کثرت سوال اور بے فائدہ تکلف کی کراہت کا بیان۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَعْظَمَ الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا مَنْ سَأَلَ عَنْ شَيْئٍ لَمْ يُحَرَّمْ فَحُرِّمَ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ-
عبداللہ بن یزید مقری، سعید، عقیل، ابن شہاب، عامر بن سعد بن ابی وقاص، سعد بن ابی وقاص سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمانوں میں سب سے بڑا مجرم وہ شخص ہے جس نے کسی ایسی چیز کے متعلق سوال کیا جو حرام نہ تھی اور اس کے سوال کرنے کی وجہ سے وہ حرام کر دی گئی۔
Narrated Sa'd bin Abi Waqqas: The Prophet said, "The most sinful person among the Muslims is the one who asked about something which had not been prohibited, but was prohibited because of his asking."
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ سَمِعْتُ أَبَا النَّضْرِ يُحَدِّثُ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ حُجْرَةً فِي الْمَسْجِدِ مِنْ حَصِيرٍ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا لَيَالِيَ حَتَّی اجْتَمَعَ إِلَيْهِ نَاسٌ ثُمَّ فَقَدُوا صَوْتَهُ لَيْلَةً فَظَنُّوا أَنَّهُ قَدْ نَامَ فَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَتَنَحْنَحُ لِيَخْرُجَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ مَا زَالَ بِکُمْ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ صَنِيعِکُمْ حَتَّی خَشِيتُ أَنْ يُکْتَبَ عَلَيْکُمْ وَلَوْ کُتِبَ عَلَيْکُمْ مَا قُمْتُمْ بِهِ فَصَلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِکُمْ فَإِنَّ أَفْضَلَ صَلَاةِ الْمَرْئِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَکْتُوبَةَ-
اسحاق، عفان، وہیب، موسیٰ بن عقبہ، ابوالنضر، بسر بن سعید، زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد میں بوریوں کا ایک حجرہ تیار کیا اور اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چند راتیں نماز پڑھی، یہاں تک کہ لوگ آپ کے چاروں طرف جمع ہوئے (اور نماز پڑھنے لگے) پھر ایک رات لوگوں نے آپ کی آواز نہ پائی، تو خیال ہوا کہ شاید آپ سو گئے ہیں، چنانچہ بعضوں نے کھنگارنا شروع کر دیا، تاکہ آپ باہر تشریف لائیں، آپ نے فرمایا کہ میں برابر دیکھتا رہا ہوں جو تم نے کیا کہ یہاں تک کہ مجھے خوف ہوا کہ کہیں تم پر فرض نہ ہو جائے، اگر تم پر (یہ نماز) فرض ہو جاتی تو تم اس پر نہ رہ سکتے، اس لئے اے لوگو۔ تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو کیونکہ آدمی کا اپنے گھر میں فرض کے سوا نماز پڑھنا بہتر ہے۔
Narrated Zaid bin Thabit: The Prophet took a room made of date palm leaves mats in the mosque. Allah's Apostle prayed in it for a few nights till the people gathered (to pray the night prayer (Tarawih) (behind him.) Then on the 4th night the people did not hear his voice and they thought he had slept, so some of them started humming in order that he might come out. The Prophet then said, "You continued doing what I saw you doing till I was afraid that this (Tarawih prayer) might be enjoined on you, and if it were enjoined on you, you would not continue performing it. Therefore, O people! Perform your prayers at your homes, for the best prayer of a person is what is performed at his home except the compulsory congregational) prayer." (See Hadith No. 229,Vol. 3) (See Hadith No. 134, Vol. 8)
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَشْيَائَ کَرِهَهَا فَلَمَّا أَکْثَرُوا عَلَيْهِ الْمَسْأَلَةَ غَضِبَ وَقَالَ سَلُونِي فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي فَقَالَ أَبُوکَ سَالِمٌ مَوْلَی شَيْبَةَ فَلَمَّا رَأَی عُمَرُ مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْغَضَبِ قَالَ إِنَّا نَتُوبُ إِلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
یوسف بن موسی، ابواسامہ، برید بن ابی بردہ، ابوبردہ، ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے چند چیزوں کے متعلق کسی نے سوال کیا، تو آپ نے اس کو ناپسند کیا جب سوالات کی کثرت ہوگئی تو آپ کو غصہ آگیا اور فرمایا کہ مجھ سے پوچھ لو ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرا باپ کون ہے؟ آپ نے فرمایا تیرا باپ ابوحذافہ ہے، پھر ایک دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرا باپ ابوحذافہ پھر ایک دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرا باپ کون ہے، آپ نے فرمایا کہ تیرا باپ سالم، شیبہ کا آزاد کردہ ہے۔ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے غصب کے آثار دیکھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے سے ظاہر ہو رہے تھے، تو انہوں نے کہا کہ ہم اللہ بزرگ و برتر کی طرف رجوع کرتے ہیں۔
Narrated Abu Musa Al-Ash'ari: Allah's Apostle was asked about things which he disliked, and when the people asked too many questions, he became angry and said, "Ask me (any question)." A man got up and said, "O Allah's Apostle! Who is my father?" The Prophet replied, "Your father is Hudhaifa." Then another man got up and said, "O Allah's Apostle! Who is my father?" The Prophet said, "Your father is Salim, Maula Shaiba." When 'Umar saw the signs of anger on the face of Allah's Apostle, he said, "We repent to Allah."
