یہ ترجمۃ الباب سے خالی ہے۔

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّی صَلَاةً أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ مَنْ رَأَی مِنْکُمْ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا قَالَ فَإِنْ رَأَی أَحَدٌ قَصَّهَا فَيَقُولُ مَا شَائَ اللَّهُ فَسَأَلَنَا يَوْمًا فَقَالَ هَلْ رَأَی أَحَدٌ مِنْکُمْ رُؤْيَا قُلْنَا لَا قَالَ لَکِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي فَأَخَذَا بِيَدِي فَأَخْرَجَانِي إِلَی الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ فَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ وَرَجُلٌ قَائِمٌ بِيَدِهِ کَلُّوبٌ مِنْ حَدِيدٍ قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ مُوسَی إِنَّهُ يُدْخِلُ ذَلِکَ الْکَلُّوبَ فِي شِدْقِهِ حَتَّی يَبْلُغَ قَفَاهُ ثُمَّ يَفْعَلُ بِشِدْقِهِ الْآخَرِ مِثْلَ ذَلِکَ وَيَلْتَئِمُ شِدْقُهُ هَذَا فَيَعُودُ فَيَصْنَعُ مِثْلَهُ قُلْتُ مَا هَذَا قَالَا انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَيْنَا عَلَی رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ عَلَی قَفَاهُ وَرَجُلٌ قَائِمٌ عَلَی رَأْسِهِ بِفِهْرٍ أَوْ صَخْرَةٍ فَيَشْدَخُ بِهِ رَأْسَهُ فَإِذَا ضَرَبَهُ تَدَهْدَهَ الْحَجَرُ فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ لِيَأْخُذَهُ فَلَا يَرْجِعُ إِلَی هَذَا حَتَّی يَلْتَئِمَ رَأْسُهُ وَعَادَ رَأْسُهُ کَمَا هُوَ فَعَادَ إِلَيْهِ فَضَرَبَهُ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَا انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا إِلَی ثَقْبٍ مِثْلِ التَّنُّورِ أَعْلَاهُ ضَيِّقٌ وَأَسْفَلُهُ وَاسِعٌ يَتَوَقَّدُ تَحْتَهُ نَارًا فَإِذَا اقْتَرَبَ ارْتَفَعُوا حَتَّی کَادَ أَنْ يَخْرُجُوا فَإِذَا خَمَدَتْ رَجَعُوا فِيهَا وَفِيهَا رِجَالٌ وَنِسَائٌ عُرَاةٌ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَا انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَيْنَا عَلَی نَهَرٍ مِنْ دَمٍ فِيهِ رَجُلٌ قَائِمٌ عَلَی وَسَطِ النَّهَرِ قَالَ يَزِيدُ وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ وَعَلَی شَطِّ النَّهَرِ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ حِجَارَةٌ فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ الَّذِي فِي النَّهَرِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ رَمَی الرَّجُلُ بِحَجَرٍ فِي فِيهِ فَرَدَّهُ حَيْثُ کَانَ فَجَعَلَ کُلَّمَا جَائَ لِيَخْرُجَ رَمَی فِي فِيهِ بِحَجَرٍ فَيَرْجِعُ کَمَا کَانَ فَقُلْتُ مَا هَذَا قَالَا انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی انْتَهَيْنَا إِلَی رَوْضَةٍ خَضْرَائَ فِيهَا شَجَرَةٌ عَظِيمَةٌ وَفِي أَصْلِهَا شَيْخٌ وَصِبْيَانٌ وَإِذَا رَجُلٌ قَرِيبٌ مِنْ الشَّجَرَةِ بَيْنَ يَدَيْهِ نَارٌ يُوقِدُهَا فَصَعِدَا بِي فِي الشَّجَرَةِ وَأَدْخَلَانِي دَارًا لَمْ أَرَ قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهَا فِيهَا رِجَالٌ شُيُوخٌ وَشَبَابٌ وَنِسَائٌ وَصِبْيَانٌ ثُمَّ أَخْرَجَانِي مِنْهَا فَصَعِدَا بِي الشَّجَرَةَ فَأَدْخَلَانِي دَارًا هِيَ أَحْسَنُ وَأَفْضَلُ فِيهَا شُيُوخٌ وَشَبَابٌ قُلْتُ طَوَّفْتُمَانِي اللَّيْلَةَ فَأَخْبِرَانِي عَمَّا رَأَيْتُ قَالَا نَعَمْ أَمَّا الَّذِي رَأَيْتَهُ يُشَقُّ شِدْقُهُ فَکَذَّابٌ يُحَدِّثُ بِالْکَذْبَةِ فَتُحْمَلُ عَنْهُ حَتَّی تَبْلُغَ الْآفَاقَ فَيُصْنَعُ بِهِ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَالَّذِي رَأَيْتَهُ يُشْدَخُ رَأْسُهُ فَرَجُلٌ عَلَّمَهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَنَامَ عَنْهُ بِاللَّيْلِ وَلَمْ يَعْمَلْ فِيهِ بِالنَّهَارِ يُفْعَلُ بِهِ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَالَّذِي رَأَيْتَهُ فِي الثَّقْبِ فَهُمْ الزُّنَاةُ وَالَّذِي رَأَيْتَهُ فِي النَّهَرِ آکِلُوا الرِّبَا وَالشَّيْخُ فِي أَصْلِ الشَّجَرَةِ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام وَالصِّبْيَانُ حَوْلَهُ فَأَوْلَادُ النَّاسِ وَالَّذِي يُوقِدُ النَّارَ مَالِکٌ خَازِنُ النَّارِ وَالدَّارُ الْأُولَی الَّتِي دَخَلْتَ دَارُ عَامَّةِ الْمُؤْمِنِينَ وَأَمَّا هَذِهِ الدَّارُ فَدَارُ الشُّهَدَائِ وَأَنَا جِبْرِيلُ وَهَذَا مِيکَائِيلُ فَارْفَعْ رَأْسَکَ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا فَوْقِي مِثْلُ السَّحَابِ قَالَا ذَاکَ مَنْزِلُکَ قُلْتُ دَعَانِي أَدْخُلْ مَنْزِلِي قَالَا إِنَّهُ بَقِيَ لَکَ عُمُرٌ لَمْ تَسْتَکْمِلْهُ فَلَوْ اسْتَکْمَلْتَ أَتَيْتَ مَنْزِلَکَ-
موسی بن اسماعیل، جریربن حازم، ابورجاء، سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھ لیتے تھے تو ہماری طرف متوجہ ہوتے اور فرماتے کہ تم میں سے کسی نے رات کو خواب دیکھا ہے اگر کوئی شخص خواب دیکھتا تو اسے بیان کرتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبیر فرماتے جو اللہ کو منظور ہوتا، چنانچہ آپ نے ایک دن ہم سے سوال کیا کیا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ؟ ہم نے جواب دیا کہ نہیں، آپ نے فرمایا لیکن میں نے دیکھا ہے کہ دو شخص میرے پاس آئے اور میرا ہاتھ پکڑ کر ارض مقدسہ کی طرف لے گئے وہاں دیکھا کہ ایک شخص تو بیٹھا ہوا ہے اور دوسرا شخص کھڑا ہے اور اس کے ہاتھ میں (ہمارے بعض ساتھیوں نے کہا کہ) لوہے کا ٹکڑا ہے جسے اس (بیٹھے ہوئے آدمی) کے گلپھڑے میں ڈالتا ہے، یہاں تک کہ وہ گدی تک پہنچ جاتا ہے پھر اسی طرح دوسرے گلپھڑے میں داخل کرتا ہے اور پہلا گلپھڑا جڑ جاتا ہے، تو اس کی طرف پھر آتا ہے اور اسی طرح کرتا ہے، میں نے پوچھا کہ یہ کیا بات ہے؟ انہوں نے کہا کہ آگے بڑھو۔ ہم آگے بڑھے یہاں تک کہ ایک شخص کے پاس پہنچے جو چت لیٹا ہوا تھا اور ایک شخص اس کے سر پر فہر یا ضحرہ (ایک بڑا پتھر) لئے کھڑا تھا۔ جس سے اس کے سر کوٹتا تھا جب اسے مارتا تھا تو پتھر لڑک جاتا تھا۔ اور اس پتھر کو لینے کے لئے وہ آدمی جاتا تو واپس ہونے تک اس کا سر جڑ جاتا اور ویسا ہی ہوجاتا جیسا تھا وہ پھر لوٹ کر اس کو مارتا، میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ ان دونوں نے کہا کہ آگے بڑھو۔چنانچہ ہم آگے بڑھے تو تنور کی طرح ایک گڑھے تک پہنچے کہ اس کے اوپر کا حصہ تنگ اور نچلا چوڑا تھا اس کے نیچے آگ روشن تھی جب آگ کی لپٹ اوپر آتی تو وہ لوگ (جو اس کے اندر تھے) اوپر آنے کے قریب ہوجاتے اور جب آگ بجھ جاتی تو دوبارہ پھر اس میں لوٹ جاتے اور اس میں مرد اور ننگی عورتیں تھیں۔ میں نے کہا کہ یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ آگے چلو۔ ہم آگے بڑھے یہاں کہ ہم ایک خون کی نہر کے پاس پہنچے اس میں ایک شخص کھڑا تھا اور نہر کے بیچ میں یا جیسا کہ یزید بن ہارون نے اور وہب بن جریر نے جریر بن حازم سے روایت کیا۔ نہر کے کنارے ایک شخص تھا جس کے سامنے پتھر رکھے ہوئے تھے جب وہ آدمی جو نہر میں تھا سامنے آتا تو (کنارے والا) آدمی اس کے منہ پر پتھر مارتا اور وہیں لوٹ جاتا جہاں ہوتا میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ آگے بڑھو ہم آگے چلے یہاں تک کہ ہم ایک سرسبز شاداب باغیچے کے قریب پہنچے جس میں بڑے بڑے درخت تھے اور اس کی جڑ میں ایک بوڑھا اور چند بچے تھے اور ایک شخص اس درخت کے قریب اپنے سامنے آگ سلگا رہا تھا۔ ان دونوں نے مجھے درخت پر چڑھایا اور ہمیں ایسے گھر میں داخل کیا جس سے بہتر اور عمدہ گھر نہیں دیکھا اور اس میں بوڑھے اور جوان آدمی اور عورتیں اور بچے ہیں پھر مجھے اس سے نکال کرلے گئے اور ایک درخت پر چڑھا دیا اور مجھے ایک گھر میں داخل کیا جو بہتر اور عمدہ تھا۔ وہاں بوڑھوں اور جوانوں کو دیکھا، میں نے پوچھا کہ تم نے مجھے رات بھر گھمایا تو اس کے متعلق بتاؤ جو میں نے دیکھا ان دونوں نے کہا بہتر! وہ آدمی جسے تم نے دیکھا کہ اس کا گلپھڑا چیرا جارہا ہے وہ شخص جھوٹا ہے جو جھوٹی باتیں بیان کرتا تھا اور اس سے سن کر لوگ دوسروں سے بیان کرتے تھے یہاں تک کہ جھوٹی بات ساری دنیا میں پھیل جاتی ہے اس کے ساتھ قیامت تک ایسا ہی ہوتا رہے گا اور جس کا سر پھوڑتے ہوئے تم نے دیکھا وہ شخص تھا جسے اللہ نے قرآن کا علم عطا کیا لیکن اس سے غافل ہو کر رات کو سو رہا اور دن کو اس پر عمل نہ کیا قیامت تک اس کیساتھ یہی ہوتا رہے گا تنور میں جن لوگوں کو تم نے دیکھا وہ زانی تھے اور جنہیں تم نے نہر میں دیکھا وہ سود خور تھے اور ضعیف جنہیں تم نے درخت کی جڑ میں دیکھا وہ ابراہیم علیہ السلام تھے اور بچے ان کے اردگرد لوگوں کے ہیں اور وہ شخص جو آگ سلگا رہا تھا وہ مالک داروغہ دوزخ تھا اور وہ گھر جس میں تم داخل ہویے عام مومنین کا گھر تھا اور یہ گھر شہداء کا ہے اور میں جبرییل اور یہ میکاییل ہیں اپنا سر اٹھاؤ میں نے اپنا سر اٹھایا تو اپنے اوپر بادل کی طرح ایک چیز دیکھی ان دونوں نے کہا یہ تمہارا مقام ہے میں نے کہا مجھے چھوڑ دو کہ میں اپنی جگہ میں داخل ہو جاوں ان دونوں نے کہا تمہاری عمر باقی ہے جو پوری نہیں ہوئی جب تم اس عمر کو پورا کرلو گے تو اپنی منزل میں آجاؤ گے۔
Narrated Samura bin Jundab: Whenever the Prophet finished the (morning) prayer, he would face us and ask, "Who amongst you had a dream last night?" So if anyone had seen a dream he would narrate it. The Prophet would say: "Ma sha'a-llah" (An Arabic maxim meaning literally, 'What Allah wished,' and it indicates a good omen.) One day, he asked us whether anyone of us had seen a dream. We replied in the negative. The Prophet said, "But I had seen (a dream) last night that two men came to me, caught hold of my hands, and took me to the Sacred Land (Jerusalem). There, I saw a person sitting and another standing with an iron hook in his hand pushing it inside the mouth of the former till it reached the jaw-bone, and then tore off one side of his cheek, and then did the same with the other side; in the mean-time the first side of his cheek became normal again and then he repeated the same operation again. I said, 'What is this?' They told me to proceed on and we went on till we came to a man Lying flat on his back, and another man standing at his head carrying a stone or a piece of rock, and crushing the head of the Lying man, with that stone. Whenever he struck him, the stone rolled away. The man went to pick it up and by the time he returned to him, the crushed head had returned to its normal state and the man came back and struck him again (and so on). I said, 'Who is this?' They told me to proceed on; so we proceeded on and passed by a hole like an oven; with a narrow top and wide bottom, and the fire was kindling underneath that hole. Whenever the fire-flame went up, the people were lifted up to such an extent that they about to get out of it, and whenever the fire got quieter, the people went down into it, and there were naked men and women in it. I said, 'Who is this?' They told me to proceed on. So we proceeded on till we reached a river of blood and a man was in it, and another man was standing at its bank with stones in front of him, facing the man standing in the river. Whenever the man in the river wanted to come out, the other one threw a stone in his mouth and caused him to retreat to his original position; and so whenever he wanted to come out the other would throw a stone in his mouth, and he would retreat to his original position. I asked, 'What is this?' They told me to proceed on and we did so till we reached a well-flourished green garden having a huge tree and near its root was sitting an old man with some children. (I saw) Another man near the tree with fire in front of him and he was kindling it up. Then they (i.e. my two companions) made me climb up the tree and made me enter a house, better than which I have ever seen. In it were some old men and young men, women and children.