفْظُ لِوَاصِلٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِي مَالِکٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرِدُ عَلَيَّ أُمَّتِي الْحَوْضَ وَأَنَا أَذُودُ النَّاسَ عَنْهُ کَمَا يَذُودُ الرَّجُلُ إِبِلَ الرَّجُلِ عَنْ إِبِلِهِ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَتَعْرِفُنَا قَالَ نَعَمْ لَکُمْ سِيمَا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ غَيْرِکُمْ تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوئِ وَلَيُصَدَّنَّ عَنِّي طَائِفَةٌ مِنْکُمْ فَلَا يَصِلُونَ فَأَقُولُ يَا رَبِّ هَؤُلَائِ مِنْ أَصْحَابِي فَيُجِيبُنِي مَلَکٌ فَيَقُولُ وَهَلْ تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَکَ-
ابوکریب، واصل بن عبدالاعلی، واصل، ابن فضیل، ابومالک اشجعی، ابوحازم ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری امت کے لوگ میرے پاس حوض پر آئیں گے اور میں اس سے لوگوں کو اس طرح دور کروں گے جس طرح کوئی آدمی دوسرے آدمی کے اونٹوں کو دور کرتا ہے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کی اے اللہ کے نبی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم کو پہچان لیں گے فرمایا ہاں تمہارے لئے ایک ایسی علامت و نشانی ہوگی جو تمہارے علاوہ کسی کے لئے نہ ہوگی تم جس وقت میرے پاس آؤ گے تو وضو کے آثار کی وجہ سے تمہارے چہرے ہاتھ اور پاؤں چمکدار اور روشن ہوں گے اور تم میں سے ایک جماعت کو میرے پاس آنے سے روکا جائے گا وہ میرے تک نہ پہنچ سکیں گے تو میں کہوں گا اے میرے رب یہ میری امت میں سے ہیں ایک فرشتہ مجھے جواب دے گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معلوم بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد انہوں نے دین میں کیا کیا نئی باتیں (بدعات) نکال لی تھیں۔
Abu Huraira reported the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: My people would come to me on the Cistern and I would drive away persons (from it) just as a person drives away other people's camels from his camels. They (the hearers) said: Apostle of Allah, would you recognize us? He replied: Yea, you would have a mark which other people will not have. You would come to me with a white blaze on your foreheads and white marks on your feet because of the traces of ablution. A group among you would be prevented from coming to me, and they would not meet me, and I would say: O my Lord, they are my companions. Upon this an angel would reply to me saying: Do you know what these people did after you.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ حَوْضِي لَأَبْعَدُ مِنْ أَيْلَةَ مِنْ عَدَنٍ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَذُودُ عَنْهُ الرِّجَالَ کَمَا يَذُودُ الرَّجُلُ الْإِبِلَ الْغَرِيبَةَ عَنْ حَوْضِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَتَعْرِفُنَا قَالَ نَعَمْ تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوئِ لَيْسَتْ لِأَحَدٍ غَيْرِکُمْ-
عثمان بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، سعد بن طارق، ربعی بن خراش، حذیفہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرا حوض مقام عدن سے لے کر ایلہ کے فاصلہ سے بھی زیادہ بڑا ہوگا اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میں اس حوض سے لوگوں کو اس طرح دور کروں گا جس طرح کوئی آدمی اجنبی اونٹوں کو اپنے حوض سے دور کرتا ہے صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم کو پہچان لیں گے فرمایا ہاں تم میرے پاس چمک دار روشن چہرے اور ہاتھ پاؤں والے ہو کر آؤ گے وضو کے آثار کی وجہ سے اور یہ علامت تمہارے علاوہ کسی میں نہ ہو گی۔
Hudhaifa reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: My Cistern is bigger than the space between Aila and Aden. By Him in Whose Hand is my life, I will drive away persons (from it) just as a person drives away unknown camels from his cistern. They (the companions) said: Messenger of Allah, would you recognise us? He said: Yes, you would come to me with white faces, and white hands and feet on account of the traces of ablution. None but you would have (this mark).
