سورت فتح کی فضیلت کا بیان

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَسِيرُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسِيرُ مَعَهُ لَيْلًا فَسَأَلَهُ عُمَرُ عَنْ شَيْئٍ فَلَمْ يُجِبْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ فَقَالَ عُمَرُ ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ نَزَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ کُلَّ ذَلِکَ لَا يُجِيبُکَ قَالَ عُمَرُ فَحَرَّکْتُ بَعِيرِي حَتَّی کُنْتُ أَمَامَ النَّاسِ وَخَشِيتُ أَنْ يَنْزِلَ فِيَّ قُرْآنٌ فَمَا نَشِبْتُ أَنْ سَمِعْتُ صَارِخًا يَصْرُخُ بِي قَالَ فَقُلْتُ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَکُونَ نَزَلَ فِيَّ قُرْآنٌ قَالَ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ لَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ اللَّيْلَةَ سُورَةٌ لَهِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ ثُمَّ قَرَأَ إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِينًا-
اسماعیل، مالک، زید بن اسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر میں رات کے وقت چل رہے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے کچھ پوچھا آپ نے انہیں جواب نہیں دیا، پھر پوچھا، پھر جواب نہیں دیا، پھر حضرت عمر نے آپ سے پوچھا، آپ نے کچھ جواب نہیں دیا، حضرت عمر نے دل میں کہا اے عمر رضی اللہ عنہ! تیری ماں تجھ پر روئے تو نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے تین بار سوال کیا، مگر آپ نے ایک بار بھی جواب نہیں دیا، شاید حضور صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوگئے ہیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں اپنے اونٹ کو ہٹا کر لوگوں سے آگے بڑھ گیا اور میں ڈر رہا تھا کہ کہیں میرے حق میں قرآن کا کوئی حکم نازل نہ ہوجائے، میں تھوڑی دیر بھی ٹھہرنے نہیں پایا تھا کہ میں نے سنا کہ کوئی مجھے پکار رہاہے، میں ڈر گیا کہ کہیں میرے حق میں قرآن نہ اترا ہو پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ کے پاس آکر آپ کو سلام کیا تو آپ نے فرمایا کہ آج کی رات مجھ پر ایک سورت اتری ہے جو مجھے سب دنیا و مافیہا سے زیادہ پسند ہے، پھر حضور نے إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِينًا پڑھی۔
Narrated Aslam: Allah's Apostle was traveling on one of his journeys, and 'Umar bin Al-Khattab was traveling along with him at night. 'Umar asked him about something, but Allah's Apostle I did not answer him. He asked again, but he did not answer. He asked for the third time!, but he did not answer. On that, 'Umar said to himself, "May your mother lose you! You have asked Allah's Apostle three times, but he did not answer at all!" Umar said, "So I made my camel go fast till I was ahead of the people, and I was afraid that something might be! revealed about me. After a little while I heard a call maker calling me, I said, 'I was afraid that some Qur'anic Verse might be revealed about me.' So I went to Allah's Apostle and greeted him. He said, 'Tonight there has been revealed to me a Surah which is dearer to me than that on which the sun shines (i.e. the world).' Then he recited: 'Verily! We have given you (O Muhammad I, a manifest victory.' " (Surat al-Fath) No. (48.1).