اس بات کے بیان میں کہ کافر کا لا الہ الا اللہ کہنے کے بعد قتل کرنا حرام ہے ۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ وَاللَّفْظُ مُتَقَارِبٌ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلًا مِنْ الْکُفَّارِ فَقَاتَلَنِي فَضَرَبَ إِحْدَی يَدَيَّ بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا ثُمَّ لَاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ فَقَالَ أَسْلَمْتُ لِلَّهِ أَفَأَقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقْتُلْهُ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ قَطَعَ يَدِي ثُمَّ قَالَ ذَلِکَ بَعْدَ أَنْ قَطَعَهَا أَفَأَقْتُلُهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقْتُلْهُ فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِکَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ وَإِنَّکَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ کَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ-
قتیبہ بن سعید، لیث محمد بن رمح، لیث، ابن شہاب عطاء بن یزید لیثی، عبیداللہ بن عدی بن خیار، مقداد بن اسود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر کافروں میں کسی آدمی سے میرا مقابلہ ہو جائے مجھ سے لڑے میرا ہاتھ تلوار سے کاٹ ڈالے پھر جب میرے حملے کی زد میں آئے تو ایک درخت کی پناہ میں آکر کہے کہ میں اللہ پر ایمان لے آیا ہوں تو کیا اس کلمہ کے بعد اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے لئے اسے قتل کرنا درست ہے؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے قتل کرنا درست نہیں، میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس نے یہ کلمہ میرا ہاتھ کاٹنے کے بعد کہا ہے تو میں اسے کیسے قتل نہ کروں؟ آپ نے فرمایا اسے ہرگز قتل نہ کرنا کیونکہ اگر اسے قتل کرو گے تو اب وہ ایسا ہی مسلمان ہوگا جیسا تم اسے قتل کرنے سے پہلے اور تم اسی طرح ہو جاؤ گے جیسے وہ کلمہ پڑھنے سے پہلے تھا۔
It is narrated on the authority of Miqdad b. Aswad that he said. Messenger of Allah, you just see (here is a point): If I encountered a person amongst the infidels (in the battlefield) and he attacked me and struck me and cut off one of my hands with the sword. Then he (in order to protect himself from me) took shelter of a tree and said: I become Muslim for Allah's sake. Messenger of Allah, can I kill him after he had uttered this? The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Do not kill him. I (the narrator) said: Messenger of Allah, he cut off my hand and uttered this after amputating it; should I then kill him? The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Don't kill him, for I you kill him, verily he would be in a position where you had been before killing him and verily you would be in a position where he had been before uttering (kalima).
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ جَمِيعًا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ أَمَّا الْأَوْزَاعِيُّ وَابْنُ جُرَيْجٍ فَفِي حَدِيثِهِمَا قَالَ أَسْلَمْتُ لِلَّهِ کَمَا قَالَ اللَّيْثُ فِي حَدِيثِهِ وَأَمَّا مَعْمَرٌ فَفِي حَدِيثِهِ فَلَمَّا أَهْوَيْتُ لِأَقْتُلَهُ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ-
اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، اسحاق بن موسیٰ انصاری، ولید بن مسلم، اوزاعی محمد بن رافع، عبدالرزاق ابن جریج، زہری ایک دوسری سند میں امام اوزاعی اور ابن جریر دونوں کی روایت میں ہے کہ اس نے کہا کہ میں اللہ عزوجل کے لئے اسلام لایا کہ لیث کی حدیث میں ہے کہ معمر کی روایت میں ہے کہ جب میں نے اسے قتل کرنا چاہا تو اس نے لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ کہہ دیا۔
The same hadith has been transmitted by the same chain of narrators. The hadith transmitted by Auza'i and Ibn Juraij contains these words: I embraced Islam for Allah's sake. and in the hadith narrated by Ma'mar the words are: I knelt down to kill him, that he said; There is no god but Allah.
