احرام کی اقسام کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ لَا يَحِلُّ حَتَّی يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا قَالَتْ فَقَدِمْتُ مَکَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَشَکَوْتُ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْقُضِي رَأْسَکِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ قَالَتْ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ إِلَی التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ هَذِهِ مَکَانُ عُمْرَتِکِ فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًی لِحَجِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ کَانُوا جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا-
یحیی بن یحیی تمیمی، مالک، ابن شہاب، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم حجة الوداع والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے تو ہم نے عمرہ کا احرام باندھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس آدمی کے پاس قربانی کا جانور ہے وہ حج اور عمرہ کا احرام باندھے اور پھر اس وقت تک احرام نہ کھولے جب تک کہ حج اور عمرہ دونوں سے حلال نہیں ہو جائے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں مکہ آئی اس حال میں کہ میں حائضہ تھی نہ تو میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور نہ ہی میں نے صفا ومروہ کے درمیان سعی کی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تو اپنے سر کے بال چھوڑ دے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے ایسے ہی کیا جب ہم نے حج کرلیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے بھائی کے ساتھ تنعیم کے مقام پر بھیجا تو میں نے عمرہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ تیرے عمرے کا بدل ہے جب لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا انہوں نے بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کیا پھر وہ حلال ہوگئے پھر انہوں نے منیٰ سے واپس آنے کے بعد اپنے حج کے لئے ایک اور طواف کیا اور جن لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا احرام باندھا تھا انہوں نے ایک ہی طواف کیا۔
'A'isha (Allah be pleased with her) said: We went with the Messenger of Allah (may peace be upon him) during the year of the Farewell Pilgrimage. We entered into the state of Ihram for Umra. Then the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Who has the sacrificial animal with him, he should put on Ihram for Hajj along with Umra, and should not put it off till he has completed them (both Hajj and Umra). She said: When I came to Mecca I was having menses, I neither circumambulated the House, nor ran between as-Safa' and al-Marwa. I complained about it to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and he said: Undo your hair, comb it, and pronounce Talbiya for Hajj, and give up Umra (for the time being), which I did. When we had performed the Hajj, the Messenger of Allah (may peace he upon him) sent me with Abd al-Rahman b. Abu Bakr to Tan'im saying: This is the place for your Umra. Those who had put on Ihram for Umra circumambulated the House, and ran between al-Safa' and al-Marwa. They then put off Ihram and then made the last circuit after they had returned from Mina after performing their Hajj, but those who had combined the Hajj and the Umra made only one circuit (as they had combined Hajj and 'Umra).
و حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ حَتَّی قَدِمْنَا مَکَّةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ مَنْ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ وَلَمْ يُهْدِ فَلْيَحْلِلْ وَمَنْ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ وَأَهْدَی فَلَا يَحِلُّ حَتَّی يَنْحَرَ هَدْيَهُ وَمَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ فَلْيُتِمَّ حَجَّهُ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَحِضْتُ فَلَمْ أَزَلْ حَائِضًا حَتَّی کَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ وَلَمْ أُهْلِلْ إِلَّا بِعُمْرَةٍ فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَنْقُضَ رَأْسِي وَأَمْتَشِطَ وَأُهِلَّ بِحَجٍّ وَأَتْرُکَ الْعُمْرَةَ قَالَتْ فَفَعَلْتُ ذَلِکَ حَتَّی إِذَا قَضَيْتُ حَجَّتِي بَعَثَ مَعِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَکْرٍ وَأَمَرَنِي أَنْ أَعْتَمِرَ مِنْ التَّنْعِيمِ مَکَانَ عُمْرَتِي الَّتِي أَدْرَکَنِي الْحَجُّ وَلَمْ أَحْلِلْ مِنْهَا-
عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل بن خالد، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حجةالوداع کے لئے نکلے تو ہم میں سے کسی نے عمرہ کا احرام باندھا اور کسی نے حج کا احرام باندھا جب ہم مکہ آئے تو رسول اللہ نے فرمایا کہ جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہے اور قربانی ساتھ نہیں لایا تو وہ حلال ہو جائے احرام کھول دے اور قربانی کر اور جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہے اور قربانی ساتھ لایا ہے تو وہ حلال نہ ہو احرام نہ کھولے جب تک کہ اپنی قربانی ذبح نہ کر لے اور جس نے صرف حج کا احرام باندھا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے حج کو پورا کر لے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں حائضہ ہوگئی اور حالت حیض میں رہی یہاں تک کہ عرفہ کا دن آگیا اور میں نے عمرہ کا احرام باندھا ہوا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا کہ میں اپنے سر کے بال کھول دوں اور کنگھی کرلوں اور میں حج کا احرام باندھ لوں اور عمرہ کو چھوڑ دوں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے ایسے ہی کیا یہاں تک کہ جب میں حج سے فارغ ہوگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے بھائی کو میرے ساتھ بھیجا اور مجھے حکم فرمایا کہ میں مقام تنعیم سے عمرہ کروں اپنے اس عمرہ کے بدلہ میں جسے میں نے حائضہ ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا اور اس عمرہ کا احرام کھولنے سے پہلے میں نے حج کا احرام باندھ لیا تھا۔
'A'isha, the wife of the Apostle of Allah (may peace be upon him), said: We went out with the Messenger of Allah (may peace be upon him) during the year of the Farewell Pilgrimage. There were some amongst us who had put on Ihram for Umra and there were some who had put on Ihram for Hajj. (We proceeded on till) we came to Mecca. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: He who put on Ihram for 'Umra but did not bring the sacrificial animal with him should put it off and he who put on Ihram for Umra and he who had brought the sacrificial animal with him should not put it off until he had slaughtered the animal; and he who put on lhram for Hajj should complete it. A'isha (Allah be pleased with her) said: I was in the monthly period, and I remained in this state till the day of 'Arafa, and I had entered into the state of Ihram for 'Umra. The Messenger of Allah (may peace be upon him) thus commanded me to undo my hair and comb them (again) and enter into the state of Ihram for Hajj, and abandon (the rites of 'Umra). She ('A'isha) said: I did so, and when I had completed my Pilgrimage, the Messenger of Allah (may peace be upon him) sent with me 'Abd al-Rabman b. Abu Bakr and commanded me to (resume the rites of) 'Umra at Tan'im the place where (I abandoned) 'Umra and put on Ihram for Hajj (before completing Umra).
و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ وَلَمْ أَکُنْ سُقْتُ الْهَدْيَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ عُمْرَتِهِ ثُمَّ لَا يَحِلَّ حَتَّی يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا قَالَتْ فَحِضْتُ فَلَمَّا دَخَلَتْ لَيْلَةُ عَرَفَةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ أَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ فَکَيْفَ أَصْنَعُ بِحَجَّتِي قَالَ انْقُضِي رَأْسَکِ وَامْتَشِطِي وَأَمْسِکِي عَنْ الْعُمْرَةِ وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ قَالَتْ فَلَمَّا قَضَيْتُ حَجَّتِي أَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَکْرٍ فَأَرْدَفَنِي فَأَعْمَرَنِي مِنْ التَّنْعِيمِ مَکَانَ عُمْرَتِي الَّتِي أَمْسَکْتُ عَنْهَا-
عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حجة الوداع والے سال نکلے تو میں نے عمرہ کا احرام باندھا اور میں قربانی کا جانور نہیں لائی تھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس قربانی کا جانور ہو تو وہ اپنے عمرہ کے ساتھ حج اور عمرہ دونوں سے فارغ ہوجائے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں حائضہ ہوگئی تو جب عرفہ کی رات آئی تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا تو اب میں اپنا حج کیسے کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنے سر کے بال کھول ڈال اور کنگھی کر اور عمرہ کی ادائیگی سے رک جا اور حج کا احرام باندھ لے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب میں اپنے حج سے فارغ ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم فرمایا تو انہوں نے مجھے تنعیم سے عمرہ کرایا اور یہ میرے اس عمرہ کی جگہ تھا جسے میں نے چھوڑ دیا تھا۔
A'isha (Allah be pleased with her) reported: We went with the Messenger of Allah (may peace be upon him) during the year of the Farewell Pilgrimage. I put on Ihram for Umra and did not bring the sacrificial animal. The Apostle of Allah (may peace be upon him) said: He who has the sacrificial animal with him should enter into the state of Ihram for Hajj along with 'Umra, and he should not put the Ihram off till he has completed both of them. She (Hadrat A'isha) said: The monthly period began. When it was the night of Arafa, I said to the Messenger of Allah (may peace be upon him): I entered into the state of Ihram for 'Umra, but now how should I perform the Hajj? Thereupon he said: Undo your hair and comb them, and desist from performing Umra, and put on Ihram for Hajj She (A'isha, said: When I had completed my Hajj he commanded 'Abd al-Rahman b. Abu Bakr to carry me behind him (on boneback) in order to enable me to resume the rituals of Umra from Tan'im, the place where I abandoned its rituals.
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ أَرَادَ مِنْکُمْ أَنْ يُهِلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُهِلَّ بِحَجٍّ فَلْيُهِلَّ وَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَأَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَجٍّ وَأَهَلَّ بِهِ نَاسٌ مَعَهُ وَأَهَلَّ نَاسٌ بِالْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ وَأَهَلَّ نَاسٌ بِعُمْرَةٍ وَکُنْتُ فِيمَنْ أَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ-
ابن ابی عمر، سفیان، زہری، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے جس کا ارادہ ہو کہ وہ حج کا احرام باندھے تو وہ حج کا احرام باندھ لے اور جس کا ارادہ ہو عمرہ کا احرام باندھ لے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج کا احرام باندھا اور لوگوں صحابہ نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کا احرام باندھا اور کچھ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عمرہ اور حج دونوں کا احرام باندھا اور کچھ لوگوں نے صرف عمرہ کا احرام باندھا اور میں ان لوگوں میں سے تھی کہ جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا۔
'A'isha (Allah be pleased with her) reported: 'We went with the Messenger of Allah (may peace be upon him) (to Mecca). He said: He who intended among you to put on Ihram for Hajj and Umra should do so. And he who intended to put on Ihram for Hajj may do so, and he who intended to put on Ihram for 'Umra only may do so. A'isha (Allah be pleased with her) said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) put on Ihram for Hajj and some people did that along with him. And some people put on Ihram for Umra and Hajj (both), and some persons put on Ihram for Umra only, and I was among those who put on Ihram for Umra (only).
