یہ بات ترجمۃ الباب سے خالی ہے۔

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَا حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَتْ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ قَالَتْ أَرَأَيْتَ إِنْ جِئْتُ وَلَمْ أَجِدْکَ کَأَنَّهَا تَقُولُ الْمَوْتَ قَالَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَکْرٍ-
حمیدی و محمد بن عبداللہ ابراہیم بن سعد سعد محمد بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا پھر کسی وقت آنا اس عورت نے عرض کیا اگر میں آؤں اور آپ کو نہ پاؤں (یعنی انتقال فرما جائیں تو کیا کروں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو مجھ کو نہ پائے تو ابوبکر کے پاس چلی جانا۔
Narrated Jubair bin Mutim: A woman came to the Prophet who ordered her to return to him again. She said, "What if I came and did not find you?" as if she wanted to say, "If I found you dead?" The Prophet said, "If you should not find me, go to Abu Bakr."
حَدَّثَنِاأَحْمَدُ بْنُ أَبِي الطَّيِّبِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُجَالِدٍ حَدَّثَنَا بَيَانُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ وَبَرَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ هَمَّامٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمَّارًا يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا مَعَهُ إِلَّا خَمْسَةُ أَعْبُدٍ وَامْرَأَتَانِ وَأَبُو بَکْرٍ-
احمد اسماعیل وبرہ ہمام سے بیان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ پانچ غلاموں اور دو عورتوں اور ابوبکر کے سوا کوئی نہ تھا۔
Narrated 'Ammar: I saw Allah's Apostle and there was none with him but five slaves, two women and Abu Bakr (i.e. those were the only converts to Islam then).
حَدَّثَنِاهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَائِذِ اللَّهِ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَقْبَلَ أَبُو بَکْرٍ آخِذًا بِطَرَفِ ثَوْبِهِ حَتَّی أَبْدَی عَنْ رُکْبَتِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا صَاحِبُکُمْ فَقَدْ غَامَرَ فَسَلَّمَ وَقَالَ إِنِّي کَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ ابْنِ الْخَطَّابِ شَيْئٌ فَأَسْرَعْتُ إِلَيْهِ ثُمَّ نَدِمْتُ فَسَأَلْتُهُ أَنْ يَغْفِرَ لِي فَأَبَی عَلَيَّ فَأَقْبَلْتُ إِلَيْکَ فَقَالَ يَغْفِرُ اللَّهُ لَکَ يَا أَبَا بَکْرٍ ثَلَاثًا ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ نَدِمَ فَأَتَی مَنْزِلَ أَبِي بَکْرٍ فَسَأَلَ أَثَّمَ أَبُو بَکْرٍ فَقَالُوا لَا فَأَتَی إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ فَجَعَلَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَمَعَّرُ حَتَّی أَشْفَقَ أَبُو بَکْرٍ فَجَثَا عَلَی رُکْبَتَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ أَنَا کُنْتُ أَظْلَمَ مَرَّتَيْنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَنِي إِلَيْکُمْ فَقُلْتُمْ کَذَبْتَ وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ صَدَقَ وَوَاسَانِي بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَهَلْ أَنْتُمْ تَارِکُوا لِي صَاحِبِي مَرَّتَيْنِ فَمَا أُوذِيَ بَعْدَهَا-
ہشام بن عمار صدقہ بن خالد زید بن واقد بسر بن عبیداللہ عائذاللہ ابی ادریس حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی چادر کا کنارہ اٹھائے ہوئے آئے ان کا گھٹنا کھل گیا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے یہ دوست لڑ کر آ رہے ہیں ابوبکر نے آ کر سلام کیا اور کہا کہ میرے اور ابن خطاب کے درمیان کچھ جھگڑا ہو گیا میں نے بے ساختہ انہیں کچھ کہہ دیا اس کے بعد میں شرمندہ ہوا اور میں نے ان سے معاف کر دینے کی درخواست کی لیکن انہوں نے معافی دینے سے انکار کر دیا لہذا میں آپ کے پاس التجا لایا ہوں آپ نے تین مرتبہ فرمایا اے ابوبکر خدا تمہیں معاف کر دے پھر عمر شرمندہ ہوئے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مکان پر گئے اور دریافت کیا ابوبکر یہاں ہیں؟ لوگوں نے کہا نہیں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے آپ کو سلام کیا آنحضرت کا چہرہ متغیر ہونے لگا حتیٰ کہ ابوبکر ڈر گئے اور دونوں گھٹنوں کے بل ہو کر عرض کیا کہ میں نے ہی ظلم کیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خدا تعالیٰ نے مجھے تمہاری طرف بھیجا تو تم لوگوں نے کہا جھوٹا ہے اور ابوبکر نے کہا سچ کہتے ہیں اور انہوں نے اپنے مال و جان سے میری خدمت کی پس کیا تم میرے لئے میرے دوست کو چھوڑ دو گے یا نہیں دو مرتبہ (یہی فرمایا) اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کسی نے نہیں ستایا۔
Narrated Abu Ad-Darda: While I was sitting with the Prophet, Abu Bakr came, lifting up one corner of h is garment uncovering h is knee. The Prophet said, "Your companion has had a quarrel." Abu Bakr greeted (the Prophet ) and said, "O Allah's Apostle! There was something (i.e. quarrel) between me and the Son of Al-Khattab. I talked to him harshly and then regretted that, and requested him to forgive me, but he refused. This is why I have come to you." The Prophet said thrice, "O Abu Bakr! May Allah forgive you." In the meanwhile, 'Umar regretted (his refusal of Abu Bakr's excuse) and went to Abu Bakr's house and asked if Abu Bakr was there. They replied in the negative. So he came to the Prophet and greeted him, but signs of displeasure appeared on the face of the Prophet till Abu Bakr pitied ('Umar), so he knelt and said twice, "O Allah's Apostle! By Allah! I was more unjust to him (than he to me)." The Prophet said, "Allah sent me (as a Prophet) to you (people) but you said (to me), 'You are telling a lie,' while Abu Bakr said, 'He has said the truth,' and consoled me with himself and his money." He then said twice, "Won't you then give up harming my companion?" After that nobody harmed Abu Bakr.
حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ قَالَ خَالِدٌ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ عَلَی جَيْشِ ذَاتِ السُّلَاسِلِ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ أَيُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ عَائِشَةُ فَقُلْتُ مِنْ الرِّجَالِ فَقَالَ أَبُوهَا قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَعَدَّ رِجَالًا-
معلی بن اسد عبدالعزیز بن المختار خالد الحذاء ابی عثمان حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ ذات السلاسل میں ایک لشکر کا امیر مقرر کر کے بھیجا (وہ فرماتے ہیں) جب میں اس غزوہ سے لوٹ کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے دریافت کیا آپ کو سب سے زیادہ کس سے محبت ہے؟ فرمایا عائشہ کے باپ سے میں نے عرض کیا پھر کس سے فرمایا عمر سے پھر آپ نے چند آدمیوں کا نام لیا۔
Narrated 'Amr bin Al-As: The Prophet deputed me to read the Army of Dhat-as-Salasil. I came to him and said, "Who is the most beloved person to you?" He said, " 'Aisha." I asked, "Among the men?" He said, "Her father." I said, "Who then?" He said, "Then 'Umar bin Al-Khattab." He then named other men.
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَمَا رَاعٍ فِي غَنَمِهِ عَدَا عَلَيْهِ الذِّئْبُ فَأَخَذَ مِنْهَا شَاةً فَطَلَبَهُ الرَّاعِي فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الذِّئْبُ فَقَالَ مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ يَوْمَ لَيْسَ لَهَا رَاعٍ غَيْرِي وَبَيْنَمَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً قَدْ حَمَلَ عَلَيْهَا فَالْتَفَتَتْ إِلَيْهِ فَکَلَّمَتْهُ فَقَالَتْ إِنِّي لَمْ أُخْلَقْ لِهَذَا وَلَکِنِّي خُلِقْتُ لِلْحَرْثِ قَالَ النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أُومِنُ بِذَلِکَ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا-
ابوالیمان شعیب زہری ابوسلمہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک چرواہا اپنی بکریوں میں تھا کہ ایک بھیڑیئے نے اس پر حملہ کیا اور ایک بکری کو اٹھا کر لے گیا چرواہے نے اس بکری کو بھیڑیئے سے چھڑا لیا تو بھیڑیئے نے اس کی طرف متوجہ ہو کر کہا سبع کے دن (پھاڑنے والے) بکری کا کون محافظ ہوگا؟ جس دن کہ میرے سوا بکری چرانے والا کوئی نظر نہ آئے گا اور ایک شخص بیل کو ہانکے جا رہا تھا کہ اس پر سوار ہو گیا تو بیل نے اس کی طرف متوجہ ہو کر کہا مجھے اس لئے پیدا نہیں کیا گیا کہ تم مجھ پر سواری کرو بلکہ میں کاشت کاری کے کاموں کے لئے پیدا کیا گیا ہوں لوگوں نے یہ واقعہ سن کر سبحان اللہ کہا تو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عمر بن خطاب اس پر ایمان لائے ہیں۔
Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, "While a shepherd was amongst his sheep, a wolf attacked them and took away one sheep. When the shepherd chased the wolf, the wolf turned towards him and said, 'Who will be its guard on the day of wild animals when nobody except I will be its shepherd. And while a man was driving a cow with a load on it, it turned towards him and spoke to him saying, 'I have not been created for this purpose, but for ploughing." The people said, "Glorified be Allah." The Prophet said, "But I believe in it and so does Abu Bakr end 'Umar."
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَی قَلِيبٍ عَلَيْهَا دَلْوٌ فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ بِهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ضَعْفَهُ ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَأَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنْ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ حَتَّی ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ-
عبدان عبداللہ یونس زہری ابن المسیب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنا ہے کہ میں سو رہا تھا تو میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا جس پر ایک ڈول پڑا ہوا تھا میں نے اس ڈول سے جس قدر اللہ نے چاہا پانی کے ڈول نکالے پھر ابن ابی قحافہ (ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے ڈول لے لیا انہوں نے ایک دو ڈول پانی کے نکالے خدا تعالیٰ ان کی کمزوری کو معاف کرے اس کے بعد وہ ڈول چرس بن گیا اور عمر ابن خطاب نے اس کو لے لیا تو میں نے لوگوں میں کسی قوی و مضبوط شخص کو ایسا نہ پایا جو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرح چرس کھینچتا اس نے بڑی قوت سے اس قدر ڈول نکالے کہ سب لوگوں کو سیراب کردیا۔
Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, "While I was sleeping, I saw myself standing at a well, on it there was a bucket. I drew water from the well as much as Allah wished. Then Ibn Abi Quhafa (i.e. Abu Bakr) took the bucket from me and brought out one or two buckets (of water) and there was weakness in his drawing the water. May Allah forgive his weakness for him. Then the bucket turned into a very big one and Ibn Al-Khattab took it over and I had never seen such a mighty person amongst the people as him in performing such hard work, till the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَائَ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ إِنَّ أَحَدَ شِقَّيْ ثَوْبِي يَسْتَرْخِي إِلَّا أَنْ أَتَعَاهَدَ ذَلِکَ مِنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکَ لَسْتَ تَصْنَعُ ذَلِکَ خُيَلَائَ قَالَ مُوسَی فَقُلْتُ لِسَالِمٍ أَذَکَرَ عَبْدُ اللَّهِ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ قَالَ لَمْ أَسْمَعْهُ ذَکَرَ إِلَّا ثَوْبَهُ-
محمد بن مقاتل عبداللہ موسیٰ بن عقبہ سالم بن عبداللہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص تکبر سے اپنے کپڑے کو لٹکائے گا قیامت کے دن خداوند تعالیٰ اس پر رحمت کی نظر سے نہ دیکھے گا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا میرے کپڑے کا ایک کونہ لٹک جاتا ہے ہاں میں اس کی نگہداشت رکھوں تو خیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک تم تکبر نہیں کرتے موسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے سالم سے دریافت کیا کیا حضرت عبداللہ نے من (جرازارہ) کے لفظ کہے ہیں؟ انہوں نے کہا میں نے تو (ثوبۃ) کے لفظ سے سنے ہیں۔
Narrated Abdullah bin Umar: That Allah's Apostle said, "Allah will not look on the Day of Judgment at him who drags his robe (behind him) out of pride." Abu Bakr said "One side of my robe slacks down unless I get very cautious about it." Allah's Apostle said, "But you do not do that with a pride."
