پردہ کی آیت کا بیان

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّهُ کَانَ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ مَقْدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَخَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرًا حَيَاتَهُ وَکُنْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِشَأْنِ الْحِجَابِ حِينَ أُنْزِلَ وَقَدْ کَانَ أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ يَسْأَلُنِي عَنْهُ وَکَانَ أَوَّلَ مَا نَزَلَ فِي مُبْتَنَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ أَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا عَرُوسًا فَدَعَا الْقَوْمَ فَأَصَابُوا مِنْ الطَّعَامِ ثُمَّ خَرَجُوا وَبَقِيَ مِنْهُمْ رَهْطٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطَالُوا الْمُکْثَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ وَخَرَجْتُ مَعَهُ کَيْ يَخْرُجُوا فَمَشَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّی جَائَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ ثُمَّ ظَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ خَرَجُوا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ حَتَّی دَخَلَ عَلَی زَيْنَبَ فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ لَمْ يَتَفَرَّقُوا فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ حَتَّی بَلَغَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ فَظَنَّ أَنْ قَدْ خَرَجُوا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَإِذَا هُمْ قَدْ خَرَجُوا فَأُنْزِلَ آيَةُ الْحِجَابِ فَضَرَبَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ سِتْرًا-
یحیی بن سلیمان ابن وہب یونس ابن شہاب انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیانکیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مدینہ تشریف لانے کے وقت دس سال کا تھا میں آپ کی خدمت میں دس سال تک رہا میں پردہ کی آیت کے متعلق لوگوں سے زیادہ واقف ہوں جب وہ نازل ہوئی اور ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی مجھ سے اس کے متعلق پوچھتے تھے اور یہ آیت سب سے پہلے جس وقت آپ نے زینب بنت جحش کے ساتھ زفاف کیا تھا اس وقت نازل ہوئی صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دولہا بنے تھے لوگوں کی آپ نے دعوت کی لوگ دعوت کھا کر چلے گئے اور کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس رہ گئے اور بہت دیر تک ٹھہرے رہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور میں بھی کھڑا ہوا تاکہ یہ لوگ چلے جائیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چلے اور میں بھی آپ کے ساتھ چلا یہاں تک کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دروازے کی چوکھٹ کے قریب پہنچے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیال کیا کہ لوگ چلے گئے ہوں گے تو آپ واپس ہوئے اور میں بھی آپ کے ساتھ واپس ہوا یہاں تک کہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مکان میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ ابھی وہ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں گئے نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوٹ گئے اور میں بھی آپ کے ساتھ لوٹا یہاں تک کہ حجرہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی چوکھٹ کے پاس پہنچے پھر آپ نے خیال کیا کہ لوگ چلے گئے ہوں گے پھر آپ لوٹے اور میں بھی آپ کے ساتھ لوٹا تو دیکھا کہ لوگ چلے گئے تھے اس وقت پردہ کی آیت نازل ہوئی آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا۔
Narrated Anas bin Malik: that he was a boy of ten at the time when the Prophet emigrated to Medina. He added: I served Allah's Apostle for ten years (the last part of his life time) and I know more than the people about the occasion whereupon the order of Al-Hijab was revealed (to the Prophet). Ubai b n Ka'b used to ask me about it. It was revealed (for the first time) during the marriage of Allah's Apostle with Zainab bint Jahsh. In the morning, the Prophet was a bride-groom of her and he Invited the people, who took their meals and went away, but a group of them remained with Allah's Apostle and they prolonged their stay. Allah's Apostle got up and went out, and I too, went out along with him till he came to the lintel of 'Aisha's dwelling place. Allah's Apostle thought that those people had left by then, so he returned, and I too, returned with him till he entered upon Zainab and found that they were still sitting there and had not yet gone. The Prophet went out again, and so did I with him till he reached the lintel of 'Aisha's dwelling place, and then he thought that those people must have left by then, so he returned, and so did I with him, and found those people had gone. At that time the Divine Verse of Al-Hijab was revealed, and the Prophet set a screen between me and him (his family).
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ دَخَلَ الْقَوْمُ فَطَعِمُوا ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ فَأَخَذَ کَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ فَلَمْ يَقُومُوا فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ قَامَ فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مِنْ الْقَوْمِ وَقَعَدَ بَقِيَّةُ الْقَوْمِ وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ لِيَدْخُلَ فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ حَتَّی دَخَلَ فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَلْقَی الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ الْآيَةَ-
ابو النعمان معتمر والد ابومجلز حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح کیا تو لوگ آئے اور کھانا کھایا اور بیٹھ کر گفتگو کرنے لگے تو آپ نے ظاہر کیا کہ گویا اٹھ گئے جب آپ اٹھے تو ان میں سے کچھ تو چلے گئے اور کچھ بیٹھے رہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زینب کے پاس جانا چاہا لیکن دیکھا کہ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں پھر وہ لوگ اٹھے اور چلے گئے تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر کی آپ تشریف لائے اور اندر داخل ہوئے میں بھی اندر جانے کو تھا کہ آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ اے مومنو نبی کے گھر میں داخل نہ ہو۔
Narrated Anas: When the Prophet married Zainab, the people came and were offered a meal, and then they sat down (after finishing their meals) and started chatting. The Prophet showed as if he wanted to get up, but they did not get up. When he noticed that, he got up, and some of the people also got up and went away, while some others kept on sitting. When the Prophet returned to enter, he found the people still sitting, but then they got up and left. So I told the Prophet of their departure and he came and went in. I intended to go in but the Prophet put a screen between me and him, for Allah revealed:-- 'O you who believe! Enter not the Prophet's houses..' (33.53)
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَقُولُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْجُبْ نِسَائَکَ قَالَتْ فَلَمْ يَفْعَلْ وَکَانَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجْنَ لَيْلًا إِلَی لَيْلٍ قِبَلَ الْمَنَاصِعِ فَخَرَجَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ وَکَانَتْ امْرَأَةً طَوِيلَةً فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ فِي الْمَجْلِسِ فَقَالَ عَرَفْتُکِ يَا سَوْدَةُ حِرْصًا عَلَی أَنْ يُنْزَلَ الْحِجَابُ قَالَتْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَةَ الْحِجَابِ-
اسحاق یعقوب یعقوب کے والدصالح ابن شہاب عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کرتے تھے کہ اپنی بیویوں کو پردہ میں رکھئے حضرت عائشہ کا بیان ہے کہ آپ نے ایسا نہیں کیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں رفع حاجت کے لئے رات ہی کو نکلتی تھیں سودہ بنت زمعہ باہر نکل کر گئیں اور وہ ایک لا نبی عورت تھیں عمر بن خطاب اس وقت مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے دیکھا لیا اور کہا کہ اے سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں نے تمہیں پہچان لیا صرف اس شوق میں ایسا کہا کہ پردے کی آیت نازل ہو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ اللہ بزرگ و برتر نے پردہ کی آیت نازل فرمائی۔
Narrated 'Aisha: (the wife of the Prophet) 'Umar bin Al-Khattab used to say to Allah's Apostle "Let your wives be veiled" But he did not do so. The wives of the Prophet used to go out to answer the call of nature at night only at Al-Manasi.' Once Sauda, the daughter of Zam'a went out and she was a tall woman. 'Umar bin Al-Khattab saw her while he was in a gathering, and said, "I have recognized you, O Sauda!" He ('Umar) said so as he was anxious for some Divine orders regarding the veil (the veiling of women.) So Allah revealed the Verse of veiling. (Al-Hijab; a complete body cover excluding the eyes). (See Hadith No. 148, Vol. 1)