اس بات کے بیان میں کہ جو آدمی جھوٹی قسم کھا کر کسی کا حق مارے اسکی سزا دوزخ ہے ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا الْعَلَائُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَی الْحُرَقَةِ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ کَعْبٍ السَّلَمِيِّ عَنْ أَخِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ فَقَدْ أَوْجَبَ اللَّهُ لَهُ النَّارَ وَحَرَّمَ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ وَإِنْ کَانَ شَيْئًا يَسِيرًا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَإِنْ قَضِيبًا مِنْ أَرَاکٍ-
یحیی بن ایوب، قتیبہ بن سعید، علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، ابن ایوب، علاء، ابن عبدالرحمن، معبد بن کعب سلمی، عبداللہ بن کعب، ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس آدمی نے جھوٹی قسم کھا کر کسی کا حق مارا تو اللہ اس کے لئے دوزخ کو لازم کر دے گا اور اس پر جنت کو حرام کر دے گا ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگرچہ وہ معمولی چیز ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگرچہ وہ پیلو درخت کی شاخ ہی کیوں نہ ہو۔
It is narrated on the authority of Abu Umama that the Messenger of Allah (may peace be upon him) observed: He who appropriated the right of a Muslim by (swearing a false) oath, Allah would make Hell-fire necessary for him and would declare Paradise forbidden for him. A person said to him: Messenger of Allah, even if it is something insignificant? He (the Holy Prophet) replied: (Yes) even if it is the twig of the arak tree.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ جَمِيعًا عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ کَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَخَاهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ کَعْبٍ يُحَدِّثُ أَنَّ أَبَا أُمَامَةَ الْحَارِثِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، ہارون بن عبد اللہ، ابواسامہ، ولید بن کثیر، محمد بن کعب سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے بھائی عبداللہ بن کعب سے سنا کہ وہ فرماتے تھے کہ حضرت ابوامامہ حارثی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح سنا۔
This hadith has been transmitted by another chain of narrators: Abu Bakr b. Abi Shaiba, Ishaq b. Ibrahim, Harun b. Abdullah, Abi Usama, Walid b. Kathir, Muhammad b. Ka'b, his brother Abdullah b. Ka'b and Abi Usama
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ عَلَی يَمِينِ صَبْرٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ هُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ قَالَ فَدَخَلَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ فَقَالَ مَا يُحَدِّثُکُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالُوا کَذَا وَکَذَا قَالَ صَدَقَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِيَّ نَزَلَتْ کَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ أَرْضٌ بِالْيَمَنِ فَخَاصَمْتُهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلْ لَکَ بَيِّنَةٌ فَقُلْتُ لَا قَالَ فَيَمِينُهُ قُلْتُ إِذَنْ يَحْلِفُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِکَ مَنْ حَلَفَ عَلَی يَمِينِ صَبْرٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ هُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ فَنَزَلَتْ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا إِلَی آخِرِ الْآيَةِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ابن نمیر، ابومعاویہ، اسحاق بن ابراہیم، وکیع، اعمش ابوائل، عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس کسی آدمی نے کسی حاکم کے حکم سے کسی مسلمان کا مال دبانے کے لئے قسم کھائی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اس پر اللہ ناراض ہوگا، روای کہتے ہیں کہ اشعث بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حاضرین کے پاس آکر کہنے لگے کہ ابوعبدالرحمن نے تم سے کیا بیان کیا ہے انہوں نے کہا کہ اس طرح، حضرت اشعث رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ ابوعبدالرحمن نے سچ فرمایا ہے اس حدیث کا تعلق مجھ سے ہے، یمن میں میرے اور ایک آدمی کے درمیان زمین کا جھگڑا تھا یہ جھگڑا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس آدمی سے قسم لے لو میں نے عرض کیا وہ تو جھوٹی قسم اٹھا لے گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ جو آدمی کسی مسلمان کا مال دبانے کے لئے جھوٹی قسم کھائے گا تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہوگا پھر یہ آیت نازل ہوئی یقینا جو لوگ اللہ کے عہد اور اسکی قسموں کے بدلہ میں (ثمنا قلیلا) تھوڑا مول لے لیتے ہیں ان کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں یہ آیت کریمہ آخر تک تلاوت فرمائی۔
It is narrated on the authority of Abdullah (b. Umar) that the Messenger of Allah (may peace be upon him) observed: He who perjured with a view to appropriating the property of a Muslim, and he is in fact a liar and would meet Allah in a state that He would be angry with him. He (the narrator) said: There came Ash'ath b. Qais and said (to the people): What does Abu Abdur-Rahman (the Kunya of Abdullah b. Umar) narrate to you? They replied: So and so. Upon this he remarked: Abu Abdur-Rahman told the truth. This (command) has been revealed in my case. There was a piece of land in Yemen over which I and another person had a claim. I brought the dispute with him to the Apostle of Allah (to decide) He (the Holy Prophet) said: Can you produce an evidence (in your support)? I said: No. He (the Holy Prophet) observed: (Then the decision would be made) on his oath. I said: He would readily take an oath. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) remarked: He who perjured for appropriating the wealth of a Muslim, whereas he is a liar, would meet Allah while He would be angry with him. This verse was then revealed:" Verily those who barter Allah's covenant and their oaths at a small price..." (iii 77).