حَدَّثَنَا مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ وَرَّادٍ کَاتِبِ الْمُغِيرَةِ قَالَ کَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَی الْمُغِيرَةِ اکْتُبْ إِلَيَّ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَتَبَ إِلَيْهِ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ کُلِّ صَلَاةٍ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ وَکَتَبَ إِلَيْهِ إِنَّهُ کَانَ يَنْهَی عَنْ قِيلَ وَقَالَ وَکَثْرَةِ السُّؤَالِ وَإِضَاعَةِ الْمَالِ وَکَانَ يَنْهَی عَنْ عُقُوقِ الْأُمَّهَاتِ وَوَأْدِ الْبَنَاتِ وَمَنْعٍ وَهَاتِ قال ابوعبد الله کانوا يقتلون بناتهم فی الجاهلية فحرم الله ذالک-
موسی ، ابوعوانہ، عبدالملک، وراد (مغیرہ کے کا تب) سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت معاویہ نے مغیرہ کو لکھ کر بھیجا کہ مجھ کو لکھ بھیجو، جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے، تو حضرت مغیرہ نے لکھ بھیجا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر نماز کے بعد یہ فرماتے تھے، کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لئے بادشاہت ہے، اور اسی کے لئے سب تعریف ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے اللہ جسے تو دے اس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے، اور جسے تو روکے اسکو کوئی دینے والا نہیں ہے، اور کسی کی بزرگی والے کو تجھ سے اس کی بزرگی نفع نہیں دیتی، اور لکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیل و قال کثرت سوال اور مال کے ضائع کرنے سے منع فرماتے تھے، اور ماؤں کی نافرمانی اور بیٹیوں کے زندہ درگور کرنے اور حقوق کے روکنے اور بلا ضرورت مانگنے سے منع فرماتے تھے۔
Narrated Warrad: (The clerk of Al-Mughira) Muawiya wrote to Al-Mughira 'Write to me what you have heard from Allah's Apostle.' So he (Al-Mughira) wrote to him: Allah's Prophet used to say at the end of each prayer: "La ilaha illalla-h wahdahu la sharika lahu, lahul Mulku, wa lahul Hamdu wa hula ala kulli shai'in qadir. 'Allahumma la mani' a lima a'taita, wala mu'tiya lima mana'ta, wala yanfa'u dhuljadd minkal-jadd." He also wrote to him that the Prophet used to forbid (1) Qil and Qal (idle useless talk or that you talk too much about others), (2) Asking too many questions (in disputed Religious matters); (3) And wasting one's wealth by extravagance; (4) and to be undutiful to one's mother (5) and to bury the daughters alive (6) and to prevent your favors (benevolence to others (i.e. not to pay the rights of others (7) And asking others for something (except when it is unavoidable).
