استسقاء میں دعا مانگنے کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَيَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شَرِيکِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَوْمَ جُمُعَةٍ مِنْ بَابٍ کَانَ نَحْوَ دَارِ الْقَضَائِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَکَتْ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ يُغِثْنَا قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَغِثْنَا قَالَ أَنَسٌ وَلَا وَاللَّهِ مَا نَرَی فِي السَّمَائِ مِنْ سَحَابٍ وَلَا قَزَعَةٍ وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ سَلْعٍ مِنْ بَيْتٍ وَلَا دَارٍ قَالَ فَطَلَعَتْ مِنْ وَرَائِهِ سَحَابَةٌ مِثْلُ التُّرْسِ فَلَمَّا تَوَسَّطَتْ السَّمَائَ انْتَشَرَتْ ثُمَّ أَمْطَرَتْ قَالَ فَلَا وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سَبْتًا قَالَ ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِکَ الْبَابِ فِي الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَکَتْ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ يُمْسِکْهَا عَنَّا قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ حَوْلَنَا وَلَا عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَی الْآکَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ فَانْقَلَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ قَالَ شَرِيکٌ فَسَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ أَهُوَ الرَّجُلُ الْأَوَّلُ قَالَ لَا أَدْرِي-
یحیی بن یحیی، یحیی بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، اسماعیل بن جعفر، شریک بن ابی نمر، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی دارالقضا کی طرف والے دروازے سے جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا پھر عرض کیا، یا رسول اللہ! مویشی ہلاک اور راستے بند ہو گئے، اللہ سے دعا مانگیں کہ ہم پر بارش نازل کرے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگی، فرمایا : اے اللہ! ہم پر بارش برسا! اے اللہ ہم پر بارش برسا! حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ہم آسمان پر کوئی گھٹا یا بادل کا نام ونشان تک نہ دیکھتے تھے اور نہ ہمارے اور سلع کے درمیان کوئی گھر تھا اور نہ محلہ، فرماتے ہیں کہ سلع کے پیچھے سے ڈھال کی طرح ایک چھوٹا سا بادل نمودار ہوا جب آسمان کے درمیان آیا تو پھیل گیا پھر برسا، فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ایک ہفتہ تک ہمیں سورج دکھائی نہیں دیا۔ پھر آنے والے جمعہ میں ایک آدمی اسی دروازے سے داخل ہو اور رسول اللہ کھڑے خطبہ دے رہے تھے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوگیا اور عرض کرنے لگا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! مویشی ہلاک ہو گئے اور راستے بند ہو گئے، اللہ سے دعا مانگیں کہ ہم سے بارش کو روک لے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا اے اللہ ہمارے ارد گرد برسا نہ کہ ہم پر، اے اللہ ٹیلوں پر، بلندیوں پر، نالوں اور درختوں کے اگنے کی جگہ پر برسا! فرماتے ہیں کہ آسمان صاف ہوگیا اور ہم دھوپ میں چلتے ہوئے نکلے شریک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا کہ یہ شخص پہلے والا ہی تھا تو فرمایا میں نہیں جانتا۔
Anas b. Malik reported that a person entered the mosque through the door situated on the side of Daral-Qada' during Friday (prayer) and the Messenger of Allah (may peace be upon him) was delivering the sermon while standing. He came and stood in front of the Messenger of Allah (may peace be upon him) and said: Messenger of Allah, the camels died and the passages were blocked; so supplicate Allah to send down rain upon us. The Messenger of Allah (may peace be upon him) raised his hands and then said: (O Allah, send down rain upon us; O Allah, send down rain upon us; O Allah, send down rain upon us. Anas said: By Allah, we did not see any cloud or any patch of it, and there was neither any house or building standing between us and the (hillock) Sal'a. There appeared a cloud in the shape of a shield from behind it, and as it (came high) in the sky it spread and then there was a downpour of rain. By Allah, we did not see the sun throughout the week. Then (that very man) came on the coming Friday through the same door when the Messenger of Allah (may peace be upon him) was standing and delivering the sermon. He stood in front of him and said: Messenger of Allah, our animals died and the passages blocked. Supplicate Allah to stop the rain for us. The Messenger of Allah (may peace be upon him) again raised his hands and said: O Allah, let it (rain) fall in our suburbs and not on us, O Allah (send it down) on the hillocks and small mountains and the river-beds and at places where trees grow. The rain stopped, and as we stepped out we were walking in sun- shine. He (the narrator) said to Sharik: I asked Anas b. Malik if he was the same man. He said: I do not know.
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَصَابَتْ النَّاسَ سَنَةٌ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ عَلَی الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَکَ الْمَالُ وَجَاعَ الْعِيَالُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَاهُ وَفِيهِ قَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا قَالَ فَمَا يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَی نَاحِيَةٍ إِلَّا تَفَرَّجَتْ حَتَّی رَأَيْتُ الْمَدِينَةَ فِي مِثْلِ الْجَوْبَةِ وَسَالَ وَادِي قَنَاةَ شَهْرًا وَلَمْ يَجِئْ أَحَدٌ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَّا أَخْبَرَ بِجَوْدٍ-
داؤد بن رشید، ولید بن مسلم، اوزاعی، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ کے زمانہ میں لوگوں پر ایک سال قحط پڑا پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جمعہ کے دن ہمارے سامنے منبر پر بیٹھے لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے کہ ایک اعرابی نے کھڑے ہو کر عرض کیا کہ اموال ہلاک ہو گئے اور اہل عیال بھوکے مر گئے باقی حدیث اوپر گزر چکی ہے اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہمارے ارد گرد برسا نہ کہ ہمارے اوپر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ہاتھ سے جس طرف بھی اشارہ فرماتے ادھر کا بادل پھٹ جاتا یہاں تک کہ میں نے مدینہ کو گول ڈھال کی طرح دیکھا اور وادی قنات ایک مہینہ بھر بہتی رہی ہمارے پاس جو بھی آیا اس نے خوب بارش ہونے کی خبر دی۔
Anas b. Malik reported: The people were in the grip of famine during the lifetime of the Messenger of Allah (may peace be upon him), and (once) as the Messenger of Allah (may peace be upon him) was delivering the sermon standing on the pulpit on Friday, a bedouin stood up and said: Messenger of Allah, the animals died and the children suffered starvation. The rest of the hadith is the same (and the words are) that he (the Holy Prophet) said: O Allah, send down rain in our suburbs but not on us. He (the narrator) said: To whichever directions he pointed with his hands, the clouds broke up and I saw Medina like the opening of a (courtyard) and the stream of Qanat flowed for one month, and none came from any part (of Arabia) but with the news of heavy rainfall.
