یہ باب عنوان سے خالی ہے۔

حَدَّثَنِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَاتَ أَبُو زَيْدٍ وَلَمْ يَتْرُكْ عَقِبًا وَكَانَ بَدْرِيًّا.-
خلیفہ بن خیاط محمد بن عبداللہ انصاری سعید بن ابی عروبہ قتادہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ ابوزید صحابی لا ولد انتقال کر گئے اور وہ بدر میں شریک تھے۔
Narrated Anas: Abu Zaid died and did not leave any offspring, and he was one of the Badr warriors.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ خَبَّابٍ أَنَّ أَبَا سَعِيدِ بْنَ مَالِكٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَقَدَّمَ إِلَيْهِ أَهْلُهُ لَحْمًا مِنْ لُحُومِ الْأَضْحَى فَقَالَ مَا أَنَا بِآكِلِهِ حَتَّى أَسْأَلَ فَانْطَلَقَ إِلَى أَخِيهِ لِأُمِّهِ وَكَانَ بَدْرِيًّا قَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ إِنَّهُ حَدَثَ بَعْدَكَ أَمْرٌ نَقْضٌ لِمَا كَانُوا يُنْهَوْنَ عَنْهُ مِنْ أَكْلِ لُحُومِ الْأَضْحَى بَعْدَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ.-
عبداللہ بن یوسف، لیث، یحیی بن سعید، قاسم بن محمد ، حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب سفر سے گھر واپس آئے تو ان کے گھر کے لوگوں نے ان کے سامنے قربانی کا گوشت پیش کیا تو آپ نے فرمایا! میں اسے اس وقت تک نہیں کھاؤں گا جب تک اپنے ماں جائے بھائی قتادہ بن نعمان سے مسئلہ نہ پوچھ لوں جو کہ بدری تھے وہ قتادہ بن نعمان کے پاس آئے انہوں نے فرمایا آپ کے جانے کے بعد وہ پہلا حکم منسوخ ہوگیا جس میں قربانی کے گوشت کو تین دن کے بعد رکھنا منع کیا گیا تھا۔
Narrated Ibn Abbas: Abu Said bin Malik Al-Khudri returned from a journey and his family offered him some meat of sacrifices offered at 'Id ul Adha. On that he said, "I will not eat it before asking (whether it is allowed)." He went to his maternal brother, Qatada bin N i 'man, who was one of the Badr warriors, and asked him about it. Qatada said, "After your departure, an order was issued by the Prophet cancelling the prohibition of eating sacrifices after three days."
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ الزُّبَيْرُ لَقِيتُ يَوْمَ بَدْرٍ عُبَيْدَةَ بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ مُدَجَّجٌ لَا يُرَى مِنْهُ إِلَّا عَيْنَاهُ وَهُوَ يُكْنَى أَبُو ذَاتِ الْكَرِشِ فَقَالَ أَنَا أَبُو ذَاتِ الْكَرِشِ فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ بِالْعَنَزَةِ فَطَعَنْتُهُ فِي عَيْنِهِ فَمَاتَ قَالَ هِشَامٌ فَأُخْبِرْتُ أَنَّ الزُّبَيْرَ قَالَ لَقَدْ وَضَعْتُ رِجْلِي عَلَيْهِ ثُمَّ تَمَطَّأْتُ فَكَانَ الْجَهْدَ أَنْ نَزَعْتُهَا وَقَدْ انْثَنَى طَرَفَاهَا قَالَ عُرْوَةُ فَسَأَلَهُ إِيَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُ فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا ثُمَّ طَلَبَهَا أَبُو بَكْرٍ فَأَعْطَاهُ فَلَمَّا قُبِضَ أَبُو بَكْرٍ سَأَلَهَا إِيَّاهُ عُمَرُ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا فَلَمَّا قُبِضَ عُمَرُ أَخَذَهَا ثُمَّ طَلَبَهَا عُثْمَانُ مِنْهُ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ وَقَعَتْ عِنْدَ آلِ عَلِيٍّ فَطَلَبَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ فَكَانَتْ عِنْدَهُ حَتَّى قُتِلَ.-
عبید بن اسماعیل، ابواسامہ، ہشام بن عروہ اور اپنے والد حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میرے والد زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عوام فرماتے تھے کہ بدر کے دن میں نے عبیدہ بن سعید بن عاص کو دیکھا کہ ہتھیاروں میں ڈوبا ہوا تھا۔ صرف دونوں آنکھیں کھلی ہوئی تھیں اس کی کنیت ابوذات الکرش تھی کہنے لگا میں ابوذات الکرش ہوں میں نے ایک برچھی لے کر اس پر حملہ کیا برچھی آنکھ میں لگی اور وہ مر گیا ہشام کہتے ہیں کہ مجھ سے بیان کیا گیا کہ زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے تھے کہ جب عبیدہ مر گیا تو میں نے اپنا پاؤں اس پر رکھا اور اپنا پورا زور لگا کر بڑی دشواری سے وہ برچھی اس کی آنکھ سے نکالی اس کے دونوں کنارے ٹیڑھے ہو گئے تھے۔ عروہ کہتے ہیں کہ اس برچھی کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مانگا انہوں نے دے دی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد یہ برچھی ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مانگی ان کو زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دے دی پھر ان کی وفات کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مانگی انکو دے دی پھر ان کی وفات کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مانگی ان کو دے دی پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد نے اس پر قبضہ کرلیا پھر عبداللہ بن زبیر نے ان سے مانگ لی جو ان کی شہادت تک ان کے پاس رہی۔
Narrated 'Urwa: Az-Zubair said, "I met Ubaida bin Said bin Al-As on the day (of the battle) of Badr and he was covered with armor; so much that only his eyes were visible. He was surnamed Abu Dhat-al-Karish. He said (proudly), 'I am Abu-al-Karish.' I attacked him with the spear and pierced his eye and he died. I put my foot over his body to pull (that spear) out, but even then I had to use a great force to take it out as its both ends were bent." 'Urwa said, "Later on Allah's Apostle asked Az-Zubair for the spear and he gave it to him. When Allah's Apostle died, Az-Zubair took it back. After that Abu Bakr demanded it and he gave it to him, and when Abu Bakr died, Az-Zubair took it back. 'Umar then demanded it from him and he gave it to him. When 'Umar died, Az-Zubair took it back, and then 'Uthman demanded it from him and he gave it to him. When 'Uthman was martyred, the spear remained with Ali's offspring. Then 'Abdullah bin Az-Zubair demanded it back, and it remained with him till he was martyred.
