اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ وَهِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ وَحَدَّثَنَا فُضَيْلٌ عَنْ هِشَامٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ إِنَّ هَذَا الْعِلْمَ دِينٌ فَانْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُونَ دِينَکُمْ-
حسن بن ربیع، حماد بن زید، ایوب، ہشام ، محمد، ح، فضیل ، ہشام ، مخلد بن حسین ، ہشام ، محمد بن سیرین مشہور تابعی نے فرمایا کہ علم حدیث دین ہے تو دیکھ کہ کس شخص سے تم اپنا دین حاصل کر رہے ہو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ زَکَرِيَّائَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ لَمْ يَکُونُوا يَسْأَلُونَ عَنْ الْإِسْنَادِ فَلَمَّا وَقَعَتْ الْفِتْنَةُ قَالُوا سَمُّوا لَنَا رِجَالَکُمْ فَيُنْظَرُ إِلَی أَهْلِ السُّنَّةِ فَيُؤْخَذُ حَدِيثُهُمْ وَيُنْظَرُ إِلَی أَهْلِ الْبِدَعِ فَلَا يُؤْخَذُ حَدِيثُهُمْ-
ابوجعفر محمد بن صباح ، اسماعیل بن زکریا، عاصم احول ، حضرت بن سیرین نے فرمایا کہ پہلے لوگ اسناد کی تحقیق نہیں کیا کرتے تھے لیکن جب دین میں بدعات اور فتنے داخل ہوگئے تو لوگوں نے کہا کہ اپنی اپنی سند بیان کرو پس جس حدیث کی سند میں اہلسنت راوی دیکھتے تو ان کی حدیث لے لیتے اور اگر سند میں اہل بدعت راوی دیکھتے تو اس کو چھوڑ دیتے ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ أَخْبَرَنَا عِيسَی وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَی قَالَ لَقِيتُ طَاوُسًا فَقُلْتُ حَدَّثَنِي فُلَانٌ کَيْتَ وَکَيْتَ قَالَ إِنْ کَانَ صَاحِبُکَ مَلِيًّا فَخُذْ عَنْهُ-
اسحاق بن ابراہیم ، حنظلی، عیسیٰ ، ابن یونس، اوزاعی ، سلیمان بن موسیٰ نے فرمایا کہ میں نے طاؤس سے کہا کہ فلاں شخص نے مجھ سے ایسی ایسی حدیث بیان کی ہے تو انہوں نے کہا کہ اگر تیرا ساتھی ثقہ ہے تو تو اس سے حدیث بیان کر ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيَّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَی قَالَ قُلْتُ لِطَاوُسٍ إِنَّ فُلَانًا حَدَّثَنِي بِکَذَا وَکَذَا قَالَ إِنْ کَانَ صَاحِبُکَ مَلِيًّا فَخُذْ عَنْهُ-
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی ، مروان بن دمشقی ، سعید بن عبدالعزیز، حضرت سلیمان بن موسیٰ نے فرمایا کہ میں نے طاؤس سے کہا کہ فلاں شخص نے مجھ سے ایسی ایسی حدیث بیان کی ہے تو انہوں نے کہا کہ اگر تیرا ساتھ ثقہ ہے تو تو اس سے حدیث بیان کر ۔
-
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا الْأَصْمَعِيُّ عَنْ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَدْرَکْتُ بِالْمَدِينَةِ مِائَةً کُلُّهُمْ مَأْمُونٌ مَا يُؤْخَذُ عَنْهُمْ الْحَدِيثُ يُقَالُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِهِ-
نصر بن علی جہضمی ، اصمعی ، حضرت ابن ابی الزناد عبداللہ بن ذکوان اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے مدینہ میں سو آدمی ایسے پائے جو نیک سیرت تھے مگر انہیں روایت حدیث کا اہل نہیں سمجھا جاتا تھا اور ان سے حدیث نہیں لی جاتی تھی ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَکِّيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ح و حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ عَنْ مِسْعَرٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يَقُولُا لَا يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الثِّقَاتُ-
محمد عمر مکی ، سفیان ، ح ، ابوبکر بن خلاد باہلی ، سفیان بن عیینہ ، مسعر، مسعود فرماتے ہیں کہ میں نے سعد بن ابراہیم سے سنا وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوائے ثقہ لوگوں راویوں کے کسی کی حدیث نقل نہ کرو۔
-
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ مِنْ أَهْلِ مَرْوَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَانَ بْنَ عُثْمَانَ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْمُبَارَکِ يَقُولُا الْإِسْنَادُ مِنْ الدِّينِ وَلَوْلَا الْإِسْنَادُ لَقَالَ مَنْ شَائَ مَا شَائَ و قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ أَبِي رِزْمَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ يَقُولُا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقَوْمِ الْقَوَائِمُ يَعْنِي الْإِسْنَادَ و قَالَ مُحَمَّدُ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَقَ إِبْرَاهِيمَ بْنَ عِيسَی الطَّالَقَانِيَّ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَدِيثُ الَّذِي جَائَ إِنَّ مِنْ الْبِرِّ بَعْدَ الْبِرِّ أَنْ تُصَلِّيَ لِأَبَوَيْکَ مَعَ صَلَاتِکَ وَتَصُومَ لَهُمَا مَعَ صَوْمِکَ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَا أَبَا إِسْحَقَ عَمَّنْ هَذَا قَالَ قُلْتُ لَهُ هَذَا مِنْ حَدِيثِ شِهَابِ بْنِ خِرَاشٍ فَقَالَ ثِقَةٌ عَمَّنْ قَالَ قُلْتُ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ ثِقَةٌ عَمَّنْ قَالَ قُلْتُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا أَبَا إِسْحَقَ إِنَّ بَيْنَ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَفَاوِزَ تَنْقَطِعُ فِيهَا أَعْنَاقُ الْمَطِيِّ وَلَکِنْ لَيْسَ فِي الصَّدَقَةِ اخْتِلَافٌ وَقَالَ مُحَمَّدٌ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ شَقِيقٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْمُبَارَکِ يَقُولُا عَلَی رُئُوسِ النَّاسِ دَعُوا حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ ثَابِتٍ فَإِنَّهُ کَانَ يَسُبُّ السَّلَفَ-
محمد بن عبداللہ قہزاد، حضرت عبداللہ بن عثمان فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک کو فرماتے ہوئے سنا کہ اسناد حدیث امور دین سے ہیں اور اگر اسناد نہ ہوتیں تو آدمی جو چاہتا کہہ دیتا اور عباس بن رزمہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہمارے اور لوگوں کے درمیان اسناد ستونوں کی طرح ہیں اور ابواسحاق ابراہیم بن عیسیٰ الطالقانی فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک سے کہا اے ابوعبدالرحمن اس حدیث کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کی گئی ہے کہ نیکی کے بعد دوسری نیکی یہ ہے کہ تو اپنی نماز کے ساتھ اپنے والدین کے لئے نماز پڑھے اور اپنے روزے کے ساتھ ان کے لئے روزہ رکھے ابن مبارک نے فرمایا کہ یہ حدیث کس کی روایت ہے انہوں نے کہا کہ وہ تو ثقہ ہے پھر انہوں نے کہا کہ انہوں نے کس سے روایت کی ہے میں نے کہا حجاج بن دینار سے انہوں نے فرمایا کہ وہ بھی ثقہ ہے تو انہوں نے فرمایا کہ اس نے کس سے روایت کی ہے میں نے کہا کہ وہ کہتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حضرت ابن مبارک نے فرمایا اے ابواسحاق حجاج اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان تو اتنا طویل زمانہ ہے جس کو طے کرنے کے لئے اونٹوں کی گردنیں تھک جائی گی البتہ صدقہ دینے میں کسی کا اختلاف نہیں علی بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک سے برسر عام سنا وہ فرما رہے تھے کہ عمرو بن ثابت کی روایت کو چھوڑ دو کیونکہ یہ شخص اسلاف کو گالیاں دیتا ہے۔
-
حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ صَاحِبُ بُهَيَّةَ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ الْقَاسِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَيَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ فَقَالَ يَحْيَی لِلْقَاسِمِ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّهُ قَبِيحٌ عَلَی مِثْلِکَ عَظِيمٌ أَنْ تُسْأَلَ عَنْ شَيْئٍ مِنْ أَمْرِ هَذَا الدِّينِ فَلَا يُوجَدَ عِنْدَکَ مِنْهُ عِلْمٌ وَلَا فَرَجٌ أَوْ عِلْمٌ وَلَا مَخْرَجٌ فَقَالَ لَهُ الْقَاسِمُ وَعَمَّ ذَاکَ قَالَ لِأَنَّکَ ابْنُ إِمَامَيْ هُدًی ابْنُ أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ قَالَ يَقُولُ لَهُ الْقَاسِمُ أَقْبَحُ مِنْ ذَاکَ عِنْدَ مَنْ عَقَلَ عَنْ اللَّهِ أَنْ أَقُولَ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَوْ آخُذَ عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ قَالَ فَسَکَتَ فَمَا أَجَابَهُ-
