یہ باب عنوان سے خالی ہے۔

حَدَّثَنِا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبَّادٍ يَحْيَی بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا الْمَاجِشُونُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ قَالَ نَظَرَ ابْنُ عُمَرَ يَوْمًا وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ إِلَی رَجُلٍ يَسْحَبُ ثِيَابَهُ فِي نَاحِيَةٍ مِنْ الْمَسْجِدِ فَقَالَ انْظُرْ مَنْ هَذَا لَيْتَ هَذَا عِنْدِي قَالَ لَهُ إِنْسَانٌ أَمَا تَعْرِفُ هَذَا يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ أُسَامَةَ قَالَ فَطَأْطَأَ ابْنُ عُمَرَ رَأْسَهُ وَنَقَرَ بِيَدَيْهِ فِي الْأَرْضِ ثُمَّ قَالَ لَوْ رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَحَبَّهُ-
حسن بن محمد ابوعباد یحیی بن عبادماجشون حضرت عبداللہ بن دینار روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک روز مسجد میں ایک شخص کو دیکھا کہ اپنے کپڑے مسجد کے ایک کونہ میں پھیلا رہا تھا۔ تو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا دیکھو! یہ کون شخص ہے؟ کاش یہ میرے پاس ہوتا تو میں اس کو نصیحت کرتا ایک شخص نے عرض کیا کیا آپ ان کو نہیں پہچانتے؟ یہ محمد بن اسامہ ہیں تو حضرت ابن عمر اپنا سر جھکا کر دونوں ہاتھوں سے زمین کریدنے لگے اس کے بعد فرمایا اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو دیکھتے تو یقینا محبوب سمجھتے۔
Narrated 'Abdullah bin Dinar: One day Ibn 'Umar, while in the Mosque, looked at a man who was dragging his clothes while walking in one of the corners of the Mosque He said, "See who is that. I wish he was near to me." Somebody then said (to Ibn 'Umar), "Don't you know him, O Abu 'Abdur-Rahman? He is Muhammad bin Usama." On that Ibn 'Umar bowed his head and dug the earth with his hands and then, said, "If Allah's Apostle saw him, he would have loved him."
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدَّثَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ يَأْخُذُهُ وَالْحَسَنَ فَيَقُولُ اللَّهُمَّ أَحِبَّهُمَا فَإِنِّي أُحِبُّهُمَا وَقَالَ نُعَيْمٌ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي مَوْلًی لِأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ الْحَجَّاجَ بْنَ أَيْمَنَ بْنِ أُمِّ أَيْمَنَ وَکَانَ أَيْمَنُ بْنُ أُمِّ أَيْمَنَ أَخَا أُسَامَةَ لِأُمِّهِ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَرَآهُ ابْنُ عُمَرَ لَمْ يُتِمَّ رُکُوعَهُ وَلَا سُجُودَهُ فَقَالَ أَعِدْ-
موسی بن اسماعیل معتمر ابومعتمر ابوعثمان اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو (یعنی اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اور حسن کو گود میں لیتے اور فرماتے اے خدا میں دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر (نیز) نعیم ابن المبارک معمر زہری اسامہ بن زید کے مولی سے منقول ہے کہ حجاج بن ایمن بن ام ایمن جو اسامہ کے اخیافی بھائی تھے اور ایک انصاری تھے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیکھا کہ وہ رکوع اور سجدہ پورا نہیں کرتے تھے تو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا کہ تم اپنی نماز کا اعادہ کرو
Narrated Usama bin Zaid: That the Prophet used to take him (i.e. Usama) and Al-Hassan (in his lap) and say: "O Allah! Love them, as I love them." The freed slave of Usama bin Zaid said, "Al-Hajjaj bin Aiman bin Um Aiman and Aiman Ibn Um Aiman was Usama's brother from the maternal side, and he was one of the Ansar. He was seen by Ibn 'Umar not performing his bowing and prostrations in a perfect manner. So Ibn 'Umar told him to repeat his prayer. Harmala, the freed slave of Usama bin Zaid said that while he was in the company of 'Abdullah bin 'Umar, Al-Hajjaj bin Aiman came in and (while praying) he did not perform his bowing and prostrations properly. So Ibn 'Umar told him to repeat his prayer. When he went away, Ibn 'Umar asked me, "Who is he?" I said, "Al-Hajjaj bin Um Aiman." Ibn 'Umar said, "If Allah's Apostle saw him, he would have loved him." Then Ibn 'Umar mentioned the love of the Prophet for the children of Um Aimn. Sulaiman said that Um Aiman was one of the nurses of the Prophet.
قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ و حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ مَوْلَی أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِذْ دَخَلَ الْحَجَّاجُ بْنُ أَيْمَنَ فَلَمْ يُتِمَّ رُکُوعَهُ وَلَا سُجُودَهُ فَقَالَ أَعِدْ فَلَمَّا وَلَّی قَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ مَنْ هَذَا قُلْتُ الْحَجَّاجُ بْنُ أَيْمَنَ بْنِ أُمِّ أَيْمَنَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لَوْ رَأَی هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَحَبَّهُ فَذَکَرَ حُبَّهُ وَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّ أَيْمَنَ قَالَ و حَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِي عَنْ سُلَيْمَانَ وَکَانَتْ حَاضِنَةَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ایک دوسری روایت میں اسامہ بن زید کے مولیٰ حرملہ سے منقول ہے کہ وہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بیٹھے تھے اتنے میں حجاج بن ایمن نے آ کر نماز پڑھی اور رکوع سجود پوری طرح ادا نہیں کیے تو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تم نماز کا اعادہ کرو پھر جب وہ لوٹے تو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ یہ کون ہے میں نے کہا حجاج بن ایمن بن ام ایمن تو انہوں نے فرمایا اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو دیکھتے تو یقینا اس کو دوست رکھتے پھر انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے واقعات ام ایمن کی اولاد سے بیان کئے ابوعبداللہ کہتے ہیں میرے بعض دوستوں نے روایت میں یہ الفاظ زیادہ کئے ہیں کہ ام ایمن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود کھلائی تھیں۔
-
بَاب حَدَّثَنِي حَامِدُ بْنُ عُمَرَ عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ حَدَّثَنَا أَنَسٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ بَلَغَهُ مَقْدَمُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَأَتَاهُ يَسْأَلُهُ عَنْ أَشْيَائَ فَقَالَ إِنِّي سَائِلُکَ عَنْ ثَلَاثٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا نَبِيٌّ مَا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ وَمَا أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْکُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ وَمَا بَالُ الْوَلَدِ يَنْزِعُ إِلَی أَبِيهِ أَوْ إِلَی أُمِّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي بِهِ جِبْرِيلُ آنِفًا قَالَ ابْنُ سَلَامٍ ذَاکَ عَدُوُّ الْيَهُودِ مِنْ الْمَلَائِکَةِ قَالَ أَمَّا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ فَنَارٌ تَحْشُرُهُمْ مِنْ الْمَشْرِقِ إِلَی الْمَغْرِبِ وَأَمَّا أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْکُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَزِيَادَةُ کَبِدِ الْحُوتِ وَأَمَّا الْوَلَدُ فَإِذَا سَبَقَ مَائُ الرَّجُلِ مَائَ الْمَرْأَةِ نَزَعَ الْوَلَدَ وَإِذَا سَبَقَ مَائُ الْمَرْأَةِ مَائَ الرَّجُلِ نَزَعَتْ الْوَلَدَ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّکَ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ بُهُتٌ فَاسْأَلْهُمْ عَنِّي قَبْلَ أَنْ يَعْلَمُوا بِإِسْلَامِي فَجَائَتْ الْيَهُودُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ رَجُلٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ فِيکُمْ قَالُوا خَيْرُنَا وَابْنُ خَيْرِنَا وَأَفْضَلُنَا وَابْنُ أَفْضَلِنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ قَالُوا أَعَاذَهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِکَ فَأَعَادَ عَلَيْهِمْ فَقَالُوا مِثْلَ ذَلِکَ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالُوا شَرُّنَا وَابْنُ شَرِّنَا وَتَنَقَّصُوهُ قَالَ هَذَا کُنْتُ أَخَافُ يَا رَسُولَ اللَّهِ-
