وفد عبدالقیس کا بیان

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا قُرَّةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِنَّ لِي جَرَّةً يُنْتَبَذُ لِي نَبِيذٌ فَأَشْرَبُهُ حُلْوًا فِي جَرٍّ إِنْ أَکْثَرْتُ مِنْهُ فَجَالَسْتُ الْقَوْمَ فَأَطَلْتُ الْجُلُوسَ خَشِيتُ أَنْ أَفْتَضِحَ فَقَالَ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا النَّدَامَی فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَکَ الْمُشْرِکِينَ مِنْ مُضَرَ وَإِنَّا لَا نَصِلُ إِلَيْکَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ حَدِّثْنَا بِجُمَلٍ مِنْ الْأَمْرِ إِنْ عَمِلْنَا بِهِ دَخَلْنَا الْجَنَّةَ وَنَدْعُو بِهِ مَنْ وَرَائَنَا قَالَ آمُرُکُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الْإِيمَانِ بِاللَّهِ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَأَنْ تُعْطُوا مِنْ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ مَا انْتُبِذَ فِي الدُّبَّائِ وَالنَّقِيرِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ-
اسحاق، ابوعامر، عقدی، قرہ، ابوجمرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ میرے پاس ایک گھڑا ہے جس میں میرے لئے نبیذ تیار ہوتی ہے میں اس نبیذ کو میٹھا کرکے آب خورہ میں پی لیتا ہوں مجھے خوف ہے کہ اگر میں وہ نبیذ زیادہ پی کر لوگوں کے ساتھ دیر تک بیٹھوں تو میں (نشہ پینے کی تہمت سے) رسوا ہو جاؤں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا وفد عبدالقیس آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خوش آمدید اے قوم جو نہ نقصان میں ہے اور نہ شرمسار، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہمارے اور آپ کے درمیان مشرکین مضر حائل ہیں اس لئے ہم سوائے اشہر حرم (رجب، ذیقعدہ، ذی الحجہ، محرم) کے آپ کے پاس نہیں آ سکتے ہمیں کچھ ایسی مختصر باتیں بتا دیجئے کہ اگر ہم ان پر عمل کریں تو جنت میں چلے جائیں اور ہمارے پیچھے جو لوگ (رہ گئے) ہیں انہیں بھی اس کی دعوت دیں آپ نے فرمایا میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار سے منع کرتا ہوں اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیتا جانتے ہو اللہ پر ایمان لانے کا کیا مطلب ہے؟ اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور نماز پڑھنا، زکوۃ دینا، رمضان کے روزے رکھنا اور مال غنیمت سے خمس دینا اور میں تمہیں چار چیزوں سے روکتا ہوں کدو کی بنی نقیر، لکڑی کے برتن، سبز ٹھلیا اور روغن کئے ہوئے برتوں میں نبیذ بنانے سے۔
Narrated Abu Jamra: I said to Ibn 'Abbas, "I have an earthenware pot containing Nabidh (i.e. water and dates or grapes) for me, and I drink of it while it is sweet. If I drink much of it and stay with the people for a long time, I get afraid that they may discover it (for I will appear as if I were drunk). Ibn 'Abbas said, "A delegation of Abdul Qais came to Allah's Apostle and he said, "Welcome, O people! Neither will you have disgrace nor will you regret." They said, "O Allah's Apostle! There are the Mudar pagans between you and us, so we cannot come to you except in the sacred Months. So please teach us some orders on acting upon which we will enter Paradise. Besides, we will preach that to our people who are behind us." The Prophet said, "I order you to do four things and forbid you from four things (I order you): To believe in Allah...Do you know what is to believe in Allah? That is to testify that None has the right to be worshipped except Allah: (I order you also to offer prayers perfectly to pay Zakat; and to fast the month of Ramadan and to give the Khumus (i.e. one-fifth of the booty) (for Allah's Sake). I forbid you from four other things (i.e. the wine that is prepared in) Ad-Dubba, An-Naquir, Az-Hantam and Al-Muzaffat. (See Hadith No. 50 Vol. 1)
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ وَقَدْ حَالَتْ بَيْنَنَا وَبَيْنَکَ کُفَّارُ مُضَرَ فَلَسْنَا نَخْلُصُ إِلَيْکَ إِلَّا فِي شَهْرٍ حَرَامٍ فَمُرْنَا بِأَشْيَائَ نَأْخُذُ بِهَا وَنَدْعُو إِلَيْهَا مَنْ وَرَائَنَا قَالَ آمُرُکُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الْإِيمَانِ بِاللَّهِ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَعَقَدَ وَاحِدَةً وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَائِ الزَّکَاةِ وَأَنْ تُؤَدُّوا لِلَّهِ خُمْسَ مَا غَنِمْتُمْ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ الدُّبَّائِ وَالنَّقِيرِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ-
سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ابوحمزہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ وفد عبدالقیس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! ہم ربیعہ کا قبیلہ ہیں اور کفار مضر ہمارے آپ کے درمیان حائل ہیں۔ لہذا ہم آپ کی خدمت میں سوائے شہر حرام کے نہیں آ سکتے، لہذا ہمارے عمل کرنے کے لئے اور جو لوگ ہم سے پیچھے ہیں انہیں دعوت دینے کے لئے کچھ چیزوں کا حکم فرما دیجئے آپ نے فرمایا تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں، اللہ پر ایمان لانا، یعنی اللہ کے ایک معبود ہونے کی شہادت دینا (اور آپ نے انگلی سے ایک کے عدد کی طرف اشارہ کیا) نماز پڑھنا، زکوۃ دینا، مال غنیمت سے خمس اللہ کے لئے ادا کرنا اور میں تمہیں کدو کی نقیر، لکڑی کے برتن، سبز ٹھلیا اور روغن کئے برتنوں (کے) استعمال سے روکتا ہوں۔
Narrated Ibn 'Abbas: The delegation of 'Abdul Qais came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle We belong to the tribe of Rabia. The infidels of Mudar tribe intervened between us and you so that we cannot come to you except in the Sacred Months, so please order us some things we may act on and invite those left behind to act on. The Prophet said, "I order you to observe four things and forbid you from four things: (I order you) to believe in Allah, i.e. to testify that None has the right to be worshipped except Allah." The Prophet pointed with finger indicating one and added, "To offer prayers perfectly: to give Zakat, and to give one-fifth of the booty you win (for Allah's Sake). I forbid you to use Ad-Dubba', An-Naquir, Al-Hantam and Al-Muzaffat, (Utensils used for preparing alcoholic liquors and drinks)
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَقَالَ بَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ بُکَيْرٍ أَنَّ کُرَيْبًا مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَرْسَلُوا إِلَی عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالُوا اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنَّا جَمِيعًا وَسَلْهَا عَنْ الرَّکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَإِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّکِ تُصَلِّيهَا وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْهَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَکُنْتُ أَضْرِبُ مَعَ عُمَرَ النَّاسَ عَنْهُمَا قَالَ کُرَيْبٌ فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا وَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي فَقَالَتْ سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ فَأَخْبَرْتُهُمْ فَرَدُّونِي إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي إِلَی عَائِشَةَ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَی عَنْهُمَا وَإِنَّهُ صَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ دَخَلَ عَلَيَّ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَصَلَّاهُمَا فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْخَادِمَ فَقُلْتُ قُومِي إِلَی جَنْبِهِ فَقُولِي تَقُولُ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَمْ أَسْمَعْکَ تَنْهَی عَنْ هَاتَيْنِ الرَّکْعَتَيْنِ فَأَرَاکَ تُصَلِّيهِمَا فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي فَفَعَلَتْ الْجَارِيَةُ فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ يَا بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ سَأَلْتِ عَنْ الرَّکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ إِنَّهُ أَتَانِي أُنَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ بِالْإِسْلَامِ مِنْ قَوْمِهِمْ فَشَغَلُونِي عَنْ الرَّکْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَهُمَا هَاتَانِ-