ابوبکر بن نضر بن ابی نضر، ابونضر ، ہاشم ، حضرت ابوعقیل یحیی بن متوکل ضریر جو کہ مولی تھا بہیہ کا بہیہ ایک عورت ہے جو حضرت عائشہ سے روایت کرتے ہیں نے فرمایا کہ میں قاسم بن عبیداللہ اور یحیی بن سعید کے پاس بیٹھا تھا یحیی نے قاسم سے کہا کہ اے ابومحمد آپ جیسے عظیم الشان عالم دین کے لئے یہ بات باعث عار ہے کہ آپ سے دین کا کوئی مسئلہ پوچھا جائے اور آپ کو اس کا نہ کچھ علم ہو نہ اس کا حل اور نہ ہی اس کو جواب قاسم نے پاچھا کیوں باعث عار ہے ؟ یحیی نے کہا اس لئے کہ آپ دو بڑے بڑے اماموں ابوبکر وعمر کے بیٹے ہیں قاسم ابوبکر کے نواسے اور فاروق اعظم کے پوتے ہیں قاسم نے کہا کہ یہ بات اس سے بھی زیادہ باعث عار ہے اس شخص کے لئے جس کو اللہ نے عقل عطاء فرمائی ہو کہ میں بغیر علم کوئی بات کہوں یا میں اس شخص سے روایت کروں جو ثقہ نہ ہو یہ سن کر یحیی خاموش ہوگئے اور اس کا کوئی جواب نہ دیا ۔
-
حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ الْحَکَمِ الْعَبْدِيُّ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ يَقُولُ أَخْبَرُونِي عَنْ أَبِي عَقِيلٍ صَاحِبِ بُهَيَّةَ أَنَّ أَبْنَائً لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ سَأَلُوهُ عَنْ شَيْئٍ لَمْ يَکُنْ عِنْدَهُ فِيهِ عِلْمٌ فَقَالَ لَهُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُعْظِمُ أَنْ يَکُونَ مِثْلُکَ وَأَنْتَ ابْنُ إِمَامَيْ الْهُدَی يَعْنِي عُمَرَ وَابْنَ عُمَرَ تُسْأَلُ عَنْ أَمْرٍ لَيْسَ عِنْدَکَ فِيهِ عِلْمٌ فَقَالَ أَعْظَمُ مِنْ ذَلِکَ وَاللَّهِ عِنْدَ اللَّهِ وَعِنْدَ مَنْ عَقَلَ عَنْ اللَّهِ أَنْ أَقُولَ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَوْ أُخْبِرَ عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ قَالَ وَشَهِدَهُمَا أَبُو عَقِيلٍ يَحْيَی بْنُ الْمُتَوَکِّلِ حِينَ قَالَا ذَلِکَ-
بشربن حکم عبدی ، سفیان ، ابوعقیل صاحب بہیہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کے بیٹے سے کسی نے کسی چیز کے بارے میں دریافت کیا جس کے بارے میں انہیں علم نہ تھا یہ دیکھ کر یحیی بن سعید نے ان سے کہا کہ یہ امر مجھ پر گراں گزرا کہ آپ جیسے شحص سے جو بیٹا ہے دو جلیل القدر ائمہ عمر اور ابن عمر سے کوئی بات پوچھ جائے اور آپ اس کے جواب سے لا علم ہوں انہوں نے کہا اللہ کی قسم اس سے بڑھ کر یہ بات زیادہ بری ہے اللہ کے نزدیک اور جس کو اللہ نے عقل دی ہے کہ وہ بغیر علم کے کوئی بات بتلائے یا میں جواب دوں کسی غیر ثقہ کی روایت سے سفیان نے کہا یحیی بن متوکل اس گفتگو کے وقت موجود تھے جب انہوں نے کہا ۔
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَبُو حَفْصٍ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ قَالَ سَأَلْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ وَشُعْبَةَ وَمَالِکًا وَابْنَ عُيَيْنَةَ عَنْ الرَّجُلِ لَا يَکُونُ ثَبْتًا فِي الْحَدِيثِ فَيَأْتِينِي الرَّجُلُ فَيَسْأَلُنِي عَنْهُ قَالُوا أَخْبِرْ عَنْهُ أَنَّهُ لَيْسَ بِثَبْتٍ-
عمرو بن علی ، ابوحفص ، یحیی بن سعید بیان کرتے ہیں کہ میں نے سفیان ثوری شعبہ ، مالک اور ابن عینیہ سے پوچھا کہ لوگ مجھ سے ایسے شخص کی روایت کے باتے میں پوچھتے ہیں جو روایت حدیث میں ثقہ و معتبر نہیں ہے ان سے ائمہ حدیث نے فرمایا کہ لوگوں کو بتا دو کہ وہ راوی ناقابل اعتبار ہے ۔ (اس میں گناہ غیبت نہ ہوگا کیونکہ مقصود حفاظت دین ہے نہ کہ توہین راوی)۔
-
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّضْرَ يَقُولُ سُئِلَ ابْنُ عَوْنٍ عَنْ حَدِيثٍ لِشَهْرٍ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَی أُسْکُفَّةِ الْبَابِ فَقَالَ إِنَّ شَهْرًا نَزَکُوهُ إِنَّ شَهْرًا نَزَکُوهُ قَالَ مُسْلِم رَحِمَهُ اللَّهُ يَقُولُ أَخَذَتْهُ أَلْسِنَةُ النَّاسِ تَکَلَّمُوا فِيهِ-
عبیداللہ بن سعید، حضرت نضر بن شمیل سے مروی ہے کہ ابن عون اپنے دروازے کی چوکھٹ پر کھڑے تھے کسی نے ان سے شہر بن حوشب کی روایات کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ شہر کو لوگوں نے طعن کیا اور طعن کے نیزوں نے زخمی کیا امام مسلم فرماتے ہیں کہ لوگوں نے اس کی تضعیف کر کے اس میں کلام کیا اور کلام کے نیزوں سے اس کو گھائل کیا ہے ۔
-
حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ قَالَ قَالَ شُعْبَةُ وَقَدْ لَقِيتُ شَهْرًا فَلَمْ أَعْتَدَّ بِهِ-
حجاج بن شاعر، شبابہ ، شعبہ فرماتے ہیں کہ میری شہر سے ملاقات ہوئی لیکن میں نے ان کی روایت کو قابل اعتبار نہیں سمجھا ۔
-
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ مِنْ أَهْلِ مَرْوَ قَالَ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ قُلْتُ لِسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ إِنَّ عَبَّادَ بْنَ کَثِيرٍ مَنْ تَعْرِفُ حَالَهُ وَإِذَا حَدَّثَ جَائَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ فَتَرَی أَنْ أَقُولَ لِلنَّاسِ لَا تَأْخُذُوا عَنْهُ قَالَ سُفْيَانُ بَلَی قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَکُنْتُ إِذَا کُنْتُ فِي مَجْلِسٍ ذُکِرَ فِيهِ عَبَّادٌ أَثْنَيْتُ عَلَيْهِ فِي دِينِهِ وَأَقُولُ لَا تَأْخُذُوا عَنْهُ وَقَالَ مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ قَالَ أَبِي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ انْتَهَيْتُ إِلَی شُعْبَةَ فَقَالَ هَذَا عَبَّادُ بْنُ کَثِيرٍ فَاحْذَرُوهُ-
محمد بن عبداللہ قہزاد، حضرت علی بن حسین بن واقد بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ میں نے سفیان ثوری سے کہا کہ تم عباد بن کثیر کے حالات سے واقف ہو کہ وہ جب کوئی حدیث بیان کرتا ہے تو عجیب وغریب بیان کرتا ہے آپ کی اس کے بارے میں کیا رائے ہے کہ میں لوگوں کو ان سے احادیث بیان کرنے سے روک دوں ؟ حضرت سفیان نے کہا کیوں نہیں ابن مبارک نے فرمایا کہ جس مجلس میں میری موجودگی میں عباد بن کیثر کا ذکر آتا تو میں اس کی دینداری کی تعریف کرتا لیکن یہ بھی کہہ دیتا کہ اس کی احادیث نہ لو عبداللہ بن عثمان بیان کرتے ہیں کہ میرے باپ نے کہا کہ عبداللہ بن مبارک نے فرمایا کہ میں شعبہ کے پاس گیا کہ عباد بن کثیر سے روایت حدیث میں بچو ۔
-
حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ قَالَ سَأَلْتُ مُعَلًّی الرَّازِيَّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ الَّذِي رَوَی عَنْهُ عَبَّادٌ فَأَخْبَرَنِي عَنْ عِيسَی بْنِ يُونُسَ قَالَ کُنْتُ عَلَی بَابِهِ وَسُفْيَانُ عِنْدَهُ فَلَمَّا خَرَجَ سَأَلْتُهُ عَنْهُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ کَذَّابٌ-
حضرت فضل بن سہل نے بیان کیا کہ میں نے معلی رازی سے مہمد بن سعید کے متعلق سوال کیا جس سے عباد بن کثیر روایت کرتا ہے تو انہوں نے کہا کہ مجھے عیسیٰ بن یونس نے خبر دی کہ میں ایک دن عباد کے دروازہ پر کھڑا تھا اور سفیان اس کے پاس تھے جب سفیان باہر نکلے تو میں نے ان سے عباد کے متعلق پوچھا تو انہوں نے مجھے خبر دی کہ یہ بہت جھوٹا آدمی ہے ۔
-
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَتَّابٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَفَّانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمْ نَرَ الصَّالِحِينَ فِي شَيْئٍ أَکْذَبَ مِنْهُمْ فِي الْحَدِيثِ قَالَ ابْنُ أَبِي عَتَّابٍ فَلَقِيتُ أَنَا مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ فَسَأَلْتُهُ عَنْهُ فَقَالَ عَنْ أَبِيهِ لَمْ تَرَ أَهْلَ الْخَيْرِ فِي شَيْئٍ أَکْذَبَ مِنْهُمْ فِي الْحَدِيثِ قَالَ مُسْلِم يَقُولُ يَجْرِي الْکَذِبُ عَلَی لِسَانِهِمْ وَلَا يَتَعَمَّدُونَ الْکَذِبَ-
