اجازت مانگنے کے بیان میں ۔

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُکَيْرٍ النَّاقِدُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا وَاللَّهِ يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُا کُنْتُ جَالِسًا بِالْمَدِينَةِ فِي مَجْلِسِ الْأَنْصَارِ فَأَتَانَا أَبُو مُوسَی فَزِعًا أَوْ مَذْعُورًا قُلْنَا مَا شَأْنُکَ قَالَ إِنَّ عُمَرَ أَرْسَلَ إِلَيَّ أَنْ آتِيَهُ فَأَتَيْتُ بَابَهُ فَسَلَّمْتُ ثَلَاثًا فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَرَجَعْتُ فَقَالَ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَأْتِيَنَا فَقُلْتُ إِنِّي أَتَيْتُکَ فَسَلَّمْتُ عَلَی بَابِکَ ثَلَاثًا فَلَمْ يَرُدُّوا عَلَيَّ فَرَجَعْتُ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُکُمْ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ فَقَالَ عُمَرُ أَقِمْ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةَ وَإِلَّا أَوْجَعْتُکَ فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ لَا يَقُومُ مَعَهُ إِلَّا أَصْغَرُ الْقَوْمِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ قُلْتُ أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ قَالَ فَاذْهَبْ بِهِ-
عمرو بن محمد بن بکیر ناقدسفیان بن عیینہ، یزید بن خصیفہ بسر بن سعید ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں مدینہ میں انصار کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ ابوموسی گھبرائے یا سہمے ہوئے ہمارے پاس آئے ہم نے کہا تجھے کیا ہوا انہوں نے کہا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں اپنے پاس بلایا میں ان کے دروازے پر حاضر ہوا تو میں نے تین مرتبہ سلام کیا لیکن مجھے کوئی جواب نہ ملا تو میں واپس آگیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ تجھے ہمارے پاس آنے سے کس چیز نے روکا میں نے عرض کیا میں آپ کے دروازے پر تین مرتبہ اجازت مانگی اور اسے اجازت نہ دی جائے تو چاہئے کہ وہ واپس لوٹ جائے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اس پر گواہی پیش کرو رونہ میں تجھے سزا دوں گا حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ان کے ساتھ وہی جائے گا جو قوم میں سب سے چھوٹا ہوگا ابوسعید نے کہا میں نے عرض کیا میں قوم میں سب چھوٹا ہوگا ابوسعید نے کہا میں نے عرض کیا میں قوم میں سب سے چھوٹا ہوں فرمایا ان کو لے جاؤ ۔
Abu Sa'id Khudri reported: I was sitting in Medina in the company of the Ansar that Abu Musa came trembling with fear. We said to him: What is the matter? He said: 'Umar (Allah be pleased with him) sent for me. I went to him and paid him salutation thrice at (his) door but he made no response to me and so I came back. Thereupon he ('Umar) said: What stood in your way that you did not turn up? I said: I did come to you and paid you salutations at your door three times but I was not given any response, so I came back as the Messenger of Allah (may peace be upon him) has said: When any one of you seeks permission three times and he was not granted permission, he should come back. Umar said: Bring a witness to support that you say, otherwise I shall take you to task. Ubayy b. Ka'b said: None should stand with him (as a witness) but the youngest amongst the people. Abu Sa'id said: I am the youngest amongst the people, whereupon he said: Then you go with him (to support his contention).
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي حَدِيثِهِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَقُمْتُ مَعَهُ فَذَهَبْتُ إِلَی عُمَرَ فَشَهِدْتُ-
قتیبہ بن سعید، ابن ابی عمر سفیان، یزید بن خصیفہ ابن ابی عمر اس سند سے یہ حدیث بھی روایت کی گئی ہے ابن ابی عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ ابوسعید نے کہا میں ان کے ساتھ کھڑا ہوا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جا کر گواہی دی۔
This hadith has been narrated on the authority of Yazid b. Khusaifa with the same chain of transmitters but with this addition: Abu Sa'id said: So I stood up, and went to 'Umar and gave witness (to what Abu Musa had said).