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَطَائُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ ثُمَّ الْجُنْدَعِيُّ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِقْدَادَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْأَسْوَدِ الْکِنْدِيَّ وَکَانَ حَلِيفًا لِبَنِي زُهْرَةَ وَکَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلًا مِنْ الْکُفَّارِ ثُمَّ ذَکَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ-
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عطا بن یزید، لیثی، جندعی، عبید اللہ، ابن عدی بن خیار، مقداد بن عمرو بن اسود کندی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو بنو زہرہ کے حلیف ہیں اور بدری صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر کافروں میں سے کسی شخص سے میرا مقابلہ ہو جائے پھر لیث کی روایت کی طرح حدیث مبارکہ ذکر کی۔
It is narrated by Miqdad, and he was an ally of B. Zuhra and was of those who participated in the Battle of Badr along with the Messenger of Allah, that he said: Messenger of Allah, here is a point: If I happened to encounter a person amongst the infidels (in the battle). Then he narrated a hadith similar to the one transmitted by Laith.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ کِلَاهُمَا عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي ظِبْيَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَهَذَا حَدِيثُ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَصَبَّحْنَا الْحُرَقَاتِ مِنْ جُهَيْنَةَ فَأَدْرَکْتُ رَجُلًا فَقَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَطَعَنْتُهُ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِکَ فَذَکَرْتُهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَقَتَلْتَهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا قَالَهَا خَوْفًا مِنْ السِّلَاحِ قَالَ أَفَلَا شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ حَتَّی تَعْلَمَ أَقَالَهَا أَمْ لَا فَمَا زَالَ يُکَرِّرُهَا عَلَيَّ حَتَّی تَمَنَّيْتُ أَنِّي أَسْلَمْتُ يَوْمَئِذٍ قَالَ فَقَالَ سَعْدٌ وَأَنَا وَاللَّهِ لَا أَقْتُلُ مُسْلِمًا حَتَّی يَقْتُلَهُ ذُو الْبُطَيْنِ يَعْنِي أُسَامَةَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّی لَا تَکُونَ فِتْنَةٌ وَيَکُونَ الدِّينُ کُلُّهُ لِلَّهِ فَقَالَ سَعْدٌ قَدْ قَاتَلْنَا حَتَّی لَا تَکُونَ فِتْنَةٌ وَأَنْتَ وَأَصْحَابُکَ تُرِيدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا حَتَّی تَکُونُ فِتْنَةٌ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوخالد احمد، ابوکریب، اسحاق بن ابراہیم، ابومعاویہ، اعمش، ابوظبیان، اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک سریہ جنگ میں بھیجا تو ہم صبح صبح جہیں کے علاقہ میں پہنچ گئے میں نے وہاں ایک آدمی کو پایا اس نے کہا لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ، میں نے اسے ہلاک کر دیا پھر میرے دل میں کچھ خلجان سا پیدا ہوا کہ میں نے مسلمان کو قتل کیا یا کافر کو؟ تو میں نے اس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ذکر کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا اس نے لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ کہا اور پھر بھی تم نے اسے قتل کر دیا! میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس نے تو یہ کلمہ تلوار کے ڈر سے پڑھا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو نے اس کا دل چیر کر دیکھا کہ اس نے دل سے کہا تھا یا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باربار یہی کلمات دہراتے رہے یہاں تک کہ مجھے یہ تمنا ہونے لگی کہ کاش میں آج سے پہلے مسلمان نہ ہوا ہوتا حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اللہ کی قسم میں مسلمان کو قتل نہیں کروں گا جب تک کہ اس کو اسامہ قتل کردیں ایک آدمی نے کہا کہ کیا اللہ عز وجل نے نہیں فرمایا کافروں سے اس وقت تک قتل کرو جب تک کہ فتنہ نہ رہے اور اللہ کا دین عام ہو جائے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ ہم فتنہ مٹانے کے لئے جہاد کر رہے ہیں اور تمہارے ساتھی فتنہ پھیلانے کے لئے جنگ کر رہے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ حَدَّثَنَا أَبُو ظِبْيَانَ قَالَ سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ يُحَدِّثُ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْحُرَقَةِ مِنْ جُهَيْنَةَ فَصَبَّحْنَا الْقَوْمَ فَهَزَمْنَاهُمْ وَلَحِقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ رَجُلًا مِنْهُمْ فَلَمَّا غَشِينَاهُ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَکَفَّ عَنْهُ الْأَنْصَارِيَّ وَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي حَتَّی قَتَلْتُهُ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا بَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي يَا أُسَامَةُ أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا کَانَ مُتَعَوِّذًا قَالَ فَقَالَ أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ فَمَا زَالَ يُکَرِّرُهَا عَلَيَّ حَتَّی تَمَنَّيْتُ أَنِّي لَمْ أَکُنْ أَسْلَمْتُ قَبْلَ ذَلِکَ الْيَوْمِ-