محمد بن ابی عتاب ، عفان ، حضرت سعید بن قطان اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نے نیک لوگوں کا کذب فی الحدیث سے بڑھ کر کوئی جھوٹ نہیں دیکھا ابن ابی عتاب نے کہا کہ میری ملاقات سعید بن قطان کے بیٹے سے ہوئی میں نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میرے باپ کہتے تھے کہ ہم نے نیک لوگوں کا جھوٹ حدیث میں کذب سے بڑھ کر کسی بات میں نہیں دیکھا امام مسلم نے اس کی تاویل یوں ذکر کی ہے کہ جھوٹی حدیث ان کی زبان سے نکل جاتی ہے وہ قصدا جھوٹ نہیں بولتے ۔
-
حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنِي خَلِيفَةُ بْنُ مُوسَی قَالَ دَخَلْتُ عَلَی غَالِبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فَجَعَلَ يُمْلِي عَلَيَّ حَدَّثَنِي مَکْحُولٌ حَدَّثَنِي مَکْحُولٌ فَأَخَذَهُ الْبَوْلُ فَقَامَ فَنَظَرْتُ فِي الْکُرَّاسَةِ فَإِذَا فِيهَا حَدَّثَنِي أَبَانٌ عَنْ أَنَسٍ وَأَبَانُ عَنْ فُلَانٍ فَتَرَکْتُهُ وَقُمْتُ وَسَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيَّ يَقُولُا رَأَيْتُ فِي کِتَابِ عَفَّانَ حَدِيثَ هِشَامٍ أَبِي الْمِقْدَامِ حَدِيثَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ هِشَامٌ حَدَّثَنِي رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ يَحْيَی بْنُ فُلَانٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ قَالَ قُلْتُ لِعَفَّانَ إِنَّهُمْ يَقُولُونَ هِشَامٌ سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ فَقَالَ إِنَّمَا ابْتُلِيَ مِنْ قِبَلِ هَذَا الْحَدِيثِ کَانَ يَقُولُ حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مُحَمَّدٍ ثُمَّ ادَّعَی بَعْدُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدٍ-
فضل بن موسیٰ ، یزید بن ہارون ، خلیفہ بن موسیٰ بیان کرتے ہیں کہ میں غالب بن عیبد اللہ کے پاس گیا تو وہ مجھے مکحول کی روایات لکھوانے لگا اتنے میں اسے پیشاب آگیا وہ چلا گیا میں نے اسکی اصل کتاب میں دیکھا تو اس میں وہ روایت اس طرح تھی کہ ابان نے انس سے روایت کی اور ابان نے فلاں شخص سے یہ دیکھ کر میں نے اس سے روایت کرنا چھوڑ دیا اور اٹھ کر چلا گیا اور امام مسلم کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن علی الحلوانی سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے عفان کی کتاب میں ہشام ابی المقدام کی روایت عمر بن عبدالعزیز کی سند سے دیکھی ہشام نے کہا مجھے ایک شخص نے جس کو یحیی کہا جاتا ہے ایک حدیث محمد بن کعب سے بیان کی میں نے عفان بن فلاں سے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ہشام نے خود اس حدیث کو محمد بن کعب سے سنا ہے عفان نے کہا ہشام اسی حدیث کی وجہ سے مصیبت میں پڑ گیا کیونکہ پہلے کہتا تھا کہ مجھ سے یحیی نے محمد سے روایت کی پھر اس کے بعد اس نے دعوی کیا کہ اس نے اس روایت کو محمد سے سنا ہے اور واسطہ کو حذف کر دیا ۔
-
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ يَقُولُ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي رَوَيْتَ عَنْهُ حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو يَوْمُ الْفِطْرِ يَوْمُ الْجَوَائِزِ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ الْحَجَّاجِ انْظُرْ مَا وَضَعْتَ فِي يَدِکَ مِنْهُ قَالَ ابْنُ قُهْزَاذَ وَسَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ زَمْعَةَ يَذْکُرُ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَکِ رَأَيْتُ رَوْحَ بْنَ غُطَيْفٍ صَاحِبَ الدَّمِ قَدْرِ الدِّرْهَمِ وَجَلَسْتُ إِلَيْهِ مَجْلِسًا فَجَعَلْتُ أَسْتَحْيِي مِنْ أَصْحَابِي أَنْ يَرَوْنِي جَالِسًا مَعَهُ کُرْهَ حَدِيثِهِ-
محمد بن عبداللہ قہزاد، حضرت عبداللہ بن عثمان بن جبلہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک سے پوچھا کہ وہ شخص کون ہے جس سے آپ نے عبداللہ بن عمر کی یہ روایت بیان کی ہے کہ عبدالفطر تحفہ تحائف کا دن ہے ابن مبارک نے جواب دیا کہ وہ سلیمان بن حجاج ہے جو میں نے نقل کروائی ہیں اور تیرے پاس ہیں ان میں غور وفکر کرلو ابن قہزاد نے کہا کہ میں نے وہب بن زمعہ سے سنا وہ روایت کرتے تھے سفیان بن عبدالملک سے کہ عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ میں نے روح بن غطیف کو دیکھا اور اس کی مجلس میں بیٹھاہوں جس نے درہم سے کم خون کی نجاست معاف ہے والی حدیث روایت کی ہے پھر میں اپنے دوستوں سے شرمانے لگا کہ وہ مجھے اس کے پاس بیٹھا دیکھیں اس کی حدیث کی نا پسندیدگی کی وجہ سے اور اس کی روایت میں نا مقبولی کی وجہ سے ۔
-
حَدَّثَنِي ابْنُ قُهْزَاذَ قَالَ سَمِعْتُ وَهْبًا يَقُولُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ بَقِيَّةُ صَدُوقُ اللِّسَانِ وَلَکِنَّهُ يَأْخُذُ عَمَّنْ أَقْبَلَ وَأَدْبَرَ-
ابن قہزاد، وہب، سفیان ، حضرت عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ بقیہ بن ولید سچا آدمی ہے لیکن وہ ہر آنے جانے والے آدمی سے حدیث لے لیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَارِثُ الْأَعْوَرُ الْهَمْدَانِيُّ وَکَانَ کَذَّابًا-
قتیبہ بن سعید، جریر ، مغیرہ ، شعبی بیان فرماتے ہیں کہ مجھے حارث اعور ہمدانی نے حدیث بیان کی اور وہ جھوٹا آدمی تھا ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ مُفَضَّلٍ عَنْ مُغِيرَةَ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يَقُولُ حَدَّثَنِي الْحَارِثُ الْأَعْوَرُ وَهُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ أَحَدُ الْکَاذِبِينَ-
ابوعامر عبداللہ بن براد اشعری ، ابواسامہ ، مفضل ، حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ میں نے شعبی سے سنا وہ کہتے تھے کہ مجھے حارث اعور نے حدیث بیان کی اور شعبی اس بات کو گواہی دیتے تھے کہ اعور جھوٹوں میں سے ایک ہے ۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَالَ عَلْقَمَةُ قَرَأْتُ الْقُرْآنَ فِي سَنَتَيْنِ فَقَالَ الْحَارِثُ الْقُرْآنُ هَيِّنٌ الْوَحْيُ أَشَدُّ-
قتیبہ بن سعید، جریر ، مغیرہ ، ابراہیم نخعی فرماتے ہیں کہ حضرت علقمہ نے کہا کہ میں نے قرآن کریم دو سال میں پڑھا حارث نے کہا قرآن آسان ہے اور احادیث کو حاصل کرنا مشکل ہے ۔
-
حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ الْحَارِثَ قَالَ تَعَلَّمْتُ الْقُرْآنَ فِي ثَلَاثِ سِنِينَ وَالْوَحْيَ فِي سَنَتَيْنِ أَوْ قَالَ الْوَحْيَ فِي ثَلَاثِ سِنِينَ الْقُرْآنَ فِي سَنَتَيْنِ-
حجاج بن شاعر، احمد بن یونس، حضرت ابراہیم نخعی سے روایت ہے کہ حادث نے کہا کہ میں نے قرآن تین سال میں سیکھا اور احادیث مبارکہ کو دو سال میں یا کہ حدیث تین سال میں اور قرآن دو سال میں ۔
-
حَدَّثَنِي حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي أَحْمَدُ وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ مَنْصُورٍ وَالْمُغِيرَةِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ الْحَارِثَ اتُّهِمَ-
حجاج شاعر، احمد بن یونس، زائدہ ، منصور، مغیرہ ، حضرت ابراہیم نخعی سے روایت کرتے ہیں کہ حارث متہم تھا ۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ قَالَ سَمِعَ مُرَّةُ الْهَمْدَانِيُّ مِنْ الْحَارِثِ شَيْئًا فَقَالَ لَهُ اقْعُدْ بِالْبَابِ قَالَ فَدَخَلَ مُرَّةُ وَأَخَذَ سَيْفَهُ قَالَ وَأَحَسَّ الْحَارِثُ بِالشَّرِّ فَذَهَبَ-
قتیبہ بن سعید، جریر، حمزہ زیات سے روایت ہے کہ مرہ ہمدانی نے حارث سے کوئی حدیث سنی تو حارث کو کہا کہ دروازہ پر بیٹھ جاؤ مرہ اندر گئے اور تلوار لے آئے اور کہا کہ حارث نے آہٹ محسوس کی کہ کوئی شر ہونے والا ہے تو وہ چل دیا۔
-
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ قَالَ لَنَا إِبْرَاهِيمُ إِيَّاکُمْ وَالْمُغِيرَةَ بْنَ سَعِيدٍ وَأَبَا عَبْدِ الرَّحِيمِ فَإِنَّهُمَا کَذَّابَانِ-
عبیداللہ بن سعید، عبدالرحمن بن مہدی ، حماد بن زید، حضرت ابن عون سے روایت ہے کہ ہم نے ابراہیم سے کہا کہ مغیرہ بن سعید اور ابوعبدالرحیم سے بچو کیونکہ وہ دونوں جھوٹے آدمی ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ قَالَ کُنَّا نَأْتِي أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيَّ وَنَحْنُ غِلْمَةٌ أَيْفَاعٌ فَکَانَ يَقُولُ لَنَا لَا تُجَالِسُوا الْقُصَّاصَ غَيْرَ أَبِي الْأَحْوَصِ وَإِيَّاکُمْ وَشَقِيقًا قَالَ وَکَانَ شَقِيقٌ هَذَا يَرَی رَأْيَ الْخَوَارِجِ وَلَيْسَ بِأَبِي وَائِلٍ-