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُا كُنَّا فِي مَجْلِسٍ عِنْدَ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَأَتَى أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ مُغْضَبًا حَتَّى وَقَفَ فَقَالَ أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ هَلْ سَمِعَ أَحَدٌ مِنْكُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ فَإِنْ أُذِنَ لَكَ وَإِلَّا فَارْجِعْ قَالَ أُبَيٌّ وَمَا ذَاكَ قَالَ اسْتَأْذَنْتُ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَمْسِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي فَرَجَعْتُ ثُمَّ جِئْتُهُ الْيَوْمَ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَأَخْبَرْتُهُ أَنِّي جِئْتُ أَمْسِ فَسَلَّمْتُ ثَلَاثًا ثُمَّ انْصَرَفْتُ قَالَ قَدْ سَمِعْنَاكَ وَنَحْنُ حِينَئِذٍ عَلَى شُغْلٍ فَلَوْ مَا اسْتَأْذَنْتَ حَتَّى يُؤْذَنَ لَكَ قَالَ اسْتَأْذَنْتُ كَمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَوَاللَّهِ لَأُوجِعَنَّ ظَهْرَكَ وَبَطْنَكَ أَوْ لَتَأْتِيَنَّ بِمَنْ يَشْهَدُ لَكَ عَلَى هَذَا فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَوَاللَّهِ لَا يَقُومُ مَعَكَ إِلَّا أَحْدَثُنَا سِنًّا قُمْ يَا أَبَا سَعِيدٍ فَقُمْتُ حَتَّى أَتَيْتُ عُمَرَ فَقُلْتُ قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا-
ابوطاہر عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، بکیر بن اشج بسر بن سعید ابوسعیدخدری حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک مجلس میں ابی بن کعب کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ غصہ میں آئے اور کھڑے ہو کر کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کیا تم میں سے کسی نے رسول اللہ سے سنا ہے کہ اجازت تین مرتبہ ہے اگر تجھے اجازت دی جائے تو ٹھیک ورنہ تو لوٹ جا۔ ابی نے کہا واقعہ کہا ہے ابوموسی نے کہا میں نے کل حضرت عمر بن خطاب کے پاس جانے کے لئے تین مرتبہ اجازت طلب کی لیکن مجھے اجازت نہ دی گئی تو میں واپس آگیا پھر آج میں ان کے پاس حاضر ہوا تو انہیں خبر دی کہ میں کل آیا تھا تین مرتبہ سلام کیا پھر میں واپس چلا گیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہم نے تیری آواز سنی تھی لیکن ہم اس وقت کسی کام میں مشغول تھے کاش تم اجازت ملنے تک اجازت مانگتے رہتے حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں نے اسی طرح اجازت طلب کی جیسا کہ میں نے رسول اللہ سے سنا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اللہ کی قسم میں تیری پیٹھ یا پیٹ پر سزا دوں گا یا تو کوئی ایسا آدمی پیش کر جو تیری اس حدیث پر گواہی دے ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اللہ کی قسم تیرے ساتھ ہم سے نوعمر ہی جائے گا اے ابوسعید کھڑے ہو جاؤ میں کھڑا ہوا یہاں تک کہ حضرت عمرکے پاس آیا میں نے عرض کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔
Abd Sa'id Khudri reported: We were in the company of Ubayy b. Ka'b that Abu Musa Ash'ari came there in a state of anger. He stood (before us) and said: I ask you to bear witness in the name of Allah whether anyone amongst you heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Permission (for entering the house) should be sought three times and if permission is granted to you (then get in), otherwise go back. Ubayy b. Ka'b said: What is the matter? He said: I sought permission yesterday from 'Umar b. Khattab three times but he did not permit me, so I came back; then I went to him today and visited him and informed him that I had come to him yesterday and greeted him thrice, then came back, whereupon he said: Yes, we did hear you but be were at that time busy, but why did you not seek permission (further and you must have never gone back until you were permitted to do so). He said: I sought permission (in the manner) that I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) having said (in connection 'With the seeking of permission for entering the house of a stranger). Thereupon he (Hadrat Umar) said: By Allah, I shall torture your back and your stomach unless you bring one who may bear witness to what you state. 'Ubayy b. Ka'b said: By Allah, none should stand with you (to bear testimony) but the youngest amongst us. And he therefore, said to Abu Sa'id: Stand up. So I stood up until I came to Umar and said: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) say this.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ أَبَا مُوسَی أَتَی بَابَ عُمَرَ فَاسْتَأْذَنَ فَقَالَ عُمَرُ وَاحِدَةٌ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ الثَّانِيَةَ فَقَالَ عُمَرُ ثِنْتَانِ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ الثَّالِثَةَ فَقَالَ عُمَرُ ثَلَاثٌ ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَتْبَعَهُ فَرَدَّهُ فَقَالَ إِنْ کَانَ هَذَا شَيْئًا حَفِظْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَا وَإِلَّا فَلَأَجْعَلَنَّکَ عِظَةً قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَأَتَانَا فَقَالَ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ قَالَ فَجَعَلُوا يَضْحَکُونَ قَالَ فَقُلْتُ أَتَاکُمْ أَخُوکُمْ الْمُسْلِمُ قَدْ أُفْزِعَ تَضْحَکُونَ انْطَلِقْ فَأَنَا شَرِيکُکَ فِي هَذِهِ الْعُقُوبَةِ فَأَتَاهُ فَقَالَ هَذَا أَبُو سَعِيدٍ-