یعقوب دورقی، ہشیم، حصین، ابوظیبان، اسامہ، بن زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں قبیلہ حرقہ کی طرف بھیجا جو قبیلہ جہینہ سے ہے ہم صبح صبح وہاں پہنچ گئے اور ان کو شکست دے دی میں نے اور ایک انصاری نے مل کر اس قبیلہ کے آدمی کو گھیر لیا جب وہ ہمارے حملہ کی زد میں آگیا تو اس نے کہا لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ! انصاری تو یہ سن کر علیحدہ ہوگیا لیکن میں نے اسے نیزہ مار کر قتل کر دیا جب ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک اس کی خبر پہنچ چکی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے اسامہ! کیا لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ کہنے کے بعد بھی تم نے اسے قتل کر ڈالا؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اس نے اپنی جان بچانے کے لئے ایسا کہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بار بار یہی فرماتے تھے یہاں تک کہ مجھے باربار آرزو ہونے لگی کہ کاش میں آج سے پہلے مسلمان نہ ہوا ہوتا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ خِرَاشٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ أَنَّ خَالِدًا الْأَثْبَجَ ابْنَ أَخِي صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ حَدَّثَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ أَنَّهُ حَدَّثَ أَنَّ جُنْدَبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيَّ بَعَثَ إِلَی عَسْعَسِ بْنِ سَلَامَةَ زَمَنَ فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَ اجْمَعْ لِي نَفَرًا مِنْ إِخْوَانِکَ حَتَّی أُحَدِّثَهُمْ فَبَعَثَ رَسُولًا إِلَيْهِمْ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا جَائَ جُنْدَبٌ وَعَلَيْهِ بُرْنُسٌ أَصْفَرُ فَقَالَ تَحَدَّثُوا بِمَا کُنْتُمْ تَحَدَّثُونَ بِهِ حَتَّی دَارَ الْحَدِيثُ فَلَمَّا دَارَ الْحَدِيثُ إِلَيْهِ حَسَرَ الْبُرْنُسَ عَنْ رَأْسِهِ فَقَالَ إِنِّي أَتَيْتُکُمْ وَلَا أُرِيدُ أَنْ أُخْبِرَکُمْ عَنْ نَبِيِّکُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ إِلَی قَوْمٍ مِنْ الْمُشْرِکِينَ وَإِنَّهُمْ الْتَقَوْا فَکَانَ رَجُلٌ مِنْ الْمُشْرِکِينَ إِذَا شَائَ أَنْ يَقْصِدَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَصَدَ لَهُ فَقَتَلَهُ وَإِنَّ رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَصَدَ غَفْلَتَهُ قَالَ وَکُنَّا نُحَدَّثُ أَنَّهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَلَمَّا رَفَعَ عَلَيْهِ السَّيْفَ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَتَلَهُ فَجَائَ الْبَشِيرُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَأَخْبَرَهُ حَتَّی أَخْبَرَهُ خَبَرَ الرَّجُلِ کَيْفَ صَنَعَ فَدَعَاهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ لِمَ قَتَلْتَهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْجَعَ فِي الْمُسْلِمِينَ وَقَتَلَ فُلَانًا وَفُلَانًا وَسَمَّی لَهُ نَفَرًا وَإِنِّي حَمَلْتُ عَلَيْهِ فَلَمَّا رَأَی السَّيْفَ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَتَلْتَهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَکَيْفَ تَصْنَعُ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِذَا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ وَکَيْفَ تَصْنَعُ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِذَا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَجَعَلَ لَا يَزِيدُهُ عَلَی أَنْ يَقُولَ کَيْفَ تَصْنَعُ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِذَا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
