ہبہ اور شفعہ میں حیلہ کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ کَالْکَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السَّوْئِ-
ابونعیم، سفیان، ایوب سختیانی، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہبہ کر کے واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے چاٹے ہمارے لئے یہ بری مثال مناسب نہیں۔
Narrated Ibn 'Abbas: The Prophet said, "The one who takes back his gift is like a dog swallowing its own vomit, and we (believers) should not act according to this bad example."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِنَّمَا جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةَ فِي کُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتْ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتْ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ الشُّفْعَةُ لِلْجِوَارِ ثُمَّ عَمَدَ إِلَی مَا شَدَّدَهُ فَأَبْطَلَهُ وَقَالَ إِنْ اشْتَرَی دَارًا فَخَافَ أَنْ يَأْخُذَ الْجَارُ بِالشُّفْعَةِ فَاشْتَرَی سَهْمًا مِنْ مِائَةِ سَهْمٍ ثُمَّ اشْتَرَی الْبَاقِيَ وَکَانَ لِلْجَارِ الشُّفْعَةُ فِي السَّهْمِ الْأَوَّلِ وَلَا شُفْعَةَ لَهُ فِي بَاقِي الدَّارِ وَلَهُ أَنْ يَحْتَالَ فِي ذَلِکَ-
عبداللہ بن محمد، ہشام بن یوسف، معمر، زہری، ابوسلمہ، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شفعہ ہر اس چیز میں مقرر فرمایا جو ابھی تقسیم نہ ہوئی ہو، جب حد بندی ہوگئی اور راستے پھیر دئیے گئے تو اس صورت میں شفعہ نہیں ہے اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ شفعہ پڑوسیوں کے لئے ہے پھر اپنی ہی پیش کی ہوئی دلیل کا باطل قرار دیا اور کہا کہ اگر کوئی شخص مکان خریدے اور اس کو خطرہ ہو کہ پڑوسی شفعہ کی بنا پر لے لے گا چنانچہ اسنے اس مکان کے سو حصوں میں سے ایک حصہ خرید لیا، پھر اس کے باقی کو خرید لیا اور پڑوسی کے لئے شفعہ کا حق پہلے حصے میں ہے باقی گھر میں اس کوشفعہ کا حق نہیں تو اس خریدار کیلئے اسی طرح کا حیلہ کرنے کا اختیار ہے۔
Narrated Jabir bin 'Abdullah: The Prophet has decreed that preemption is valid in all cases where the real estate concerned has not been divided, but if the boundaries are established and the ways are made, then there is no preemption. A man said, "Preemption is only for the neighbor," and then he makes invalid what he has confirmed. He said, "If someone wants to buy a house and being afraid that the neighbor (of the house) may buy it through preemption, he buys one share out of one hundred shares of the house and then buys the rest of the house, then the neighbor can only have the right of preemption for the first share but not for the rest of the house; and the buyer may play such a trick in this case."
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ قَالَ جَائَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَی مَنْکِبِي فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ إِلَی سَعْدٍ فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ لِلْمِسْوَرِ أَلَا تَأْمُرُ هَذَا أَنْ يَشْتَرِيَ مِنِّي بَيْتِي الَّذِي فِي دَارِي فَقَالَ لَا أَزِيدُهُ عَلَی أَرْبَعِ مِائَةٍ إِمَّا مُقَطَّعَةٍ وَإِمَّا مُنَجَّمَةٍ قَالَ أُعْطِيتُ خَمْسَ مِائَةٍ نَقْدًا فَمَنَعْتُهُ وَلَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْجَارُ أَحَقُّ بِصَقَبِهِ مَا بِعْتُکَهُ أَوْ قَالَ مَا أَعْطَيْتُکَهُ قُلْتُ لِسُفْيَانَ إِنَّ مَعْمَرًا لَمْ يَقُلْ هَکَذَا قَالَ لَکِنَّهُ قَالَ لِي هَکَذَا وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَبِيعَ الشُّفْعَةَ فَلَهُ أَنْ يَحْتَالَ حَتَّی يُبْطِلَ الشُّفْعَةَ فَيَهَبَ الْبَائِعُ لِلْمُشْتَرِي الدَّارَ وَيَحُدُّهَا وَيَدْفَعُهَا إِلَيْهِ وَيُعَوِّضُهُ الْمُشْتَرِي أَلْفَ دِرْهَمٍ فَلَا يَکُونُ لِلشَّفِيعِ فِيهَا شُفْعَةٌ-