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَامَ إِلَيْهِ النَّاسُ فَصَاحُوا وَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَحَطَ الْمَطَرُ وَاحْمَرَّ الشَّجَرُ وَهَلَکَتْ الْبَهَائِمُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَفِيهِ مِنْ رِوَايَةِ عَبْدِ الْأَعْلَی فَتَقَشَّعَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ فَجَعَلَتْ تُمْطِرُ حَوَالَيْهَا وَمَا تُمْطِرُ بِالْمَدِينَةِ قَطْرَةً فَنَظَرْتُ إِلَی الْمَدِينَةِ وَإِنَّهَا لَفِي مِثْلِ الْإِکْلِيلِ-
عبدالاعلی بن حماد، محمد بن ابی بکر مقدامی، معتمر، عبید اللہ، ثابت بنانی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے کھڑے ہو گئے اور انہوں نے پکار کر عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بارش بند کر دی گئی درخت خشک ہو گئے اور جانور ہلاک ہو گئے باقی حدیث گزر چکی اس میں یہ بھی عبدالاعلی کی روایت سے ہے کہ بادل مدینہ سے پھٹ گیا اور ارد گرد برستا رہا اور مدینہ میں ایک قطرہ بھی نہ برسا میں نے مدینہ کی طرف دیکہا تو وو درمیان میں گول دائرہ کی طرح معلوم ہوتا تھا۔
Anas b. Malik reported that while the Apostle of Allah (may peace be upon him) was delivering the sermon on Friday, people stood up before him and said in a loud voice: Apostle of Allah, there is a drought and the trees have become yellow, the animals have died; and the rest of the hadith is the same, and in the narration transmitted by 'Abd al-A'la the words are:" The clouds cleared from Medina and it began to rain around it and not a single drop of rain fell in Medina. And as I looked towards Medina, I found it hollow like (the hollowness of) a basin.
حَدَّثَنَاه أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ بِنَحْوِهِ وَزَادَ فَأَلَّفَ اللَّهُ بَيْنَ السَّحَابِ وَمَکَثْنَا حَتَّی رَأَيْتُ الرَّجُلَ الشَّدِيدَ تَهُمُّهُ نَفْسُهُ أَنْ يَأْتِيَ أَهْلَهُ-
ابوکریب، ابواسامہ، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، حضرت انس سے اسی طرح حدیث مروی ہے اور اضافہ یہ ہے کہ اللہ نے بادل اکٹھے کر دئے اور ہم ٹھہرے رہے یہاں تک کہ میں نے ایک مضبوط وطاقتور آدمی کو بھی دیکھا کہ اسے بھی اپنے اہل وعیال تک پہنچنے کی فکر لاحق ہوگئی تھی۔
This hadith has been narrated on the authority of Anas but with this addition:" Allah gathered the clouds and as we (were obliged) to stay back I saw that even the strong man, impelled by a desire to go to his family, (could not do so)."
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ أَنَّ حَفْصَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ وَزَادَ فَرَأَيْتُ السَّحَابَ يَتَمَزَّقُ کَأَنَّهُ الْمُلَائُ حِينَ تُطْوَی-
ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، اسامہ، حفص بن عبیداللہ بن انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر تشریف فرما تھے باقی حدیث گزر چکی اس میں یہ اضافہ ہے کہ میں نے اس طرح بادل دیکھے گویا کہ ایک چادر لپیٹ دی گئی ہے۔
'Ubaidullah b. Anas b. Malik heard (his father) Anas b. Malik as saying: A bedouin came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) on Friday as he was (delivering the sermon on his) pulpit; and the rest of the hadith is the same but with this addition:" I saw the cloud clearing just as a sheet is folded."
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ أَصَابَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَطَرٌ قَالَ فَحَسَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبَهُ حَتَّی أَصَابَهُ مِنْ الْمَطَرِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا قَالَ لِأَنَّهُ حَدِيثُ عَهْدٍ بِرَبِّهِ تَعَالَی-
یحیی بن یحیی، جعفربن سلیمان، ثابت بنانی، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے کہ بارش آگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا کپڑا کھول دیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بارش کا پانی پہنچا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا کیوں کیا فرمایا کیونکہ یہ خدا تعالیٰ کی تازہ نعمت ہے۔
Anas (b. Malik) reported: It rained upon us as we were with the Messenger of Allah (may peace be upon him). The Messenger of Allah (may peace be upon him) removed his cloth (from a part of his body) till the rain fell on it. We said: Messenger of Allah, why did you do this? He said: It is because it (the rainfall) has just come from the Exalted Lord.