نصر بن علی جہضمی بشر ابن مفصل سعید بن یزید ابونضرہ حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابوموسی نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دروازے پر جا کر اجازت مانگی تو عمرنے کہا ایک مربتہ ہوئی پھر دوسری مرتبہ اجازت طلب کی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا دو ہوگئیں پھر تیسری مرتبہ اجازت مانگی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تین مرتبہ ہوگئی پھر یہ واپس آگئے تو حضرت عمر نے کسی آدمی کو ان کے پیچھے بھیجا وہ انہیں واپس لے آیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اگر اس معاملہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث یاد ہے تو پیش کرو ورنہ میں آپ کو عبرت ناک سزا دوں گا ابوسعید نے کہا کہ ابوموسی نے ہمارے پاس آکر کہا کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اجازت تین مرتبہ ہوتی ہے حضرت ابوسعید نے کہا لوگوں نے ہنسنا شروع کردیا میں نے کہا تمہارے پاس تمہارا مسلمان بھائی گھبرایا ہوا آیا ہے اور تم ہنستے ہو تم چلو میں تمہارا ساتھ بنتا ہوں اس پریشانی میں پھر وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا یہ ابوسعید یعنی بطور گواہ حاضر ہے۔
Abu Sa'id reported that Abu Musa al-Ash'ari came to the door of 'Umar and sought his permission (to get into his house). Umar said: That is once. He again sought permission for the second time and 'Umar said: It is twice. He again sought permission for the third time and Umar said: It is thrice. He (Abu Musa) then went back. He (Hadrat 'Umar) (sent someone) to pursue him so that he should be brought back. Thereupon he (Hadrat Umar) said: If this act (of yours is in accordance with the command of Allah's Messenger (may peace be upon him) you have preserved in your mind, then it is all right, otherwise (I shall give you such a severe punishment) that it will serve as an example to others. Abu Sa'id said: Then he (Abu Musa) came to us and said: Do you remember Allah's Messenger (may peace be upon him) having said this: "Permission is for three times"? They (Companions sitting in that company) began to laugh, whereupon he (Abu Musa) said: There comes to you your Muslim brother who had been perturbed and you laugh. Abu Sa'id said: (Well), you go forth. I shall be your participant in this trouble of yours. So he came to him (Hadrat Umar) and said: Here is Abu Sa'id (to support my statement).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ خِرَاشٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ وَسَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ کِلَاهُمَا عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَا سَمِعْنَاهُ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ بِمَعْنَی حَدِيثِ بِشْرِ بْنِ مُفَضَّلٍ عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ-
محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، ابومسلمہ ابونضرہ ابوسعید احمد بن حسن بن خراش شبابہ شعبہ، جریر، سعید بن یزید ابونضرہ ابوسعید خدری ان دونوں اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
This hadith bu been narrated on the authority of Abu Sa'id Khudri through another chain of transmitters.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنَا عَطَائٌ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَنَّ أَبَا مُوسَی اسْتَأْذَنَ عَلَی عُمَرَ ثَلَاثًا فَکَأَنَّهُ وَجَدَهُ مَشْغُولًا فَرَجَعَ فَقَالَ عُمَرُ أَلَمْ تَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ائْذَنُوا لَهُ فَدُعِيَ لَهُ فَقَالَ مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ قَالَ إِنَّا کُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا قَالَ لَتُقِيمَنَّ عَلَی هَذَا بَيِّنَةً أَوْ لَأَفْعَلَنَّ فَخَرَجَ فَانْطَلَقَ إِلَی مَجْلِسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالُوا لَا يَشْهَدُ لَکَ عَلَی هَذَا إِلَّا أَصْغَرُنَا فَقَامَ أَبُو سَعِيدٍ فَقَالَ کُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا فَقَالَ عُمَرُ خَفِيَ عَلَيَّ هَذَا مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلْهَانِي عَنْهُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ-