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ شَيْئٍ مِنْ الْأَشْيَائِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ دُعِيَ مِنْ أَبْوَابِ يَعْنِي الْجَنَّةَ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ فَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصِّيَامِ وَبَابِ الرَّيَّانِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ مَا عَلَی هَذَا الَّذِي يُدْعَی مِنْ تِلْکَ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ وَقَالَ هَلْ يُدْعَی مِنْهَا کُلِّهَا أَحَدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَکُونَ مِنْهُمْ يَا أَبَا بَکْرٍ-
ابوالیمان شعیب زہری حمید حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک قسم کی دو چیزیں دے اس کو جنت کے دروازوں سے پکارا جائے گا خدا کے بندے خیر یہاں ہے پس جو شخص نمازیوں میں سے ہوگا وہ نماز کے دروازے سے پکارا جائے گا اور جو جہاد کرنے والوں سے ہوگا وہ جہاد کے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو شخص صدقہ کرنے والوں میں سے ہوگا اس کو صدقہ کے دروازہ سے بلایا جائے گا اور جو شخص روزہ داروں میں سے ہوگا اس کو روزے کے دروازہ باب الریان سے پکارا جائے گا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اور جو شخص ان سب دروازوں سے بلایا جائے گا اس کو پھر کوئی اندیشہ نہ ہوگا اور دریافت کیا یا رسول اللہ! کیا کوئی شخص ان سب دروازوں سے پکارا جائے گا؟ آپ نے فرمایا اور میں امید رکھتا ہوں کہ اے ابوبکر تم ان ہی میں سے ہو۔
Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, "Anybody who spends a pair of something in Allah's Cause will be called from all the gates of Paradise, "O Allah's slave! This is good.' He who is amongst those who pray will be called from the gate of the prayer (in Paradise) and he who is from the people of Jihad will be called from the gate of Jihad, and he who is from those' who give in charity (i.e. Zakat) will be called from the gate of charity, and he who is amongst those who observe fast will be called from the gate of fasting, the gate of Raiyan." Abu Bakr said, "He who is called from all those gates will need nothing," He added, "Will anyone be called from all those gates, O Allah's Apostle?" He said, "Yes, and I hope you will be among those, O Abu Bakr."
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ وَأَبُو بَکْرٍ بِالسُّنْحِ قَالَ إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي بِالْعَالِيَةِ فَقَامَ عُمَرُ يَقُولُ وَاللَّهِ مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ وَقَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ مَا کَانَ يَقَعُ فِي نَفْسِي إِلَّا ذَاکَ وَلَيَبْعَثَنَّهُ اللَّهُ فَلَيَقْطَعَنَّ أَيْدِيَ رِجَالٍ وَأَرْجُلَهُمْ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَکَشَفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَّلَهُ قَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي طِبْتَ حَيًّا وَمَيِّتًا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يُذِيقُکَ اللَّهُ الْمَوْتَتَيْنِ أَبَدًا ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ أَيُّهَا الْحَالِفُ عَلَی رِسْلِکَ فَلَمَّا تَکَلَّمَ أَبُو بَکْرٍ جَلَسَ عُمَرُ فَحَمِدَ اللَّهَ أَبُو بَکْرٍ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَقَالَ أَلَا مَنْ کَانَ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ وَمَنْ کَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ وَقَالَ إِنَّکَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ وَقَالَ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَی أَعْقَابِکُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَی عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاکِرِينَ قَالَ فَنَشَجَ النَّاسُ يَبْکُونَ قَالَ وَاجْتَمَعَتْ الْأَنْصَارُ إِلَی سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ فَقَالُوا مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْکُمْ أَمِيرٌ فَذَهَبَ إِلَيْهِمْ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ فَذَهَبَ عُمَرُ يَتَکَلَّمُ فَأَسْکَتَهُ أَبُو بَکْرٍ وَکَانَ عُمَرُ يَقُولُ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِذَلِکَ إِلَّا أَنِّي قَدْ هَيَّأْتُ کَلَامًا قَدْ أَعْجَبَنِي خَشِيتُ أَنْ لَا يَبْلُغَهُ أَبُو بَکْرٍ ثُمَّ تَکَلَّمَ أَبُو بَکْرٍ فَتَکَلَّمَ أَبْلَغَ النَّاسِ فَقَالَ فِي کَلَامِهِ نَحْنُ الْأُمَرَائُ وَأَنْتُمْ الْوُزَرَائُ فَقَالَ حُبَابُ بْنُ الْمُنْذِرِ لَا وَاللَّهِ لَا نَفْعَلُ مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْکُمْ أَمِيرٌ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ لَا وَلَکِنَّا الْأُمَرَائُ وَأَنْتُمْ الْوُزَرَائُ هُمْ أَوْسَطُ الْعَرَبِ دَارًا وَأَعْرَبُهُمْ أَحْسَابًا فَبَايِعُوا عُمَرَ أَوْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ فَقَالَ عُمَرُ بَلْ نُبَايِعُکَ أَنْتَ فَأَنْتَ سَيِّدُنَا وَخَيْرُنَا وَأَحَبُّنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ عُمَرُ بِيَدِهِ فَبَايَعَهُ وَبَايَعَهُ النَّاسُ فَقَالَ قَائِلٌ قَتَلْتُمْ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ فَقَالَ عُمَرُ قَتَلَهُ اللَّهُ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ شَخَصَ بَصَرُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی ثَلَاثًا وَقَصَّ الْحَدِيثَ قَالَتْ فَمَا کَانَتْ مِنْ خُطْبَتِهِمَا مِنْ خُطْبَةٍ إِلَّا نَفَعَ اللَّهُ بِهَا لَقَدْ خَوَّفَ عُمَرُ النَّاسَ وَإِنَّ فِيهِمْ لَنِفَاقًا فَرَدَّهُمْ اللَّهُ بِذَلِکَ ثُمَّ لَقَدْ بَصَّرَ أَبُو بَکْرٍ النَّاسَ الْهُدَی وَعَرَّفَهُمْ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْهِمْ وَخَرَجُوا بِهِ يَتْلُونَ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ إِلَی الشَّاکِرِينَ-