احمد بن حسن بن خراش، عمرو بن عاصم، معتمر، خالد، صفوان بن محرز بیان کرتے ہیں کہ حضرت جندب بن عبداللہ البجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عسعس بن سلام کی طرف کسی کو بھیجا حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور حکومت میں فتنہ کا زمانہ تھا انہوں نے فرمایا کہ اپنے کچھ بھائیوں کو جمع کرلو تاکہ ان کے سامنے حدیث بیان کروں تو جندب نے آدمی بھیج کر ان کو بلایا سب کے جمع ہونے پر عسعس زرد رنگ کا کپڑا سر پر لپیٹے ہوئے آئے انہوں نے فرمایا اس فتنہ کے بارے میں گفتگو کرو جو تم کرتے ہو لوگ آپس میں باتیں کرنے لگے پھر جب حضرت عسعس سے بات کرنے کے لئے کہا گیا تو وہ کپڑا آپ کے سر سے کھل گیا اور انہوں نے فرمایا میں تمہارے پاس اس لئے آیا ہوں کہ تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث بیان کردوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ مسلمانوں کو مشرکین کی طرف بھیجا، ان مشرکیں میں سے ایک آدمی ایسا تھا کہ مسلمانوں میں سے جس کو قتل کرنے کا ارادہ کرتا تو اسے قتل کر دیتا تو مسلمانوں میں سے ایک آدمی حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے غفلت میں ڈال کر اسے قتل کرنے کا ارادہ کیا جب تلوار اس کی طرف اٹھائی تو اس نے کہا لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ! مگر اسامہ نے اسے قتل کردیا پھر فتح کی بشارت دینے والا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنگ کے بارے میں پوچھا وہ بتا رہا تھا یہاں تک کہ اس نے حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ واقعہ بیان کیا کہ کس طرح اسامہ نے کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسامہ کو بلا کر پوچھا کہ تم نے اسے کیوں قتل کردیا؟ اسامہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اس نے مسلمانوں میں کھلبلی ڈال دی تھی اور اس نے فلاں فلاں مسلمان کو قتل کیا اور میں نے اس پر قابو پالیا جب اس نے تلوار دیکھی تو لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ کہنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اس کے بعد بھی اسے قتل کردیا؟ اسامہ نے عرض کیا جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ کا کیا جواب دو گے جب وہ قیامت کے دن اس کو لے کر آئے گا؟ اسامہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ میرے لئے استغفار فرمائیں، مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہی فرماتے رہے کہ تم کیا جواب دو گے جب وہ قیامت کے دن لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ لے کر آئے گا۔
It is narrated by Safwan b. Muhriz that Jundab b. 'Abdullah al-Bajali during the stormy days of Ibn Zubair sent a message to 'As'as b. Salama: Gather some men of your family so that I should talk to them. He ('As'as) sent a messenger to them (to the members of his family). When they had assembled, Jundab came there with a yellow hooded cloak on him, He said: Talk what you were busy in talking. The talk went on by turns, till there came his (Jundab's) turn. He took off the hooded cloak from his head and said: I have come to you with no other intention but to narrate to you a hadith of your Apostle: Verily the Messenger of Allah (may peace be upon him) sent a squad of the Muslims to a tribe of the polytheists. Both the armies confronted one another. There was a man among the army of polytheists who (was so dashing that), whenever he intended to kill a man from among the Muslims, he killed him. Amongst the Muslims too was a man looking forward to (an opportunity of) his (the polytheist's) unmindfulness. He (the narrator) said: We talked that he was Usama b, Zaid. When he raised his sword, he (the soldier of the polytheists) uttered:" There is no god but Allah," but he (Usama b. Zaid) killed him. When the messenger of the glad tidings came to the Apostle (may peace be upon him) he asked him (about the events of the battle) and he informed him about the man (Usama) and what he had done He (the Prophet of Allah) called for him and asked him why he had killed him. He (Usama) said: Messenger of Allah, he struck the Muslims and killed such and such of them. And he even named some of them. (He continued): I attacked him and when he saw the sword he said: There is no god but Allah. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Did you kill him? He (Usama) replied in the affirmative. He (the Holy Prophet) remarked: What would you do with:" There is no god but Allah," when he would come (before you) on the Day of Judgment? He (Usama) said: Messenger of Allah, beg pardon for me (from your Lord). He (the Holy Prophet) said: What would you do with:" There is no god but Allah" when he would come (before you) on the Day of Judgment? He (the Holy Prophet) added nothing to it but kept saying: What would you do with:" There is no god but Allah," when he would come (before you) on the Day of Judgment?