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مُوَافِينَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَرَادَ مِنْکُمْ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ فَلَوْلَا أَنِّي أَهْدَيْتُ لَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ قَالَتْ فَکَانَ مِنْ الْقَوْمِ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنْهُمْ مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ قَالَتْ فَکُنْتُ أَنَا مِمَّنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَخَرَجْنَا حَتَّی قَدِمْنَا مَکَّةَ فَأَدْرَکَنِي يَوْمُ عَرَفَةَ وَأَنَا حَائِضٌ لَمْ أَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِي فَشَکَوْتُ ذَلِکَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ دَعِي عُمْرَتَکِ وَانْقُضِي رَأْسَکِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ قَالَتْ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا کَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ وَقَدْ قَضَی اللَّهُ حَجَّنَا أَرْسَلَ مَعِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَکْرٍ فَأَرْدَفَنِي وَخَرَجَ بِي إِلَی التَّنْعِيمِ فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ فَقَضَی اللَّهُ حَجَّنَا وَعُمْرَتَنَا وَلَمْ يَکُنْ فِي ذَلِکَ هَدْيٌ وَلَا صَدَقَةٌ وَلَا صَوْمٌ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، ہشام، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حجةالوداع کے لئے ذی الحجہ کے چاند کے مطابق نکلے حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے جس کا ارادہ ہو کہ وہ عمرہ کا احرام باندھے تو وہ احرام باندھ لے اگر میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا تو میں بھی عمرہ کا احرام باندھتا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ صحابہ میں سے کچھ نے عمرہ کا احرام باندھا اور ان میں سے کچھ نے حج کا احرام باندھا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں ان میں سے تھی جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا تو ہم نکلے یہاں تک کہ مکہ آگئے تو میں نے عرفہ کا دن اس حال میں پایا کہ میں حائضہ تھی اور میں اپنے عمرہ سے حلال نہیں ہوئی تھی تو میں نے اس کی شکایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تو اپنے عمرہ کو چھوڑ دے اور اپنے سر کے بال کھول ڈال اور کنگھی کر اور حج کا احرام باندھ لے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اسی طرح کیا تو جب کنکریوں کی رات ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے ہمارے حج کو پوار کردیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے ساتھ عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے بھائی کو بھیجا انہوں نے مجھے اپنے ساتھ سوار کیا اور تنعیم کی طرف نکلے تو میں نے عمرہ کا احرام باندھا تو اللہ تعالیٰ نے ہمارے حج اور عمرہ کو پورا فرما دیا اور اس میں نہ کوئی قربانی کا جانور تھا اور نہ ہی کوئی صدقہ اور نہ کوئی روزہ تھا۔
A'isha (Allah be pleased with her) reported: We went with the Messenger of Allah (may peace be upon him? (in his) Farewell Pilgrimage near the time of the appearance of the new moon of Dhu'I-Hijja. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: He who amongst you intends to put on Ihram for Umra may do so; had I not brought sacrificial animal along with me, I would have put on Ihram for Umra. She (further said). There were some persons who put on Ihram for Umrs, and some persons who put on Ihram for hajj, and I was one of those who put on Ihram for Umra. We went on till we reached Mecca, and on the day of 'Arafa I found myself in a state of menses, but I did not put off the Ihram for Umra. I told about (this state of mine) to the Apostle of Allah (may peace be upon him), whereupon he said: Abandon your 'Umra, and undo the hair of your head and comb (them), and put on Ihram for Hajj. She ('A'isha) said: I did accordingly. When it was the night at Hasba and Allah enabled us to complete our Hajj, he (the Holy Prophet) sent with me Abd al-Rahman b. Abu Bakr, and he mounted me behind him on his camel and took me to Tan'im and I put on Ihram for 'Umra, and thus Allah enabled us to complete our Hajj and Umra and (we were required to observe neither sacrifice nor alms nor fasting.
و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مُوَافِينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ لَا نَرَی إِلَّا الْحَجَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ بِعُمْرَةٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَبْدَةَ-
ابوکریب، ابن نمیر، ہشام، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم ذی الحجہ کا چاند دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے ہم حج کرنے کے سوا کچھ نہیں چاہتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے جو پسند کرتا ہو کہ وہ عمرہ کا احرام باندھے تو وہ عمرہ کا احرام باندھ لے اور اس سے آگے حدیث اسی طرح ہے جس طرح گزری۔
'A'isha (Allah be pleased with her) said: We set out with the Messenger of Allah (may peace be upon him) just at the appearance of the new moon of Dhu'l- Hijja. We had no other intention but that of performing the Hajj, whereupon the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: He who among you intends to put on Ihram for 'Umra should do so for 'Umra. The rest of the hadith is the same.
و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَافِينَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ مِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ فَکُنْتُ فِيمَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمَا و قَالَ فِيهِ قَالَ عُرْوَةُ فِي ذَلِکَ إِنَّهُ قَضَی اللَّهُ حَجَّهَا وَعُمْرَتَهَا قَالَ هِشَامٌ وَلَمْ يَکُنْ فِي ذَلِکَ هَدْيٌ وَلَا صِيَامٌ وَلَا صَدَقَةٌ-
ابوکریب، وکیع، ہشام، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ذی الحجہ کے چاند کے مطابق نکلے ہم میں سے کچھ نے صرف عمرہ کا احرام باندھا ہوا تھا اور کچھ نے حج اور عمرہ کا احرام باندھا ہوا تھا اس سے آگے حدیث اسی طرح سے ہے جس طرح گزری اس سلسلہ میں عروہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حج اور ان کے عمرہ دونوں کو پورا فرما دیا ہشام نے کہا کہ اس میں قربانی واجب ہوئی نہ روزہ اور نہ صدقہ واجب ہوا۔
A'isha (Allah be pleased with her) reported: We went with the Messenger of Allah (may peace be upon him) at the appearance of the new moon of Dhu'I-Hijja. There were amongst us those who had put on Ihram for Umra, and those also who had put on Ihram both for Hajj and Umra, and still those who had put on Ihram for Hajj (alone). I was one of those who had put on Ihram for Umra (only). 'Urwa (one of the narrators) said: Allah enabled her (Hadrat A'isha) to complete both Hajj and Umra (according to the way as mentioned above). Hisham (one of the narrators) said: She had neither the sacrificial animal nor (was she required to) fast, nor was she obliged to give alms.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَأَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَحَلَّ وَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَلَمْ يَحِلُّوا حَتَّی کَانَ يَوْمُ النَّحْرِ-
یحیی بن یحیی، مالک، ابی اسود، محمد بن عبدالرحمن بن نوفل، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حجة الوادع کے سال نکلے تو ہم میں سے کچھ نے عمرہ کا احرام باندھا اور کچھ نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا ہوا تھا تو جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا ہوا تھا وہ تو حلال ہو گئے احرام کھول دیا اور جنہوں نے حج کا احرام باندھا تھا یا حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا احرام باندھا تھا تو وہ یوم النحر قربانی والے دن سے پہلے حلال نہیں ہوئے احرام نہیں کھولے۔
A'isha (Allah be pleased with her) said: We proceeded with the Messenger of Allah (may peace be upon him) during the year of the Farewell Pilgrimage. There were those amongst us who had put on Ihram for Umra, and those who had put on Ihram both for Hajj and" Umra, and those amongst us who had put on Ihram for Hajj (only), while the Messenger of Allah (may peace be upon him) had put on Ihram for Hajj (only). He who put on Ihram for Umra put it off (after performing Umra), and he who had put on Ihram for Hajj or for both Hajj and 'Umra did not put it off before the day of sacrifice (10th of Dhu'I-Hijja).
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَی إِلَّا الْحَجَّ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِسَرِفَ أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي فَقَالَ أَنَفِسْتِ يَعْنِي الْحَيْضَةَ قَالَتْ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ إِنَّ هَذَا شَيْئٌ کَتَبَهُ اللَّهُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّی تَغْتَسِلِي قَالَتْ وَضَحَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، ابن عیینہ، عمرو، سفیان بن عیینہ، عبدالرحمن بن قاسم، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے اور ہمارا حج کے سوا کوئی ارادہ نہیں تھا یہاں تک کہ جب سرف کے مقام پر یا اس کے قریب پہنچے تو میں حائضہ ہوگئی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری طرف تشریف لائے اور میں رو رہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو حائضہ ہوگئی ہے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو وہ چیز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کے بیٹیوں پر لکھ دیا ہے تو تو حج کے مناسک ادا کر سوائے اس کے کہ تو بیت اللہ کا طواف نہ کر جب تک کہ تو غسل نہ کر لے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے ایک گائے کی قربانی کی۔
A'isha (Allah be pleased with her) said: We proceeded with the Apostle of Allah (may peace be upon him) with no other intention but that of performing the Hajj. As I was at Sarif or near it, I entered in the state of menses. The Apostle of Allah (may peace be upon him) came to me and I was weeping, whereupon he said: Are you in a state of menses? I said. Yes. whereupon he said: This is what Allah has ordained for all the daughters of Adam. Do whatever the pilgrim does except that you should not circumambulate the House till you have washed yourself (at the end of the menses period). And the Messenger of Allah (may peace be upon him) offered sacrifice of a cow on behalf of his wives.
حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ أَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْکُرُ إِلَّا الْحَجَّ حَتَّی جِئْنَا سَرِفَ فَطَمِثْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي فَقَالَ مَا يُبْکِيکِ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَکُنْ خَرَجْتُ الْعَامَ قَالَ مَا لَکِ لَعَلَّکِ نَفِسْتِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ هَذَا شَيْئٌ کَتَبَهُ اللَّهُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ افْعَلِي مَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّی تَطْهُرِي قَالَتْ فَلَمَّا قَدِمْتُ مَکَّةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ اجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَأَحَلَّ النَّاسُ إِلَّا مَنْ کَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ قَالَتْ فَکَانَ الْهَدْيُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ وَذَوِي الْيَسَارَةِ ثُمَّ أَهَلُّوا حِينَ رَاحُوا قَالَتْ فَلَمَّا کَانَ يَوْمُ النَّحْرِ طَهَرْتُ فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفَضْتُ قَالَتْ فَأُتِيَنَا بِلَحْمِ بَقَرٍ فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقَالُوا أَهْدَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ الْبَقَرَ فَلَمَّا کَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَرْجِعُ النَّاسُ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ وَأَرْجِعُ بِحَجَّةٍ قَالَتْ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَکْرٍ فَأَرْدَفَنِي عَلَی جَمَلِهِ قَالَتْ فَإِنِّي لَأَذْکُرُ وَأَنَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ أَنْعَسُ فَيُصِيبُ وَجْهِي مُؤْخِرَةَ الرَّحْلِ حَتَّی جِئْنَا إِلَی التَّنْعِيمِ فَأَهْلَلْتُ مِنْهَا بِعُمْرَةٍ جَزَائً بِعُمْرَةِ النَّاسِ الَّتِي اعْتَمَرُوا-
سلیمان بن عبیداللہ ابوایوب غیلانی ابوعامرعبدالملک بن عمرو عبدالعزیز بن ابی سلمہ ماجشون عبدالرحمن بن قاسم سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے ہم سوائے حج کے اور کوئی ذکر نہیں کر رہے تھے یہاں تک کہ جب ہم سرف کے مقام پر آئے تو میں حائضہ ہوگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری طرف تشریف لائے جبکہ میں رو رہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیوں رو رہی ہو؟ میں نے عرض کیا اللہ کی قسم! کاش کہ میں اس سال نہ نکلتی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھے کیا ہوا؟ شاید کہ تو حائضہ ہوگئی ہے؟ میں نے عرض کی جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو وہ چیز ہے کہ جسے اللہ نے آدم علیہ السلام کی بیٹیوں کے لئے لکھ دیا ہے تم اسی طرح کرو جس طرح حاجی کرتے ہیں سوائے اس کے کہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا جب تک کہ تو پاک نہ ہو جائے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم مکہ میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ تم اپنے احرام کو عمرہ کا احرام کر ڈالو تو پھر وہ لوگ تو حلال ہو گئے کہ جن کے پاس قربانی کے جانور تھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر مالدار لوگوں کے پاس قربانی کے جانور تھے پھر جس وقت وہ چلے تو انہوں نے احرام باندھ لیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب یوم النحر کا دن ہوا تو میں پاک ہوگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا کہ میں طواف افاضہ کرلوں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر ہمیں گائے کا گوشت دیا گیا میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے گائے کی قربانی کی تھی۔ تو جب محصب کی رات ہوئی تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول لوگ تو حج اور عمرہ کرکے واپس لوٹیں گے اور میں صرف حج کر کے واپس لوٹوں گی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم فرمایا کہ تو وہ مجھے اپنے اونٹ پر بٹھا کر انپے ساتھ لے گئے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ مجھے یاد ہے کہ میں ان دنوں ایک کم عمر لڑکی تھی مجھے اونگھ آجاتی تو پالان کی پچھلی لکڑی میرے چہرے کو لگتی تھی یہاں تک کہ ہم تنعیم کی طرف آگئے تو میں نے اس جگہ سے عمرہ کا احرام باندھا اور یہ عمرہ اس عمرہ کے بدلہ میں تھا جو لوگوں نے کیا تھا
A'isha (Allah be pleased with her) reported: We went with the Messenger of Allah (may peace be upon him) with no other aim but that of Hajj till we came to the place known as Sarif; and there I entered in the state of menses. The Messenger of Allah (may peace be upon him) came to me while I was weeping. He said: What makes you weep? I said: Would that I had not come (for Pilgrimage) this year. He (the Holy Prophet) said: What has happened to you? You have perhaps entered the period of menses. I said: Yes. He said: This is what has been ordained for the daughters of Adam. Do what a pilgrim does except that you should not circumambulate the House, till you are purified (of the menses). She ('A'isha) said: When I came to Mecca, the Messenger of Allah (may peace be upon him) said to his companions: Make this (Ihram) the Ihram for 'Umra. So the people put off Ihram except those who had sacrificial animals with them. She ('A'isha) said: The Apostle of Allah (may peace be upon him) had the sacrificial animal with him, and so had Abu Bakr, 'Umar and other persons of means. They (those who had put off Ihram again) put on Ihram (for Hajj) when they marched (towards Mina), and it was the 8th of Dhu'I-Hijja. She ('A'isha) said: When it was the day of sacrifice (10th of Dhu'I-Hijia), I was purified, and the Messenger of Allah (may peace be upon him) commanded me and I did the circumambulation of Ifada. She said that the flesh of cow was sent to us. I said: What is It? They said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) has offered cow as sacrifice on behalf of his wives. When it was the night at Hasba, I said: Messenger of Allah, people are coming back from Hajj and Umra, where as I am coming back from Hajj (alone). She (A'isha) reported: He (the Holy Prophet) commanded Abd al-Rahman b. Abu Bakr to mount me upon his camel behind him. She ('A'isha) said: I was very young and I well remember that I dozed off and my face touched the hind part of the haudaj (camel litter) till we came to Tan'im, and entered into the state of Ihram in lieu of Umra (which I for the time being abandoned) and which the people had performed.
و حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلَانِيُّ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَبَّيْنَا بِالْحَجِّ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ الْمَاجِشُونِ غَيْرَ أَنَّ حَمَّادًا لَيْسَ فِي حَدِيثِهِ فَکَانَ الْهَدْيُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ وَذَوِي الْيَسَارَةِ ثُمَّ أَهَلُّوا حِينَ رَاحُوا وَلَا قَوْلُهَا وَأَنَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ أَنْعَسُ فَيُصِيبُ وَجْهِي مُؤْخِرَةَ الرَّحْلِ-
ابوایوب بن غیلانی، بہز، حماد، عبدالرحمن ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ہم نے حج کا تلبیہ پڑھا (حج کا احرام باندھا) یہاں تک کہ جب ہم سرف کے مقام پر آئے تو میں حائضہ ہوگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری طرف تشریف لائے جبکہ میں رو ہی تھی آگے حدیث پچھلی حدیث کی طرح ہے سوائے اس کے کہ حماد کی حدیث میں یہ نہیں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دوسرے صاحب ثروت صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس قربانی کا جانور تھا اور نہ ہی حضرت عائشہ کا قول ہے کہ میں کم عمر لڑکی تھی اور اونگھنے لگتی تھی جس کی وجہ سے میرے چہرے پر کجاوے کی پچھلی لکڑی لگ جاتی تھی۔
A'isha (Allah be pleased with her) reported: We entered into the state of Ihram for Hajj till we were at Sarif and I was in menses. The Messenger of Allah (may peace be upon him) came to me and I was weeping. The rest of the hadith is the same but (with this portion) that there were sacrificial animals with Allah's Apostle (may peace be upon him) and with Abu Bakr, Umar and with rich persons. And they pronounced Talbiya as they proceeded on. And there is no mention of this (too): "I was a girl of tender age and I dozed off and my face touched the hind part of the Haudaj."