اسماعیل سلیمان ہشام عروہ بن زبیر حضرت عائشہ زوجہ محترمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرتے ہیں کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو ابوبکر مقام سخ میں تھے (اسماعیل کہتے ہیں کہ سخ مدینہ کے بالائی حصہ میں ایک مقام ہے) عمر یہ کہتے ہوئے کھڑے ہوئے بخدا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات نہیں ہوئی حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضرت عمر فرماتے تھے بخدا میرے دل میں بھی یہی تھا کہ یقینا خدا تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اٹھائے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چند لوگوں کے ہاتھ پیر کاٹ ڈالیں گے اتنے میں ابوبکر آ گئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور کھولا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بوسہ لیا اور کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہو جائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات و ممات میں پاکیزہ ہیں اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے وہ آپ کو دو موتوں کا مزہ کبھی نہیں چکھائے گا (یہ کہہ کر) پھر اس کے بعد باہر آ گئے اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اے قسم کھانے والے صبر کرو جب حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ باتیں کرنے لگے تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیٹھ گئے۔ پھر ابوبکر نے خدا کی حمد و ثناء بیان کی اور کہا خبردار ہو جاؤ جو لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتے تھے تو ان کو معلوم ہو کہ آپ کا انتقال ہو گیا۔ اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں وہ مطمئن رہیں کہ ان کا خدا زندہ ہے جس کو کبھی موت نہیں آئے گی اور خدا کا ارشاد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یقینا مر جائیں گے اور یہ لوگ بھی مر جائیں گے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو ایک رسول ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پیشتر بھی بہت سے رسول گزر چکے اگر وہ مر جائیں یا قتل کر دیئے جائیں تو کیا تم مرتد ہو جاؤ گے؟ اور جو شخص مرتد ہو جائے گا وہ خدا تعالیٰ کو ہرگز کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا اور اللہ تعالیٰ شکر گزار لوگوں کو اچھا بدلہ دے گا۔ سب لوگ (یہ سن کر) بے اختیار رونے لگے۔ (راوی کا بیان ہے) کہ سقیفہ بنی ساعدہ میں انصار حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے ہاں جمع ہوئے اور کہنے لگے کہ ایک امیر ہم میں سے ہو اور ایک تم میں سے ہو پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر بن خطاب اور ابوعبیدہ بن جراح حضرات سعد کے پاس تشریف لے گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے گفتگو کرنی چاہی لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو روک دیا۔ حضرت عمر فرماتے ہیں کہ بخدا میں نے یہ ارادہ اس لئے کیا تھا کہ میں نے ایک ایسا کلام سوچا تھا جو میرے نزدیک بہت اچھا تھا مجھے اس بات کا ڈر تھا کہ وہاں تک ابوبکر رضی اللہ عنہ نہیں پہنچیں گے۔ لیکن ابوبکر نے ایسا کلام کیا جیسے بہت بڑا فصیح و بلیغ آدمی گفتگو کرتا ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں بیان کیا کہ ہم لوگ امیر بنیں گے تم وزیر رہو۔ اس پر حباب بن منذر نے کہا کہ نہیں بخدا! ہم یہ نہ کریں گے بلکہ ایک امیر ہم میں سے بناؤ ایک امیر تم میں سے مقرر کیا جائے گا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا نہیں بلکہ ہم امیر و صدر بنیں گے اور تم وزیر اس لئے کہ قریش باعتبار مکان کے تمام عرب میں عمدہ برتر اور فضائل کے لحاظ سے بڑے اور بزرگ تر ہیں لہذ اتم عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا ابوعبیدہ بن جراح سے بیت کرلو تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ بولے جی نہیں ہم تو آپ سے بیعت کریں گے آپ ہمارے سردار اور ہم سب میں بہتر اور ہم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب ہیں پس حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہاتھ پکڑ لیا اور ان سے بیعت کرلی اور لوگوں نے آپ سے بیعت کی جس پر ایک کہنے والے نے کہا تم نے سعد بن عبادہ کو قتل کردیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ خدا تعالیٰ نے ہی اسے قتل کردیا ہے عبداللہ بن سالم زبیدی عبدالرحمن بن قاسم قاسم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک دوسری روایت میں مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے وقت آنکھیں اوپر اٹھ گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا (فی الرفیق الاعلیٰ) یعنی رفیق اعلیٰ خدا تعالیٰ سے ملنا چاہتا ہوں اور پوری حدیث بیان کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کی جو تقریر ہوئی اس سے اللہ تعالیٰ نے بہت نفع پہنچایا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے سے ڈرایا۔ ان میں جو نفاق تھا خدا تعالیٰ نے عمر کی وجہ سے دور کیا پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ہدایت دکھائی۔ اور جو حق ان پر تھا وہ ان کو بتلایا پھر لوگ اس آیت کی تلاوت کرتے ہوئے باہر نکلے ( وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ) 3۔ آل عمران : 144) (الشاکرین) تک۔
Narrated 'Aisha: (the wife of the Prophet) Allah's Apostle died while Abu Bakr was at a place called As-Sunah (Al-'Aliya) 'Umar stood up and said, "By Allah! Allah's Apostle is not dead!" 'Umar (later on) said, "By Allah! Nothing occurred to my mind except that." He said, "Verily! Allah will resurrect him and he will cut the hands and legs of some men." Then Abu Bakr came and uncovered the face of Allah's Apostle, kissed him and said, "Let my mother and father be sacrificed for you, (O Allah's Apostle), you are good in life and in death. By Allah in Whose Hands my life is, Allah will never make you taste death twice." Then he went out and said, "O oath-taker! Don't be hasty." When Abu Bakr spoke, 'Umar sat down. Abu Bakr praised and glorified Allah and said, No doubt! Whoever worshipped Muhammad, then Muhammad is dead, but whoever worshipped Allah, then Allah is Alive and shall never die." Then he recited Allah's Statement.:-- "(O Muhammad) Verily you will die, and they also will die." (39.30) He also recited:-- "Muhammad is no more than an Apostle; and indeed many Apostles have passed away, before him, If he dies Or is killed, will you then Turn back on your heels? And he who turns back On his heels, not the least Harm will he do to Allah And Allah will give reward to those Who are grateful." (3.144) The people wept loudly, and the Ansar were assembled with Sad bin 'Ubada in the shed of Bani Saida. They said (to the emigrants). "There should be one 'Amir from us and one from you." Then Abu Bakr, Umar bin Al-Khattab and Abu 'baida bin Al-Jarrah went to them. 'Umar wanted to speak but Abu Bakr stopped him. 'Umar later on used to say, "By Allah, I intended only to say something that appealed to me and I was afraid that Abu Bakr would not speak so well. Then Abu Bakr spoke and his speech was very eloquent. He said in his statement, "We are the rulers and you (Ansars) are the ministers (i.e. advisers)," Hubab bin Al-Mundhir said, "No, by Allah we won't accept this. But there must be a ruler from us and a ruler from you." Abu Bakr said, "No, we will be the rulers and you will be the ministers, for they (i.e. Quarish) are the best family amongst the 'Arabs and of best origin. So you should elect either 'Umar or Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah as your ruler." 