کس آدمی کے حکم پر دشمن کے اتر آنے کا بیان

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ هُوَ ابْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ بَنُو قُرَيْظَةَ عَلَی حُکْمِ سَعْدٍ هُوَ ابْنُ مُعَاذٍ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ قَرِيبًا مِنْهُ فَجَائَ عَلَی حِمَارٍ فَلَمَّا دَنَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُومُوا إِلَی سَيِّدِکُمْ فَجَائَ فَجَلَسَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ إِنَّ هَؤُلَائِ نَزَلُوا عَلَی حُکْمِکَ قَالَ فَإِنِّي أَحْکُمُ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَةُ وَأَنْ تُسْبَی الذُّرِّيَّةُ قَالَ لَقَدْ حَکَمْتَ فِيهِمْ بِحُکْمِ الْمَلِکِ-
سلیمان شعبہ سعد ابوامامہ بن سہل بن حنیف حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ سعد بن معاذ کی ثالثی پر جب بنو قریظہ رضامند ہو کر نیچے اترے آئے تو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد کو بلوایا جو آپ کے قریب ہی مقیم تھے وہ گدھے پر سوار ہو کر آئے اور جب وہ نزدیک آگئے تو آپ نے فرمایا اپنے سردار کو اتارنے کے لیے کھڑے ہو جاؤ حضر سعد نے آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس نشست کی پھر آپ نے فرمایا کہ یہ لوگ تمہارے حکم پر قلعوں سے اتر آئے ہیں سعد نے جواب دیا ان میں سے جو لڑنے کے قابل ہیں وہ قتل کردیئے جائیں اور بال بچوں کو قید کرلیا جائے اس پر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے سعد! تم نے فرشتہ کے حکم کے مطابق یہ فیصلہ کیا ہے۔
Narrated Abu Sa'id Al-Khudri: When the tribe of Bani Quraiza was ready to accept Sad's judgment, Allah's Apostle sent for Sad who was near to him. Sad came, riding a donkey and when he came near, Allah's Apostle said (to the Ansar), "Stand up for your leader." Then Sad came and sat beside Allah's Apostle who said to him. "These people are ready to accept your judgment." Sad said, "I give the judgment that their warriors should be killed and their children and women should be taken as prisoners." The Prophet then remarked, "O Sad! You have judged amongst them with (or similar to) the judgment of the King Allah."