حامد بن عمر بشر بن مفضل حمید حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ میں تشریف آوری کی خبر جب عبداللہ بن سلام کو پہنچی تو انہوں نے آکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے چند سوالات کئے اور کہا میں آپ سے تین ایسی باتیں دریافت کروں گا کہ جنہیں نبی کے سوائے کوئی نہیں جانتا سب سے پہلی قیامت کی علامت کیا ہے؟ اور سب سے پہلی غذا جسے اہل جنت کھائیں گے کیا ہے؟ اور کیا وجہ ہے کہ بچہ (کبھی) باپ کے مشابہ ہوتا ہے اور (کبھی) ماں کے؟ آپ نے فرمایا جبریل نے مجھے ابھی ان کا جواب بتلایا ہے ابن سلام نے کہا کہ وہ تو یہودیوں کے خصوصی دشمن ہیں آپ نے فرمایا قیامت کی سب سے پہلی علامت ایک آگ ہوگی جو لوگوں کو مشرق سے مغرب کی طرف لے جائے گی اور اہل جنت کی سب سے پہلی غذا مچھلی کی کلیجی کا ٹکڑا ہوگا اور رہا بچہ کا معاملہ تو جب مرد کا نطفہ عورت کے نطفہ پر غالب آ جائے تو بچہ باپ کی صورت پر ہوتا ہے اور اگر عورت کا نطفہ مرد کے نطفہ پر غالب آ جائے تو بچہ عورت کا مشابہ ہوتا ہے انہوں نے کہا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ (پھر) کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہودی بڑی افترا پرداز قوم ہے میرے اسلام لانے کا انہیں علم ہونے سے پہلے آپ ان سے میرے بارے میں دریافت کیجئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہود کو بلوا بھیجا جب وہ آ گئے تو آپ نے یہ) فرمایا کہ عبداللہ بن سلام تم میں کیسے آدمی ہیں؟ انہوں نے جواب دیا ہم میں سب سے بہتر اور بہترین آدمی کے لڑکے ہم میں سب سے افضل اور افضل کے لڑکے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بتاؤ تو اگر عبداللہ بن سلام مسلمان ہو جائیں تو کیا تم بھی ہو جاؤ گے؟ انہوں نے کہا اللہ انہیں اس سے محفوظ رکھے آپ نے دوبارہ یہی فرمایا تو انہوں نے وہی جواب دیا پھر عبداللہ بن سلام ان کے سامنے (باہر) نکل آئے اور کہا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ تو یہودیوں نے کہا یہ ہم میں سب سے بدتر اور بدتر کی اولاد ہیں اور ان کی برائیاں بیان کرنے لگے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے ان سے اسی بات کا اندیشہ تھا۔
Narrated Anas: When the news of the arrival of the Prophet at Medina reached 'Abdullah bin Salam, he went to him to ask him about certain things, He said, "I am going to ask you about three things which only a Prophet can answer: What is the first sign of The Hour? What is the first food which the people of Paradise will eat? Why does a child attract the similarity to his father or to his mother?" The Prophet replied, "Gabriel has just now informed me of that." Ibn Salam said, "He (i.e. Gabriel) is the enemy of the Jews amongst the angels. The Prophet said, "As for the first sign of The Hour, it will be a fire that will collect the people from the East to the West. As for the first meal which the people of Paradise will eat, it will be the caudate (extra) lobe of the fish-liver. As for the child, if the man's discharge proceeds the woman's discharge, the child attracts the similarity to the man, and if the woman's discharge proceeds the man's, then the child attracts the similarity to the woman." On this, 'Abdullah bin Salam said, "I testify that None has the right to be worshipped except Allah, and that you are the Apostle of Allah." and added, "O Allah's Apostle! Jews invent such lies as make one astonished, so please ask them about me before they know about my conversion to I slam . " The Jews came, and