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ أَخْبَرَنِي الْعَلَائُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَی الْمَقْبُرَةَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِکُمْ لَاحِقُونَ وَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا قَالُوا أَوَلَسْنَا إِخْوَانَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَنْتُمْ أَصْحَابِي وَإِخْوَانُنَا الَّذِينَ لَمْ يَأْتُوا بَعْدُ فَقَالُوا کَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ بَعْدُ مِنْ أُمَّتِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ بَيْنَ ظَهْرَيْ خَيْلٍ دُهْمٍ بُهْمٍ أَلَا يَعْرِفُ خَيْلَهُ قَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ الْوُضُوئِ وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَی الْحَوْضِ أَلَا لَيُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِي کَمَا يُذَادُ الْبَعِيرُ الضَّالُّ أُنَادِيهِمْ أَلَا هَلُمَّ فَيُقَالُ إِنَّهُمْ قَدْ بَدَّلُوا بَعْدَکَ فَأَقُولُ سُحْقًا سُحْقًا-
یحیی بن ایوب، سریج بن یونس، قتیبہ بن سعید، علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، ابن ایوب، علاء، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبرستان تشریف لائے اور فرمایا سلامتی ہو تم پر مومنوں کے گھر، ہم بھی ان شاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں میں پسند کرتا ہوں کہ ہم اپنے دینی بھائیوں کو دیکھیں، صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بھائی نہیں ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم تو میرے صحابہ ہو اور ہمارے بھائی وہ ہیں جو ابھی تک پیدا نہں ہوئے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی امت کے ان لوگوں کو اے اللہ کے رسول! کیسے پہچانیں گے جو ابھی تک نہیں آئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بھلا تم دیکھو اگر کسی شخص کی سفید پیشانی والے سفید پاؤں والے گھوڑے سیاہ گھوڑوں میں مل جائیں تو کیا وہ اپنے گھوڑوں کو ان میں سے پہچان نہ لے گا صحابہ کرام نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ لوگ جب آئیں گے تو وضو کے اثر کی وجہ سے ان کے چہرے ہاتھ اور پاؤں چمکدار اور روشن ہوں گے اور میں ان سے پہلے حوض پر موجود ہوں گا اور سنو بعض لوگ میرے حوض سے اس طرح دور کئے جائیں گے جس طرح بھٹکا ہوا اونٹ دور کر دیا جاتا ہے میں ان کو پکاروں گا ادھر آؤ تو حکم ہوگا کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد دین کو بدل دیا تھا تب میں کہوں گا دور ہو جاؤ دور ہو جاؤ۔
Abu Huraira reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) came to the graveyard and said: Peace be upon you! the abode of the believing people and we, if God so wills, are about to join you. I love to see my brothers. They (the hearers) said: Aren't we your brothers-Messenger of Allah? He said: You are my companions, and our brothers are those who have, so far, not come into the world. They said: Messenger of Allah, how would you recognise those persons of your Ummah who have not yet been born? He said: Supposing a man had horses with white blazes on fore-heads and legs among horses which were all black, tell me, would he not recognise his own horses? They said: Certainly, Messenger of Allah. He said: They would come with white faces and arms and legs owing to ablution, and I would arrive at the Cistern before them. Some people would be driven away from my Cistern as the stray camel is driven away. I would call out. Come. come. Then it would be said (to me): These people changed themselves after you, and I would say: Be off, be off.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ح و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ جَمِيعًا عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَی الْمَقْبُرَةِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِکُمْ لَاحِقُونَ بِمِثْلِ حَدِيثِ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ مَالِکٍ فَلَيُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِي-
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز درارودی، اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن مالک، علاء بن عبدالرحمن، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبرستان کی طرف نکلے اور ارشاد فرمایا (السَّلَامُ عَلَيْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِکُمْ لَاحِقُونَ) باقی حدیث مبارکہ پہلی حدیث کی طرح ہے اور آدمیوں کے روکے جانے کا اس میں ذکر نہیں۔
Abu Huraira reported: The Messenger of Allah (may peace The upon him) went out to the graveyard and said: Peace be upon you, the abode of the believing people. and If Allah so wills we shall join you.... (and so on and so forth) like the hadith narrated by Isma'il b. Ja'far except the words of Malik: Then some persons would be driven away from my Cistern.