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَايِعُونِي.-
ابوالیمان، شعیب، حضرت زہری سے روایت کرتے ہیں کہ ابوادریس عائذاللہ بن عبداللہ نے جو کہ بدر میں شریک تھے۔ مجھ سے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری بیعت کرو۔
Narrated 'Ubada bin As-Samit: (who was one of the Badr warriors) Allah's Apostle said, "Give me the pledge of allegiance."
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ وَکَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبَنَّی سَالِمًا وَأَنْکَحَهُ بِنْتَ أَخِيهِ هِنْدَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ مَوْلًی لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ کَمَا تَبَنَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا وَکَانَ مَنْ تَبَنَّی رَجُلًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ إِلَيْهِ وَوَرِثَ مِنْ مِيرَاثِهِ حَتَّی أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ فَجَائَتْ سَهْلَةُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ-
یحیی بن بکیر، لیث، عقیل ابن شہاب زہری، عروبہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ زوجہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو بدر میں شریک تھے سالم کو جو کہ ایک انصاریہ عورت کا غلام تھا اپنا بیٹا بنا کر اپنی بھتیجی یعنی ہندہ ولید بن عتبہ کی بیٹی سے اس کا نکاح کردیا تھا جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زید کو اپنا بیٹا بنا لیا تھا۔ اور جاہلیت کے زمانہ میں یہ رسم تھی کہ جب کوئی کسی کو اپنا بیٹا بنا لیتا تو وہ اسی کے نام سے پکارا جاتا اور اس کے مال کا وارث ہوتا تھا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ( اُدْعُوْهُمْ لِاٰبَا ى ِهِمْ ) 33۔ الأحزاب : 5) کہ تم ان کو ان کے حقیقی باپوں کے نام سے پکارو اس آیت کے نزول کے بعد سہلہ بنت سہل ابوحذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بی بی آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی پھر اس حدیث کو بیان کیا۔
Narrated 'Aisha: (the wife of the Prophet) Abu Hudhaifa, one of those who fought the battle of Badr, with Allah's Apostle adopted Salim as his son and married his niece Hind bint Al-Wahd bin 'Utba to him' and Salim was a freed slave of an Ansari woman. Allah's Apostle also adopted Zaid as his son. In the Pre-lslamic period of ignorance the custom was that, if one adopted a son, the people would call him by the name of the adopted-father whom he would inherit as well, till Allah revealed: "Call them (adopted sons) By (the names of) their fathers." (33.5)
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَکْوَانَ عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ بُنِيَ عَلَيَّ فَجَلَسَ عَلَی فِرَاشِي کَمَجْلِسِکَ مِنِّي وَجُوَيْرِيَاتٌ يَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ يَنْدُبْنَ مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِهِنَّ يَوْمَ بَدْرٍ حَتَّی قَالَتْ جَارِيَةٌ وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُولِي هَکَذَا وَقُولِي مَا کُنْتِ تَقُولِينَ-
علی بن عبداللہ، بشر بن مفضل، خالد بن ذکوان سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ربیع بنت معوذ سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شب زفاف کے بعد میرے گھر میں تشریف لائے اور میرے بستر پر اس طرح بیٹھ گئے جیسے تم بیٹھے ہو اس وقت کئی لڑکیاں دف بجا کر مقتولین بدر کی شان میں قصیدہ خوانی کر رہی تھیں۔ آخر ان میں ایک لڑکی یہ گانے لگی کہ ہم میں ایک ایسا نبی تشریف لایا ہے جو یہ جانتا ہے کہ کل کیا ہوگا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مت کہو بلکہ جو پہلے کہہ رہی تھیں وہی کہو۔
Narrated Ar-Rubai bint Muauwidh: The Prophet came to me after consuming his marriage with me and sat down on my bed as you (the sub-narrator) are sitting now, and small girls were beating the tambourine and singing in lamentation of my father who had been killed on the day of the battle of Badr. Then one of the girls said, "There is a Prophet amongst us who knows what will happen tomorrow." The Prophet said (to her)," Do not say this, but go on saying what you have spoken before."
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِکَةُ بَيْتًا فِيهِ کَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ يُرِيدُ التَّمَاثِيلَ الَّتِي فِيهَا الْأَرْوَاحُ-
ابراہیم بن موسی، ہشام، معمر زہری سے اور دوسری سند میں امام بخاری کہتے ہیں کہ ہم سے اسماعیل بن اویس نے ان سے ان کے بھائی عبدالحمید نے انہوں نے سلیمان بن ہلال سے انہوں نے محمد بن عتیق سے انہوں نے ابن شہاب زہری سے اور وہ عبیداللہ بن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ صحابی رسول نے جو بدر میں شریک تھے۔ مجھ سے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رحمت کے فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جس گھر میں کتا ہو یا تصاویر ہوں۔ ابن عباس فرماتے ہیں کہ اس سے جانداروں کی تصاویر مراد ہیں۔
Narrated Ibn Abbas: Abu Talha, a companion of Allah's Apostle and one of those who fought at Badr together with Allah's Apostle told me that Allah's Apostle said. "Angels do not enter a house in which there is a dog or a picture" He meant the images of creatures that have souls.