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ حَدَّثَنِي خَالِي مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْرَدَ الْحَجَّ-
اسماعیل بن ابی اویس، مالک بن انس، یحیی بن یحیی، مالک، عبدالرحمن بن قاسم، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج افراد کیا ہے۔
'A'isha reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) entered into the state of Ihram for Hajj Ifrid.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَفْلَحَ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ وَفِي حُرُمِ الْحَجِّ وَلَيَالِي الْحَجِّ حَتَّی نَزَلْنَا بِسَرِفَ فَخَرَجَ إِلَی أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ مِنْکُمْ هَدْيٌ فَأَحَبَّ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلَا فَمِنْهُمْ الْآخِذُ بِهَا وَالتَّارِکُ لَهَا مِمَّنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ وَمَعَ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِهِ لَهُمْ قُوَّةٌ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي فَقَالَ مَا يُبْکِيکِ قُلْتُ سَمِعْتُ کَلَامَکَ مَعَ أَصْحَابِکَ فَسَمِعْتُ بِالْعُمْرَةِ قَالَ وَمَا لَکِ قُلْتُ لَا أُصَلِّي قَالَ فَلَا يَضُرُّکِ فَکُونِي فِي حَجِّکِ فَعَسَی اللَّهُ أَنْ يَرْزُقَکِيهَا وَإِنَّمَا أَنْتِ مِنْ بَنَاتِ آدَمَ کَتَبَ اللَّهُ عَلَيْکِ مَا کَتَبَ عَلَيْهِنَّ قَالَتْ فَخَرَجْتُ فِي حَجَّتِي حَتَّی نَزَلْنَا مِنًی فَتَطَهَّرْتُ ثُمَّ طُفْنَا بِالْبَيْتِ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُحَصَّبَ فَدَعَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَکْرٍ فَقَالَ اخْرُجْ بِأُخْتِکَ مِنْ الْحَرَمِ فَلْتُهِلَّ بِعُمْرَةٍ ثُمَّ لِتَطُفْ بِالْبَيْتِ فَإِنِّي أَنْتَظِرُکُمَا هَا هُنَا قَالَتْ فَخَرَجْنَا فَأَهْلَلْتُ ثُمَّ طُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَجِئْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي مَنْزِلِهِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَقَالَ هَلْ فَرَغْتِ قُلْتُ نَعَمْ فَآذَنَ فِي أَصْحَابِهِ بِالرَّحِيلِ فَخَرَجَ فَمَرَّ بِالْبَيْتِ فَطَافَ بِهِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الْمَدِينَةِ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، اسحاق بن سلیمان، افلح بن حمید، قاسم، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ حج کے مہینوں میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کا احرام باندھ کر نکلے جب ہم سرف کے مقام پر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابہ کی طرف آئے اور فرمایا کہ تم میں سے جس کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو اور وہ پسند کرتا ہو کہ اپنے اس احرام کو عمرہ کے احرام میں بدل لے تو وہ ایسے کر لے اور جس کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ اس طرح نہ کرے تو ان میں سے کچھ نے اس پر عمل کیا اور کچھ نے چھوڑ دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس قربانی کا جانور تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں سے جو آدمی اس کی طاقت رکھتے تھے ان کے پاس بھی ہدی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری طرف تشریف لائے اور میں رو رہی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ! تم کس وجہ سے روہی ہو میں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ کو جو فرمایا میں نے سن لیا اور میں نے عمرہ کے بارے میں سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھے اس سے کیا غرض؟ میں نے عرض کیا کہ میں نماز نہ پڑھ سکوں گی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تجھے اس سے کوئی نقصان نہیں ہوگا تم اپنے حج میں رہو شاید کہ اللہ تمہیں عمرہ کی توفیق عطا فرما دے اور بات دراصل یہ ہے کہ تم حضرت آدم علیہ السلام کی بیٹیوں میں سے ہو اللہ نے تمہارے لئے بھی وہی مقدر کیا ہے جو دوسری عورتوں کے لئے مقدر کیا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اپنے مناسک حج کی ادائیگی کے لئے نکلی یہاں تک کہ جب ہم منی پہنچ گئے تو میں وہاں پاک ہوگئی پھر ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وادئی محصب میں اترے تو حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور فرمایا کہ اپنی بہن کے ساتھ حرم سے نکلو تاکہ یہ عمرہ کا احرام باندھ لیں پھر بیت اللہ کا طواف کریں اور میں یہاں تم دونوں کا انتظار کر رہا ہوں۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ہم نکلے میں نے احرام باندھا پھر میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کا طواف (سعی) کی پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس رات کے درمیانی حصہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جگہ میں آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم فارغ ہوگئی ہو؟ میں نے عرض کیا ہاں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہاں سے کوچ کرنے کی اجارت عطا فرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نکلے اور جب بیت اللہ کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صبح کی نماز سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ کی طرف نکلے۔
'A'isha (Allah be pleased with her) reported: We proceeded with the Messenger of Allah (may peace be upon him) putting on the Ihram for Hajj during the months of Hajj and the night of Hajj till we encamped at Sarif. He (the Holy Prophet) went to his Companiens and said: He who has no sacrificial animal with him, in his case I wish that he should perform Umra (with this Ihram), and he who has the sacrificial animal with him should not do it. So some of them performed Hajj whereas others who had no sacrificial animals with them did not do (Hajj, but per- formed only 'Umra). The Messenger of Allah (may peace be upon him) had the sacrificial animal with him and those too who could afford it (performed) Hajj). The Messenger of Allah (may peace be upon him) came to me (i. e. A'isha) while I was weeping, and he said: What makes thee weep? I said: I heard your talk with Companions about Umra. He said: What has happened to you? I said: I do not observe prayer (due to the monthly period), whereupon he said: It would not harm you; you should perform (during this time) the rituals of Hajj (which you can do outside the House). Maybe Allah will compensate you for this. You are one among the daughters of Adam and Allah has ordained for you as He has ordained for them. So I proceeded on (with the rituals of Hajj) till we came to Mina. I washed myself and then circumambulated the House, and the Messenger of Allah (may peace be upon him) encamped at Muhassab and called Abd al-Rahman b. Abu Bakr and said: Take out your sister from the precincts of the Ka'ba in order to put on Ihram for Umra and circumambulate the House and I shall wait for you here. She said: So I went out and put on Ihram and then circumambulated the House and (ran) between al-Safa and al-Marwa, and then we came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and he was in his house in the middle of the night. He said: Have you completed your (rituals)? I said: Yes. He then announced to his Companions to march on. He came out, and went to the House and circumambulated it before the dawn prayer and then proceeded to Medina.
حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا وَمِنَّا مَنْ قَرَنَ وَمِنَّا مَنْ تَمَتَّعَ-
یحیی بن ایوب، عباد بن عباد مہلبی، عبیداللہ بن عمر، قاسم بن محمد، ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم میں سے کچھ نے حج افراد کا احرام باندھا اور کچھ نے حج قران کا اور کچھ نے حج تمتع کا احرام باندھا۔
A'isha (Allah be pleased with her) said: Some among us put on Ihram for Hajj alone (Hajj Mufrad); some of us for Hajj and Umra together (Qiran), and some of us for Tamattau (first for Umra and after completing it for Hajj).
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ جَائَتْ عَائِشَةُ حَاجَّةً-
عبد بن حمید، محمد بن بکر، ابن جریج، عبیداللہ بن عمر، قاسم بن محمد، حضرت قاسم بن محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حج کا حرام باندھ کر آئی تھیں
AI-Qasim b. Muhammad reported that A'isha had come for Hajj.
و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ وَلَا نَرَی إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ حَتَّی إِذَا دَنَوْنَا مِنْ مَکَّةَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ هَدْيٌ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَنْ يَحِلَّ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَدُخِلَ عَلَيْنَا يَوْمَ النَّحْرِ بِلَحْمِ بَقَرٍ فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقِيلَ ذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَزْوَاجِهِ قَالَ يَحْيَی فَذَکَرْتُ هَذَا الْحَدِيثَ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ فَقَالَ أَتَتْکَ وَاللَّهِ بِالْحَدِيثِ عَلَی وَجْهِهِ-
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، سلیمان یعنی ابن بلال، یحیی ابن سعید، حضرت عمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو فرماتے ہوئے سنا کہ ماہ ذی قعدہ سے ابھی پانچ دن باقی تھے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے اور ہمارا حج کے سوا اور کوئی ارادہ نہیں تھا یہاں تک کہ جب ہم مکہ کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کے درمیان سعی کے بعد حلال ہو جائے احرام کھول دے حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ قربانی کے دن ہماری طرف گائے کا گوشت آیا تو میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ تو مجھے کہا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ازواج مطہرات کی طرف سے گائے ذبح کی ہے یحیی کہتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کو قاسم بن محمد سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم تو نے یہ حدیث بالکل اسی طرح بیان کی ہے۔
'Umra reported: I heard A'isha (Allah be pleased with her) as saying: We went out with the Messenger of Allah (may peace be upon him) five days before the end of Dhi Qa'dah, and we did see but that he intended to perform Hajj (only), but as we came near Mecca the Messenger of Allah (may peace be upon him) commanded that he who did not have the sacrificial animal with him should put off Ihram after circumambulating the House and running between al-Safa and aI-Marwa (and thus convert his Ihram from that of Hajj to 'Umra). 'A'isha (Allah be pleased with her) said: The flesh of cow was sent to us on the Day of Sacrifice (10th of Dhu'I-Hijja). I said: What is this? It was said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) sacrificed (the cow) on behalf of his wives. Yahyi said: I made a mention of this hadith (what has been stated by Umra) to Qasim b. Muhammad, whereupon be said: By Allah, she has rightly narrated it to you.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ح و حَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَی بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، حضرت یحیی بن سعید سے اس سند کی ساتھ اسی حدیث کی طرح نقل کی گئی۔
This hadlth has been narrated by Yahya through the same chain of transmitters.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ح وَعَنْ الْقَاسِمِ عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَصْدُرُ النَّاسُ بِنُسُکَيْنِ وَأَصْدُرُ بِنُسُکٍ وَاحِدٍ قَالَ انْتَظِرِي فَإِذَا طَهَرْتِ فَاخْرُجِي إِلَی التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي مِنْهُ ثُمَّ الْقَيْنَا عِنْدَ کَذَا وَکَذَا قَالَ أَظُنُّهُ قَالَ غَدًا وَلَکِنَّهَا عَلَی قَدْرِ نَصَبِکِ أَوْ قَالَ نَفَقَتِکِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن علیہ، ابن عون، ابراہیم، اسود، ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! لوگ تو دو مناسک حج اور عمرہ کر کے واپس ہوں گے اور میں ایک ہی مناسک کر کے لوٹوں گی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تو انتظار کر اور جب تو پاک ہو جائے گی تو تنعیم کی طرف نکل اور وہاں سے احرام باندھ پھر ہم سے فلاں مقام کے پاس آکر مل جانا۔
Al-Qasim narrated from the Mother of the Believers (Hadrat 'A'isha) that she said: Messenger of Allah. the people return (from Mecca) having done two worships (both Hajj and Umra), but I am coming back with one (only). whereupon he said: You should wait and when the period of menses is over, you should go to Tan'im and put on Ihram and then meet us at such and such time (and I think he said tomorrow); and (the reward of this Umra) is for you equal to your hardship or your spending.
