اسلام لانے کے بعد کافر کے گزشتہ نیک اعمال کے حکم کے بیان میں

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ حَکِيمَ بْنَ حِزَامٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ أُمُورًا کُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ هَلْ لِي فِيهَا مِنْ شَيْئٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْلَمْتَ عَلَی مَا أَسْلَفْتَ مِنْ خَيْرٍ وَالتَّحَنُّثُ التَّعَبُّدُ-
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حکیم بن حزام، کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ میں نے جاہلیت کے زمانے میں جو نیک کام کئے کیا ان میں میرے لئے کچھ اجر ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اسلام لائے ان نیکیوں پر جو تم کر چکے ہو، (یعنی ان کا بھی ثواب ملے گا) تحنث کے معنی عبات کے ہیں یعنی گناہ سے نفرت اور غیر اللہ کی عبادت سے توبہ کرنا۔
Hakim b. Hizam reported to 'Urwa b. Zubair that he said to the Messenger of Allah: Do you think that there is any thing for me (of he reward with the Lord) for the deed of religious purification that I did in the state of ignorance? Upon this he (the Apostle of Allah) said to him: You accepted Islam with all the previous virtues that you practised.
حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا وَقَالَ عَبْدٌ حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ حَکِيمَ بْنَ حِزَامٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ أُمُورًا کُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صَدَقَةٍ أَوْ عَتَاقَةٍ أَوْ صِلَةِ رَحِمٍ أَفِيهَا أَجْرٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْلَمْتَ عَلَی مَا أَسْلَفْتَ مِنْ خَيْرٍ-
حسن حلوانی، عبد بن حمید، یعقوب ابن ابراہیم بن سعد، ابن سعد، صالح، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ، کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول آپ ان کاموں کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ جو میں نے جاہلیت کے زمانے میں ( یعنی اسلام لانے سے پہلے) مثلا صدقہ وخیرات یا غلام آزاد کرنا یا رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرنا کیے تھے ان کاموں میں مجھے اجر ملے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم اسی نیکی پر اسلام لائے جو تم پہلے کر چکے ہو۔
Hakim b. Hizam reported to 'Urwa b. Zubair that he said to the Messenger of Allah (may peace be upon him): Messenger of Allah, do you think if there is any reward (of the Lord with me on the Day of Resurrection) for the deeds of religious purification that I performed in the state of ignorance, such as charity, freeing a slave, cementing of blood-relations? Upon this he (the Apostle of Allah) said to him: You have accepted Islam with all the previous virtues that you had practised.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَشْيَائَ کُنْتُ أَفْعَلُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ هِشَامٌ يَعْنِي أَتَبَرَّرُ بِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْلَمْتَ عَلَی مَا أَسْلَفْتَ لَکَ مِنْ الْخَيْرِ قُلْتُ فَوَاللَّهِ لَا أَدَعُ شَيْئًا صَنَعْتُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِلَّا فَعَلْتُ فِي الْإِسْلَامِ مِثْلَهُ-
اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، اسحاق بن ابراہیم، ابومعاویہ، ہشام بن عروہ، حکیم بن حزام، کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چند کام ایسے بھی ہیں جنہیں میں جاہلیت کے زمانہ میں بھی کرتا تھا، راوی ہشام کہتے ہیں کہ نیک کام کرتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تو ان نیکیوں پر اسلام لایا ہے جو تو نے اسلام لانے سے پہلے کی ہیں، میں نے عرض کیا اللہ کی قسم میں ان نیکیوں کو نہیں چھوڑوں گا جو میں جاہلیت کے زمانہ میں کرتا تھا اور زمانہ اسلام میں بھی اسی طرح نیک کام کرتا رہوں گا۔
It is narrate on the authority of Hakim b. Hizam: I said: Messenger of Allah, I did so some of the deeds in the state of ignorance. (One of the transmitters Hisham b. Urwa explained them as acts of piety. Upon this the Messenger, of Allah remarked: You have embraced Islam with all the previous acts of virtue. I said: By God, I would leave nothing undone in Islam the like of which I did in the state of ignorance.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ حَکِيمَ بْنَ حِزَامٍ أَعْتَقَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِائَةَ رَقَبَةٍ وَحَمَلَ عَلَی مِائَةِ بَعِيرٍ ثُمَّ أَعْتَقَ فِي الْإِسْلَامِ مِائَةَ رَقَبَةٍ وَحَمَلَ عَلَی مِائَةِ بَعِيرٍ ثُمَّ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، ہشام بن عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسلام لانے سے قبل زمانہ جاہلیت میں سو غلاموں کو آزاد کیا اور سو اونٹ اللہ کے راستے میں سواری کی خاطر دئیے تھے اس کے بعد پھر جب انہوں نے اسلام قبول کرلیا تو سو اونٹوں کو آزاد کیا اور مزید سو اونٹ اللہ کے راستے میں سواری کی خاطر دئیے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے پھر وہی حدیث بیان کی گئی جو ذکر کی گئی۔
Hisham b. Urwa narrated it on the authority of his father: Hakim b. Hizam freed one hundred slave and donated one hundred camels (for the sake of Allah) during the state of ignorance. Then he freed one hundred slaves and donated one hundred camel (for the sake of Allah) after) he had embraced Islam. He subsequently came to the Apostle (may peace be upon him). The rest of the hadith is the same as narrated above.