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ عَلَيْهِمْ السَّلَام أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا قَالَ کَانَتْ لِي شَارِفٌ مِنْ نَصِيبِي مِنْ الْمَغْنَمِ يَوْمَ بَدْرٍ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَانِي مِمَّا أَفَائَ اللَّهُ عَلَيْهِ مِنْ الْخُمُسِ يَوْمَئِذٍ فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْتَنِيَ بِفَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام بِنْتِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاعَدْتُ رَجُلًا صَوَّاغًا فِي بَنِي قَيْنُقَاعَ أَنْ يَرْتَحِلَ مَعِي فَنَأْتِيَ بِإِذْخِرٍ فَأَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهُ مِنْ الصَّوَّاغِينَ فَنَسْتَعِينَ بِهِ فِي وَلِيمَةِ عُرْسِي فَبَيْنَا أَنَا أَجْمَعُ لِشَارِفَيَّ مِنْ الْأَقْتَابِ وَالْغَرَائِرِ وَالْحِبَالِ وَشَارِفَايَ مُنَاخَانِ إِلَی جَنْبِ حُجْرَةِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ حَتَّی جَمَعْتُ مَا جَمَعْتُ فَإِذَا أَنَا بِشَارِفَيَّ قَدْ أُجِبَّتْ أَسْنِمَتُهَا وَبُقِرَتْ خَوَاصِرُهُمَا وَأُخِذَ مِنْ أَکْبَادِهِمَا فَلَمْ أَمْلِکْ عَيْنَيَّ حِينَ رَأَيْتُ الْمَنْظَرَ قُلْتُ مَنْ فَعَلَ هَذَا قَالُوا فَعَلَهُ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَهُوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ فِي شَرْبٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عِنْدَهُ قَيْنَةٌ وَأَصْحَابُهُ فَقَالَتْ فِي غِنَائِهَا أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَائِ فَوَثَبَ حَمْزَةُ إِلَی السَّيْفِ فَأَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا وَأَخَذَ مِنْ أَکْبَادِهِمَا قَالَ عَلِيٌّ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی أَدْخُلَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ وَعَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي لَقِيتُ فَقَالَ مَا لَکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ عَدَا حَمْزَةُ عَلَی نَاقَتَيَّ فَأَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا وَهَا هُوَ ذَا فِي بَيْتٍ مَعَهُ شَرْبٌ فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِدَائِهِ فَارْتَدَی ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي وَاتَّبَعْتُهُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ حَتَّی جَائَ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ حَمْزَةُ فَاسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ فَأُذِنَ لَهُ فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُومُ حَمْزَةَ فِيمَا فَعَلَ فَإِذَا حَمْزَةُ ثَمِلٌ مُحْمَرَّةٌ عَيْنَاهُ فَنَظَرَ حَمْزَةُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی رُکْبَتِهِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ حَمْزَةُ وَهَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِأَبِي فَعَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ثَمِلٌ فَنَکَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی عَقِبَيْهِ الْقَهْقَرَی فَخَرَجَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ-
عبدان، عبداللہ بن مبارک، یونس بن یزید املی۔ (دوسری سند) امام بخاری، احمد بن صالح ، عنبسہ بن خالد، یونس زہری علی بن حسین، حسین بن علی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ بدر کے مال غنیمت سے ایک اونٹنی مجھے ملی دوسری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو اپنے مال خمس سے عنایت فرمائی تو میرے پاس دو ہو گئیں میں نے چاہا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دختر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شب گزاروں تو میں نے بنی قینقاع کے ایک یہودی سنار سے کہا کہ ہم تم دونوں چلیں اور اذخر گھاس اونٹنیوں پر لاد کر لائیں میرا مطلب یہ تھا کہ اس کو فروخت کرکے اپنے نکاح کا ولیمہ کروں چنانچہ اس خیال سے میں اونٹنیوں کے لئے پالان رسیاں اور تھیلے وغیرہ فراہم کر رہا تھا اونٹنیاں ایک انصاری کے گھر کے قریب بیٹھی ہوئی تھیں جب سامان لے کر میں اونٹنیوں کے پاس گیا تو دیکھا کہ کسی نے ان کے کوہان کاٹ دیئے ہیں اور پیٹ چیر کر لبیاں نکال لیں ہیں میں یہ دیکھ کر رونے لگا اور لوگوں سے پوچھا کہ یہ کس نے کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ کام حمزہ بن عبدالمطلب نے کیا ہے اور وہ انصار کے ساتھ اس گھر میں بیٹھے شراب پی رہے ہیں ایک لونڈی گانے والی موجودہ ہے اور یار دوست جمع ہیں بات یہ ہوئی کہ لونڈی نے کہا اے حمزہ! اٹھو اور یہ موٹی اونٹنیاں کاٹو حمزہ اٹھے تلوار لے کر اور اونٹنیوں کے کوہان کاٹ دیئے اور پیٹ چاک کرکے کلبیاں نکال لیں تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں میں یہ دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زید بن حارثہ بیٹھے ہوئے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے رنجیدہ چہرہ کو دیکھ کر پوچھا کیوں خیریت تو ہے! میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج کی سی مصیبت کبھی نہیں دیکھی۔ حمزہ نے میری اونٹنیوں پر بڑا ستم کیا ہے۔ ان کے کوہان کاٹ ڈالے اور پیٹ چاک کردیئے اور وہ ایک گھر میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ شراب پی رہے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر منگوائی اور اسے اوڑھ کر پیدل چل دیئے میں اور زید بن حارث ساتھ ہو لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گھر پر پہنچ کر اند رآنے کی اجازت چاہی اجازت کے بعد اندر گئے اور حمزہ کو اس کام پر ملامت فرمائی اور کہا یہ تم نے کیا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نشہ میں چور ہیں آنکھیں سرخ ہو رہی ہیں۔ حمزہ نے نظر دوڑائی اور گھٹنوں تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا پھر چہرہ تک نظر بلند کی اور کہا تم لوگ میرے باپ کے غلام معلوم ہوتے ہو اس وقت آپ سمجھ گئے کہ حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نشہ میں بد مست ہیں آپ اسی وقت الٹے پاؤں گھر سے باہر نکلے اور ہم ساتھ تھے۔
Narrated 'Ali: I had a she-camel which I got in my share from the booty of the battle of Badr, and the Prophet had given me another she camel from the Khumus which Allah had bestowed on him that day. And when I intended to celebrate my marriage to Fatima, the daughter of the Prophet, I made an arrangement with a goldsmith from Bani Qainuqa 'that he should go with me to bring Idhkhir (i.e. a kind of grass used by gold-smiths) which I intended to sell to gold-smiths in order to spend its price on the marriage banquet. While I was collecting ropes and sacks of pack saddles for my two she-camels which were kneeling down beside an Ansari's dwelling and after collecting what I needed, I suddenly found that the humps of the two she-camels had been cut off and their flanks had been cut open and portions of their livers had been taken out. On seeing that, I could not help weeping. I asked, "Who has done that?" They (i.e. the people) said, "Hamza bin 'Abdul Muttalib has done it. He is present in this house with some Ansari drinkers, a girl singer, and his friends. The singer said in her song, "O Hamza, get at the fat she-camels!" On hearing this, Hamza rushed to his sword and cut of the camels' humps and cut their flanks open and took out portions from their livers." Then I came to the Prophet, with whom Zaid bin Haritha was present. The Prophet noticed my state and asked, "What is the matter?" I said, "O Allah's Apostle, I have never experienced such a day as today! Hamza attacked my two she-camels, cut off their humps and cut their flanks open, and he is still present in a house along some drinkers." The Prophet asked for his cloak, put it on, and proceeded, followed by Zaid bin Haritha and myself, till he reached the house where Hamza was. He asked the permission to enter, and he was permitted. The Prophet started blaming Hamza for what he had done. Hamza was drunk and his eyes were red. He looked at the Prophet then raised his eyes to look at his knees and raised his eves more to look at his face and then said, "You are not but my father's slaves." When the Prophet understood that Hamza was drunk, he retreated, walking backwards went out and we left with him.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ أَنْفَذَهُ لَنَا ابْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ سَمِعَهُ مِنْ ابْنِ مَعْقِلٍ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ کَبَّرَ عَلَی سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ فَقَالَ إِنَّهُ شَهِدَ بَدْرًا-
محمد بن عباد، سفیان بن عیینہ، عبدالرحمن بن عبداللہ اصبہانی، حضرت ابن معقل سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سہل بن حنیف انصاری کے جنازہ پر تکبیریں کہیں اور فرمایا یہ بدر میں شریک تھے۔
Narrated Ibn Maqal: 'Ali led the funeral prayer of Sahl bin Hunaif and said, "He was one of the warriors of Badr."