و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ الْقَاسِمِ وَإِبْرَاهِيمَ قَالَ لَا أَعْرِفُ حَدِيثَ أَحَدِهِمَا مِنْ الْآخَرِ أَنَّ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَصْدُرُ النَّاسُ بِنُسُکَيْنِ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ-
ابن مثنی، ابن ابی عدی، ابن عون، قاسم، ابراہیم، ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عرض کرتی ہیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! دوسرے لوگ تو دو عبادتیں کر کے واپس لوٹیں گے پھر اسی طرح حدیث ذکر کی۔
Ibn al-Muththanna reported on the authority of Ibn Abu'Adi who transmitted on the authority of Ibn'Aun who narrated from al-Qasim and Ibrahim having said: I cannot differentiate the hadith of one from the other (Al-Qasim and Ibrahim) that the Mother of the Believers (Allah be pleased with her) said this: Messenger of Allah, people have come back with two acts of worship. The rest of the hadith is the same.
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا و قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَی إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّةَ تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَکُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يَحِلَّ قَالَتْ فَحَلَّ مَنْ لَمْ يَکُنْ سَاقَ الْهَدْيَ وَنِسَاؤُهُ لَمْ يَسُقْنَ الْهَدْيَ فَأَحْلَلْنَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَحِضْتُ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ فَلَمَّا کَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَرْجِعُ النَّاسُ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ قَالَ أَوْ مَا کُنْتِ طُفْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا مَکَّةَ قَالَتْ قُلْتُ لَا قَالَ فَاذْهَبِي مَعَ أَخِيکِ إِلَی التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ ثُمَّ مَوْعِدُکِ مَکَانَ کَذَا وَکَذَا قَالَتْ صَفِيَّةُ مَا أُرَانِي إِلَّا حَابِسَتَکُمْ قَالَ عَقْرَی حَلْقَی أَوْ مَا کُنْتِ طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ قَالَتْ بَلَی قَالَ لَا بَأْسَ انْفِرِي قَالَتْ عَائِشَةُ فَلَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُصْعِدٌ مِنْ مَکَّةَ وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ عَلَيْهَا أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ وَهُوَ مُنْهَبِطٌ مِنْهَا و قَالَ إِسْحَقُ مُتَهَبِّطَةٌ وَمُتَهَبِّطٌ-
زہیر بن حرب ، اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، ابراہیم، اسود، ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ساتھ نکلے اور حج کے علاوہ ہمارا اور کوئی ارادہ نہیں تھا تو جب ہم مکہ آگئے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا کہ جو آدمی ہدی قربانی کو جانور لے کر نہ آیا ہو تو وہ حلال ہو جائے احرام کھول دے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ جو لوگ ہدی ساتھ نہیں لائے تھے وہ تو حلال ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ہدی ساتھ نہیں لائی تھیں اس لئے انہوں نے بھی احرام کھول دئیے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ میں حائضہ ہوگئی اور میں بیت اللہ کا طواف نہ کر سکی تو جب حصبہ کی رات ہوئی تو حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم لوگ تو عمرہ اور حج کر کے واپس لوٹیں گے اور میں صرف حج کے ساتھ واپس لوٹوں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ! کیا جن راتوں میں ہم مکہ آئے تھے اس وقت تم نے طواف نہیں کیا تھا؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم کی طرف جاؤ اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ کرلو اور پھر فلاں فلاں جگہ ہم سے آکر مل جانا حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں تمہیں روکنے والی ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیار سے فرمایا زخمی اور سر منڈی کیا تو نے قربانی کے دن (یوم نحر) طواف نہیں کیا تھا؟ حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی حرج نہیں اب چلو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میں اس حال میں ملی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ سے بلندی پر چڑھ رہے تھے اور میں اتر رہی تھی یا میں بلندی پر چڑھ رہی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اتر رہے تھے۔
A'isha (Allah be pleased with her) reported: We went with the Messenger of Allah (may peace be upon him) and we did not see but that he (intended to perform) Hajj (only), but when we reached Mecca we circumambulated the House; and the Messenger of Allah (may peace be upon him) commanded that he who did not have with him a sacrificial animal should put off Ihram. She (A'isha) said: (And consequently) those who did not bring the sacrificial animals with them put off Ihram; and among his wives (too) who had not brought the sacrificial animals with them put off Ihram. A'isha said: I entered in the monthly period and could not (therefore) circumambulate the House. When it was the night of Hasba she said: Messenger of Allah, people are coming back (after having performed both) Hajj and'Umra, whereas I am coming back only with Hajj, whereupon he said: Did you not circumambulate (the Ka'ba) that very night we entered Mecca? She (A'isha) said: No, whereupon he said: Go along with your brother to Tan'im and put on the Ihram for Umra, and it is at such and such a place that you can meet (us). (In the meanwhile) Safiyya (the wife of the Holy Prophet) said: I think, I will detain you (since I have entered in the monthly) period and you shall have to wait for me for the farewell circuit. Thereupon he (the Holy Prophet) said: May you be wounded and your head shorn did you not circumambulate on the Day of Sacrifice (10th of Dhu'I-Hijja)? She said: Yes. The Holy Prophet (may peace be upon him) said: There is no harm. You should go forward. 'A'isha said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) was going upwards to the side of Mecca, whereas I was coming down from it, or I was going upward, whereas he was coming down. Ishaq said: She was climbing down, and he was climbing down.
و حَدَّثَنَاه سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُلَبِّي لَا نَذْکُرُ حَجًّا وَلَا عُمْرَةً وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ مَنْصُورٍ-
سوید بن سعید، علی بن مسہر، اعمش، ابراہیم، اسود، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تلبیہ پڑھتے ہوئے نکلے نہ ہم نے حج کا ذکر کیا اور نہ ہی عمرہ کا ذکر کیا۔
'A'isha (Allah be pleased, with her) reported: We went out with the Messenger of Allah (may peace be upon him) pronouncing Talbiya having no explicit intention of Pilgrimage or 'Umra. The rest of the hadith is the same.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا عَنْ غُنْدَرٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ ذَکْوَانَ مَوْلَی عَائِشَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ أَوْ خَمْسٍ فَدَخَلَ عَلَيَّ وَهُوَ غَضْبَانُ فَقُلْتُ مَنْ أَغْضَبَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ قَالَ أَوَمَا شَعَرْتِ أَنِّي أَمَرْتُ النَّاسَ بِأَمْرٍ فَإِذَا هُمْ يَتَرَدَّدُونَ قَالَ الْحَکَمُ کَأَنَّهُمْ يَتَرَدَّدُونَ أَحْسِبُ وَلَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْهَدْيَ مَعِي حَتَّی أَشْتَرِيَهُ ثُمَّ أَحِلُّ کَمَا حَلُّوا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی، ابن بشار، غندر، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، حکم، علی بن حسین، ذکوان مولی عائشہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذی الحجہ کے چار یا پانچ دن گزرے تھے کہ غصہ حالت میں میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ کو کس نے ناراض کیا ہے؟ اللہ اس کو دوزخ میں داخل کرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نہیں جانتیں کہ میں نے لوگوں کو ایک کام کے کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ لوگ اس میں تردد کر رہے ہیں حکم راوی کہتے ہں گویا کہ وہ لوگ تردد میں ہیں اور میں گمان کرتا ہوں کہ اگر مجھے میرے معاملہ کا پہلے علم ہو جاتا تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا یہاں تک کہ میں قربانی کا جانور خریدتا پھر میں حلال ہوتا جس طرح کہ وہ حلال ہوئے احرام کھولا۔
'A'isha (Allah be pleased with her) reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) came out on the 4th or 5th of Dhul'I-Hijja (for Pilgrimage to Mecca) and came to me, and he was very angry. I said: Messenger of Allah, who has annoyed you? May Allah cast him in fire. He said: Don't you know that I commanded the people to do an act, but they are hesitant. (Hakam said: I think that he said: They seem to be hesitant.) And if I were to know my affair before what I had to do subsequently, I would not have brought with me the sacrificial animals, and would have bought them (at Mecca) and would have put off Ihram as others have done.
و حَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ عَنْ ذَکْوَانَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَرْبَعٍ أَوْ خَمْسٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ بِمِثْلِ حَدِيثِ غُنْدَرٍ وَلَمْ يَذْکُرْ الشَّکَّ مِنْ الْحَکَمِ فِي قَوْلِهِ يَتَرَدَّدُونَ-
عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، حکم، علی بن حسین، ذکوان، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ذی الحجہ کے چار پانچ دن گزرے ہوں گے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے حدیث اسی طرح سے ہے۔
A'isha (Allah be pleased with her) reported that the Apostle of Allah (may peace be upon him) came out (for Pilgrimage) on the 4th or 5th of Dhu'l Hijja. The rest of the hadith is the same, but he (the narrator) made no mention of the doubt of Hakam about his (the Prophet's) words: "They were reluctant."
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا أَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ فَقَدِمَتْ وَلَمْ تَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّی حَاضَتْ فَنَسَکَتْ الْمَنَاسِکَ کُلَّهَا وَقَدْ أَهَلَّتْ بِالْحَجِّ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّفْرِ يَسَعُکِ طَوَافُکِ لِحَجِّکِ وَعُمْرَتِکِ فَأَبَتْ فَبَعَثَ بِهَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَی التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ-
محمد بن حاتم، بہز، وہیب، عبیداللہ بن طاؤس، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عمرہ کا احرام باندھا اور مکہ آگئیں اور ابھی بیت اللہ کا طواف نہیں کیا تھا کہ میں حائضہ ہوگئی تو پھر انہوں نے حج کا احرام باندھ کر حج کے تمام مناسک ادا کئے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے واپسی والے دن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ تیرا طواف تیرے حج اور عمرہ کے لئے کافی ہوجائے گا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انکار کیا اس کو مناسب نہ سمجھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حضرت عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تنعیم کی طرف بھیجا پھر انہوں نے حج کے بعد عمرہ ادا کیا۔
A'isha (Allah be pleased with her) reported that she put on Ihram for, Umra and arrived 'at Mecca, but did not circumambulate the House as she had entered in the period of menses, and then put on Ihram for Hajj and performed all the rituals concerning it (except circumambulating the House). The Apostle of Allah (may peace be upon him) said to her on the day of march (when pilgrims come to Mina): Your circumambulation would suffice both Hajj and Umra. She, however, felt reluctant. Thereupon the Holy Prophet (may peace be upon him) sent her with 'Abd al- Rahman to Tan'im and she performed Umra (with separate rituals) after Hajj.
و حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا حَاضَتْ بِسَرِفَ فَتَطَهَّرَتْ بِعَرَفَةَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجْزِئُ عَنْکِ طَوَافُکِ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَنْ حَجِّکِ وَعُمْرَتِکِ-
حسن بن علی حلوانی، زید بن حباب، ابراہیم بن نافع، عبداللہ بن ابی نجیح، مجاہد، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ وہ سرف کے مقام پر حائضہ ہوگئیں اور عرفہ کے دن حیض سے پاک ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ صفا اور مروہ کا طواف تیرے حج اور تیرے عمرہ کے طواف سے کفایت کر جائے گا۔
'A'isha (Allah be pleased with her) reported that she entered in the monthly period at Sarif, and took bath at 'Arafa (after the period was over). The Messenger of Allah (may peace be upon him) said to her: Your circumambulation between al Safa and al-Marwa is enough for your Hajj and 'Umra.
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا قُرَّةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ حَدَّثَتْنَا صَفِيَّةُ بِنْتُ شَيْبَةَ قَالَتْ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَرْجِعُ النَّاسُ بِأَجْرَيْنِ وَأَرْجِعُ بِأَجْرٍ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَکْرٍ أَنْ يَنْطَلِقَ بِهَا إِلَی التَّنْعِيمِ قَالَتْ فَأَرْدَفَنِي خَلْفَهُ عَلَی جَمَلٍ لَهُ قَالَتْ فَجَعَلْتُ أَرْفَعُ خِمَارِي أَحْسُرُهُ عَنْ عُنُقِي فَيَضْرِبُ رِجْلِي بِعِلَّةِ الرَّاحِلَةِ قُلْتُ لَهُ وَهَلْ تَرَی مِنْ أَحَدٍ قَالَتْ فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّی انْتَهَيْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْحَصْبَةِ-
یحیی بن حبیب حارثی، خالد بن حارث، قرة، عبدالحمید بن جبیر بن شیبہ، صفیہ، بنت شیبہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا لوگ دو اجر لے کر واپس لوٹیں گے اور میں ایک اجر لے کر واپس لوٹوں گی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن بن ابی ابکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم فرمایا کہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو تنعیم لے کر چلیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ انہوں نے مجھے اپنے پیچھے اپنے اونٹ پر بٹھا لیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اپنے دو پٹے کو اپنی گردن سے ہٹاتی تو وہ سواری کے بہانے میرے پاؤں پر مارتے میں نے ان سے کہا کہ کیا تم کسی کو دیکھ رہے ہو؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عمرہ کا احرام باندھا پھر ہم واپس آئے یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس وادی حصبہ میں پہنچ گئے۔
Safiyya bint Shaiba reported that 'A'isha (Allah be pleased with her) said: Messenger of Allah, lo! the people are returning with two rewards whereas I am returning with one reward. Thereupon he commanded 'Abd al-Rahman b. Abu Bakr to take her to al-Tan'im. She ('A'isha) said: He seated me behind him on his camel. She (further) stated: I lifted my head covering and took it off from my neck. He struck my foot as if he was striking the camel. I said to him: Do you find anyone here? She (further) said: I entered into the state of Ihram for 'Umra till we reached the Messenger of Allah (may peace be upon him) and he was at Hasba.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو أَخْبَرَهُ عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يُرْدِفَ عَائِشَةَ فَيُعْمِرَهَا مِنْ التَّنْعِيمِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، سفیان، عمرو، عمرو بن اوس، حضرت عبدالرحمن بن ابی بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں حکم فرمایا کہ وہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو تنعیم سے عمرہ کروا لائیں
Abd al-Rahman b. Abu Bakr reported that the Apostle of Allah (may peace be upon him) ordered him to mount A'isha behind him and enable her to (enter into the state of Ihram for 'Umra) at Tan'im.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ جَمِيعًا عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ أَقْبَلْنَا مُهِلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَجٍّ مُفْرَدٍ وَأَقْبَلَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِعُمْرَةٍ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِسَرِفَ عَرَکَتْ حَتَّی إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْکَعْبَةِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ هَدْيٌ قَالَ فَقُلْنَا حِلُّ مَاذَا قَالَ الْحِلُّ کُلُّهُ فَوَاقَعْنَا النِّسَائَ وَتَطَيَّبْنَا بِالطِّيبِ وَلَبِسْنَا ثِيَابَنَا وَلَيْسَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا أَرْبَعُ لَيَالٍ ثُمَّ أَهْلَلْنَا يَوْمَ التَّرْوِيَةِ ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَوَجَدَهَا تَبْکِي فَقَالَ مَا شَأْنُکِ قَالَتْ شَأْنِي أَنِّي قَدْ حِضْتُ وَقَدْ حَلَّ النَّاسُ وَلَمْ أَحْلِلْ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَالنَّاسُ يَذْهَبُونَ إِلَی الْحَجِّ الْآنَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا أَمْرٌ کَتَبَهُ اللَّهُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَاغْتَسِلِي ثُمَّ أَهِلِّي بِالْحَجِّ فَفَعَلَتْ وَوَقَفَتْ الْمَوَاقِفَ حَتَّی إِذَا طَهَرَتْ طَافَتْ بِالْکَعْبَةِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ قَالَ قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجِّکِ وَعُمْرَتِکِ جَمِيعًا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي أَنِّي لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّی حَجَجْتُ قَالَ فَاذْهَبْ بِهَا يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمِرْهَا مِنْ التَّنْعِيمِ وَذَلِکَ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ-
قتیبہ بن سعید، محمد بن رمح، لیث بن سعد، قتیبہ، ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج افراد کا احرام باندھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عمرہ کا احرام باندھ کر گئیں یہاں تک کہ جب ہم مقام سرف پر پہنچے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حیض میں مبتلا ہوگئیں تو جب ہم مکہ آگئے اور ہم نے کعبۃ اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم میں سے جس آدمی کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ حلال ہو جائے یعنی احرام کھول دے ہم نے عرض کیا کہ حلال ہونے کا کیا مطلب؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ سارا حلال ہوجائے تو ہم اپنی عورتوں سے ہمبستر ہوئے اور ہم نے خوشبو لگائی اور ہم نے سلے ہوئے کپڑے پہنے اور ہمارے اور عرفہ کے درمیان صرف چار راتیں باقی تھیں پھر ہم نے یوم ترویہ یعنی آٹھ ذی الحجہ کے حج کا احرام باندھ لیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے تو ان کو روتا ہوا پایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا ہوا؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا کہ میں حائضہ ہوگئی ہوں اور لوگ حلال ہو گئے اور میں حلال نہیں ہوئی اور نہ ہی میں نے بیت اللہ کا طواف کیا ہے اور لوگ اب حج کی طرف جا رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک ایسا امر ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی بیٹیوں کے لئے لکھ دیا ہے غسل کر پھر حج کا احرام باندھ تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اسی طرح کیا اور تمام ٹھہرنے کی جگہوں پر ٹھہریں یہاں تک کہ جب وہ پاک ہوگئیں تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کعبہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کی سعی کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے حج اور عمرہ سے حلال ہوگئی ہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی کہ میں اپنے جی میں یہ بات محسوس کرتی ہوں کہ میں نے حج سے پہلے بیت اللہ کا طواف نہیں کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عبدالرحمن عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو لے جاؤ اور ان کو تنعیم سے عمرہ کراؤ اور یہ وادی محصب کی رات کی بات ہے۔
Jabir (Allah be pleased with him) said: We, in the state of Ihram, came with the Messenger of Allah (may peace be upon him) for Hajj Mufrad (with the aim of Hajj only), and 'A'isha set out for Umra, and when we reached Sarif, she (Hadrat A'isha) entered in the state of monthly period; we proceeded on till we reached (Mecca) and circumambulated the Ka'ba and ran between (al-Safa) and al-Marwa; and the Messenger of Allah (may peace be upon him) commanded that one who amongst us had no sacrificial animal with him should put off Ihram. We said: What does this "Putting off" imply? He said: Getting out completely from the state of Ihram, (so we put off Ihram), and we turned to our wives and applied perfume and put on our clothes, and we were at a four night's distance from 'Arafa. And we again put on Ihram on the day of Tarwiya (8th of Dhu'l-Hijja). The Messenger of Allah (may peace be upon him) came to 'A'isha (Allah be pleased with her) and found her weeping, and said: What is the matter with you? She said: The matter is that I have entered in the monthly period, and the people had put off Ihram, but I did not and I did not circumambulate the House, and the people are going for Hajj now (but I can't go), whereupon he said: It is the matter which Allah has ordained for the daughters of Adam, so now take a bath and put on Ihram for Hajj. She ('A'isha) did accordingly, and stayed at the places of staying till the monthly period was over. She then circumambulated the House, and (ran between) al-Safa and al-Marwa. He (the Holy Prophet) then said: Now both your Hajj and 'Umra are complete, whereupon she said: I feel in my mind that I did not circumambulate the House till I performed Hajj (I missed the circumambulation of 'Umra). Thereupon he (Allah's Apostle) said: 'Abd al- Rahman, take her to Tan'im (so as to enable her) to perform Umra (separately), and it was the night at Hasba.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا وَقَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُا دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَهِيَ تَبْکِي فَذَکَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ إِلَی آخِرِهِ وَلَمْ يَذْکُرْ مَا قَبْلَ هَذَا مِنْ حَدِيثِ اللَّيْثِ-
محمد بن حاتم، عبد بن حمید، ابن حاتم، عبد، محمد بن بکر، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس اس حال میں تشریف لے گئے کہ وہ رو رہی تھیں پھر اس سے آگے آخر تک اسی طرح حدیث ذکر فرمائی۔
Jabir b. Abdullah is reported to have said that the Apostle of Allah (may peace be upon him) came to 'A'isha (Allah be pleased with her) and she was weeping. The rest of the hadith is the same.
و حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ مَطَرٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فِي حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ اللَّيْثِ وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ قَالَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا سَهْلًا إِذَا هَوِيَتْ الشَّيْئَ تَابَعَهَا عَلَيْهِ فَأَرْسَلَهَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ فَأَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ مِنْ التَّنْعِيمِ قَالَ مَطَرٌ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ فَکَانَتْ عَائِشَةُ إِذَا حَجَّتْ صَنَعَتْ کَمَا صَنَعَتْ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابوغسان مسمعی، معاذ ابن ہشام، مطر، ابی زبیر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بنی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج وعمرہ کا احرام باندھا پھر اسکے بعد لیث کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور اس حدیث میں یہ زائد ہے راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نرم دل آدمی تھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کسی چیز کا مطالبہ کرتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے پورا فرما دیتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بھیجا تو انہوں نے آپ کو تنعیم سے احرام بندھوا کر عمرہ کرایا ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب حج کرتیں تو اسی طرح کرتیں جس طرح انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کیا۔
Jabir b. 'Abdullah reported that A'isha (Allah be pleased with her) entered into the state of Ihram (separately) for 'Umra while the Prophet (may peace be upon him) was performing Hajj. The rest of the hadith is the same, but with this addition: The Messenger of Allah (may peace be upon him) was a person of gentle disposition, so when she (A'isha) wished for a thing, he accepted it (provided it did not contravene the teachings of Islam). So he (in pursuance of her desire for a separate Ihram for Umra) sent her with 'Abd al-Rahman b. Abu Bakr and she put on Ihram for 'Umra at al-Tan'im. Matar and Abu Zubair (the two narrators amongst the chain of transmitters) said: Whenever 'A'isha performed Hajj she did as she had done along with Allah's Apostle (may peace be upon him).
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ مَعَنَا النِّسَائُ وَالْوِلْدَانُ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّةَ طُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالمَرْوَةِ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحْلِلْ قَالَ قُلْنَا أَيُّ الْحِلِّ قَالَ الْحِلُّ کُلُّهُ قَالَ فَأَتَيْنَا النِّسَائَ وَلَبِسْنَا الثِّيَابَ وَمَسِسْنَا الطِّيبَ فَلَمَّا کَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ وَکَفَانَا الطَّوَافُ الْأَوَّلُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَشْتَرِکَ فِي الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ کُلُّ سَبْعَةٍ مِنَّا فِي بَدَنَةٍ-
احمد بن یونس، زہیر، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کا احرام باندھے ہوئے تھے جبکہ عورتیں اور بچے بھی ہمارے ساتھ تھے جب ہم مکہ آگئے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں فرمایا کہ جس آدمی کے پاس ہدی قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ حلال ہو جائے راوی کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا کہ حلال کیسے ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کلی طور پر حلال ہوجاؤ راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم نے اپنی عورتوں سے مقاربت کی اور سلے ہوئے کپڑے پہنے اور خوشبو لگائی پھر جب ترویہ کا دن ہوا تو ہم نے حج کا احرام باندھا اور ہمیں صفا مروہ کا پہلا طواف ہی کافی ہو گیا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ اونٹ اور گائے کی قربانی میں ہم میں سے سات آدمی شریک ہوجائیں یعنی سات آدمی مل کر ایک اونٹ یا ایک گائے کی قربانی کریں۔
Jabir (Allah be pleased with him) said: We went with Allah's Messenger (may peace be upon him) in a state of Ihram for the Hajj. There were women and children with us. When we reached Mecca we circumambulated the House and (ran) between al-Safa and al-Marwa. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: He who has no sacrificial animal with him should put off Ihram. We said: What kind of putting off? He said: Getting out of Ihram completely. So we came to our wives, and put on our clothes and applied perfume. When it was the day of Tarwiya, we put on Ihram for Hajj. and the first circumambulation and (running) between al-Safa and al-Marwa sufficed us. Allah's Messenger (may peace be upon him) commanded us to become seven partners (in the sacrifice) of a camel and a cow.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَحْلَلْنَا أَنْ نُحْرِمَ إِذَا تَوَجَّهْنَا إِلَی مِنًی قَالَ فَأَهْلَلْنَا مِنْ الْأَبْطَحِ-
محمد بن حاتم، یحیی بن سعید، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ جب ہم حلال ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم احرام باندھ کر منیٰ جائیں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں جبکہ ہم نے ابطح کے مقام سے احرام باندھا۔
Jabir b. Abdullah reported that the Apostle of Allah (may peace be upon him) ordered us to put on Ihram (again) as we proceeded towards Mina after we had put it off (i. e. 'on the 8th of Dhu'l-Hijja). So we pronounced Talbiya at al-Abtah.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُا لَمْ يَطُفْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَصْحَابُهُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ إِلَّا طَوَافًا وَاحِدًا زَادَ فِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ بَکْرٍ طَوَافَهُ الْأَوَّلَ-
محمد بن حاتم، یحیی بن سعید، ابن جریج، عبد بن حمید، محمد بن بکر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طواف کیا اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صفا اور مروہ کے درمیان طواف کیا مگر ایک ہی طواف کیا محمد بن بکر کی حدیث میں یہ زائد ہے کہ پہلے والا طواف کیا۔
Jabir b. Abdullah is reported to have said: Neither Allah's Apostle (may peace be upon him) nor his Companions circumambulated the Ka'ba and ran between al-Safa and al-Marwa but once (sufficing both for Hajj and 'Umra). But in the hadith transmitted by Muhammad b. Bakr there is an addition: "That is first circumambulation."
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي نَاسٍ مَعِي قَالَ أَهْلَلْنَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ خَالِصًا وَحْدَهُ قَالَ عَطَائٌ قَالَ جَابِرٌ فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَأَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ قَالَ عَطَائٌ قَالَ حِلُّوا وَأَصِيبُوا النِّسَائَ قَالَ عَطَائٌ وَلَمْ يَعْزِمْ عَلَيْهِمْ وَلَکِنْ أَحَلَّهُنَّ لَهُمْ فَقُلْنَا لَمَّا لَمْ يَکُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا خَمْسٌ أَمَرَنَا أَنْ نُفْضِيَ إِلَی نِسَائِنَا فَنَأْتِيَ عرَفَةَ تَقْطُرُ مَذَاکِيرُنَا الْمَنِيَّ قَالَ يَقُولُ جَابِرٌ بِيَدِهِ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی قَوْلِهِ بِيَدِهِ يُحَرِّکُهَا قَالَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا فَقَالَ قَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي أَتْقَاکُمْ لِلَّهِ وَأَصْدَقُکُمْ وَأَبَرُّکُمْ وَلَوْلَا هَدْيِي لَحَلَلْتُ کَمَا تَحِلُّونَ وَلَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ أَسُقْ الْهَدْيَ فَحِلُّوا فَحَلَلْنَا وَسَمِعْنَا وَأَطَعْنَا قَالَ عَطَائٌ قَالَ جَابِرٌ فَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ سِعَايَتِهِ فَقَالَ بِمَ أَهْلَلْتَ قَالَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدِ وَامْکُثْ حَرَامًا قَالَ وَأَهْدَی لَهُ عَلِيٌّ هَدْيًا فَقَالَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِأَبَدٍ فَقَالَ لِأَبَدٍ-
محمد بن حاتم، یحیی بن سعید قطان، ابن جریج، عطاء، حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ذی الحجہ کی چار تاریخ کی صبح کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور ہمیں حکم فرمایا کہ ہم حلال ہو جائیں احرام کھول دیں عطاء کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم حلال ہوجاؤ اور اپنی بیویوں کے پاس جاؤ عطاء کہتے ہیں کہ یہ حکم ان پر ضروری نہ تھا لیکن ان کی بیویاں ان کے لئے حلال ہوگئی تھیں ہم نے کہا کہ اب عرفہ میں صرف پانچ دن رہ گئے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اپنی بیویوں سے مقاربت کا حکم فرمایا تو کیا ہم اس حال میں عرفہ میں آئیں گے کہ ہم سے مقاربت کے اثرات ظاہر ہو رہے ہوں گے عطاء کہتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ کہتے ہوئے اٹھے ہاتھوں کو ہلا رہے تھے راوی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ تم خوب جانتے ہو کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور تم میں سے سب سے زیادہ سچا ہوں اور تم میں سے سب سے زیادہ نیک ہوں اور اگر میں نے ہدی نہ بھیجی ہوتی تو میں بھی حلال ہو جاتا جیسا کہ تم حلال ہوئے ہو۔ اور اگر میں اس معاملہ کی طرف پہلے متوجہ ہو جاتا جس طرف بعد میں متوجہ ہوا تو میں ہدی ہی نہ بھیجتا اب تم حلال ہوجاؤ تو ہم نے اطاعت کی عطاء کہتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ حضرت علی صدقات وغیرہ وصول کر کے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے احرام باندھا تو رسول اللہ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اپنی ہدی بھیج دو اور احرام کی حالت میں ٹھہرے رہو راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ہدی لائے سراقہ بن مالک بن جعثم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا یہ حکم صرف اس سال کے لئے ہے یا ہمیشہ کے لئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہمیشہ کے لئے۔
'Ata'reported: I, along with some people, heard Jabir b. 'Abdullah saying: We, the Companions of Muhammad (may peace be upon him) put on Ihram for Hajj only. Ata' further said that Jabir stated: Allah's Apostle (may peace be upon him) came on the 4th of Dhu'l-Hijja and he commanded us to put off Ihram. 'Ata'said that he (Allah's Apostle) commanded them to put off Ihram and to go to their wives (for intercourse). 'Ata' said: It was not obligatory for them, but (intercourse) with them had become permissible. We said: When only five days had been left to reach 'Arafa, he (the Holy Prophet) commanded us to have intercourse with our wives. And we reached 'Arafa in a state as if we had just intercoursed (with tbem). He ('Ata') said: Jabir pointed with his hand and I (perceive) as if I am seeing his hand as it moved. In the (meantime) the Apostle of Allah (may peace be upon him) stood amongst us and said: You are well aware that I am the most God-fearing, most truthful and most pious amongst you. And if there were not sacrificial animals with me, I would also have put off Ihram as you have put off. And if I were to know this matter of mine what I have come to know later on. I would not have brought sacrificial animals with me. So they (the Companions) put off Ihram and we also put off and listened to (the Holy Prophet) and obeyed (his command). Jabir said: 'All came with the revenue of the taxes (from Yemen). He (the Holy Prophet) said: For what (purpose) have you entered into the state of Ihram (whether you entered into the state purely for Hajj and Umra jointly or Hajj and Umra separately)? He said: For the purpose for which the Apostle of Allah (may peace be upon him) had entered. (The Holy Prophet had entered as a Qiran, i. e. Ihram covering both Umra and Hajj simultaneously.) Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Offer a sacrifice of animal, and retain Ihram. And 'Ali brought a sacrificial animal for him (for the Holy Prophet). Suraqa b. Malik b. Ju'shum said: Messenger of Allah, is it (this concession putting off Ihram of Hajj or Umra) meant for this year or is it for ever?. He said: It is for ever.
