اصحاب شجرہ یعنی بیعت رضوان میں شریک کے فضائل کے بیان میں

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِي أُمُّ مُبَشِّرٍ أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عِنْدَ حَفْصَةَ لَا يَدْخُلُ النَّارَ إِنْ شَائَ اللَّهُ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ أَحَدٌ الَّذِينَ بَايَعُوا تَحْتَهَا قَالَتْ بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ فَانْتَهَرَهَا فَقَالَتْ حَفْصَةُ وَإِنْ مِنْکُمْ إِلَّا وَارِدُهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوْا وَنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا-
ہارون بن عبداللہ حجاج بن محمد ابن جریج، ابوزبیر، جابر بن عبد اللہ، حضرت ام مبشر سے روایت ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدہ حفصہ سے فرماتے ہوئے سنا انشاءاللہ اصحاب شجرہ میں سے کوئی ایک بھی جہنم میں داخل نہ ہوگا جنہوں نے اس درخت کے نیچے بیعت کی تھی انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیوں نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جھڑکا تو سیدہ حفصہ نے عرض کیا (وَإِنْ مِنْکُمْ إِلَّا وَارِدُهَا) یعنی تم میں سے کوئی ایسا نہیں جو جہنم پر پیش نہ کیا جائے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تحقیق اللہ رب العزت نے فرمایا (ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوْا وَنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا) پھر ہم پرہیز گاروں کو نجات دے دیں گے اور ظالموں کو گھٹنوں کے بل اس میں چھوڑ دیں گے۔
Umm Mubashshir reported that she heard Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying in presence of Hafsa: God willing, the people of the Tree would never enter the fire of Hell one amongst those who owed allegiance under that. She said: Allah's Messenger, why not? He scolded her. Hafsa said: And there is none amongst you but shall have to pass over that (narrow Bridge). Thereupon Allah's Apostle (may peace be upon him) said: Allah, the Exalted and Glorious, has said: We would rescue those persons who are God-conscious and we would leave the tyrants to their fate there (xix. 72).