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ حَلَفَ عَلَی يَمِينٍ يَسْتَحِقُّ بِهَا مَالًا هُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ کَانَتْ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ خُصُومَةٌ فِي بِئْرٍ فَاخْتَصَمْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ شَاهِدَاکَ أَوْ يَمِينُهُ-
اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، ابووائل، عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ جس آدمی نے کسی کا مال دبانے کی خاطر جھوٹی قسم کھائی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہوں گے پھر اعمش کی حدیث کی طرح ذکر کیا مگر اس میں یہ الفاظ ہیں کہ میرے اور ایک آدمی کے درمیان ایک کنوئیں کا جھگڑا تھا ہم نے یہ جھگڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدعی سے فرمایا کہ تو گواہ پیش کر ورنہ مدعا علیہ پر قسم ہے۔
It is narrated on the authority of Abdullah that he heard the Prophet (may peace be upon him) saying: He who took an oath in order to entitle himself (to the possession) of a property, whereas he is a liar, would meet Allah in a state that He would be very much angry with him. Then the remaining part of the hadith was narrated as transmitted by A'mash but with the exception of these words: There was a dispute between me and another person in regard to a well. We referred this dispute to the Messenger of Allah (may peace be upon him). Upon this he remarked: Either (you should produce) two witnesses (to support your contention) or his oath (would be accepted as valid).
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَکِّيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ وَعَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَعْيَنَ سَمِعَا شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ حَلَفَ عَلَی مَالِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِغَيْرِ حَقِّهِ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِصْدَاقَهُ مِنْ کِتَابِ اللَّهِ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا إِلَی آخِرِ الْآيَةِ-
ابن ابی عمر مکی، سفیان، جامع بن ابوراشد، عبدالملک، ابن اعین، شقیق بن سلمہ، ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا وہ فرماتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس آدمی نے کسی مسلمان آدمی کا مال دبانے کے لئے ناحق قسم اٹھائی تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اسپر ناراض ہوں گے حضرت عبداللہ کہتے ہیں کہ پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی تصدیق میں اللہ کی کتاب قرآن مجید میں آیت کریمہ پڑھی (اِنَّ الَّذِيْنَ يَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَاَيْمَانِهِمْ ثَ مَنًا قَلِيْلًا ۔ الخ ) 3۔ آل عمران : 77) آخر تک جو لوگ اللہ کے عہد اور اس کی قسموں کے بدلہ میں ثمنا قلیلا لے لیتے ہیں آخرت میں ان کا حصہ نہیں۔
Ibn Mas'ud says: I heard the Messenger of Allah observing: He who took an oath on the property of a Muslim without legitimate right would meet Allah and He would be angry, with him. Then the Messenger of Allah (may peace be upon him) in support of his contention recited the verse:" Verily those who barter Allah's covenant and their oaths at a small price.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ وَأَبُو عَاصِمٍ الْحَنَفِيُّ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَائَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ کِنْدَةَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا قَدْ غَلَبَنِي عَلَی أَرْضٍ لِي کَانَتْ لِأَبِي فَقَالَ الْکِنْدِيُّ هِيَ أَرْضِي فِي يَدِي أَزْرَعُهَا لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَضْرَمِيِّ أَلَکَ بَيِّنَةٌ قَالَ لَا قَالَ فَلَکَ يَمِينُهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ فَاجِرٌ لَا يُبَالِي عَلَی مَا حَلَفَ عَلَيْهِ وَلَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْئٍ فَقَالَ لَيْسَ لَکَ مِنْهُ إِلَّا ذَلِکَ فَانْطَلَقَ لِيَحْلِفَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَدْبَرَ أَمَا لَئِنْ حَلَفَ عَلَی مَالِهِ لِيَأْکُلَهُ ظُلْمًا لَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ وَهُوَ عَنْهُ مُعْرِضٌ-
