ورثہ کی غیر حاضری میں وصی کا میت کے قرضوں کو ادا کرنے کا بیان۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ أَوْ الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ عَنْهُ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ فِرَاسٍ قَالَ قَالَ الشَّعْبِيُّ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ أَبَاهُ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَکَ سِتَّ بَنَاتٍ وَتَرَکَ عَلَيْهِ دَيْنًا فَلَمَّا حَضَرَ جِدَادُ النَّخْلِ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَکَ عَلَيْهِ دَيْنًا کَثِيرًا وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَرَاکَ الْغُرَمَائُ قَالَ اذْهَبْ فَبَيْدِرْ کُلَّ تَمْرٍ عَلَی نَاحِيَتِهِ فَفَعَلْتُ ثُمَّ دَعَوْتُهُ فَلَمَّا نَظَرُوا إِلَيْهِ أُغْرُوا بِي تِلْکَ السَّاعَةَ فَلَمَّا رَأَی مَا يَصْنَعُونَ أَطَافَ حَوْلَ أَعْظَمِهَا بَيْدَرًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ادْعُ أَصْحَابَکَ فَمَا زَالَ يَکِيلُ لَهُمْ حَتَّی أَدَّی اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي وَأَنَا وَاللَّهِ رَاضٍ أَنْ يُؤَدِّيَ اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي وَلَا أَرْجِعَ إِلَی أَخَوَاتِي بِتَمْرَةٍ فَسَلِمَ وَاللَّهِ الْبَيَادِرُ کُلُّهَا حَتَّی أَنِّي أَنْظُرُ إِلَی الْبَيْدَرِ الَّذِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَأَنَّه لَمْ يَنْقُصْ تَمْرَةً وَاحِدَةً قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ أُغْرُوا بِي يَعْنِي هِيجُوا بِي فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمْ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَائَ-
محمد بن سابق یا فضل بن یعقوب، شیبان ابومعاویہ فراش شعبی جابر بن عبداللہ انصاری سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے والد احد کے دن شہید ہو گئے اور انہوں نے چھ بیٹیاں چھوڑیں اور کچھ قرض اپنے اوپر چھوڑا پس جب کھجوریں توڑنے کا زمانہ آیا تو میں نے آنحضرت سے جا کر کہا کہ یا رسول اللہ آپ جانتے ہیں کہ احد کے دن میرے والد شہید ہو گئے اور انہوں نے اپنے اوپر بہت قرض چھوڑا ہے میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے ہمراہ تشریف لے چلئے، تاکہ قرض خواہ آپ کو دیکھ کر کچھ کمی کردیں آپ نے فرمایا تم جاؤ، اور ہر قسم کی کھجوریں ایک ایک گوشہ میں جمع کردو، چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا بعد اس کے آپ کو بلایا، جب قرض خواہوں نے آپ کو دیکھا تو اس وقت مجھ سے اور بھی زیادہ سخت تقاضا کرنے لگے آپ نے انکو ایسا کرتے ہوئے دیکھ کر بڑی ڈھیری کے گرد تین مرتبہ چکر لگایا اس کے بعد آپ اس پر بیٹھ گئے پھر فرمایا تم اپنے قرض خواہوں کو بلاؤ پھر برابر آپ انہیں ناپ ناپ کر دیتے رہے یہاں تک کہ اللہ نے میرے والد کا قرض ادا کردیا اور میں خدا کی قسم اس پر راضی تھا کہ اللہ میرے والد کا قرض ادا کر دے چاہے میں اپنی بہنوں کے پاس ایک کھجور لوٹا کر نہ لے جاؤں سب قرضہ میں نکل جائے مگر خدا کی قسم پوری ڈھیریاں بچ رہیں میں اس ڈھیری کی طرف جس پر رسول اللہ بیٹھے ہوئے تھے خاص طور پر غور کر رہا تھا یہ معلوم ہوتا تھا کہ اس میں سے ایک کھجور بھی کم نہیں ہوئی۔
Narrated Jabir bin 'Abdullah Al-Ansari: My father was martyred on the day (of the Ghazwa) of Uhud and left six daughters and some debts to be paid. When the time of plucking the date-fruits came, I went to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! you know that my father was martyred on Uhud's day and owed much debt, and I wish that the creditors would see you." The Prophet said, "Go and collect the various kinds of dates and place them separately in heaps"' I did accordingly and called him. On seeing him, the creditors started claiming their rights pressingly at that time. When the Prophet saw how they behaved, he went round the biggest heap for three times and sat over it and said, "Call your companions (i.e. the creditors)." Then he kept on measuring and giving them, till Allah cleared all my father's debts. By Allah, it would have pleased me that Allah would clear the debts of my father even though I had not taken a single date to my sisters. But by Allah, all the heaps were complete, (as they were) and I looked at the heap where Allah's Apostle was sitting and noticed as if not a single date had been taken thereof.