محمد بن حاتم، یحیی بن سعید قطان ابن جریج، عطاء، عبیداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عبید بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس حاضری کے لئے تین مربتہ اجازت مانگی انہیں گویا کہ کسی کام میں مشغول پایا تو واپس آگئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کیا تم نے عبداللہ بن قیس کی آواز نہیں سنی اسے اجازت سے دو پھر اس بات پر ابھارا کہ تم واپس چلے گئے انہوں نے کہا ہمیں اسی بات کا حکم دیا گیا ہے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تم اس بات پر گواہی پیش کرو ورنہ میں مناسب اقدام کروں گا وہ نکلے اور انصار کی ایک مجلس کی طرف چلے انہوں نے کہا ہم میں سب سے چھوٹا ہی تیری اس بات کی گواہی دے گا حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا ہمیں اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا یہ بات مجھ پر پوشیدہ تھی اور رسول اللہ کے حکم سے مجھے بازار کی تجارت نے غافل رکھا۔
'Ubaid b. Umair reported that Abu Musa brought permission from Umar (to enter the house) three times, and finding him busy came back, whereupon Umar said (to the inmates of his house): Did you not hear the voice of 'Abdullah b. Qais (the Kunya of Abu Musa Ash'ari)? He was called back and he (Hadrat 'Umar) said: What did prompt you to do it? Thereupon, he said: This is how we have been commanded to act. He (Hadrat 'Umar) said: Bring evidence (in support of it), otherwise I shall deal (strictly) with you. So he (Abu Musa) set out and came to the meeting of the Ansar and asked them to bear witness before hadrat Umar about this. They (the Companions present there) said: None but the youngest amongst us would bear out this fact. So Abu Sa'id Khudri (who was the youngest one in that company) said: We have been commanded to do so (while visiting the house of other people). Thereupon 'Umar said: This command of Allah's Messenger (may peace be upon him) had remained hidden from me up till now due to (my) business in the market.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ح و حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْکُرَ فِي حَدِيثِ النَّضْرِ أَلْهَانِي عَنْهُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ-
محمد بن بشار، ابوعاص حسین بن حریث نضر ابن شمیل نضر ابن سمیل ابن جریج، اس سند بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن نضر کی حدیث میں اس سے مجھے بازار کی تجارت نے غافل رکھا کے الفاظ مذکور نہیں۔
This hadith has been transmitted on the authority of Ibn Juraij, but there is no mention of the words "business in the market".
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ أَبُو عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَی عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ جَائَ أَبُو مُوسَی إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ فَلَمْ يَأْذَنْ لَهُ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ هَذَا أَبُو مُوسَی السَّلَامُ عَلَيْکُمْ هَذَا الْأَشْعَرِيُّ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ رُدُّوا عَلَيَّ رُدُّوا عَلَيَّ فَجَائَ فَقَالَ يَا أَبَا مُوسَی مَا رَدَّکَ کُنَّا فِي شُغْلٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ فَإِنْ أُذِنَ لَکَ وَإِلَّا فَارْجِعْ قَالَ لَتَأْتِيَنِّي عَلَی هَذَا بِبَيِّنَةٍ وَإِلَّا فَعَلْتُ وَفَعَلْتُ فَذَهَبَ أَبُو مُوسَی قَالَ عُمَرُ إِنْ وَجَدَ بَيِّنَةً تَجِدُوهُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ عَشِيَّةً وَإِنْ لَمْ يَجِدْ بَيِّنَةً فَلَمْ تَجِدُوهُ فَلَمَّا أَنْ جَائَ بِالْعَشِيِّ وَجَدُوهُ قَالَ يَا أَبَا مُوسَی مَا تَقُولُ أَقَدْ وَجَدْتَ قَالَ نَعَمْ أُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ قَالَ عَدْلٌ قَالَ يَا أَبَا الطُّفَيْلِ مَا يَقُولُ هَذَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِکَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ فَلَا تَکُونَنَّ عَذَابًا عَلَی أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّمَا سَمِعْتُ شَيْئًا فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَثَبَّتَ-