ابوکامل جحدری ، حماد بن زید، عاصم بیان کرتے ہیں کہ ہم شباب کے زمانہ میں ابوعبدالرحمن سلمی کے پاس آیا کرتے تھے اور وہ ہمیں فرماتے تھے کہ ابوالاحوص کے علاوہ قصہ خوانوں کے پاس مت بیٹھا کرو اور بچو تم شقیق سے اور کہا کہ یہ شقیق خارجیوں کا سا اعتقاد رکھتا تھا یہ شقیقی ابووائل نہیں ہے ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ قَالَ سَمِعْتُ جَرِيرًا يَقُولُا لَقِيتُ جَابِرَ بْنَ يَزِيدَ الْجُعْفِيَّ فَلَمْ أَکْتُبْ عَنْهُ کَانَ يُؤْمِنُ بِالرَّجْعَةِ-
ابوغسان محمد بن عمرو رازی ، حضرت جریر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن یزید سے رجعت کی لیکن میں نے اس سے کسی روایت کو نہیں لکھا وہ رجعت کا باطل عقیدہ رکھتا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ قَالَ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ قَبْلَ أَنْ يُحْدِثَ مَا أَحْدَثَ-
حسن حلوانی ، یحیی بن آدم ، مسعر بیان کرتے ہیں کہ ہم سے جابر بن یزید نے حدیث نے بیان کی اختراع بدعت سے پہلے ۔
-
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ کَانَ النَّاسُ يَحْمِلُونَ عَنْ جَابِرٍ قَبْلَ أَنْ يُظْهِرَ مَا أَظْهَرَ فَلَمَّا أَظْهَرَ مَا أَظْهَرَ اتَّهَمَهُ النَّاسُ فِي حَدِيثِهِ وَتَرَکَهُ بَعْضُ النَّاسِ فَقِيلَ لَهُ وَمَا أَظْهَرَ قَالَ الْإِيمَانَ بِالرَّجْعَةِ-
سلمہ بن شبیب، حمیدی ، سفیان بیان کرتے ہیں کہ لوگ جابر سے اس کے عقیدہ باطلہ کے اظہار سے پہلے احادیث بیان کرتے تھے لیکن جب اس کا عقیدہ باطل ظاہر ہو گیا اور لوگوں نے اس کو حدیث میں مہتم کیا اور بعض حضرات نے اس سے روایت ترک کردی سفیان سے کہا گیا کہ اس نے کس عقیدہ کا اظہار کیا تھا سفیان نے کہا رجعت کا ۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَی الْحِمَّانِيُّ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ وَأَخُوهُ أَنَّهُمَا سَمِعَا الْجَرَّاحَ بْنَ مَلِيحٍ يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُا عِنْدِي سَبْعُونَ أَلْفَ حَدِيثٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلُّهَا-
حسن حلوانی ، ابویحیی حمانی ، قبیصہ ، جراح بن ملیح کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن یزید سے سنا وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ستر ہزار احادیث ابوجعفر سے مروی میرے پاس موجود ہیں ۔
-
حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ قَالَ سَمِعْتُ زُهَيْرًا يَقُولُ قَالَ جَابِرٌ أَوْ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُا إِنَّ عِنْدِي لَخَمْسِينَ أَلْفَ حَدِيثٍ مَا حَدَّثْتُ مِنْهَا بِشَيْئٍ قَالَ ثُمَّ حَدَّثَ يَوْمًا بِحَدِيثٍ فَقَالَ هَذَا مِنْ الْخَمْسِينَ أَلْفًا-
حجاج بن شاعر، احمد بن یونس، حضرت زہیر کہتے ہیں کہ میں نے جابر سے سنا وہ کہتے تھے کہ میرے پاس پچاس ہزار احادیث ہیں جن میں سے میں نے ابھی تک کوئی حدیث بیان نہیں کی زہیر کہتے ہیں پھر اس نے ایک دن ایک حدیث بیان کرنے کے بعد کہا یہ ان پچاس ہزار میں سے ہے ۔
-
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ الْيَشْکُرِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْوَلِيدِ يَقُولُ سَمِعْتُ سَلَّامَ بْنَ أَبِي مُطِيعٍ يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرًا الْجُعْفِيَّ يَقُولُا عِنْدِي خَمْسُونَ أَلْفَ حَدِيثٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابراہیم بن خالد یشکری ، ابوولید، سلام بن ابی مطیع کہتے ہیں کہ میں نے جابر جعفی سے سنا وہ کہتے تھے کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی پچاس ہزار احادیث مبارکہ (کا ذخیرہ موجود) ہے ۔
-
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ جَابِرًا عَنْ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَنْ أَبْرَحَ الْأَرْضَ حَتَّی يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْکُمَ اللَّهُ لِي وَهُوَ خَيْرُ الْحَاکِمِينَ فَقَالَ جَابِرٌ لَمْ يَجِئْ تَأْوِيلُ هَذِهِ قَالَ سُفْيَانُ وَکَذَبَ فَقُلْنَا لِسُفْيَانَ وَمَا أَرَادَ بِهَذَا فَقَالَ إِنَّ الرَّافِضَةَ تَقُولُ إِنَّ عَلِيًّا فِي السَّحَابِ فَلَا نَخْرُجُ مَعَ مَنْ خَرَجَ مِنْ وَلَدِهِ حَتَّی يُنَادِيَ مُنَادٍ مِنْ السَّمَائِ يُرِيدُ عَلِيًّا أَنَّهُ يُنَادِي اخْرُجُوا مَعَ فُلَانٍ يَقُولُ جَابِرٌ فَذَا تَأْوِيلُ هَذِهِ الْآيَةِ وَکَذَبَ کَانَتْ فِي إِخْوَةِ يُوسُفَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
سلمہ بن شبیب ، حمیدی ، سفیان بیان کرتے ہیں کہ میں نے سنا کہ ایک آدمی نے جابر سے اللہ کے قول فلن ابرح الارض حتی یاذن لی ابی اویحکم اللہ لی وھو خیر الحاکمین کی تفسیر پوچھی تو جابر نے کہا کہ اس آیت کی تفسیر ابھی ظاہر نہیں ہوئی سفیان نے کہا کہ اس نے جھوٹ بولا ہم نے کہا کہ جابر کی اس سے کیا مراد تھی سفیان نے کہا کہ رافضی یہ کہتے ہیں کہ حضرت علی بادلوں میں ہیں اور ہم ان کی اولاد میں سے کسی کے ساتھ نہ نکلیں گے یہاں تک کہ آسمان سے حضرت علی آواز دیں گے کہ نکلو فلاں کے ساتھ جابر کہتا ہے کہ اس آیت کی تفسیر یہ ہے اور اس نے جھوٹ کہا ہے کہ یہ آیت یوسف کے بھائیوں کے متعلق ہے ۔
-
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يُحَدِّثُ بِنَحْوٍ مِنْ ثَلَاثِينَ أَلْفَ حَدِيثٍ مَا أَسْتَحِلُّ أَنْ أَذْکُرَ مِنْهَا شَيْئًا وَأَنَّ لِي کَذَا وَکَذَاقَالَ مُسْلِم وَسَمِعْتُ أَبَا غَسَّانَ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرٍو الرَّازِيَّ قَالَ سَأَلْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ الْحَمِيدِ فَقُلْتُ الْحَارِثُ بْنُ حَصِيرَةَ لَقِيتَهُ قَالَ نَعَمْ شَيْخٌ طَوِيلُ السُّکُوتِ يُصِرُّ عَلَی أَمْرٍ عَظِيمٍ-
سلمہ ، حمیدی ، سفیان بیان کرتے ہیں میں نے جابر سے تیس ہزار ایسی احدیث سنی ہیں کہ ان میں سے کسی ایک حدیث کو بھی میں ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھتا خواہ اس کے بدلے مجھے کتنا ہی مال وعزت ملے اور سفیان کہتے ہیں میں نے ابوغسان محمد بن عمرو رازی سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے جریر بن عبدالحمید سے پوچھا کہ کیا آپ حارث بن حصیرہ سے ملے ہیں ؟ کہا ہاں وہ ایک بوڑھا شخص ہے اکثر خاموش رہتا ہے لیکن بہت بڑی بات پر اصرار کرتا ہے ۔
-
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ ذَکَرَ أَيُّوبُ رَجُلًا يَوْمًا فَقَالَ لَمْ يَکُنْ بِمُسْتَقِيمِ اللِّسَانِ وَذَکَرَ آخَرَ فَقَالَ هُوَ يَزِيدُ فِي الرَّقْمِ-
احمد بن ابراہیم دورقی ، عبدالرحمن بن مہدی ، حضرت حماد بن زید سے روایت ہے کہ ایوب نے ایک شخص ابوامیہ عبدالکریم کے بارے میں فرمایا کہ وہ راست گو نہیں اور دوسرے کا ذکر فرمایا کہ وہ تحریر میں زیادتی کرتا ہے ۔
-
حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ قَالَ أَيُّوبُ إِنَّ لِي جَارًا ثُمَّ ذَکَرَ مِنْ فَضْلِهِ وَلَوْ شَهِدَ عِنْدِي عَلَی تَمْرَتَيْنِ مَا رَأَيْتُ شَهَادَتَهُ جَائِزَةً-
حجاج بن شاعر، سلیمان حرب ، حماد بن زید بیان کرتے ہیں کہ ایوب نے کہا کہ میرا ایک ہمسایہ ہے پھر اس کی خوبیوں کا ذکر کیا تاہم وہ دو کھجوروں کے بارے میں بھی شہادت دے تو میں اس کی گواہی کو جائز نہیں سمجھوں گا ۔
-
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ قَالَ مَعْمَرٌ مَا رَأَيْتُ أَيُّوبَ اغْتَابَ أَحَدًا قَطُّ إِلَّا عَبْدَ الْکَرِيمِ يَعْنِي أَبَا أُمَيَّةَ فَإِنَّهُ ذَکَرَهُ فَقَالَ رَحِمَهُ اللَّهُ کَانَ غَيْرَ ثِقَةٍ لَقَدْ سَأَلَنِي عَنْ حَدِيثٍ لِعِکْرِمَةَ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ عِکْرِمَةَ-
محمد بن رافع، حجاج بن شاعر، عبدالرزاق، حضرت معمر کہتے ہیں کہ میں نے ایوب کو کسی شخص کی غیبت کرتے نہیں دیکھا سوائے ابوامیہ عبدالکریم کے ذکر کیا انہوں نے اس کا کہ وہ غیر ثقہ ہے اس نے مجھ سے حضرت عکرمہ کی ایک حدیث پوچھی پھر کہتا ہے کہ میں نے عکرمہ سے سنا ہے ۔