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، ہناد بن سری، ابوعاصم حنفی، ابوالاحوص، سماک، علقمہ بن وائل، اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضر موت کا اور ایک آدمی کندہ کا دونوں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے حضری نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس آدمی نے میری زمین پر قبضہ کرلیا ہے جو کہ مجھے میرے باپ سے ملی تھی، کندی نے کہا کہ یہ زمین میری ہے میں اس میں کاشت کرتا ہوں اس زمین میں اس کا کوئی حق نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضری سے فرمایا کیا تیرے پاس گواہ ہیں؟ اس نے کہا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو اس سے قسم لے لے، اس حضری نے عرض کیا اے اللہ کے رسول یہ آدمی فاجر ہے جھوٹی قسم کھانے میں بھی کوئی پرواہ نہیں کرے گا اور کسی چیز سے پرہیز بھی نہیں کرے گا ہر طرح اپنی بات منوانے کی کوشش کرے گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اب تیرے لئے اس کی قسم کے علاوہ کوئی چارہ نہیں پھر وہ آدمی قسم کھانے چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی پشت پر ہاتھ پھیرتے ہوئے فرمایا کہ اگر اس نے دوسرے کا مال ظلما مارنے کی خاطر قسم کھائی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس سے اعراض کرے گا بوجہ ناراضگی اس پر متوجہ نہ ہوگا۔
It is narrated on the authority of Wa'il that there came a person from Hadramaut and another one from Kinda to the Apostle (may peace be upon him). One who had come from Hadramaut said: Messenger of Allah, only this man has appropriated my land which belonged to my father. The one who had came from Kinda contended. This is my land and is in my possession: I cultivate it. There is no right for him in it. The Messenger of Allah said to the Hadramite: Have you any evidence (to support you)? He replied in the negative. He (the Apostle of Allah) said: Then your case is to be decided on his oath. He (the Hadramite) said: Messenger of Allah, he is a liar and cares not what he swears and has no regard for anything. Upon this he (the Messenger of Allah) remarked: For you then there is no other help to it. He (the man from Kinda) set out to take an oath. When he turned his back the Messenger of Allah (may peace be upon him) observed: If he took an oath on his property with a view to usurping it, he would certainly meet his Lord in a state that He would turn away from him.
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ رَجُلَانِ يَخْتَصِمَانِ فِي أَرْضٍ فَقَالَ أَحَدُهُمَا إِنَّ هَذَا انْتَزَی عَلَی أَرْضِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَهُوَ امْرُؤُ الْقَيْسِ بْنُ عَابِسٍ الْکِنْدِيُّ وَخَصْمُهُ رَبِيعَةُ بْنُ عِبْدَانَ قَالَ بَيِّنَتُکَ قَالَ لَيْسَ لِي بَيِّنَةٌ قَالَ يَمِينُهُ قَالَ إِذَنْ يَذْهَبُ بِهَا قَالَ لَيْسَ لَکَ إِلَّا ذَاکَ قَالَ فَلَمَّا قَامَ لِيَحْلِفَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اقْتَطَعَ أَرْضًا ظَالِمًا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ قَالَ إِسْحَقُ فِي رِوَايَتِهِ رَبِيعَةُ بْنُ عَيْدَانَ-
زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، ابی ولید، زہیر، ہشام بن عبدالملک، ابوعوانہ، عبدالملک بن عمیر، علقمہ بن وائل ابن حجر کہتے ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھا کہ اتنے میں دو آدمی ایک زمین کے سلسلہ میں جھگڑتے ہوئے آئے ان میں سے ایک نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس آدمی نے زمانہ جاہلیت میں میری زمین چھین لی وہ امرؤ القیس بن عابس کندی تھا اور اس کا حریف جس سے جھگڑا ہوا وہ ربیعہ بن عبد ان تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے پاس اس بات کے گواہ ہیں؟ اس نے کہا میرے پاس گواہ نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر مدعا علیہ پر قسم ہے، اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ تو میرا مال دبالے گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے بغیر تو کوئی چارہ نہیں پھر جب وہ قسم اٹھانے کے لئے کھڑا ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو آدمی ظلمًا کسی کی زمین دبائے گا تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہوگا اسحاق کی روایت میں ریبعہ بن عیدان ہے۔
Wa'il reported it on the authority of his father Hujr: I was with the Messenger of Allah (may peace be upon him) that two men came there disputing over a piece of land. One of them said: Messenger of Allah, this man appropriated my land without justification in the days of ignorance. The (claimant) was Imru'l-Qais b. 'Abis al-Kindi and his opponent was Rabi'a b. 'Iban He (the Holy Prophet) said (to the claimant): Have you evidence (to substantiate your claim)? He replied: I have no evidence. Upon this he (the Messenger of Allah) remarked: Then his (that is of the defendant) is the oath. He (the claimant) said: In this case he (the defendant) would appropriate this (the property). He (the Holy Prophet) said: There is than no other way left for you but this. He (the narrator) said: When he (the defendant) stood up to take oath, the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: He who appropriated the land wrongfully would meet Allah in a state that He would be angry with him. Ishaq in his narration mentions Rabi'a b. 'Aidan (instead of Rabi'a b. 'Ibdan).