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّةَ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ وَنَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَکَبُرَ ذَلِکَ عَلَيْنَا وَضَاقَتْ بِهِ صُدُورُنَا فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا نَدْرِي أَشَيْئٌ بَلَغَهُ مِنْ السَّمَائِ أَمْ شَيْئٌ مِنْ قِبَلِ النَّاسِ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ أَحِلُّوا فَلَوْلَا الْهَدْيُ الَّذِي مَعِي فَعَلْتُ کَمَا فَعَلْتُمْ قَالَ فَأَحْلَلْنَا حَتَّی وَطِئْنَا النِّسَائَ وَفَعَلْنَا مَا يَفْعَلُ الْحَلَالُ حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ وَجَعَلْنَا مَکَّةَ بِظَهْرٍ أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ-
ابن نمیر، عبدالملک بن ابی سلیمان، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہم نے حج کا احرام باندھا تو جب ہم مکہ میں آگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم حلال ہو جائیں اور اس احرام کو عمرہ کے احرام میں بدل لیں تو یہ بات ہم کو دشوار لگی اور ہم نے اپنے سینوں میں تنگی محسوس کی یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچ گئی ہم نہیں جانتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک یہ بات کیسے پہنچی؟ آسمان سے یا لوگوں میں سے کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک یہ بات پہنچائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے لوگو! تم حلال ہو جاؤ احرام کھول دو اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی اسی طرح کرتا جس طرح کہ تم نے کیا راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم نے احرام کھول دیا اور ہم نے اپنی بیویوں سے جماع کیا اور وہ سارے کام کئے جو ایک حلال کرتا ہے یہاں تک کہ جب ترویہ کا دن آیا یعنی ذی الحجہ کی آٹھ تاریخ ہوئی تو ہم نے مکہ سے پشت پھیری اور ہم نے حج کا احرام باندھا۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: We entered with the Messenger of Allah (may peace be upon him) in the state of Ihram for Hajj. When we came to Mecca he commanded us to put off Ihram and make it for 'Umra. We felt it (the command) hard for us, and our hearts were anguished on account of this and it (this reaction of the people) reached the Apostle of Allah (may peace be upon him). We do not know whether he received (this news) from the Heaven (through revelation) or from the people. (Whatever the case might be) he said; O people, put off Ihram. If there were not the sacrificial animals with me, I would have done as you do. So we put off the Ihram (after performing Umra), and we had intercourse with our wives and did everything which a non-Muhrim does (applying perfume, putting on clothes, etc.), and when it was the day of Tarwiya (8th of Dhu'l-Hijja) we turned our back to Mecca (in order to go to Mina, 'Arafat) and we put on Ihram for Hajj.
و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ نَافِعٍ قَالَ قَدِمْتُ مَکَّةَ مُتَمَتِّعًا بِعُمْرَةٍ قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِأَرْبَعَةِ أَيَّامٍ فَقَالَ النَّاسُ تَصِيرُ حَجَّتُکَ الْآنَ مَکِّيَّةً فَدَخَلْتُ عَلَی عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ فَاسْتَفْتَيْتُهُ فَقَالَ عَطَائٌ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ حَجَّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ سَاقَ الْهَدْيَ مَعَهُ وَقَدْ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِکُمْ فَطُوفُوا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَقَصِّرُوا وَأَقِيمُوا حَلَالًا حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَأَهِلُّوا بِالْحَجِّ وَاجْعَلُوا الَّتِي قَدِمْتُمْ بِهَا مُتْعَةً قَالُوا کَيْفَ نَجْعَلُهَا مُتْعَةً وَقَدْ سَمَّيْنَا الْحَجَّ قَالَ افْعَلُوا مَا آمُرُکُمْ بِهِ فَإِنِّي لَوْلَا أَنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي أَمَرْتُکُمْ بِهِ وَلَکِنْ لَا يَحِلُّ مِنِّي حَرَامٌ حَتَّی يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ فَفَعَلُوا-
ابن نمیر، ابونعیم، حضرت موسیٰ بن نافع کہتے ہیں کہ میں عمرہ کے احرام سے تمتع کا احرام کر کے ذی الحجہ کی آٹھ یوم ترویہ سے چار دن پہلے مکہ آگیا تو لوگوں نے کہا کہ اب تمہارا حج مکہ والوں کے حج کی طرح ہو جائے گا میں عطاء بن ابی رباح کے پاس گیا اور ان سے اس بارے میں پوچھا تو عطاء نے کہا کہ مجھے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ حدیث بیان کی کہ انہوں نے جس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کیا تھا اسی سال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہدی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھی اور کچھ صحابہ نے حج افراد کا احرام باندھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم ایسے احرام سے حلال ہوجاؤ اور تم بیت اللہ کا طواف کرو اور صفا مروہ کے درمیان سعی کرو اور بال کٹواؤ اور حلال ہو کر رہو یہاں تک کہ جب ترویہ کا دن آٹھ ذی الحجہ ہوگا تو تم حج کا احرام باندھ لینا اور اپنے پہلے والے احرام کو تمتع کرلو لوگوں نے عرض کیا کہ ہم اسے تمتع کیسے کریں اور ہم نے تو حج کی نیت کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس کا میں تمہیں حکم دے رہا ہوں اور میں اپنے احرام سے اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتا جب تک کہ ہدی اپنی جگہ نہ پہنچ جائے تب انہوں نے اسی طرح کرلیا۔
Musa b. Nafi reported: I came to Mecca as a Mutamatti for Umra (performing Umra first and then putting off Ihram and again entering into the state of Ihram for Hajj) four days before the day of Tarwiya (i. e. on the 4th of Dhu'l-Hijja). Thereupon the people said: Now yours is the Hajj of the Meccans. I went to 'Ata' b. Abi Rabah and asked his religious verdict. Ata' said: Jabir b. 'Abdullah al'Ans-ari (Allah be pleased with them) narrated to me that he peirforfned Hajj with the Messenger of Allah (may peace be upon him) in the year when he took sacrificial animals with him (i. e. during the 10th year of Hijra known as the Farewell Pilgrimage) and they had put on Ihram for Hajj only (as Mufrid). The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Put off Ihram and circumambulate the House, and (run) between al-Safa and al-Marwa and get your hair cut and stay as non-Muhrims. When it was the day of Tarwiya, then put on Ihram for Hajj and make Ihram for Mut'a (you had put on Ihram for Hajj, but take it off after performing Umra and then again put on Ihram for Hajj). They said: How should we make it Mut'a although we entered upon Ihram in the name of Hajj? He said: Do whatever I command you to do. Had I not brought sacrificial animals with me, I would have done as I have commanded you to do. But it is not permissible for me to put off Ihram till the sacrifice is offered. Then they also did accordingly.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ رِبْعِيٍّ الْقَيْسِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَجْعَلَهَا عُمْرَةً وَنَحِلَّ قَالَ وَکَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً-
محمد بن معمر بن ربعی قیسی، ابوہشام مغیرہ، ابن سلمہ مخزومی، ابی عوانہ، ابی بشر، عطاء بن ابی رباح، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کا احرام باندھے ہوئے آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہم اس حج کے احرام کو عمرہ کا احرام کر دیں اور ہم حلال ہو جائیں عمرہ کرکے احرام کھولتے ہیں راوی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ قربانی کا جانور تھا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے اس حج کے احرام کو عمرہ کا احرام نہ کر سکے۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: We set out with Allah's Messenger (may peace be upon him) as Muhrim for Hajj. The Messenger of Allah (may peace be upon him) commanded us to make this Ihram for Umra, and some put it off (after performing 'Umra), but the Prophet (may peace be upon him) had sacrificial animals with him, so he could not make it (this Ihram) as that of Umra.