-
حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو دَاوُدَ الْأَعْمَی فَجَعَلَ يَقُولُ حَدَّثَنَا الْبَرَائُ قَالَ وَحَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لِقَتَادَةَ فَقَالَ کَذَبَ مَا سَمِعَ مِنْهُمْ إِنَّمَا کَانَ ذَلِکَ سَائِلًا يَتَکَفَّفُ النَّاسَ زَمَنَ طَاعُونِ الْجَارِفِ-
فضل بن سہل ، عفان بن مسلم، حضرت ہمام بیان کرتے ہیں کہ نفع بن حارث ابوداؤد نابینا ہمارے پاس آیا اور بیان کرنا شروع کر دیا کہ ہم سے برا بن عازب اور زید بن ارقم نے بیان کیا ہم نے اس کی حضرت قتادہ سے تحقیق کی انہوں نے کہا یہ جھوٹا ہے اس نے ان سے نہیں سنا یہ شخص طاعون جازف کے زمانہ میں لوگوں سے بھیک مانگتا پھرتا تھا۔
-
حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ قَالَ دَخَلَ أَبُو دَاوُدَ الْأَعْمَی عَلَی قَتَادَةَ فَلَمَّا قَامَ قَالُوا إِنَّ هَذَا يَزْعُمُ أَنَّهُ لَقِيَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ بَدْرِيًّا فَقَالَ قَتَادَةُ هَذَا کَانَ سَائِلًا قَبْلَ الْجَارِفِ لَا يَعْرِضُ فِي شَيْئٍ مِنْ هَذَا وَلَا يَتَکَلَّمُ فِيهِ فَوَاللَّهِ مَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنْ بَدْرِيٍّ مُشَافَهَةً وَلَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ بَدْرِيٍّ مُشَافَهَةً إِلَّا عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ-
حسن بن علی حلوانی ، یزید بن ہارون ، حضرت ہمام نے کہا کہ ابوداؤد اعمی حضرت قتادہ کے پاس آیا جب وہ چلا گیا تو لوگوں نے کہا کہ اس شخص کا دعوی ہے کہ وہ اٹھارہ بدری صحابہ سے ملا ہے حضرت قتادہ نے کہا کہ یہ طاعون جازف سے پہلے بھیک مانگتا تھا اس کا روایت حدیث سے کوئی لگاؤ تھا نہ یہ اس فن میں گفتگو کرتا تھا اللہ کی قسم سعد بن مالک یعنی سعد بن ابی وقاص کے علاوہ کسی بدری صحابی سے حسن بصری اور سعید بن مسیب جیسے لوگوں نے بھی روایت نہیں کی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ رَقَبَةَ أَنَّ أَبَا جَعْفَرٍ الْهَاشِمِيَّ الْمَدَنِيَّ کَانَ يَضَعُ أَحَادِيثَ کَلَامَ حَقٍّ وَلَيْسَتْ مِنْ أَحَادِيثِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ يَرْوِيهَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عثمان بن ابی شیبہ ، جریر، حضرت رقبہ بن مستعلہ کوفی سے روایت ہے کہ ابوجعفر ہاشمی حق اور حکمت آمیز کلام کو حدیث بنا کر نقل کرتا تھا حالانکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث نہ ہوتیں اور وہ روایت کرتا ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ قَالَ أَبُو إِسْحَقَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْيَانَ و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ کَانَ عَمْرُو بْنُ عُبَيْدٍ يَکْذِبُ فِي الْحَدِيثِ-
حسن حلوانی ، نعیم بن حماد ، ابواسحاق ابراہیم بن محمد بن سفیان ، محمد بن یحیی ، نعیم بن حماد ، ابوداؤد طیالسی ، شعبہ، حضرت یونس بن عبید بیان کرتے ہیں کہ عمرو بن عبید حدیث میں جھوٹ بولتا تھا۔
-
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَبُو حَفْصٍ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاذَ بْنَ مُعَاذٍ يَقُولُا قُلْتُ لِعَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ إِنَّ عَمْرَو بْنَ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَنْ الْحَسَنِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا قَالَ کَذَبَ وَاللَّهِ عَمْرٌو وَلَکِنَّهُ أَرَادَ أَنْ يَحُوزَهَا إِلَی قَوْلِهِ الْخَبِيثِ-
عمرو بن علی ابوحفص ، معاذ بن معاذ سے روایت ہے کہ میں نے عوف بن ابی جمیلہ سے پوچھا کہ ہم سے عمرو بن عبید نے حسن بصری سے روایت بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے ہمارے خلاف ہتھیار اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں ہے عوف نے کہا اللہ کی قسم عمر جھوٹا ہے وہ اس حدیث سے اپنے باطل عقائد کی ترویج واشاعت کرنا چاہتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ کَانَ رَجُلٌ قَدْ لَزِمَ أَيُّوبَ وَسَمِعَ مِنْهُ فَفَقَدَهُ أَيُّوبُ فَقَالُوا يَا أَبَا بَکْرٍ إِنَّهُ قَدْ لَزِمَ عَمْرَو بْنَ عُبَيدٍ قَالَ حَمَّادٌ فَبَيْنَا أَنَا يَوْمًا مَعَ أَيُّوبَ وَقَدْ بَکَّرْنَا إِلَی السُّوقِ فَاسْتَقْبَلَهُ الرَّجُلُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ أَيُّوبُ وَسَأَلَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ أَيُّوبُ بَلَغَنِي أَنَّکَ لَزِمْتَ ذَاکَ الرَّجُلَ قَالَ حَمَّادٌ سَمَّاهُ يَعْنِي عَمْرًا قَالَ نَعَمْ يَا أَبَا بَکْرٍ إِنَّهُ يَجِيئُنَا بِأَشْيَائَ غَرَائِبَ قَالَ يَقُولُ لَهُ أَيُّوبُ إِنَّمَا نَفِرُّ أَوْ نَفْرَقُ مِنْ تِلْکَ الْغَرَائِبِ-
عبیداللہ بن عمر قواریری ، حضرت حماد بن زید کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے اوپر ایوب سختیانی کی مجلس اور ان سے حدیث سننے کو لازم کر لیا تھا ایک دن ایوب نے اس کو نہ پایا تو پوچھا تو لوگوں نے کہا کہ اے ابوبکر اس نے عمرو بن عیبد کی مجلس کو لازم کر لیا ہے حماد کہتے ہیں کہ ایک دن میں صبح کے وقت ایوب کے ساتھ بازار جارہا تھا اتنے میں وہ شخص سامنے آیا ایوب نے اس کو سلام کیا اور حال پوچھا پھر اس کو کہا کہ مجھے یہ بات پہنچی کہ تو نے فلاں شخص کی مجلس لازم کرلی ہے حماد کہتے ہیں اس کا نام یعنی عمرو اس نے کہا ہاں اے ابوبکر وہ ہم سے عجیب وغریب احادیث بیان کرتا ہے ایوب نے کہا کہ ہم تو ایسے عجائبات سے بھاگتے یا ڈرتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ زَيْدٍ يَعْنِي حَمَّادًا قَالَ قِيلَ لِأَيُّوبَ إِنَّ عَمْرَو بْنَ عُبَيْدٍ رَوَی عَنْ الْحَسَنِ قَالَ لَا يُجْلَدُ السَّکْرَانُ مِنْ النَّبِيذِ فَقَالَ کَذَبَ أَنَا سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ يُجْلَدُ السَّکْرَانُ مِنْ النَّبِيذِ-
حجاج بن شاعر، سلیمان ، ابن زید، ایوب، عمرو بن عبید، حضرت حماد بیان کرتے ہیں کہ کہ ایوب سے کسی نے کہا کہ عمرو بن عبید حسن بصری سے یہ حدیث روایت کرتا ہے کہ جو شخص نبیذ پی کر مدہوش ہوجائے تو اس پر حد جاری نہ ہوگی ایوب نے کہا کہ یہ جھوٹ کہتا ہے کیونکہ میں نے حضرت حسن بصری سے سنا ہے وہ فرماتے تھے کہ جو شخص نبیذ پی کر مدہوش ہو جائے اسے کوڑے لگائے جائیں گے ۔
-
حَدَّثَنِي حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ سَلَّامَ بْنَ أَبِي مُطِيعٍ يَقُولُا بَلَغَ أَيُّوبَ أَنِّي آتِي عَمْرًا فَأَقْبَلَ عَلَيَّ يَوْمًا فَقَالَ أَرَأَيْتَ رَجُلًا لَا تَأْمَنُهُ عَلَی دِينِهِ کَيْفَ تَأْمَنُهُ عَلَی الْحَدِيثِ-
حجاج ، سلیمان بن حرب، حضرت سلام بن ابی مطیع کہتے ہیں کہ ایوب کو یہ خبر پہنچی کہ میں عمرو کے پاس روایت حدیث کے لئے جاتا ہوں ایک دن وہ مجھے ملے اور کہا کہ تو کیا سمجھتا ہے کہ جس شخص کے دین کا اعتبار نہیں ہے وہ حدیث کی روایت میں کیسے محفوظ ومامون ہو سکتا ہے ۔
-
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَی يَقُولُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُبَيْدٍ قَبْلَ أَنْ يُحْدِثَ-
سلمہ بن شبیب ، حمیدی ، سفیان ، حضرت ابوموسیٰ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے عمرو بن عبید سے سماع حدیث اس وقت کیا تھا جب اس نے احادیث گھڑنا شروع نہیں کی تھیں ۔
-
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ کَتَبْتُ إِلَی شُعْبَةَ أَسْأَلُهُ عَنْ أَبِي شَيْبَةَ قَاضِي وَاسِطٍ فَکَتَبَ إِلَيَّ لَا تَکْتُبْ عَنْهُ شَيْئًا وَمَزِّقْ کِتَابِي-
عبیداللہ بن معاذ عنبری بیان کرتے ہیں کہ میں نے شعبہ کو لکھا کہ ابوشیبہ قاضی واسط کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے تو شعبہ نے لکھا کہ ابوشیبہ کی کوئی روایت نہ لکھنا اور میرے اس خط کو پھاڑ دینا ۔
-