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حِينَ تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا تُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ قَالَ عُمَرُ فَلَقِيتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ فَقُلْتُ إِنْ شِئْتَ أَنْکَحْتُکَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ قَالَ سَأَنْظُرُ فِي أَمْرِي فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ فَقَالَ قَدْ بَدَا لِي أَنْ لَا أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا قَالَ عُمَرُ فَلَقِيتُ أَبَا بَکْرٍ فَقُلْتُ إِنْ شِئْتَ أَنْکَحْتُکَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ فَصَمَتَ أَبُو بَکْرٍ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا فَکُنْتُ عَلَيْهِ أَوْجَدَ مِنِّي عَلَی عُثْمَانَ فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ ثُمَّ خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْکَحْتُهَا إِيَّاهُ فَلَقِيَنِي أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ لَعَلَّکَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْکَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْکَ فِيمَا عَرَضْتَ إِلَّا أَنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ذَکَرَهَا فَلَمْ أَکُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ تَرَکَهَا لَقَبِلْتُهَا-
ابو الیمان ، شعیب زہری، سالم بن عبداللہ ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میرے والد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب نے فرمایا جب حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیوہ ہو گئیں اور ان کے شوہر خنیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن حذافہ سہمی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی اور شریک بدر تھے مدینہ میں انتقال کر گئے تو میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر کیا اور ان سے کہا کہ اگر تم کہو تو میں ان کا نکاح تمہارے ساتھ کردوں حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں غور کرکے جواب دوں گا میں کئی دن ٹھہرا رہا پھر جب ملا تو کہنے لگا کہ مناسب یہی معلوم ہوتا ہے کہ ابھی میں دوسرا نکاح نہ کروں پھر میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور ان سے کہا کہ اگر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہیں تو میں حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نکاح تمہارے ساتھ کردوں وہ خاموش ہو گئے اور کوئی جواب نہیں دیا مجھ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس طرز سے اس سے بھی زیادہ رنج ہوا جتنا حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے انکار سے ہوا تھا میں کئی راتیں خاموش رہا کہ اتنے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لئے حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پیغام بھیجا میں نے فورا ان کا نکاح حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کردیا اس کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھ سے کہنے لگے کہ شاید تم کو میرا جواب نہ دینا نا گوار ہوا ہوگا۔ میں نے کہا بے شک مجھے رنج ہوا تھا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا بات یہ ہے کہ میں نے تم کو اس وجہ سے جواب نہ دیا تھا کہ آنحضرت نے مجھ سے حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر کیا تھا اور مشورہ کیا تھا کہ میں ان سے نکاح کرلوں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش نہیں کرنا چاہتا تھا۔ ہاں اگر آپ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نکاح کا ارادہ ترک کردیتے تو اس سے میں نکاح کر لیتا۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar: Umar bin Al-Khattab said, "When (my daughter) Hafsa bint 'Umar lost her husband Khunais bin Hudhaifa As-Sahrni who was one of the companions of Allah's Apostle and had fought in the battle of Badr and had died in Medina, I met 'Uthman bin 'Affan and suggested that he should marry Hafsa saying, "If you wish, I will marry Hafsa bint 'Umar to you,' on that, he said, 'I will think it over.' I waited for a few days and then he said to me. 'I am of the opinion that I shall not marry at present.' Then I met Abu Bakr and said, 'if you wish, I will marry you, Hafsa bint 'Umar.' He kept quiet and did not give me any reply and I became more angry with him than I was with Uthman . Some days later, Allah's Apostle demanded her hand in marriage and I married her to him. Later on Abu Bakr met me and said, "Perhaps you were angry with me when you offered me Hafsa for marriage and I gave no reply to you?' I said, 'Yes.' Abu Bakr said, 'Nothing prevented me from accepting your offer except that I learnt that Allah's Apostle had referred to the issue of Hafsa and I did not want to disclose the secret of Allah's Apostle , but had he (i.e. the Prophet) given her up I would surely have accepted her."
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ سَمِعَ أَبَا مَسْعُودٍ الْبَدْرِيَّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَفَقَةُ الرَّجُلِ عَلَی أَهْلِهِ صَدَقَةٌ-
مسلم، شعبہ، عدی، حضرت عبداللہ بن یزید سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ابومسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بدری سے یہ بات سنی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اگر کوئی آدمی اپنے اہل وعیال پر خرچ کرے تو اس میں بھی صدقہ کا ثواب ملتا ہے۔
Narrated Abu Masud Al-Badri: The Prophet said, "A man's spending on his family is a deed of charity."
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي إِمَارَتِهِ أَخَّرَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ الْعَصْرَ وَهُوَ أَمِيرُ الْکُوفَةِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيُّ جَدُّ زَيْدِ بْنِ حَسَنٍ شَهِدَ بَدْرًا فَقَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ نَزَلَ جِبْرِيلُ فَصَلَّی فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسَ صَلَوَاتٍ ثُمَّ قَالَ هَکَذَا أُمِرْتُ کَذَلِکَ کَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ-
ابو الیمان شعیب زہری سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں نے عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن زبیر سے سنا وہ عمر بن عبدالعزیز کی حکومت کے زمانہ کا حال بیان کرتے ہیں کہ ایک دن مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن شعبہ نے جو معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے کوفہ کے حاکم تھے عصر کی نماز میں دیر کی تو ابومسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ عقبہ بن عمرو انصاری جو زید بن حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نانا تھے اور جنگ بدر میں شریک تھے مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہنے لگے کہ تم کو معلوم ہی ہے کہ معراج کی صبح کو جبریل اترے اور نماز پڑھائی آپ نے پانچوں نمازیں ان کے پیچھے پڑھیں پھر جبریل علیہ السلام کہنے لگے کہ اسی طرح آپ کو حکم دیا گیا ہے عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ بشیر بن ابی مسعود اپنے والد سے یہ روایت اسی طرح نقل فرمایا کرتے تھے۔
Narrated Az-Zuhri: I heard 'Urwa bin Az-Zubair talking to 'Umar bin 'Abdul 'Aziz during the latter's Governorship (at Medina), he said, "Al-Mughira bin Shu'ba delayed the 'Asr prayer when he was the ruler of Al-Kufa. On that, Abu Mas'ud. 'Uqba bin 'Amr Al-Ansari, the grand-father of Zaid bin Hasan, who was one of the Badr warriors, came in and said, (to Al-Mughira), 'You know that Gabriel came down and offered the prayer and Allah's Apostle prayed five prescribed prayers, and Gabriel said (to the Prophet ), "I have been ordered to do so (i.e. offer these five prayers at these fixed stated hours of the day)."
