یہ باب ترجمۃ الباب سے خالی ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَناَ أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ وَکَانَ شَهِدَ بَدْرًا وَهُوَ أَحَدُ النُّقَبَائِ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ بَايِعُونِي عَلَی أَنْ لَا تُشْرِکُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَکُمْ وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيکُمْ وَأَرْجُلِکُمْ وَلَا تَعْصَوا فِي مَعْرُوفٍ فَمَنْ وَفَی مِنْکُمْ فَأَجْرُهُ عَلَی اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِکَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ کَفَّارَةٌ لَهُ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِکَ شَيْئًا ثُمَّ سَتَرَهُ اللَّهُ فَهُوَ إِلَی اللَّهِ إِنْ شَائَ عَفَا عَنْهُ وَإِنْ شَائَ عَاقَبَهُ فَبَايَعْنَاهُ عَلَی ذَلِک-
ابوالیمان، شعیب، زہری، ابوادریس، عائذ اللہ بن عبداللہ نے بیان کیا کہ عبادہ بن صامت جو جنگ بدر میں شریک تھے اور شب عقبہ میں ایک نقیب تھے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس وقت فرمایا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گرد صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی، کہ تم لوگ مجھ سے اس بات پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا اور چوری نہ کرنا اور زنا نہ کرنا اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرنا اور نہ ایسا بہتان (کسی پر) باندھنا جس کو تم (دیدہ و دانستہ) بناؤ اور کسی اچھی بات میں خدا اور رسول کی نافرمانی نہ کرنا پس جو کوئی تم میں سے (اس عہد کو) پورا کرے گا، تو اس کا ثواب اللہ کے ذمہ ہے اور جو کوئی ان (بری باتوں) میں سے کسی میں مبتلا ہوجائے گا اور دنیا میں اس کی سزا اسے مل جائے گی تو یہ سزا اس کا کفارہ ہوجائے گی اور جو ان (بری) باتوں میں سے کسی میں مبتلا ہوجائے گا اور اللہ اس کو دنیا میں پوشیدہ رکھے گا تو وہ اللہ کے حوالے ہے، اگر چاہے تو اس سے درگذر کردے اور چاہے تو اسے عذاب دے (عبادہ بن صامت کہتے ہیں کہ) سب لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس شرط پر (بیعت کرلی) ۔
Narrated 'Ubada bin As-Samit: who took part in the battle of Badr and was a Naqib (a person heading a group of six persons), on the night of Al-'Aqaba pledge: Allah's Apostle said while a group of his companions were around him, "Swear allegiance to me for: 1. Not to join anything in worship along with Allah. 2. Not to steal. 3. Not to commit illegal sexual intercourse. 4. Not to kill your children. 5. Not to accuse an innocent person (to spread such an accusation among people). 6. Not to be disobedient (when ordered) to do good deed." The Prophet added: "Whoever among you fulfills his pledge will be rewarded by Allah. And whoever indulges in any one of them (except the ascription of partners to Allah) and gets the punishment in this world, that punishment will be an expiation for that sin. And if one indulges in any of them, and Allah conceals his sin, it is up to Him to forgive or punish him (in the Hereafter)." 'Ubada bin As-Samit added: "So we swore allegiance for these." (points to Allah's Apostle)
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ أَنَّ هِرَقْلَ قَالَ لَهُ سَأَلْتُکَ هَلْ يَزِيدُونَ أَمْ يَنْقُصُونَ فَزَعَمْتَ أَنَّهُمْ يَزِيدُونَ وَکَذَلِکَ الْإِيمَانُ حَتَّی يَتِمَّ وَسَأَلْتُکَ هَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ سَخْطَةً لِدِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ فَزَعَمْتَ أَنْ لَا وَکَذَلِکَ الْإِيمَانُ حِينَ تُخَالِطُ بَشَاشَتُهُ الْقُلُوبَ لَا يَسْخَطُهُ أَحَدٌ-
ابراہیم بن حمزہ، ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوسفیان بن حرب نے بیان کیا کہ ان سے ہرقل نے کہا کہ میں نے تم سے پوچھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیروکار زیادہ ہوتے جاتے ہیں یا کم، تو تم نے کہا کہ زیادہ ہوتے جاتے ہیں اور ایمان جب تک اعلی درجہ تک نہ پہنچے اس وقت تک اس کی یہی صورت ہوتی ہے، میں نے تم سے یہ بھی سوال کیا تھا کہ ان میں سے کوئی اس دین میں داخل ہونے کے بعد دین سے پھر جاتا ہے؟ تو تم نے کہا کہ نہیں اور ایمان کی حالت اسی طرح ہے، جب کہ اس کی بشاشت دلوں میں مل جائے کہ پھر کوئی شخص اس سے ناخوش نہیں ہو سکتا۔
Narrated 'Abdullah bin 'Abbas: I was informed by Abu Sufyan that Heraclius said to him, "I asked you whether they (followers of Muhammad) were increasing or decreasing. You replied that they were increasing. And in fact, this is the way of true Faith till it is complete in all respects. I further asked you whether there was anybody, who, after embracing his (the Prophets) religion (Islam) became displeased and discarded it. You replied in the negative, and in fact, this is (a sign of) true faith. When its delight enters the heart and mixes with them completely, nobody can be displeased with it."