حَدَّثَنَا الْحُلْوَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ عَفَّانَ قَالَ حَدَّثْتُ حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ عَنْ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ بِحَدِيثٍ عَنْ ثَابِتٍ فَقَالَ کَذَبَ وَحَدَّثْتُ هَمَّامًا عَنْ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ بِحَدِيثٍ فَقَالَ کَذَبَ-
حلوانی ، حضرت عفان بیان کرتے ہیں کہ میں نے حماد بن سلمہ کے سامنے وہ حدیث بیان کی جس کو صالح مری نے ثابت سے روایت کیا ہے حماد نے کہا صالح مری جھوٹا ہے اور میں نے ہمام کے سامنے صالح مری کی حدیث بیان کی تو ہمام نے بھی کہا کہ صالح مری جھوٹا ہے ۔
-
حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ قَالَ لِي شُعْبَةُ ائْتِ جَرِيرَ بْنَ حَازِمٍ فَقُلْ لَهُ لَا يَحِلُّ لَکَ أَنْ تَرْوِيَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ فَإِنَّهُ يَکْذِبُ قَالَ أَبُو دَاوُدَ قُلْتُ لِشُعْبَةَ وَکَيْفَ ذَاکَ فَقَالَ حَدَّثَنَا عَنْ الْحَکَمِ بِأَشْيَائَ لَمْ أَجِدْ لَهَا أَصْلًا قَالَ قُلْتُ لَهُ بِأَيِّ شَيْئٍ قَالَ قُلْتُ لِلْحَکَمِ أَصَلَّی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی قَتْلَی أُحُدٍ فَقَالَ لَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ فَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَيْهِمْ وَدَفَنَهُمْ قُلْتُ لِلْحَکَمِ مَا تَقُولُ فِي أَوْلَادِ الزِّنَا قَالَ يُصَلَّی عَلَيْهِمْ قُلْتُ مِنْ حَدِيثِ مَنْ يُرْوَی قَالَ يُرْوَی عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ فَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ عَنْ يَحْيَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ عَلِيٍّ-
محمود بن غیلان ، حضرت ابوداؤد سے روایت ہے کہ مجھ سے شعبہ نے کہا کہ جریر بن حازم کو جا کر کہو کہ تیرے لئے حسن بن عمارہ سے کوئی روایت جائز نہیں ہے کیونکہ وہ جھوٹ بولتا ہے ابوداؤد نے کہا کہ حسن نے حکم سے کچھ ایسی احادیث ہم سے بیان کی ہیں جن کی اصل کچھ نہیں پاتا میں نے شعبہ سے پوچھا وہ کونسی روایت ہے ؟ شعبہ نے کہا کہ میں نے حکم سے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شہداء احد پر نماز پڑھی تھی ؟ اس نے کہا نہیں پڑھی تھی پھر حسن بن عمارہ نے حکم سے روایت کیا ہے اس نے مقسم سے اس نے ابن عباس سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان پر نماز جنازہ پڑھی اور ان کو دفن کیا اس کے علاوہ میں نے حکم سے پوچھا کہ تو ولد الزنا کی نماز جنازہ کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟ تو اس نے کہا کہ ایسے لوگوں کی جنازہ پڑھی جائے گی میں نے کہا کس سے روای کیا گیا ہے اس نے کہا حسن بصری سے لیکن حسن بن عمارہ نے یہ حدیث حکم سے یحیی بن جزار از حضرت علی روایت کی ۔ (یعنی اول حدیث میں غلطی فی الالفاظ اور دوسری میں غلطی فی السند ہے )
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ وَذَکَرَ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ فَقَالَ حَلَفْتُ أَلَّا أَرْوِيَ عَنْهُ شَيْئًا وَلَا عَنْ خَالِدِ بْنِ مَحْدُوجٍ وَقَالَ لَقِيتُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ حَدِيثٍ فَحَدَّثَنِي بِهِ عَنْ بَکْرٍ الْمُزَنِيِّ ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ فَحَدَّثَنِي بِهِ عَنْ مُوَرِّقٍ ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ فَحَدَّثَنِي بِهِ عَنْ الْحَسَنِ وَکَانَ يَنْسُبُهُمَا إِلَی الْکَذِبِ قَالَ الْحُلْوَانِيُّ سَمِعْتُ عَبْدَ الصَّمَدِ وَذَکَرْتُ عِنْدَهُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ فَنَسَبَهُ إِلَی الْکَذِبِ-
حسن حلوانی ، حضرت یزید بن ہارون نے زیادہ بن میمون کا ذکر کیا اور کہا کہ میں نے قسم کھائی ہے کہ اس سے کوئی حدیث روایت نہی کروں گا اور نہ خالد بن مجدوح سے اور کہا کہ میں زیادہ بن میمون سے ملا اور اس سے ایک حدیث پوچھی اس نے یہ حدیث بکر بن عبداللہ مزنی کے واسطہ سے بیان کی دوبارہ ملاقات پر اس نے وہی حدیث مجھ سے مورق سے روایت کی تیسری بار وہی حدیث اس نے مجھ سے حسن کی روایت سے بیان کی اور یزید بن ہارون ان دونوں زیاد اور خالد کو جھوٹا کہتے تھے حلوانی نے کہا کہ میں نے عبدالصمد سے سنا اور میں نے ان کے پاس ابن میمون کا ذکر کیا تو انہوں نے بھی اسے جھوٹا قرار دیا ۔
-
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي دَاوُدَ الطَّيَالِسِيِّ قَدْ أَکْثَرْتَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ فَمَا لَکَ لَمْ تَسْمَعْ مِنْهُ حَدِيثَ الْعَطَّارَةِ الَّذِي رَوَی لَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ قَالَ لِيَ اسْکُتْ فَأَنَا لَقِيتُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ فَسَأَلْنَاهُ فَقُلْنَا لَهُ هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تَرْوِيهَا عَنْ أَنَسٍ فَقَالَ أَرَأَيْتُمَا رَجُلًا يُذْنِبُ فَيَتُوبُ أَلَيْسَ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِ قَالَ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ مَا سَمِعْتُ مِنْ أَنَسٍ مِنْ ذَا قَلِيلًا وَلَا کَثِيرًا إِنْ کَانَ لَا يَعْلَمُ النَّاسُ فَأَنْتُمَا لَا تَعْلَمَانِ أَنِّي لَمْ أَلْقَ أَنَسًا قَالَ أَبُو دَاوُدَ فَبَلَغَنَا بَعْدُ أَنَّهُ يَرْوِي فَأَتَيْنَاهُ أَنَا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقَالَ أَتُوبُ ثُمَّ کَانَ بَعْدُ يُحَدِّثُ فَتَرَکْنَاهُ-
محمود بن غیلان بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابوداؤد طیالسی سے کہا کہ آپ نے عباد بن منصور سے کثیر روایات نقل کی ہیں تو کیا وجہ ہے کہ آپ نے اس سے عطر فروش عورت کی وہ حدیث نہیں سنی جو روایت کی ہے ہمارے لئے نضر بن شمیل نے انہوں نے مجھے کہا خاموش رہو میں اور عبدالرحمن بن مہدی زیادہ بن میمون سے ملے اور اس سے پوچھا کہ یہ تمام احادیث وہ ہیں جو تم روایت کرتے تھے حضرت انس سے یہ کہاں تک صحیح ہیں ؟ اس نے کہا تم دونوں اس آدمی کے بارے میں کیا گمان کرتے ہو جو گناہ کرے پھر توبہ کر لے اللہ اس کی توبہ قبول نہ کرے گا ؟ ہم نے کہا ہاں معاف کرے گا تو اس نے کہا کہ میں نے حضرت انس سے کسی قسم کی کوئی حدیث نہیں سنی کم نہ زیادہ اگر عام لوگ اس بات سے ناواقف ہیں تو کیا ملا ابوداؤد کہتے ہیں اس کے بعد پھر ہمیں علم ہوا کہ وہ انس سے روایت کرتا ہے ہم پھر اس کے پاس آئے تو اس نے کہا میں توبہ کرتا ہوں پھر وہ اس کے بعد روایت کرنے لگا آخر ہم نے اس کی روایت چھوڑ دی۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ شَبَابَةَ قَالَ کَانَ عَبْدُ الْقُدُّوسِ يُحَدِّثُنَا فَيَقُولُ سُوَيْدُ بْنُ عَقَلَةَ قَالَ شَبَابَةُ وَسَمِعْتُ عَبْدَ الْقُدُّوسِ يَقُولُ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَّخَذَ الرَّوْحُ عَرْضًا قَالَ فَقِيلَ لَهُ أَيُّ شَيْئٍ هَذَا قَالَ يَعْنِي تُتَّخَذُ کُوَّةٌ فِي حَائِطٍ لِيَدْخُلَ عَلَيْهِ الرَّوْحُ و سَمِعْت عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ لِرَجُلٍ بَعْدَ مَا جَلَسَ مَهْدِيُّ بْنُ هِلَالٍ بِأَيَّامٍ مَا هَذِهِ الْعَيْنُ الْمَالِحَةُ الَّتِي نَبَعَتْ قِبَلَکُمْ قَالَ نَعَمْ يَا أَبَا إِسْمَعِيلَ-
حسن ، حضرت شبابہ بن سوار مدائنی کہتے ہیں کہ عبدالقدوس ہم سے حدیث بیان کرتا تو کہتا کہ سوید بن غفلہ نے کہا شبابہ نے کہا کہ میں نے عبدالقدوس سے سنا وہ کہتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روح یعنی ہوا کو عرض میں لینے سے منع فرمایا ہے ان سے اس حدیث کا مطلب پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ دیوار میں ایک سوارخ کیا جائے تاکہ اس پر ہوا داخل ہو امام مسلم فرماتے ہیں کہ میں نے عبیداللہ بن عمر قواریری سے سنا انہوں نے کہا میں نے حماد بن زید سے سنا کہ انہوں نے مہدی بن ہلال کے پاس بیٹھے ہوئے ایک شخص کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ یہ کیسا کھاری چشمہ ہے جو تمہارے طرف پھوٹا ہے وہ شخص بولا ہاں اے ابواسماعیل۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ عَفَّانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَوَانَةَ قَالَ مَا بَلَغَنِي عَنْ الْحَسَنِ حَدِيثٌ إِلَّا أَتَيْتُ بِهِ أَبَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ فَقَرَأَهُ عَلَيَّ-