حسین بن حریث ابوعمار فصل بن موسیٰ طلحہ بن یحیی ابوموسی اشعری، حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اشعری سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس حاضر ہو کر السَّلَامُ عَلَيْکُمْ ! عبداللہ بن قیس حاضر ہے کہا لیکن انہیں اجازت نہ ملی انہوں نے پھر کہا السَّلَامُ عَلَيْکُمْ ابوموسی حاضر ہے السَّلَامُ عَلَيْکُمْ اشعری حاضر ہے پھر واپس لوٹ آئے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تم واپس کیا گئے ہم ایک کام میں مشغول تھے انہوں نے عرض کیا میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اجازت تین مرتبہ ہوتی ہے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تم اس بات پر میرے پاس گواہی لاؤ ورنہ میں کروں گا جو کچھ کروں گا ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ گئے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اگر انہیں گواہی مل گئی تو تم انہیں شام کے وقت منبر کے پاس پاؤ گے اور اگر انہیں گواہی نہ ملی تو تم انہیں نہ پاؤ گے پس جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شام کو پایا تو انہوں نے وہاں موجود پا کر کہا اے ابوموسی تو کیا کہتا ہے کیا تم نے گواہ کو پایا ہے انہوں نے کہا جی ہاں ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ؟ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا وہ معتبر آدمی ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اے ابوطفیل یہ کیا کہتے ہیں انہوں نے کہا اے ابن خطاب میں نے رسول اللہ کے لئے اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے آپ اصحاب رسول کے لئے عذاب جان ہی بنیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا سُبْحَانَ اللَّهِ میں نے ایک بات سنی اور میں نے اس بات پر پکے اور مضبوط ہوجانے کو پسند کیا۔
Abu Musa Ash'ari reported that he went to 'Umar b. Khattab and greeted him by saying: As-Salamu-'Alaikum, here is 'Abdullah b. Qais, but he did not permit him (to get in). He (Abu Musa Ash'ari) again greeted him with as-Salamu-'Alaikum and said: Here is Abu Musa, but he (Hadrat 'Umar) did not permit him (to get in). He again said: As-Salam-u-'Alaikum, (and said) here is Ash'ari, (then receiving no response he came back). He (Hadrat 'Umar) said: Bring him back to me, bring him back to me. So he went there (in the presence of Hadrat 'Umar) and he said to him: Abu Musa, what made you go back, while we were busy in some work? He said: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Permission should be sought thrice. And if you are permitted, (then get in), otherwise go back. He said: Bring witness to this fact, otherwise I shall do this and that, i. e. I shall punish you. Abu Musa went away and 'Umar said to him (on his departure): If he (Abu Musa) finds a witness he should meet him by the side of the pulpit in the evening and if he does not find a witness you would not find him there. When it was evening he (Hadrat 'Umar) found him (Abu Musa) there. He (Hadrat 'Umar) said: Abu Musa, have you been able to find a witness to what you have said? He said: Yes. Here is Ubayy bin Ka'b, whereupon he (Hadrat 'Umar) said: Yes, he is an authentic (witness). He (Hadrat 'Umar) said: Abu Tufail (the kunya of Ubayy b. Ka'b), what does he (Abu Musa) say? Thereupon he said: Ibn Khattab, I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying so. Do not prove to be a hard (task-master) for the Companions of Allah's Messenger (may peace be upon him), whereupon he Hadrat 'Umar said: Hallowed be Allah. I had heard something (in this connection), but I wished it to be established (as an undeniable fact).
و حَدَّثَنَاه عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبَانَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَی بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَقَالَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ نَعَمْ فَلَا تَکُنْ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ عَذَابًا عَلَی أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْکُرْ مِنْ قَوْلِ عُمَرَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا بَعْدَهُ-
ابن عمر بن محمد بن ابان علی بن ہاشم طلحہ بن یحیی اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے اس میں یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابی بن کعب سے کہا اے ابومنذر کیا تم یہ حدیث رسول اللہ سے سنی ہے انہوں نے کہا جی ہاں اے ابن خطاب آپ اصحاب رسول اللہ کے لئے باعث عذاب نہ بنو اس کے بعد عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول سُبْحَانَ اللَّهِ اور اس کے بعد کا قول مذکور نہیں۔
This hadith has been narrated on the authority of Talha b. Yahya with the same chain of transmitters but with this variation of wording: He (Hadrat 'Umar) said: Abu Mundhir (the Kunya of Ubayy b. Ka'b), did you hear this from Allah's Messenger (may peace be upon him)? Thereupon he said: Yes. and he further said: Ibn Khattab, do not be a torment for the Companions of Allah's Messenger (may peace he upon him). No mention has, however, been made of the words of 'Umar: "Hallowed be Allah" and what follows subsequently.