'Umar said (to Abu Bakr), "No but we elect you, for you are our chief and the best amongst us and the most beloved of all of us to Allah's Apostle." So 'Umar took Abu Bakr's hand and gave the pledge of allegiance and the people too gave the pledge of allegiance to Abu Bakr. Someone said, "You have killed Sad bin Ubada." 'Umar said, "Allah has killed him." 'Aisha said (in another narration), ("When the Prophet was on his death-bed) he looked up and said thrice, (Amongst) the Highest Companion (See Qur'an 4.69)' Aisha said, Allah benefited the people by their two speeches. 'Umar frightened the people some of whom were hypocrites whom Allah caused to abandon Islam because of 'Umar's speech. Then Abu Bakr led the people to True Guidance and acquainted them with the right path they were to follow so that they went out reciting:-- "Muhammad is no more than an Apostle and indeed many Apostles have passed away before him.." (3.144)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ أَبِي رَاشِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو يَعْلَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ عُمَرُ وَخَشِيتُ أَنْ يَقُولَ عُثْمَانُ قُلْتُ ثُمَّ أَنْتَ قَالَ مَا أَنَا إِلَّا رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ-
محمد، سفیان، ابویعلی، حضرت محمد بن حنفیه سے روایت کرتے ہیں انهوں نے کہا میں نے اپنے والد (حضرت علی) سے دریافت کیا که رسول الله صلی الله علیه وسلم کے بعد سب سے بہتر کون ہے؟ انهوں نے فرمایا، ابوبکر، محمد بن حنفیه بیان کرتے ہیں پھر میں نے کہا ان کے بعد کون ہے؟ فرمایا عمر تو میں ڈر گیا که اب کی مرتبه وه عثمان کا نام لیں گے، تو میں نے اس لئے کہا، تو پھر آپ؟ آپ نے فرمایا میں تو مسلمانوں میں سے ایک مسلمان ہوں ۔
Narrated Muhammad bin Al-Hanafiya: I asked my father ('Ali bin Abi Talib), "Who are the best people after Allah's Apostle ?" He said, "Abu Bakr." I asked, "Who then?" He said, "Then 'Umar. " I was afraid he would say "Uthman, so I said, "Then you?" He said, "I am only an ordinary person.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ أَوْ بِذَاتِ الْجَيْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْتِمَاسِهِ وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ فَأَتَی النَّاسُ أَبَا بَکْرٍ فَقَالُوا أَلَا تَرَی مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِالنَّاسِ مَعَهُ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَی فَخِذِي قَدْ نَامَ فَقَالَ حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسَ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ قَالَتْ فَعَاتَبَنِي وَقَالَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ وَجَعَلَ يَطْعُنُنِي بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي فَلَا يَمْنَعُنِي مِنْ التَّحَرُّکِ إِلَّا مَکَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی فَخِذِي فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَصْبَحَ عَلَی غَيْرِ مَائٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ فَتَيَمَّمُوا فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَکَتِکُمْ يَا آلَ أَبِي بَکْرٍ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي کُنْتُ عَلَيْهِ فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ-
قتیبہ بن سعید مالک عبدالرحمن بن قاسم قاسم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ گئے جب ہم بیداء یا ذات الجیش میں پہچنے تو میرا ایک ہار گر گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے تلاش کرنے کے لئے وہاں مقام فرمایا لوگ بھی آپ کے ساتھ ٹھر گئے ہم جس مقام پر ٹھرے تھے اس جگہ پانی نہ تھا نیز ہم لوگوں میں سے کسی کے پاس پانی نہ تھا تو لوگوں نے ابوبکر کے پاس آ کر کہا کیا آپ نہیں دیکھتے؟ عائشہ نے کیا کیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور لوگوں کے ساتھ ٹھرا لیا حالانکہ وہ لوگ نہ پانی پر ٹھرے نہ ان کے پاس پانی ہے چنانچہ ابوبکر ہمارے پاس آئے اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر مبارک میرے زانو پر رکھے ہوئے خواب استراحت فرما رہے تھے تو انہوں نے فرمایا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سب لوگوں کو روک لیا ہے وہ نہ پانی پر (ٹھرے) ہیں اور نہ ان کے پاس پانی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں پھر انہوں نے جو کچھ اللہ تعالیٰ نے ان سے کہلوانا چاہا وہ کہا اور اپنے ہاتھ سے وہ میرے کولھوں میں کچوکے دینے لگے مجھ کو حرکت کرنے سے صرف اس بات نے روک لیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے زانو پر (سو رہے) تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے رہے یہاں تک کہ صبح ہوگئی اور پانی نہ تھا اس لئے خدا تعالیٰ نے تیمم کی آیت نازل فرمائی اور لوگوں نے تیمم کیا تو اسید بن حفیر نے کہا کہ اے آل ابی بکر یہ تمہاری پہلی برکت نہیں ہے (پہلے بھی برکتیں ظاہر ہوچکی ہیں) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ پھر ہم نے اس اونٹ کو جس پر میں سوار تھی اٹھایا تو وہ ہار اس کے نیچے پڑا مل گیا۔
Narrated 'Aisha: We went out with Allah's Apostle on one of his journeys till we reached Al-Baida or Dhatul-Jaish where my necklace got broken (and lost). Allah's Apostle stopped to search for it and the people too stopped with him. There was no water at that place and they had no water with them. So they went to Abu Bakr and said, "Don't you see what 'Aisha has done? She has made Allah's Apostle and the people stop where there is no water and they have no water with them. Abu Bakr came while Allah's Apostle was sleeping with his head on my thigh and said, "You detained Allah Apostle and the people where there is no water and they have no water." He then admonished me and said what Allah wished and pinched me at my flanks with his hands, but I did not move because the head of Allah's Apostle was on my thigh . Allah's Apostle kept on sleeping till be got up in the morning and found no water. Then Allah revealed the Divine Verse of Tayammum, and the people performed Tayammum. Usaid bin AlHudair said. "O family of Abu Bakr! This is not the first blessings of yours." We urged the camel on which I was sitting to get up from its place and the necklace was found under it.