حسن حلوانی ، عفان ، ابوعوانہ نے کہا کہ مجھے حسن سے کوئی روایت نہیں پہنچی مگر میں اس کو لے کر فورا ابان بن عیاش کے پاس گیا ابان نے اس حدیث کو میرے سامنے پڑھا ( یہ ابان کے کذب کی دلیل ہے کہ وہ ہر حدیث حسن سے روایت کرتا تھا )۔
-
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَا وَحَمْزَةُ الزَّيَّاتُ مِنْ أَبَانَ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ نَحْوًا مِنْ أَلْفِ حَدِيثٍ قَالَ عَلِيٌّ فَلَقِيتُ حَمْزَةَ فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ رَأَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ فَعَرَضَ عَلَيْهِ مَا سَمِعَ مِنْ أَبَانَ فَمَا عَرَفَ مِنْهَا إِلَّا شَيْئًا يَسِيرًا خَمْسَةً أَوْ سِتَّةً-
سوید بن سعید، علی بن مسہر سے روایت ہے کہ میں اور حمزہ زیات نے ابن ابی عیاش سے تقریبا ایک ہزار احادیث کا سماع کیا ہے علی نے کہا کہ میں حمزہ سے ملا تو انہوں نے بتایا کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ابان سے سنی ہوئی احادیث پیش کیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان احادیث کو نہیں پہچانا مگر تھوڑی تقریبا پانچ یا چھ احادیث کی تصدیق کی ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ عَدِيٍّ قَالَ قَالَ لِي أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ اکْتُبْ عَنْ بَقِيَّةَ مَا رَوَی عَنْ الْمَعْرُوفِينَ وَلَا تَکْتُبْ عَنْهُ مَا رَوَی عَنْ غَيْرِ الْمَعْرُوفِينَ وَلَا تَکْتُبْ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ مَا رَوَی عَنْ الْمَعْرُوفِينَ وَلَا عَنْ غَيْرِهِمْ-
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی ، حضرت زکریا بن عدی فرماتے ہیں کہ ابواسحاق فزاری نے مجھ سے کہا لکھو سے وہ روایات جو وہ معروف رواة سے روایت کریں اور جو غیر مشہورا رواة سے روایت کریں وہ نہ لکھنا اور نہ لکھنا اسماعیل بن عیاش سے وہ روایات بھی جو وہ روایت کریں معروف رواة سے یا کسی غیر سے ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ قَالَ سَمِعْتُ بَعْضَ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَکِ نِعْمَ الرَّجُلُ بَقِيَّةُ لَوْلَا أَنَّهُ کَانَ يَکْنِي الْأَسَامِيَ وَيُسَمِّي الْکُنَی کَانَ دَهْرًا يُحَدِّثُنَا عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْوُحَاظِيِّ فَنَظَرْنَا فَإِذَا هُوَ عَبْدُ الْقُدُّوسِ-
اسحاق بن ابراہیم حنظلی ، حضرت عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ بقیہ اچھا ہوتا اگر وہ ناموں کو کنیت سے اور کنیت کو ناموں سے بیان نہ کرتا ایک عرصہ تک وہ ہم سے ابوسعید وحاظی سے روایت کرتا رہا بعد میں تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ تو عبدالقدوس ہے ۔
-
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّزَّاقِ يَقُولُا مَا رَأَيْتُ ابْنَ الْمُبَارَکِ يُفْصِحُ بِقَوْلِهِ کَذَّابٌ إِلَّا لِعَبْدِ الْقُدُّوسِ فَإِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ لَهُ کَذَّابٌ-
احمد بن یوسف ازدی ، حضرت عبدالرزاق کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک کو عبدالقدوس کے علاوہ کسی کو جھوٹا کہتے ہوئے نہیں سنا ۔
-
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا نُعَيْمٍ وَذَکَرَ الْمُعَلَّی بْنَ عُرْفَانَ فَقَالَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو وَائِلٍ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا ابْنُ مَسْعُودٍ بِصِفِّينَ فَقَالَ أَبُو نُعَيْمٍ أَتُرَاهُ بُعِثَ بَعْدَ الْمَوْتِ-
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی ، حضرت ابونعیم نے معلی بن عرفان کا ذکر کیا تو کہا کہ ہم سے معلی نے ابووائل سے نقل کیا ہے کہ ہمارے سامنے عبداللہ بن مسعود جنگ صفین سے آئے تھے ابونعیم نے کہا کہ کیا تو نے ان کو دیکھا ہے مرنے کے بعد زندہ ہونے پر ۔
-
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ کِلَاهُمَا عَنْ عَفَّانَ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ إِسْمَعِيلَ ابْنِ عُلَيَّةَ فَحَدَّثَ رَجُلٌ عَنْ رَجُلٍ فَقُلْتُ إِنَّ هَذَا لَيْسَ بِثَبْتٍ قَالَ فَقَالَ الرَّجُلُ اغْتَبْتَهُ قَالَ إِسْمَعِيلُ مَا اغْتَابَهُ وَلَکِنَّهُ حَکَمَ أَنَّهُ لَيْسَ بِثَبْتٍ-
عمرو بن علی ، حسن حلوانی ، عفان بن مسلم فرماتے ہیں کہ ہم اسماعیل بن علیہ کی مجلس میں تھے کہ ایک شخص نے کسی شخص سے حدیث بیان کی تو میں نے کہا کہ وہ غیر معتبر شخص ہے وہ شخص کہنے لگا کہ تم نے اسکی غیبت کی اسماعیل نے کہا اس نے غیبت نہیں کی بلکہ حکم بیان کیا کہ وہ فن حدیث میں معتبر نہیں ہے ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالَ سَأَلْتُ مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الَّذِي يَرْوِي عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَةِ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ أَبِي الْحُوَيْرِثِ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ شُعْبَةَ الَّذِي رَوَی عَنْهُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُ مَالِکًا عَنْ هَؤُلَائِ الْخَمْسَةِ فَقَالَ لَيْسُوا بِثِقَةٍ فِي حَدِيثِهِمْ وَسَأَلْتُهُ عَنْ رَجُلٍ آخَرَ نَسِيتُ اسْمَهُ فَقَالَ هَلْ رَأَيْتَهُ فِي کُتُبِي قُلْتُ لَا قَالَ لَوْ کَانَ ثِقَةً لَرَأَيْتَهُ فِي کُتُبِي-
ابوجعفردارمی ، حضرت بشر بن عمر بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام مالک بن انس سے محمد بن عبدالرحمن کے بارے میں پوچھا کہ وہ سعید بن مسیب سے روایت کرتا ہے فرمایا وہ ثقہ نہیں ہے اور میں نے امام مالک رحمة اللہ علیہ سے ابوالحویرث کے بارے میں پوچھا تو فرمایا وہ بھی ثقہ ومعتبر نہیں ہے میں نے شعبہ کے بارے میں پوچھا جن سے ابن ابی ذئب روایت کرتا ہے فرمایا وہ بھی غیر ثقہ ہے پھر میں نے توامہ کے آزاد کردہ غلام صالح کے بارے میں پوچھا تو فرمایا وہ بھی غیر ثقہ ہے پھر میں نے عثمان بن حرام کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا وہ ثقہ نہیں ہے اور میں نے امام مالک سے ان پانچوں راویوں کے بارے میں پوچھا تو فرمایا کہ یہ اپنی حدیث میں ثقہ نہیں ہیں اور میں نے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا جس کا نام میں بھول گیا ہوں تو فرمایا کہ تو نے اس کی روایت میری کتابوں میں دیکھی ہے میں نے کہا نہیں فرمایا کہ اگر وہ ثقہ ومعتبر ہوتا تو تو اس کو میری کتابوں میں ضرور دیکھتا ۔
-
حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ سَعْدٍ وَکَانَ مُتَّهَمًا-
فضل بن سہل، یحیی بن معین ، حجاج بیان کرتے کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے شرجیل بن سعد سے روایت بیان کی اور شرجیل متہم فی الحدیث تھے ۔
-
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَقَ الطَّالَقَانِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُبَارَکِ يَقُولُا لَوْ خُيِّرْتُ بَيْنَ أَنْ أَدْخُلَ الْجَنَّةَ وَبَيْنَ أَنْ أَلْقَی عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَرَّرٍ لَاخْتَرْتُ أَنْ أَلْقَاهُ ثُمَّ أَدْخُلَ الْجَنَّةَ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ کَانَتْ بَعْرَةٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْهُ-
محمد عبداللہ قہزاد ، حضرت ابواسحاق طالقانی فرماتے ہیں میں نے ابن مبارک کو فرماتے ہوئے سنا کہ اگر مجھے اختیار دیا جائے کہ میں پہلے جنت میں داخل ہوں یا عبداللہ بن محرر سے ملاقات کروں تو میں اس سے ملنے کو پسند کروں گا پھر جنت میں داخل ہوں گا جب میں نے اس کی تحقیق کی تو اونٹ کی مینگنی مجھے اس سے زیادہ پسند ہونے لگی ۔
-
حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنَا وَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أُنَيْسَةَ لَا تَأْخُذُوا عَنْ أَخِي-