علی بن عبداللہ ، سفیان، ابراہیم بن میسرہ عمرو بن شرید سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مسور بن مخزمہ آئے اور اپنا ہاتھ میرے کاندھے پر رکھا، میں ان کے ساتھ سعد کی طرف روانہ ہوا، ابورافع نے مسور سے کہا کہ آپ سعد سے کیوں نہیں کہتے کہ وہ اس کوٹھری کو خرید لیں جو میرے گھر میں ہے انہوں نے کہا کہ میں چار سو درہم سے زیادہ نہیں دے سکتا وہ بھی ٹکڑے ٹکڑے کر کے یعنی قسطوں میں دوں گا، ابورافع نے کہا میں نے نہیں دیا اور اگر نبی کو فرماتے ہوئے نہ سنتا کہ پڑوسی شفعہ کا زیادہ مستحق ہے تو میں اس کو تمہارے ہاتھ نہ بیچتا یا کہا کہ میں تم کو نہ دیتا، میں نے سفیان سے کہا کہ معمر نے اس طرح بیان کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ لیکن مجھ سے اسی طرح کہا ہے اور بعض نے کہا کہ جب کوئی آدمی مکان بیچنا چاہتا ہے تو وہ حق شفعہ کو باطل کرنے کے لئے یہ حیلہ اختیار کرسکتا ہے کہ بائع مشتری کو وہ مکان ہبہ کردے اور اس کی حد کو کھینچ دے اور اس کو دے دے اور خریدار اس کو ایک ہزار درہم معاوضہ دے دے تو شفیع کو اس میں حق شفعہ نہ رہے گا۔
Narrated 'Amr bin Ash-Sharid: Al-Miswar bin Makhrama came and put his hand on my shoulder and I accompanied him to Sa'd. Abu Rafi' said to Al-Miswar, "Won't you order this (i.e. Sa'd) to buy my house which is in my yard?" Sa'd said, "I will not offer more than four hundred in installments over a fixed period." Abu Rafi said, "I was offered five hundred cash but I refused. Had I not heard the Prophet saying, 'A neighbor is more entitled to receive the care of his neighbor,' I would not have sold it to you." The narrator said, to Sufyan: Ma'mar did not say so. Sufyan said, "But he did say so to me." Some people said, "If someone wants to sell a house and deprived somebody of the right of preemption, he has the right to play a trick to render the preemption invalid. And that is by giving the house to the buyer as a present and marking its boundaries and giving it to him. The buyer then gives the seller one-thousand Dirham as compensation in which case the preemptor loses his right of preemption." Narrated 'Amr bin Ash-Sharid: Abu Rafi' said that Sa'd offered him four hundred Mithqal of gold for a house. Abu Rafi ' said, "If I had not heard Allah's Apostle saying, 'A neighbor has more right to be taken care of by his neighbor,' then I would not have given it to you." Some people said, "If one has bought a portion of a house and wants to cancel the right of preemption, he may give it as a present to his little son and he will not be obliged to take an oath."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ سَعْدًا سَاوَمَهُ بَيْتًا بِأَرْبَعِ مِائَةِ مِثْقَالٍ فَقَالَ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْجَارُ أَحَقُّ بِصَقَبِهِ لَمَا أَعْطَيْتُکَ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِنْ اشْتَرَی نَصِيبَ دَارٍ فَأَرَادَ أَنْ يُبْطِلَ الشُّفْعَةَ وَهَبَ لِابْنِهِ الصَّغِيرِ وَلَا يَکُونُ عَلَيْهِ يَمِينٌ-
محمد بن یوسف، سفیان، ابراہیم بن میسرہ، عمرو بن شرید، ابورافع سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ سعد نے ان سے ایک گھر چارسو مثقال میں خریدا اور کہا کہ اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہ سنتا کہ پڑوسی شفع کا زیادہ مستحق ہے تو میں تم کو نہ دیتا اور بعض لوگوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص کسی گھر کا ایک حصہ خرید کرے اور اس میں شفعہ کو باطل کرنا چاہے تو اپنے نابالغ بچے کو ہبہ کردے تو اس پر قسم بھی لازم نہیں۔
-