the Prophet said, "What kind of man is 'Abdullah bin Salam among you?" They replied, "The best of us and the son of the best of us and the most superior among us, and the son of the most superior among us. "The Prophet said, "What would you think if 'Abdullah bin Salam should embrace Islam?" They said, "May Allah protect him from that." The Prophet repeated his question and they gave the same answer. Then 'Abdullah came out to them and said, "I testify that None has the right to be worshipped except Allah and that Muhammad is the Apostle of Allah!" On this, the Jews said, "He is the most wicked among us and the son of the most wicked among us." So they degraded him. On this, he (i.e. 'Abdullah bin Salam) said, "It is this that I was afraid of, O Allah's Apostle.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ أَبَا الْمِنْهَالِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مُطْعِمٍ قَالَ بَاعَ شَرِيکٌ لِي دَرَاهِمَ فِي السُّوقِ نَسِيئَةً فَقُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ أَيَصْلُحُ هَذَا فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ بِعْتُهَا فِي السُّوقِ فَمَا عَابَهُ أَحَدٌ فَسَأَلْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ فَقَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ هَذَا الْبَيْعَ فَقَالَ مَا کَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَيْسَ بِهِ بَأْسٌ وَمَا کَانَ نَسِيئَةً فَلَا يَصْلُحُ وَالْقَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَاسْأَلْهُ فَإِنَّهُ کَانَ أَعْظَمَنَا تِجَارَةً فَسَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَقَالَ مِثْلَهُ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً فَقَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ وَقَالَ نَسِيئَةً إِلَی الْمَوْسِمِ أَوْ الْحَجِّ-
علی بن عبداللہ سفیان عمرو ابوالمنہال عبدالرحمن بن مطعم سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں میرے ایک ساجھی نے چند اشرفیاں بازار میں ادھار فروخت کیں تو میں نے کہا سبحان اللہ! کیا یہ جائز ہے؟ اس نے جواب دیا سبحان اللہ! اللہ کی قسم! میں نے انہیں (بھرے) بازار میں فروخت کیا تو کسی نے بھی برا نہیں سمجھا تو میں نے حضرت براء بن عازب سے دریافت کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ہجرت کرکے مدینہ) آئے اور ہم اس قسم کی بیع و شرا کرتے تھے تو آپ نے فرمایا (سونے چاندی میں) معاملہ دست بدست ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں اور جو ادھار ہو تو جائز نہیں اور تم زید بن ارقم کے پاس جا کر بھی دریافت کرلو کیونکہ وہ ہم میں بڑے تاجر ہیں تو میں نے حضرت زید بن ارقم سے پوچھا تو انہوں نے بھی براء بن عازب جیسا جواب دیا اور کبھی سفیان نے یہ الفاظ روایت کئے کہ قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ وَقَالَ نَسِيئَةً إِلَی الْمَوْسِمِ أَوْ الْحَجِّ۔
Narrated Abu Al-Minhal 'AbdurRahman bin Mut'im: A partner of mine sold some Dirhams on credit in the market. I said, "Glorified be Allah! Is this legal?" He replied, "Glorified be Allah! By Allah, when I sold them in the market, nobody objected to it." Then I asked Al-Bara' bin 'Azib (about it) he said, "We used to make such a transaction when the Prophet came to Medina. So he said, 'There is no harm in it if it is done from hand to hand, but it is not allowed on credit.' Go to Zaid bin Al- Arqam and ask him about it for he was the greatest trader of all of us." So I asked Zaid bin Al-Arqam., and he said the same (as Al-Bara) did."