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَقَالَ نُهِينَا عَنْ التَّکَلُّفِ-
سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں ہم حضرت عمر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، تو انہوں نے کہا کہ ہم تکلف سے منع کئے گئے ہیں۔
Narrated Anas: We were with 'Umar and he said, "We have been forbidden to undertake a difficult task beyond our capability (i.e. to exceed the religious limits e.g., to clean the inside of the eyes while doing ablution)."
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح و حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حِينَ زَاغَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّی الظُّهْرَ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَذَکَرَ السَّاعَةَ وَذَکَرَ أَنَّ بَيْنَ يَدَيْهَا أُمُورًا عِظَامًا ثُمَّ قَالَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَ عَنْ شَيْئٍ فَلْيَسْأَلْ عَنْهُ فَوَاللَّهِ لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْئٍ إِلَّا أَخْبَرْتُکُمْ بِهِ مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا قَالَ أَنَسٌ فَأَکْثَرَ النَّاسُ الْبُکَائَ وَأَکْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي فَقَالَ أَنَسٌ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ أَيْنَ مَدْخَلِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ النَّارُ فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ فَقَالَ مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ قَالَ ثُمَّ أَکْثَرَ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي سَلُونِي فَبَرَکَ عُمَرُ عَلَی رُکْبَتَيْهِ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا قَالَ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ عُمَرُ ذَلِکَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ وَأَنَا أُصَلِّي فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ-
ابوالیمان، شعیب، زہری، (دوسری سند) محمود، عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آفتاب ڈھل جانے کے بعد تشریف لائے اور ظہر کی نماز پڑھی جب سلام پھیر چکے تو منبر پر کھڑے ہوئے اور قیامت کا ذکر کیا، کہ اس سے پہلے بہت بڑے امور ہیں پھر فرمایا کہ جو شخص کچھ پوچھنا چاہتا ہے، وہ پوچھ لے، خدا کی قسم، جب تک میں اپنی اس جگہ پر ہوں جو کچھ بھی تم مجھ سے پوچھو گے میں اس کا جواب دوں گا، حضرت انس کا بیان ہے کہ لوگ بہت زیادہ رونے لگے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بار بار یہی فرماتے جاتے کہ مجھ سے پوچھ لو، انس کا بیان ہے کہ ایک شخص آپ کے سامنے کھڑے ہوئے اور پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے داخل ہونے کی جگہ کہاں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوزخ، پھر عبداللہ بن حذافہ کھڑے ہوئے اور پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا باپ کون ہے؟ آپ نے فرمایا کہ تیرا باپ حذافہ ہے، آپ پھر برابر یہی فرماتے رہے، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھٹنوں کے بل کھڑے ہوئے، اور کہا رضینا با اللہ ربا، و بالاسلام دینا، و بمحمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رسول، جب حضرت عمر نے یہ کہا تو پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش ہو گئے پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قسم دے کر کہا اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے، میرے سامنے جنت اور دوزخ ابھی اس دیوار کے سامنے پیش کئے گئے ہیں اس وقت میں نماز پڑھ رہا تھا، میں نے آج کی طرح خیر و شر نہیں دیکھی۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet came out after the sun had declined and offered the Zuhr prayer (in congregation). After finishing it with Taslim, he stood on the pulpit and mentioned the Hour and mentioned there would happen great events before it. Then he said, "Whoever wants to ask me any question, may do so, for by Allah, you will not ask me about anything but I will inform you of its answer as long as I am at this place of mine." On this, the Ansar wept violently, and Allah's Apostle kept on saying, "Ask Me! " Then a man got up and asked, ''Where will my entrance be, O Allah's Apostle?" The Prophet said, "(You will go to) the Fire." Then 'Abdullah bin Hudhaifa got up and asked, "Who is my father, O Allah's Apostle?" The Prophet replied, "Your father is Hudhaifa." The Prophet then kept on saying (angrily), "Ask me! Ask me!" 'Umar then knelt on his knees and said, "We have accepted Allah as our Lord and Islam as our religion and Muhammad as an Apostle." Allah's Apostle became quiet when 'Umar said that. Then Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my life is, Paradise and Hell were displayed before me across this wall while I was praying, and I never saw such good and evil as I have seen today."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي مُوسَی بْنُ أَنَسٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ فُلَانٌ وَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَائَ الْآيَةَ-