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ ذَکْوَانَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي فَلَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ تَابَعَهُ جَرِيرٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَمُحَاضِرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ-
آدم بن ابی ایاس شعبہ اعمش ذکوان حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے اصحاب کو برا نہ کہو اس لئے کہ اگر کوئی تم میں سے احد پہاڑ کے برابر سونا اللہ تبارک و تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرے تو میرے اصحاب کے ایک مد (سیر بھر وزن) یا آدھے (کے ثواب) کے برابر بھی (ثواب کو) نہیں پہنچ سکتا۔
Narrated Abu Said: The Prophet said, "Do not abuse my companions for if any one of you spent gold equal to Uhud (in Allah's Cause) it would not be equal to a Mud or even a half Mud spent by one of them."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْکِينٍ أَبُو الْحَسَنِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ شَرِيکِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو مُوسَی الْأَشْعَرِيُّ أَنَّهُ تَوَضَّأَ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ خَرَجَ فَقُلْتُ لَأَلْزَمَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَأَکُونَنَّ مَعَهُ يَوْمِي هَذَا قَالَ فَجَائَ الْمَسْجِدَ فَسَأَلَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا خَرَجَ وَوَجَّهَ هَا هُنَا فَخَرَجْتُ عَلَی إِثْرِهِ أَسْأَلُ عَنْهُ حَتَّی دَخَلَ بِئْرَ أَرِيسٍ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ وَبَابُهَا مِنْ جَرِيدٍ حَتَّی قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتَهُ فَتَوَضَّأَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ عَلَی بِئْرِ أَرِيسٍ وَتَوَسَّطَ قُفَّهَا وَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ فَقُلْتُ لَأَکُونَنَّ بَوَّابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَدَفَعَ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا أَبُو بَکْرٍ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَأَقْبَلْتُ حَتَّی قُلْتُ لِأَبِي بَکْرٍ ادْخُلْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُکَ بِالْجَنَّةِ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ فِي الْقُفِّ وَدَلَّی رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ کَمَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ وَقَدْ تَرَکْتُ أَخِي يَتَوَضَّأُ وَيَلْحَقُنِي فَقُلْتُ إِنْ يُرِدْ اللَّهُ بِفُلَانٍ خَيْرًا يُرِيدُ أَخَاهُ يَأْتِ بِهِ فَإِذَا إِنْسَانٌ يُحَرِّکُ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ ثُمَّ جِئْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقُلْتُ هَذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَجِئْتُ فَقُلْتُ ادْخُلْ وَبَشَّرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ فَدَخَلَ فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقُفِّ عَنْ يَسَارِهِ وَدَلَّی رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ فَقُلْتُ إِنْ يُرِدْ اللَّهُ بِفُلَانٍ خَيْرًا يَأْتِ بِهِ فَجَائَ إِنْسَانٌ يُحَرِّکُ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ فَجِئْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَی بَلْوَی تُصِيبُهُ فَجِئْتُهُ فَقُلْتُ لَهُ ادْخُلْ وَبَشَّرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ عَلَی بَلْوَی تُصِيبُکَ فَدَخَلَ فَوَجَدَ الْقُفَّ قَدْ مُلِئَ فَجَلَسَ وِجَاهَهُ مِنْ الشَّقِّ الْآخَرِ قَالَ شَرِيکُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ-
محمد یحیی سلیمان شریک سعید بن مسیب حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ اپنے گھر میں وضو کر کے باہر نکلے اور جی میں کہا کہ میں آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لگا رہوں گا اور آپ ہی کے ہمراہ رہوں گا وہ فرماتے ہیں کہ پھر میں نے مسجد میں جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا لوگوں نے بتلایا کہ آپ اس جگہ تشریف لے گئے میں بھی آپ کے نشان قدم مبارک پر چلا یہاں تک کہ بیراریس پر جا پہنچا اور دروازہ پر بیٹھ گیا اور اس کا دروازہ کھجور کی شاخوں کا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت سے فارغ ہوئے اور آپ نے وضو کیا پھر میں آپ کے پاس گیا تو آپ بیراریس پر تشریف فرما تھے آپ اس کے چبوترے کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے اور اپنی پنڈلیوں کو کھول کر کنویں میں لٹکا دیا تھا میں نے سلام کیا اس کے بعد میں لوٹ آیا اور دروازہ پر بیٹھ گیا اور اپنے جی میں کہا کہ آج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دربان بنوں گا پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور انہوں نے دروازہ کھٹکھٹایا میں نے پوچھا کون؟ انہوں نے کہا ابوبکر! میں نے کہا ٹھریئے پھر میں آپ کے پاس گیا اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ابوبکر اجازت مانگتے ہیں فرمایا ان کو اجازت دو اور جنت کی بشارت دے دو میں نے آگے بڑھ کر ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اندر آ جائیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو جنت کی خوشخبری دیتے ہیں چنانچہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اندر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داہنی طرف چبوترے پر بیٹھ گئے اور انہوں نے بھی اپنے دونوں پاؤں کنویں میں لٹکا دیئے اور اپنی پنڈلیاں کھول لیں پھر میں لوٹ گیا اور اپنی جگہ بیٹھ گیا میں نے اپنے بھائی کو گھر میں وضو کرتا ہوا چھوڑا تھا وہ میرے ساتھ آنے والا تھا میں نے اپنے جی میں کہا کاش اللہ فلاں شخص (یعنی میرے بھائی) کے ساتھ بھلائی کرے اور اسے بھی یہاں لے آئے یکایک ایک شخص نے دروازہ ہلایا میں نے کہا کون؟ اس نے کہا عمر میں نے کہا ٹھریئے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کر کے عرض کیا عمر بن خطاب آئے ہیں اجازت مانگتے ہیں فرمایا ان کو اجازت دو اور انہیں بھی جنت کی بشارت دے دو میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جا کر کہا اندر آ جایئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی بشارت دی ہے وہ اندر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چبوترہ پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بائیں طرف بیٹھ گئے اور انہوں نے بھی اپنے دونوں پاؤں کنویں میں لٹکا دیئے اس کے بعد میں لوٹا اور اپنی جگہ جا بیٹھا پھر میں نے کہا کاش اللہ تعالیٰ فلاں شخص (یعنی میرے بھائی) کے ساتھ بھلائی کرتا اور اسے بھی یہاں لے آتا چنانچہ ایک شخص آیا دروازہ پر دستک دینے لگا میں نے پوچھا کون؟ اس نے کہا عثمان بن عفان! میں نے کہا ٹھریئے اور میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اندر جا کر اطلاع دی فرمایا ان کو اندر آنے کی اجازت دو نیز انہیں جنت کی بشارت دو ایک مصیبت پر جو ان کو پہنچے گی میں ان کے پاس گیا اور میں نے ان سے کہا اندر آ جائیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی بشارت دی ہے ایک مصیبت پر جو آپ کو پہنچے گی پھر وہ اندر آئے اور انہوں نے چبوترہ کو بھرا ہوا دیکھا تو اس کے سامنے دوسری طرف بیٹھ گئے (شریک راوی حدیث) فرماتے ہیں کہ سعید بن مسیب کہتے تھے میں نے اس کی تاویل ان کی قبروں سے لی ہے۔
Narrated Abu Musa Al-Ashari: I performed ablution in my house and then went out and said, "Today I shall stick to Allah's Apostle and stay with him all this day of mine (in his service)." I went to the Mosque and asked about the Prophet . They said, "He had gone in this direction." So I followed his way, asking about him till he entered a place called Bir Aris. I sat at its gate that was made of date-palm leaves till the Prophet finished answering the call of nature and performed ablution. Then I went up to him to see him sitting at the well of Aris at the middle of its edge with his legs uncovered, hanging in the well. I greeted him and went back and sat at the gate. I said, "Today I will be the gatekeeper of the Prophet." Abu Bakr came and pushed the gate. I asked, "Who is it?" He said, "Abu Bakr." I told him to wait, went in and said, "O Allah's Apostle! Abu Bakr asks for permission to enter." He said, "Admit him and give him the glad tidings that he will be in Paradise." So I went out and said to Abu Bakr, "Come in, and Allah's Apostle gives you the glad tidings that you will be in Paradise" Abu Bakr entered and sat on the right side of Allah's Apostle on the built edge of the well and hung his legs n the well as the Prophet did and uncovered his legs. I then returned and sat (at the gate). I had left my brother performing ablution and he intended to follow me. So I said (to myself). "If Allah wants good for so-and-so (i.e. my brother) He will bring him here." Suddenly somebody moved the door. I asked, "Who is it?" He said, "'Umar bin Al-Khattab." I asked him to wait, went to Allah's Apostle, greeted him and said, 'Umar bin Al-Khattab asks the permission to enter." He said, "Admit him, and give him the glad tidings that he will be in Paradise." I went to "Umar and said "Come in, and Allah's Apostle, gives you the glad tidings that you will be in Paradise." So he entered and sat beside Allah's Apostle on the built edge of the well on the left side and hung his legs in the well. I returned and sat (at the gate) and said, (to myself), "If Allah wants good for so-and-so, He will bring him here." Somebody came and moved the door. I asked "Who is it?" He replied, "Uthman bin Affan." I asked him to wait and went to the Prophet and informed him. He said, "Admit him, and give him the glad tidings of entering Paradise, I asked him to wait and went to the Prophet and informed him. He said, "Admit him, and give him the glad tidings of entering Paradise after a calamity that will befall him." So I went up to him and said to him, "Come in; Allah's Apostle gives you the glad tidings of entering Paradise after a calamity that will befall you. "Uthman then came in and found that the built edge of the well was occupied, so he sat opposite to the Prophet on the other side. Said bin Al-Musaiyab said, "I interpret this (narration) in terms of their graves."
حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَعِدَ أُحُدًا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَفَ بِهِمْ فَقَالَ اثْبُتْ أُحُدُ فَإِنَّمَا عَلَيْکَ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ-
محمد بن بشار یحیی سعید قتادہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے ہمراہ حضرات ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوہ احد پر چڑھے اچانک پہاڑ(احد) ان کے ساتھ (جوش مسرت سے) جھومنے لگا تو آپ نے فرمایا احد! ٹھیر جا تیرے اوپر ایک نبی ہے ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet once climbed the mountain of Uhud with Abu Bakr, 'Umar and 'Uthman. The mountain shook with them. The Prophet said (to the mountain), "Be firm, O Uhud! For on you there are no more than a Prophet, a Siddiq and two martyrs.
