اس بات کے بیان میں کہ عمر میں ایک مرتبہ حج فرض کیا گیا ہے ۔

و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ الْقُرَشِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ فَرَضَ اللَّهُ عَلَيْکُمْ الْحَجَّ فَحُجُّوا فَقَالَ رَجُلٌ أَکُلَّ عَامٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَسَکَتَ حَتَّی قَالَهَا ثَلَاثًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ وَلَمَا اسْتَطَعْتُمْ ثُمَّ قَالَ ذَرُونِي مَا تَرَکْتُکُمْ فَإِنَّمَا هَلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ بِکَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَی أَنْبِيَائِهِمْ فَإِذَا أَمَرْتُکُمْ بِشَيْئٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَإِذَا نَهَيْتُکُمْ عَنْ شَيْئٍ فَدَعُوهُ-
زہیر بن حرب، یزید بن ہارون، ربیع بن مسلم، محمد بن زیاد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا اے لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے پس تم حج کرو تو ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا ہر سال حج فرض کیا گیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ عرض کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میں کہتا ہاں تو ہر سال حج واجب ہو جاتا اور تم اس کی طاقت نہ رکھتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جن باتوں کو میں چھوڑ دیا کروں تم ان کے بارے میں مجھ سے نہ پوچھا کرو کیونکہ تم سے پہلے لوگ کثرت سوال کی وجہ سے ہلاک ہوئے اور وہ اپنے نبیوں سے اختلاف کرتے تھے جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم کروں تو حسب استطاعت تم اسے اپنا لو اور جب تمہیں کسی چیز سے روک دوں تو تم اسے چھوڑ دو۔
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported: Allah's Messenger (may peace be upon him) addressed us and said: O people, Allah has made Hajj obligatory for you; so perform Hajj. Thereupon a person said: Messenger of Allah, (is it to be performed) every year? He (the Holy Prophet) kept quiet, and he repeated (these words) thrice, whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: If I were to say "Yes," it would become obligatory (for you to perform it every year) and you would not be able to do it. Then he said: Leave me with what I have left to you, for those who were before you were destroyed because of excessive questioning, and their opposition to their apostles. So when I command you to do anything, do it as much as it lies in your power and when I forbid you to do anything, then abandon it.