محمد بن عبدالرحیم، روح بن عبادہ، شعبہ، موسیٰ بن انس، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص نے پوچھا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرا باپ کون ہے؟ آپ نے فرمایا کہ تیرا باپ فلاں ہے، اور یہ آیت ( يٰ اَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْ َ لُوْا عَنْ اَشْيَا ءَ) 5۔ المائدہ : 101) کہ اے ایماندارو! ایسی چیز کے متعلق مت دریافت کرو آخر آیت تک۔
Narrated Anas bin Malik: A man said, "O Allah's Prophet! Who is my father?" The Prophet said, "Your father is so-and-so." And then the Divine Verse:-- 'O you who believe! Ask not questions about things..(5.101)
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنْ يَبْرَحَ النَّاسُ يَتَسَائَلُونَ حَتَّی يَقُولُوا هَذَا اللَّهُ خَالِقُ کُلِّ شَيْئٍ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ-
حسن بن صباح، شبابہ، ورقاء، عبداللہ بن عبدالرحمن، حضرت انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ دریافت کرتے رہیں گے یہاں تک کہ کہیں گے اللہ تو تمام چیزوں کا پیدا کرنے والا ہے، لیکن اللہ کو کس نے پیدا کیا۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "People will not stop asking questions till they say, 'This is Allah, the Creator of everything, then who created Allah?' "
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرْثٍ بِالْمَدِينَةِ وَهُوَ يَتَوَکَّأُ عَلَی عَسِيبٍ فَمَرَّ بِنَفَرٍ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ سَلُوهُ عَنْ الرُّوحِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا تَسْأَلُوهُ لَا يُسْمِعُکُمْ مَا تَکْرَهُونَ فَقَامُوا إِلَيْهِ فَقَالُوا يَا أَبَا الْقَاسِمِ حَدِّثْنَا عَنْ الرُّوحِ فَقَامَ سَاعَةً يَنْظُرُ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُوحَی إِلَيْهِ فَتَأَخَّرْتُ عَنْهُ حَتَّی صَعِدَ الْوَحْيُ ثُمَّ قَالَ وَيَسْأَلُونَکَ عَنْ الرُّوحِ قُلْ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي-
محمد بن عبید بن میمون، عیسیٰ بن یونس، اعمش، ابراہیم، علقمہ، ابن مسعود سے روایت کرتے ہیں میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے ایک کھیت میں آیا، آپ اس وقت کھجور کی ایک شاخ سے سہارا لئے ہوئے تھے، پھر یہود کی ایک جماعت کے پاس سے گزرے تو ان میں سے بعض نے ایک دوسرے سے کہا کہ ان سے روح کے متعلق پوچھو اور بعض نے کہا کہ مت پوچھو، اس لئے کہ وہ تم کو ایسی بات سنائیں گے، جو تم کو ناپسند ہو، چنانچہ وہ لوگ آپ کے سامنے کھڑے ہوئے اور کہا کہ اے ابوالقاسم ہم سے روح کے متعلق بیان کیجئے، آپ تھوری دیر کھڑے دیکھتے رہے، یہاں تک کہ میں نے جان لیا کہ آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے، میں پیچھے ہٹ گیا، حتی کہ وحی اوپر چڑھ گئی، پھر آپ نے فرمایا کہ (لوگ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں) آپ کہہ دیجئے کہ وہ میرے رب کے حکم سے ہے) ۔
Narrated Ibn Masud: I was with the Prophet at one of the farms of Medina while he was leaning on a date palm leaf-stalk. He passed by a group of Jews and some of them said to the other, Ask him (the Prophet) about the spirit. Some others said, "Do not ask him, lest he should tell you what you dislike" But they went up to him and said, "O Abal Qasim! Inform us bout the spirit." The Prophet stood up for a while, waiting. I realized that he was being Divinely Inspired, so I kept away from him till the inspiration was over. Then the Prophet said, "(O Muhammad) they ask you regarding the spirit, Say: The spirit its knowledge is with my Lord (i.e., nobody has its knowledge except Allah)" (17.85) (This is a miracle of the Qur'an that all the scientists up till now do not know about the spirit, i.e, how life comes to a body and how it goes away at its death) (See Hadith No. 245, Vol. 6)