حَدَّثَنَا مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْآيَتَانِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ مَنْ قَرَأَهُمَا فِي لَيْلَةٍ کَفَتَاهُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَلَقِيتُ أَبَا مَسْعُودٍ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَسَأَلْتُهُ فَحَدَّثَنِيهِ-
موسی بن اسماعیل، ابوعوانہ، اعمش، ابراہیم، عبدالرحمن، علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابومسعود بدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص سورت بقره کی آخری دو آیتیں رات کو سوتے وقت پڑھ لیا کرے وه اس کے لئے بس ہیں ۔ عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں که میں خود ابومسعود سے ملا وه کعبه کا طواف کررہے تھے میں نے اس حدیث کو ان سے پوچھا تو انهوں نے اسی طرح بیان فرمائی۔
Narrated Abu Masud Al-Badri: Allah's Apostle said, "It is sufficient for one to recite the last two Verses of Surat-al-Baqara at night."
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِکٍ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَّهُ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ هُوَ ابْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَهُوَ أَحَدُ بَنِي سَالِمٍ وَهُوَ مِنْ سَرَاتِهِمْ عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِکٍ فَصَدَّقَهُ-
یحیی بن بکیر، لیث، عقیل ابن شہاب زہری سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ مجھ کو محمود بن ربیع نے خبر دی کہ عتبان بن مالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ہیں اور بدر میں شریک تھے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ہم سے اس حدیث کو احمد بن صالح نے اور ان سے عیینہ بن خالد نے ان سے یونس بن یزید نے بیان کیا ہے کہ ابن شہاب کہتے ہیں کہ میں نے حصین بن محمد سے جو بنی سالم کے شریف آدمیوں میں سے تھے اس حدیث کو پوچھا جو محمود نے عتبان سے روایت کی تو انہوں نے کہا محمود سچ بیان کرتے ہیں۔
Narrated Mahmud bin Ar-Rabi: That 'Itban bin Malik who was one of the companions of the Prophet and one of the warriors of Badr, came to Allah's Apostle.Narrated Ibn Shihab: I asked Al-Husain bin Muhammad who was one of the sons of Salim and one of the nobles amongst them, about the narration of Mahmud bin Ar-Rabi 'from 'Itban bin Malik, and he confirmed it.
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ وَکَانَ مِنْ أَکْبَرِ بَنِي عَدِيٍّ وَکَانَ أَبُوهُ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عُمَرَ اسْتَعْمَلَ قُدَامَةَ بْنَ مَظْعُونٍ عَلَی الْبَحْرَيْنِ وَکَانَ شَهِدَ بَدْرًا وَهُوَ خَالُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَحَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ-
ابو الیمان، شعیب، زہری سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عامر بن ربیعہ نے جو بنی عدی کے سردار تھے۔ ان سے زہری نے ملاقات کی ان کے والد عامر بن ربیعہ رسول اللہ کے ساتھ جنگ بدر میں شریک تھے انہوں نے فرمایا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قدامہ بن مطعون کو بحرین کا عامل مقرر کیا تھا اور وہ جنگ بدر میں شریک تھے وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ماموں ہوتے تھے۔
Narrated 'Abdullah bin 'Amr bin Rabi'a: who was one of the leaders of Bani 'Adi and his father participated in the battle of Badr in the company of the Prophet. 'Umar appointed Qudama bin Maz'un as ruler of Bahrain, Qudama was one of the warriors of the battle of Badr and was the maternal uncle of Abdullah bin 'Umar and Hafsa.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ قَالَ أَخْبَرَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَنَّ عَمَّيْهِ وَکَانَا شَهِدَا بَدْرًا أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ کِرَائِ الْمَزَارِعِ قُلْتُ لِسَالِمٍ فَتُکْرِيهَا أَنْتَ قَالَ نَعَمْ إِنَّ رَافِعًا أَکْثَرَ عَلَی نَفْسِهِ-
عبداللہ بن محمد بن اسماء جویریہ، مالک زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ رافع بن خدیج نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ ان کے دونوں چچاؤں ظہیر اور مظہر نے ان سے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قابل کاشت زمین کو کرایہ پر دینے سے منع کیا ہے زہری نے کہا کہ میں نے سالم سے کہا کہ تم تو کرایہ پر دیا کرتے ہو تو انہوں نے کہا ہاں! رافع نے اپنے اوپر زیادتی کی ہے ظہیر اور مظہر یہ دونوں بدر میں شریک تھے۔
Narrated Az-Zuhri: Salim bin 'Abdullah told me that Rafi' bin Khadij told 'Abdullah bin 'Umar that his two paternal uncles who had fought in the battle of Badr informed him that Allah's Apostle forbade the renting of fields. I said to Salim, "Do you rent your land?" He said, "Yes, for Rafi' is mistaken."
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ اللَّيْثِيَّ قَالَ رَأَيْتُ رِفَاعَةَ بْنَ رَافِعٍ الْأَنْصَارِيَّ وَکَانَ شَهِدَ بَدْرًا-
آدم، شعبہ، حصین بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن شداد لیثی سے سنا کہ انہوں نے کہا کہ حضرت رفاعہ بن رافع انصاری جنگ بدر میں شریک تھے۔
Narrated 'Abdullah bin Shaddad bin Al-Had Al-Laithi: I saw Rifa'a bin Rafi Al-Ansari who was a Badr warrior.