حَدَّثَنِا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا صَخْرٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا أَنَا عَلَی بِئْرٍ أَنْزِعُ مِنْهَا جَائَنِي أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَأَخَذَ أَبُو بَکْرٍ الدَّلْوَ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ مِنْ يَدِ أَبِي بَکْرٍ فَاسْتَحَالَتْ فِي يَدِهِ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنْ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ فَنَزَعَ حَتَّی ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ قَالَ وَهْبٌ الْعَطَنُ مَبْرَکُ الْإِبِلِ يَقُولُ حَتَّی رَوِيَتْ الْإِبِلُ فَأَنَاخَتْ-
احمد وہب صخر نافع حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (میں نے خواب میں دیکھا) کہ میں ایک کنویں کے اوپر ہوں اور اس سے پانی کھینچ رہا ہو ابوبکر اور عمر میرے پاس آئے ابوبکر نے ڈول لیا تو انہوں نے ایک دو ڈول پانی نکالے اور ان کے ڈول کھینچنے میں کمزوری (پائی جاتی) تھی خدا تعالیٰ معاف کریں پھر عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ سے وہ ڈول لے لیا جو ان کے ہاتھ میں چرس بن گیا پس میں نے کسی جوان قوی مضبوط شخص کو نہیں دیکھا جو ایسی قوت کے ساتھ کام کرتا ہو انہوں نے اس قدر پانی کھینچا کہ تمام لوگ سیراب ہو گئے پانی کافی ہونے کی وجہ سے اس جگہ کو لوگوں نے اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ بنا لیا۔
Narrated Abdullah bin Umar: Allah's Apostle said. "While (in a dream), I was standing by a well, drawing water from it. Abu Bakr and 'Umar came to me. Abu Bakr took the bucket (from me) and drew one or two buckets of water, and there was some weakness
حَدَّثَناالْوَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحُسَيْنِ الْمَکِّيُّ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ إِنِّي لَوَاقِفٌ فِي قَوْمٍ فَدَعَوْا اللَّهَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَقَدْ وُضِعَ عَلَی سَرِيرِهِ إِذَا رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي قَدْ وَضَعَ مِرْفَقَهُ عَلَی مَنْکِبِي يَقُولُ رَحِمَکَ اللَّهُ إِنْ کُنْتُ لَأَرْجُو أَنْ يَجْعَلَکَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْکَ لِأَنِّي کَثِيرًا مَا کُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ کُنْتُ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَفَعَلْتُ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَانْطَلَقْتُ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَإِنْ کُنْتُ لَأَرْجُو أَنْ يَجْعَلَکَ اللَّهُ مَعَهُمَا فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ-
ولید بن صالح عیسیٰ بن یونس عمر بن سعید بن ابوحسین مکی ابن ابی ملیکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا میں کچھ لوگوں میں کھڑا تھا کہ انہوں نے حضرت عمر کے لئے خدا تعالیٰ سے دعا کی اور ان کا جنازہ تابوت پر رکھا جا چکا تھا۔ اچانک ایک شخص میرے پیچھے سے آیا اس نے میرے شانے پر ہاتھ رکھ کر کہا (اے عمر) اللہ تعالیٰ تم پر رحم کریں میں امید کرتا تھا کہ خدا تعالیٰ تم کو تمہارے ساتھیوں کے ساتھ رکھے گا اس لئے کہ میں اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کرتا تھا کہ میں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (فلاں جگہ) گئے بے شک مجھ کو امید واثق تھی کہ خدا تعالیٰ تم کو ان دونوں حضرات کے ساتھ رکھے گا میں نے جب پیچھے پھر کر دیکھا تو وہ علی بن ابی طالب تھے جنہوں نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا تھا۔
Narrated Ibn 'Abbas: While I was standing amongst the people who were invoking Allah for Umar bin Al-Khattab who was lying (dead) on his bed, a man behind me rested his elbows on my shoulder and said, "(O 'Umar!) May Allah bestow His Mercy on you. I always hoped that Allah will keep you with your two companions, for I often heard Allah's Apostle saying, "I, Abu Bakr and 'Umar were (somewhere). I, Abu Bakr and 'Umar did (something). I, Abu Bakr and 'Umar set out.' So I hoped that Allah will keep you with both of them." I turned back to see that the speaker was Ali bin Abi Talib.
حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو عَنْ أَشَدِّ مَا صَنَعَ الْمُشْرِکُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ عُقْبَةَ بْنَ أَبِي مُعَيْطٍ جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَوَضَعَ رِدَائَهُ فِي عُنُقِهِ فَخَنَقَهُ بِهِ خَنْقًا شَدِيدًا فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ حَتَّی دَفَعَهُ عَنْهُ فَقَالَ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَنْ يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ وَقَدْ جَائَکُمْ بِالْبَيِّنَاتِ مِنْ رَبِّکُمْ-
محمد بن یزید الکوفی اوزاعی یحیی بن ابی کثیر محمد بن ابراہیم عروہ بن زبیر سے روایت کرتے ہیں عروہ کہتے ہیں میں نے عبداللہ بن عمرو سے دریافت کیا وہ سخت ترین بات کون سی تھی جو مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کی؟ انہوں نے فرمایا میں نے عقبہ بن ابی معیط کو دیکھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے اس نے اپنی چادر آپ کی گردن مبارک میں ڈال کر آپ کا گلا بہت زور سے گھوٹنا شروع کیا اتنے میں حضرت ابوبکر آ گئے اور آ کر اس کو آپ سے ہٹایا اور کہا کیا تم ایسے شخص کو مارے ڈالتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا رب اللہ تعالیٰ ہے اور تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے معجزے بھی لا چکا ہے۔
Narrated 'Urwa bin Az-Zubair: I asked 'Abdullah bin 'Amr, "What was the worst thing the pagans did to Allah's Apostle?" He said, "I saw 'Uqba bin Abi Mu'ait coming to the Prophet while he was praying.' Uqba put his sheet round the Prophet's neck and squeezed it very severely. Abu Bakr came and pulled 'Uqba away from the Prophet and said, "Do you intend to kill a man just because he says: 'My Lord is Allah, and he has brought forth to you the Evident Signs from your Lord?"