فضل بن سہل ، ولید بن صالح ، عبیداللہ بن عمر ، حضرت زید بن ابی انیسہ کہا کرتے تھے کہ میرے بھائی سے احادیث مبارکہ مت بیان کیا کرو ۔
-
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ السَّلَامِ الْوَابِصِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ کَانَ يَحْيَی بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ کَذَّابًا-
احمد بن ابراہیم دورقی حضرت عبیداللہ بن عمرو نے کہا یحیی بن ابی انیسہ کذاب تھا ۔
-
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ ذُکِرَ فَرْقَدٌ عِنْدَ أَيُّوبَ فَقَالَ إِنَّ فَرْقَدًا لَيْسَ صَاحِبَ حَدِيثٍ-
احمد بن ابراہیم ، سلیمان ، حضرت حماد بن زید کہتے ہیں کہ فرقد بن یعقوب کا ذکر ایوب کے سامنے کیا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ فرقد حدیث کا اہل نہیں ۔
-
حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ ذُکِرَ عِنْدَهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّيْثِيُّ فَضَعَّفَهُ جِدًّا فَقِيلَ لِيَحْيَی أَضْعَفُ مِنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَطَائٍ قَالَ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ مَا کُنْتُ أَرَی أَنَّ أَحَدًا يَرْوِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ-
حضرت عبدالرحمن بن بشر عبدی نے کہا کہ میں نے یحیی بن سعید قطان سے سنا جب ان کے سامنے محمد بن عبداللہ بن عبید بن عمیر لیثی کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے اس کو بہت زیادہ ضعیف فرمایا کسی نے یحیی سے کہا کہ وہ یعقوب بن عطاء سے بھی زیادہ ضعیف ہے تو فرمایا ہاں پھر فرمایا میرے خیال میں تو کوئی بھی محمد بن عبداللہ بن عبید بن عمیر سے روایات نقل نہیں کرے گا۔
-
حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ الْحَکَمِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ ضَعَّفَ حَکِيمَ بْنَ جُبَيْرٍ وَعَبْدَ الْأَعْلَی وَضَعَّفَ يَحْيَی بْنَ مُوسَی بْنِ دِينَارٍ قَالَ حَدِيثُهُ رِيحٌ وَضَعَّفَ مُوسَی بْنَ دِهْقَانَ وَعِيسَی بْنَ أَبِي عِيسَی الْمَدَنِيَّقَالَ وَسَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عِيسَی يَقُولُ قَالَ لِي ابْنُ الْمُبَارَکِ إِذَا قَدِمْتَ عَلَی جَرِيرٍ فَاکْتُبْ عِلْمَهُ کُلَّهُ إِلَّا حَدِيثَ ثَلَاثَةٍ لَا تَکْتُبْ حَدِيثَ عُبَيْدَةَ بْنِ مُعَتِّبٍ وَالسَّرِيِّ بْنِ إِسْمَعِيلَ وَمُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ-
بشر بن حکیم نے کہا کہ میں نے یحیی بن سعید قطان کو حکم بن جبیر اور عبدالاعلی اور یحیی بن موسیٰ بن دینار کو ضعیف قرار دیتے ہوئے سنا اور یحیی کے بارے میں فرمایا کہ اس کی مرویات ہوا کی طرح ہیں اور موسیٰ بن دہقان اور عیسیٰ بن ابی عیسیٰ مدنی کو بھی ضعیف فرمایا امام مسلم فرماتے ہیں کہ میں نے حسن بن عیسیٰ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ مجھ سے ابن مبارک نے فرمایا جب تم جریر کے پاس جاؤ تو اس کا تمام علم لکھ لینا مگر تین روایوں کی احادیث اس سے مت لکھنا عبید بن معتب دری بن اسماعیل اور محمد بن سالم ۔
-
قَالَ مُسْلِم وَأَشْبَاهُ مَا ذَکَرْنَا مِنْ کَلَامِ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي مُتَّهَمِي رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَإِخْبَارِهِمْ عَنْ مَعَايِبِهِمْ کَثِيرٌ يَطُولُ الْکِتَابُ بِذِکْرِهِ عَلَی اسْتِقْصَائِهِ وَفِيمَا ذَکَرْنَا کِفَايَةٌ لِمَنْ تَفَهَّمَ وَعَقَلَ مَذْهَبَ الْقَوْمِ فِيمَا قَالُوا مِنْ ذَلِکَ وَبَيَّنُوا وَإِنَّمَا أَلْزَمُوا أَنْفُسَهُمْ الْکَشْفَ عَنْ مَعَايِبِ رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَنَاقِلِي الْأَخْبَارِ وَأَفْتَوْا بِذَلِکَ حِينَ سُئِلُوا لِمَا فِيهِ مِنْ عَظِيمِ الْخَطَرِ إِذْ الْأَخْبَارُ فِي أَمْرِ الدِّينِ إِنَّمَا تَأْتِي بِتَحْلِيلٍ أَوْ تَحْرِيمٍ أَوْ أَمْرٍ أَوْ نَهْيٍ أَوْ تَرْغِيبٍ أَوْ تَرْهِيبٍ فَإِذَا کَانَ الرَّاوِي لَهَا لَيْسَ بِمَعْدِنٍ لِلصِّدْقِ وَالْأَمَانَةِ ثُمَّ أَقْدَمَ عَلَی الرِّوَايَةِ عَنْهُ مَنْ قَدْ عَرَفَهُ وَلَمْ يُبَيِّنْ مَا فِيهِ لِغَيْرِهِ مِمَّنْ جَهِلَ مَعْرِفَتَهُ کَانَ آثِمًا بِفِعْلِهِ ذَلِکَ غَاشًّا لِعَوَامِّ الْمُسْلِمِينَ إِذْ لَا يُؤْمَنُ عَلَی بَعْضِ مَنْ سَمِعَ تِلْکَ الْأَخْبَارَ أَنْ يَسْتَعْمِلَهَا أَوْ يَسْتَعْمِلَ بَعْضَهَا وَلَعَلَّهَا أَوْ أَکْثَرَهَا أَکَاذِيبُ لَا أَصْلَ لَهَا مَعَ أَنَّ الْأَخْبَارَ الصِّحَاحَ مِنْ رِوَايَةِ الثِّقَاتِ وَأَهْلِ الْقَنَاعَةِ أَکْثَرُ مِنْ أَنْ يُضْطَرَّ إِلَی نَقْلِ مَنْ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَلَا مَقْنَعٍ وَلَا أَحْسِبُ کَثِيرًا مِمَّنْ يُعَرِّجُ مِنْ النَّاسِ عَلَی مَا وَصَفْنَا مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ الضِّعَافِ وَالْأَسَانِيدِ الْمَجْهُولَةِ وَيَعْتَدُّ بِرِوَايَتِهَا بَعْدَ مَعْرِفَتِهِ بِمَا فِيهَا مِنْ التَّوَهُّنِ وَالضَّعْفِ إِلَّا أَنَّ الَّذِي يَحْمِلُهُ عَلَی رِوَايَتِهَا وَالِاعْتِدَادِ بِهَا إِرَادَةُ التَّکَثُّرِ بِذَلِکَ عِنْدَ الْعَوَامِّ وَلِأَنْ يُقَالَ مَا أَکْثَرَ مَا جَمَعَ فُلَانٌ مِنْ الْحَدِيثِ وَأَلَّفَ مِنْ الْعَدَدِ وَمَنْ ذَهَبَ فِي الْعِلْمِ هَذَا الْمَذْهَبَ وَسَلَکَ هَذَا الطَّرِيقَ فَلَا نَصِيبَ لَهُ فِيهِ وَکَانَ بِأَنْ يُسَمَّی جَاهِلًا أَوْلَی مَنْ أَنْ يُنْسَبَ إِلَی عِلْمٍ-
امام مسلم فرماتے کہ ہم نے مذکورہ سطور میں متہم راویاں حدیث کے بارے میں اہل علم کے کلام سے ضعیف راویوں کی جو تفصیل ذکر کی ہے اور ان کی مرویات کے جن عیوب ونقائص کا ذکر کیا ہے وہ صاحب فراست کے لئے کافی ہیں اگر وہ تمام تنقیدی اقوال نقل کئے جاتے جو رواة حدیث کے متعلق علمائے حدیث نے بیان کئے تو کتاب بہت طویل ہو جاتی اور ائمہ حدیث نے راویوں کا عیب کھول دینا ضروری سمجھا اور اس بات کا فتوی دیا جب ان سے پوچھا گیا اس لئے یہ بڑا اہم کام ہے کیونکہ دین کی بات جب نقل کی جائے گی تو وہ کسی امر کے حلال ہونے کے لئے کافی ہوگی یا حرام ہونے کے لئے یا کسی بات کا حکم ہوگا یا کسی بات کی ممانعت یا وہ رغبت وخوف کے متعلق ہوگی تو یہ تمام احکام ونواہی احادیث پر موقوف ہیں جب حدیث کا کوئی راوی خود صادق اور امانت دار نہ ہو اور وہ روایت کا اقدام کرے اور بعد والے اس راوی کی ثقاہت کے باوجود دوسرے کو جو اس کو غیر ثقہ کے طور پر نہ جانتا ہو اس کی کوئی روایت بیان کرے اور اصل راوی کے احوال پہ کوئی تنقید وتبصرہ نہ کریں تو یہ مسلم عوام کے ساتھ خیانت اور دھوکا ہوگا کیونکہ ان احادیث میں بہت سی احادیث موضوع اور من گھڑت ہوں گی اور عوام کی اکثریت راویوں کے احوال سے نا واقفیت کی بناء پر ان احادیث پر عمل کرے گی تو اس کا گناہ اس راوی پر ہوگا جس نے یہ حدیث بیان کی کہ اس حدیث کو سننے والوں کی غیر معمولی تعداد مسلمانوں کی لاعلمی کی وجہ سے اس پر عمل کرنے کی وجہ سے گناہگار ہو کیونکہ واقعہ میں وہ حدیث ہی نہیں یا کم از کم اس میں تغیر وتبدل کم بیشی تراش خراش کردی گئی علاوہ ازیں جبکہ احادیث صحیحہ جن کو معتبر اور ثقہ رواة نے بیان کیا ہے اس قدر کثرت کے ساتھ موجود ہیں کہ ان کی موجودگی میں ان باطل اور من گھڑت روایات کی مطلقا ضرورت ہی باقی نہیں رہتی اس تحقیق کے بعد میں یہ گمان نہیں کرتا کہ کوئی شخص اپنی کتاب میں مجہول غیر ثقہ اور غیر معتبر راویوں کی احادیث نقل کرے گا خصوصا جبکہ وہ سند حدیث سے مطلع ہو سائے اس شخص کے جو لوگوں کے نزدیک اپنا کثرت علم ثابت کرنا چاہیں کہ لوگ کہیں کہ وہ احادیث کا ایک بہت بڑا ذخیرہ پیش کر سکتا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے وہ باطل وموضوع اور من گھڑت اسانید کے ساتھ بھی احادیث پیش کرنے میں تامل نہیں کرے گا تاکہ لوگ اس کی وسعت علم وکثرت روایات پر داد دیں لیکن جو شخص ایسے باطل طریقہ کو اختیار کرے گا اہل علم اور دانش مند طبقہ کے ہاں ایسے متحر عالم کی کوئی وقعت وقدر نہ ہوگی اور ایسے شخص کی وسعت علمی کو نادانی اور جہالت سے تعبیر کیا جائے گا ۔
-