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ وَيُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَکَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَی الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَائَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَوَافَوْا صَلَاةَ الْفَجْرِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا انْصَرَفَ تَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ ثُمَّ قَالَ أَظُنُّکُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْئٍ قَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّکُمْ فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَی عَلَيْکُمْ وَلَکِنِّي أَخْشَی أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْکُمْ الدُّنْيَا کَمَا بُسِطَتْ عَلَی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ فَتَنَافَسُوهَا کَمَا تَنَافَسُوهَا وَتُهْلِکَکُمْ کَمَا أَهْلَکَتْهُمْ-
عبدان، عبداللہ، معمر، یونس زہری، حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے مسور بن مخرمہ صحابی نے بیان کیا کہ عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عوف انصاری نے جو بنی عامر بن لوی کے حلیف تھے اور جنگ بدر میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے بیان کیا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح کو بحرین کا جزیہ وصول کرنے کے لئے روانہ فرمایا آپ نے بحرین والوں سے صلح کرکے علاء بن حضرمی کو وہاں کا حاکم مقرر کردیا اور خود مال لے کر واپس آ گئے انصار کو معلوم ہوا تو وہ سب صبح کی نماز کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گئے تو آپ مسکرائے اور فرمایا کہ میں سمجھتا ہوں کہ تم روپیہ کی خبر سن کر جو ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ لے کر آئے ہیں (آئے ہو) سب نے کہا جی ہاں! صحیح ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا خوش ہو جاؤ اور خوشی کی امید رکھو! خدا کی قسم! مجھے تمہارے مفلس ہو جانے کا ڈر نہیں ہے اور یہ ڈر ہے کہ کہیں تم بھی اگلی امتوں کی طرح خوش حال ہو کر ایک دوسرے پر رشک کرنے لگو اور دنیا تم کو بھی اسی طرح تباہ کردے جس طرح اگلی امتوں کو تباہ کردیا تھا۔
Narrated Al-Miswar bin Makhrama: That 'Amr bin Auf, who was an ally of Bani 'Amir bin Luai and one of those who fought at Badr in the company of the Prophet , said, "Allah's Apostle sent Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah to Bahrain to bring the Jizya taxation from its people, for Allah's Apostle had made a peace treaty with the people of Bahrain and appointed Al-'Ala' bin Al-Hadrami as their ruler. So, Abu 'Ubaida arrived with the money from Bahrain. When the Ansar heard of the arrival of Abu 'Ubaida (on the next day) they offered the morning prayer with the Prophet and when the morning prayer had finished, they presented themselves before him. On seeing the Ansar, Allah's Apostle smiled and said, "I think you have heard that Abu 'Ubaida has brought something?" They replied, "Indeed, it is so, O Allah's Apostle!" He said, "Be happy, and hope for what will please you. By Allah, I am not afraid that you will be poor, but I fear that worldly wealth will be bestowed upon you as it was bestowed upon those who lived before you. So you will compete amongst yourselves for it, as they competed for it and it will destroy you as it did them."
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا کَانَ يَقْتُلُ الْحَيَّاتِ کُلَّهَا حَتَّی حَدَّثَهُ أَبُو لُبَابَةَ الْبَدْرِيُّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ قَتْلِ جِنَّانِ الْبُيُوتِ فَأَمْسَکَ عَنْهَا-
ابوالنعمان، جریر بن حازم، حضرت نافع سے روایت فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر سانپ کو مار ڈالتے تھے آخر ان سے ابولبابہ بشیر بن عبد المنذر جو صحابی رسول اکرم اور شریک بدر تھے یہ حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کے سفید سانپوں کو جو نیلے اور پتلے ہوتے ہیں مارنے سے منع فرمایا ہے اس کے بعد عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کا مارنا چھوڑ دیا۔
Narrated Nafi: Ibn 'Umar used to kill all kinds of snakes until Abu Lubaba Al-Badri told him that the Prophet had forbidden the killing of harmless snakes living in houses and called Jinan. So Ibn 'Umar gave up killing them.
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رِجَالًا مِنْ الْأَنْصَارِ اسْتَأْذَنُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا ائْذَنْ لَنَا فَلْنَتْرُکْ لِابْنِ أُخْتِنَا عَبَّاسٍ فِدَائَهُ قَالَ وَاللَّهِ لَا تَذَرُونَ مِنْهُ دِرْهَمًا-
ابراہیم بن منذر، محمد بن فلیح، موسیٰ بن عقبہ ابن شہاب سے روایت کرتے ہیں کہ ہم سے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ انصار مدینہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ہم کو آپ اجازت دیجئے کہ ہم اپنے بھتیجے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فدیہ معاف کردیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خدا کی قسم ایسا نہیں ہو سکتا تم ایک درہم بھی مت چھوڑنا۔
Narrated Anas bin Malik: Some men of the Ansar requested Allah's Apostle to allow them to see him, they said, "Allow us to forgive the ransom of our sister's son, 'Abbas." The Prophet said, "By Allah, you will not leave a single Dirham of it!"
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيٍّ عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَد ح وحدَّثَنِي إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَائُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ ثُمَّ الْجُنْدَعِيُّ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِقْدَادَ بْنَ عَمْرٍو الْکِنْدِيَّ وَکَانَ حَلِيفًا لِبَنِي زُهْرَةَ وَکَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلًا مِنْ الْکُفَّارِ فَاقْتَتَلْنَا فَضَرَبَ إِحْدَی يَدَيَّ بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا ثُمَّ لَاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ فَقَالَ أَسْلَمْتُ لِلَّهِ أَأَقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقْتُلْهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَطَعَ إِحْدَی يَدَيَّ ثُمَّ قَالَ ذَلِکَ بَعْدَ مَا قَطَعَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقْتُلْهُ فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِکَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ وَإِنَّکَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ کَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ-
ابو عاصم ابن جریج زہری، عطاء بن یزید، ابوعبیدہ بن عدی، حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ تعالیٰ عنہ (دوسری سندامام بخاری نے کہا اسحاق بن منصور، یعقوب بن ابراہیم بن سعد اپنے چچا ابن شہاب زہری سے روایت کرتے ہیں کہ عطا بن یزید نے خبر دی اور انکو عبیداللہ بن عدی بن خیار نے خبر دی کہ ان سے مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عمرو کندی جو بنی زہرہ کے حلیف اور بدر کی جنگ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے۔ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ مجھے بتائیے کہ اگر میں کسی کافر سے بھڑ جاؤں اور باہم خوب مقابلہ ہو اور وہ میرا ایک ہاتھ تلوار سے کاٹ دے اور پھر درخت کی پناہ لے اور کہے میں خدا پر ایمان لایا ہوں اور اسلام کو قبول کرتا ہوں تو اب اس اقرار کے بعد میں اس کو مار دوں یا نہیں؟ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے مت مار۔! حضرت مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس نے میرا ہاتھ کاٹ دیا ہے اور اس کے بعد کلمہ پڑھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ بھی ہو اسے مت قتل کرو ورنہ اس کو وہ درجہ حاصل ہوگا جو تم کو اس کے قتل کرنے سے پہلے حاصل تھا اور پھر تمہارا وہی حال ہوجائے گا جو کلمہ اسلام کے پڑھنے سے پہلے اس کا تھا۔
Narrated 'Ubaidullah bin 'Adi bin Al-Khiyar: That Al-Miqdad bin 'Amr Al-Kindi, who was an ally of Bani Zuhra and one of those who fought the battle of Badr together with Allah's Apostle told him that he said to Allah's Apostle, "Suppose I met one of the infidels and we fought, and he struck one of my hands with his sword and cut it off and then took refuge in a tree and said, "I surrender to Allah (i.e. I have become a Muslim),' could I kill him, O Allah's Apostle, after he had said this?" Allah's Apostle said, "You should not kill him." Al-Miqdad said, "O Allah's Apostle! But he had cut off one of my two hands, and then he had uttered those words?" Allah's Apostle replied, "You should not kill him, for if you kill him, he would be in your position where you had been before killing him, and you would be in his position where he had been before uttering those words."
حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ مَنْ يَنْظُرُ مَا صَنَعَ أَبُو جَهْلٍ فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَائَ حَتَّی بَرَدَ فَقَالَ آنْتَ أَبَا جَهْلٍ قَالَ ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ سُلَيْمَانُ هَکَذَا قَالَهَا أَنَسٌ قَالَ أَنْتَ أَبَا جَهْلٍ قَالَ وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلْتُمُوهُ قَالَ سُلَيْمَانُ أَوْ قَالَ قَتَلَهُ قَوْمُهُ قَالَ وَقَالَ أَبُو مِجْلَزٍ قَالَ أَبُو جَهْلٍ فَلَوْ غَيْرُ أَکَّارٍ قَتَلَنِي-
یعقوب بن ابراہیم، اسماعیل بن علیہ، سلیمان تیمی سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ بدر کے دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون ہے! جو ابوجہل کا حال معلوم کرے یہ سن کر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ گئے اور دیکھا کہ عفراء کے بیٹوں نے مار مار کر قریب المرگ کردیا ہے۔ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا کیا تو ہی ابوجہل ہے؟ اس نے دم توڑتے ہوئے جواب دیا کہ مجھ سے برا اور کون ہوگا جس کو تم لوگوں نے مارا ہو! سلیمان کہتے ہیں یا یوں جواب دیا جس کو اس کی قوم نے مارا ہو۔ ابومجلز کہتے ہیں کہ ابوجہل مرتے وقت ابن مسعود سے کہنے لگا کاش! مجھ کو کسان کے علاوہ کوئی اور مارتا۔
Narrated Anas: Allah's Apostle said on the day of Badr, "Who will go and see what has happened to Abu Jahl?" Ibn Mas'ud went and saw him struck by the two sons of 'Afra and was on the point of death . Ibn Mas'ud said, "Are you Abu Jahl?" Abu Jahl replied, "Can there be a man more superior to the one whom you have killed (or as Sulaiman said, or his own folk have killed.)?" Abu Jahl added, "Would that I had been killed by other than a mere farmer. "
حَدَّثَنَا مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ لَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ لِأَبِي بَکْرٍ انْطَلِقْ بِنَا إِلَی إِخْوَانِنَا مِنْ الْأَنْصَارِ فَلَقِينَا مِنْهُمْ رَجُلَانِ صَالِحَانِ شَهِدَا بَدْرًا فَحَدَّثْتُ بِهِ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ فَقَالَ هُمَا عُوَيْمُ بْنُ سَاعِدَةَ وَمَعْنُ بْنُ عَدِيٍّ-
موسی، عبدالواحد، معمر زہری، عبیداللہ بن عبداللہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : کہ مجھ سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقال فرمایا تو میں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ مجھے انصاری بھائیوں کے پاس لے چلو! راستے میں دو انصاری نیک خصلت ملے اور وہ دونوں شریک جنگ بدر تھے۔ عبیداللہ کہتے ہیں میں نے یہ حدیث عروہ بن زبیر سے بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ ان دونوں میں ایک عویم بن ساعدہ اور دوسرے معن بن عدی تھے۔
Narrated Ibn Abbas: 'Umar said, "When the Prophet died I said to Abu Bakr, 'Let us go to our Ansari brethren.' We met two pious men from them, who had fought in the battle of Badr." When I mentioned this to Urwa bin Az-Zubair, he said, "Those two pious men were 'Uwaim bin Sa'ida and Manbin Adi."
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ فُضَيْلٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ کَانَ عَطَائُ الْبَدْرِيِّينَ خَمْسَةَ آلَافٍ خَمْسَةَ آلَافٍ وَقَالَ عُمَرُ لَأُفَضِّلَنَّهُمْ عَلَی مَنْ بَعْدَهُمْ-
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن فضیل، اسماعیل بن ابی خالد، حضرت قیس سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا بدر میں شریک ہونے والوں کا پانچ ہزار سالانہ وظیفہ مقرر تھا کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں بدری حضرات کو دوسرے لوگوں سے زیادہ دوں گا۔
Narrated Qais: The Badr warriors were given five thousand (Dirhams) each, yearly. 'Umar said, "I will surely give them more than what I will give to others."
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ وَذَلِکَ أَوَّلَ مَا وَقَرَ الْإِيمَانُ فِي قَلْبِي-
اسحاق بن منصور، عبدالرزاق، معمر زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے وہ محمد بن جبیر بن مطعم سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ میرے والد نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب کی نماز میں سورت طور پڑھتے ہوئے سنا، اور یه پهلا موقعه تھاکه ایمان نے میرے دل میں جگه پکڑ لی،
Narrated Jubair bin Mut'im: I heard the Prophet reciting Surat-at-Tur in Maghrib prayer, and that was at a time when belief was first planted in my heart. The Prophet while speaking about the war prisoners of Badr, said, "Were Al-Mutim bin Adi alive and interceded with me for these filthy people, I would definitely forgive them for his sake." Narrated Said bin Al-Musaiyab: When the first civil strife (in Islam) took place because of the murder of 'Uthman, it left none of the Badr warriors alive. When the second civil strife, that is the battle of Al-Harra, took place, it left none of the Hudaibiya treaty companions alive. Then the third civil strife took place and it did not subside till it had exhausted all the strength of the people.
وَعَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي أُسَارَی بَدْرٍ لَوْ کَانَ الْمُطْعِمُ بْنُ عَدِيٍّ حَيًّا ثُمَّ کَلَّمَنِي فِي هَؤُلَائِ النَّتْنَی لَتَرَکْتُهُمْ لَهُ وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَقَعَتْ الْفِتْنَةُ الْأُولَی يَعْنِي مَقْتَلَ عُثْمَانَ فَلَمْ تُبْقِ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ أَحَدًا ثُمَّ وَقَعَتْ الْفِتْنَةُ الثَّانِيَةُ يَعْنِي الْحَرَّةَ فَلَمْ تُبْقِ مِنْ أَصْحَابِ الْحُدَيْبِيَةِ أَحَدًا ثُمَّ وَقَعَتْ الثَّالِثَةُ فَلَمْ تَرْتَفِعْ وَلِلنَّاسِ طَبَاخٌ-
پھر اسی سند سے زهری سے روایت ہے، انهوں نے محمد بن جبیربن مطعم سے اور انهوں نے اپنے والد سے روایت کی که آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے جنگ بدر کے قیدیوں کے لئے فرمایا! اگر مطعم بن عدی زنده ہوتا اور ان کی سفارش کرتا تو میں اس کے کهنے سے انکو رها کردیتا، لیث یحیی سے وه سعید بن مسیب سے روایت کرتے ہیں، انهوں نے کہا که پهلا فتنه وه ہے جس میں حضرت عثمان شهید کئے گئے، اس فتنه سے اهل بدر میں سے کوئی باقی نہیں رهاپهر دوسرا فساد حره کاهوا، اس میں صلح حدیبیه والوں میں سے کوئی باقی نہیں رها۔ پهرتیسرا فساد ہوا، وه اس وقت ختم ہوا جب تک لوگوں میں کچھ بھی عقل وخوبی باقی تھی۔
-
حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنْ الْحَدِيثِ قَالَتْ فَأَقْبَلْتُ أَنَا وَأُمُّ مِسْطَحٍ فَعَثَرَتْ أُمُّ مِسْطَحٍ فِي مِرْطِهَا فَقَالَتْ تَعِسَ مِسْطَحٌ فَقُلْتُ بِئْسَ مَا قُلْتِ تَسُبِّينَ رَجُلًا شَهِدَ بَدْرًا فَذَکَرَ حَدِيثَ الْإِفْکِ-
حجاج بن منہال، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نمیری، یونس بن یزید زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ان کو کہتے ہوئے سنا کہ عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن زبیر، سعید بن مسیب علقمہ بن وقاص لیثی اور عبیداللہ بن عبداللہ سے میں نے سنا کہ ان چاروں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ رسول اکرم پر جو تہمت لگائی تھی اس حدیث کا ایک ٹکڑا روایت کیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی تھیں کہ میں اور مسطح کی ماں، ہم دونوں رفع حاجت کے لئے گئیں کہ اتنے میں مسطح کی ماں کا پاؤں چادر میں الجھا اور وہ گر پڑی اور پھر اس نے اپنے بیٹے مسطح کو برا بھلا کہا میں نے کہا ارے تو اس کو برا کہتی ہے وہ تو بدر کی جنگ میں شامل تھے پھر پورا قصہ تہمت کا بیان فرمایا۔
Narrated Yunus bin Yazid: I heard Az-Zuhri saying, "I heard 'Urwa bin Az-Zubair. Said bin Al-Musaiyab, 'Alqama bin Waqqas and 'Ubaidullah bin 'Abdullah each narrating part of the narrative concerning 'Aisha the wife of the Prophet. 'Aisha said: When I and Um Mistah were returning, Um Mistah stumbled by treading on the end of her robe, and on that she said, 'May Mistah be ruined.' I said, 'You have said a bad thing, you curse a man who took part in the battle of Badr!." Az-Zuhri then narrated the narration of the Lie (forged against 'Aisha).
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ هَذِهِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُلْقِيهِمْ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَکُمْ رَبُّکُمْ حَقًّا قَالَ مُوسَی قَالَ نَافِعٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُنَادِي نَاسًا أَمْوَاتًا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا قُلْتُ مِنْهُمْ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ فَجَمِيعُ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنْ قُرَيْشٍ مِمَّنْ ضُرِبَ لَهُ بِسَهْمِهِ أَحَدٌ وَثَمَانُونَ رَجُلًا وَکَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يَقُولُ قَالَ الزُّبَيْرُ قُسِمَتْ سُهْمَانُهُمْ فَکَانُوا مِائَةً وَاللَّهُ أَعْلَمُ-
ابراہیم بن منذر، محمد بن فلیح بن سلیمان، موسیٰ بن عقبہ ابن شہاب زہری سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے پہلے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جہادوں کا ذکر کیا اور پھر کہا یہ ہیں رسول خدا کے جہاد! پھر بدر والوں کا قصہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کافروں کی لاشوں کو کنویں میں ڈال رہے تھے اور ان سے فرما رہے تھے اب کہو تم! تمہارے پروردگار نے جو وعدہ تم سے کیا تھا وہ تم نے حق پایا یا نہیں؟ اور اسی سند سے موسیٰ بن عقبہ نافع سے اور وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ یہ اصحاب رسول رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جن میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ مردوں سے خطاب کر رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا : ان سے زیادہ تو تم بھی میری بات نہیں سن سکتے۔ بدر میں جو لوگ شریک تھے اور جن کو مال غنیمت سے حصہ ملا ان کی تعداد اکاسی (81) تھی اور عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن زبیر کہتے ہیں کہ حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے خود حصے تقسیم کئے تھے اور لوگوں کی تعداد سو (100) تھی۔
Narrated Ibn Shihab: These were the battles of Allah's Apostle (which he fought), and while mentioning (the Badr battle) he said, "While the corpses of the pagans were being thrown into the well, Allah's Apostle said (to them), 'Have you found what your Lord promised true?" 'Abdullah said, "Some of the Prophet's companions said, "O Allah's Apostle! You are addressing dead people.' Allah's Apostle replied, 'You do not hear what I am saying, better than they.' The total number of Muslim fighters from Quraish who fought in the battle of Badr and were given their share of the booty, were 81 men." Az-Zubair said, "When their shares were distributed, their number was 101 men. But Allah knows it better."
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الزُّبَيْرِ قَالَ ضُرِبَتْ يَوْمَ بَدْرٍ لِلْمُهَاجِرِينَ بِمِائَةِ سَهْمٍ-
ابراہیم بن موسی، ہشام، معمر، ہشام بن عروہ اور وہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ بدر کے دن مہاجرین کے لئے سو حصہ لگائے گئے تھے۔
Narrated Az-Zubair: On the day of Badr, (Quraishi) Emigrants received 100 shares of the war booty."