یحیی بن سلیمان ابن وہب عمرو (دوسری سند) بکر بن مضر عمرو بن حارث بکیر ابن عباس مولیٰ کریب سے مروی ہے کہ ابن عباس عبدالرحمن بن ازہر اور مسور بن مخرمہ نے حضرت عائشہ کے پاس (مجھے) بھیجا اور کہا کہ ہم سب کی طرف سے انہیں سلام کہنا اور عصر کے بعد دو رکعت (نفل) کے بارے میں ان سے پوچھنا اور کہنا کہ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ آپ عصر کے بعد یہ دو رکعت پڑھتی ہیں حالانکہ ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ حدیث معلوم ہوئی ہے کہ آپ نے ان دو رکعتوں سے منع فرمایا ہے ابن عباس نے کہا کہ میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ لوگوں کو ان دو رکعتوں کے پڑھنے پر مارتا تھا، کریب کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گیا اور انہیں لوگوں کا پیغام پہنچایا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا کہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جا کر معلوم کرو (کریب کہتے ہیں) میں نے ان لوگوں کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بات بتا دی تو انہوں نے مجھے ام سلمہ کے پاس وہی پیغام دے کر بھیجا جو حضرت عائشہ کو دیا تھا تو ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان دو رکعتوں سے منع فرماتے ہوئے سنا اور آپ (ایک دن) نماز عصر پڑھ کر میرے پاس تشریف لائے اس وقت میرے پاس بنو حرام (انصار) کی عورتیں تھیں تو آپ نے دو رکعتیں پڑھیں میں نے آپ کے پاس خادمہ کو بھیجا اور اس سے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑی ہو کر عرض کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا یہ کہہ رہی ہے کہ یا رسول اللہ! کیا میں نے آپ سے نہیں سنا کہ آپ ان دو رکعتوں کے پڑھنے سے منع کرتے تھے حالانکہ اب میں آپ کو پڑھتے ہوئے دیکھ رہی ہوں اگر آپ ہاتھ سے اشارہ کریں تو تو پیچھے ہٹ جانا چنانچہ وہ خادمہ گئی اور اس نے ایسا ہی کیا آپ نے ہاتھ سے اشارہ فرمایا تو وہ ہٹ گئی پھر جب آپ چلنے لگے تو فرمایا اے دختر ابوامیہ! تو عصر کے بعد دو رکعتوں کو پوچھتی ہے میرے پاس عبدالقیس کے آدمی اسلام لانے کے لئے آئے تو میں ان کی وجہ سے ظہر کے بعد کی دو رکعتیں نہیں پڑھ سکا تھا تو یہ دو رکعتیں وہی ہیں۔
Narrated Bukair: That Kuraib, the freed slave of Ibn Abbas told him that Ibn Abbas, 'Abdur-Rahman bin Azhar and Al-Miswar bin Makhrama sent him to 'Aisha saying, "Pay her our greetings and ask her about our offering of the two-Rak'at after 'Asr Prayer, and tell her that we have been informed that you offer these two Rakat while we have heard that the Prophet had forbidden their offering." Ibn 'Abbas said, "I and 'Umar used to beat the people for their offering them." Kuraib added, "I entered upon her and delivered their message to her.' She said, 'Ask Um Salama.' So, I informed them (of 'Aisha's answer) and they sent me to Um Salama for the same purpose as they sent me to 'Aisha. Um Salama replied, 'I heard the Prophet forbidding the offering of these two Rakat. Once the Prophet offered the 'Asr prayer, and then came to me. And at that time some Ansari women from the Tribe of Banu Haram were with me. Then (the Prophet ) offered those two Rakat, and I sent my (lady) servant to him, saying, 'Stand beside him and say (to him): Um Salama says, 'O Allah's Apostle! Didn't I hear you forbidding the offering of these two Rakat (after the Asr prayer yet I see you offering them?' And if he beckons to you with his hand, then wait behind.' So the lady slave did that and the Prophet beckoned her with his hand, and she stayed behind, and when the Prophet finished his prayer, he said, 'O the daughter of Abu Umaiya (i.e. Um Salama), You were asking me about these two Rakat after the 'Asr prayer. In fact, some people from the tribe of 'Abdul Qais came to me to embrace Islam and busied me so much that I did not offer the two Rakat which were offered after Zuhr compulsory prayer, and these two Rakat (you have seen me offering) make up for those."
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ هُوَ ابْنُ طَهْمَانَ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَوَّلُ جُمُعَةٍ جُمِّعَتْ بَعْدَ جُمُعَةٍ جُمِّعَتْ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِ عَبْدِ الْقَيْسِ بِجُوَاثَی يَعْنِي قَرْيَةً مِنْ الْبَحْرَيْنِ-
عبداللہ بن محمد جعفی، ابوعامر، عبدالملک، ابراہیم بن طہمان، ابوجمرہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجد میں جمعہ کی نماز ہونے کے بعد سب سے پہلے جہاں جمعہ کی نماز ادا کی گئی وہ (مقام) جواثی میں عبدالقیس کی مسجد ہے جواثی بحرین ایک جگہ کا نام ہے۔
Narrated Ibn Abbas: The first Friday (i.e. Jumua) prayer offered after the Friday Prayer offered at the Mosque of Allah's Apostle was offered at the mosque of Abdul Qais situated at Jawathi, that is a village at Al Bahrain .