نہروں سے آدمی اور چوپایوں کے پانی پینے کا بیان ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَی رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ بِهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِکَ مِنْ الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ کَانَتْ لَهُ حَسَنَاتٍ وَلَوْ أَنَّهُ انْقَطَعَ طِيَلُهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ کَانَتْ آثَارُهَا وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَ کَانَ ذَلِکَ حَسَنَاتٍ لَهُ فَهِيَ لِذَلِکَ أَجْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا ثُمَّ لَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَلَا ظُهُورِهَا فَهِيَ لِذَلِکَ سِتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَائً وَنِوَائً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ عَلَی ذَلِکَ وِزْرٌ وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحُمُرِ فَقَالَ مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهَا شَيْئٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ-
عبداللہ بن یوسف، مالک بن انس، زید بن اسلم، ابوصالح، سمان، ابوہریرہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ گھوڑا ایک شخص کے لئے ثواب کا باعث ہے، اور ایک شخص کے لئے بچاؤ کا ذریعہ ہے، اور کسی کے لئے گناہ کا سبب ہے، باعث ثواب اس شخص کیلئے ہے جس نے گھوڑا اللہ کی راہ میں باندھا، اور اس کی رسی باغ یا چراگاہ میں دراز کر دی جس قدر وہ باغ یا چراگاہ میں چرے گا، اسی قدر اس کو ثواب ملے گا، اور اگر اس کی رسی ٹوٹ جائے، اور ایک بلندی یا دو بلندی پھاندے تو اس کے ہر قدم اور لید پر اس کو ثواب ملے گا اور اگر وہ نہر کے پاس سے گزرے، اور اس سے پانی پی لے، اگرچہ اس کے پانی پلانے کا ارادہ نہ ہو، تو اس پر نیکیاں ملیں گی، اسی لئے یہ اس کے لئے اجر کا سبب ہے، اور وہ شخص جو اس کی مالداری کی وجہ سے اور سوال سے بچنے کیلئے باندھے اور اس کی گردن اور اس کی پیٹھ کے متعلق اللہ تعالیٰ نے جو حق مقرر کیا ہے، اس کو نہ بھولے تو اس کے لئے بچاؤ کا ذریعہ ہے، اور جو شخص اس کو فخر و ریا کی وجہ سے یا اہل اسلام کے متعلق مجھ پر کوئی آیت نہیں اتری بجز اس جامع اور بے مثل آیت کے (فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَه ) 99۔ الزلزال : 7) الخ جو شخص ذرہ برابر نیکی کرے گا وہ اس کو دیکھ لے گا، اور جو شخص ذرہ برابر برائی کرے گا، وہ اس کو دیکھ لے گا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Keeping horses may be a source of reward to some (man), a shelter to another (i.e. means of earning one's living), or a burden to a third. He to whom the horse will be a source of reward is the one who keeps it in Allah's Cause (prepare it for holy battles) and ties it by a long rope in a pasture (or a garden). He will get a reward equal to what its long rope allows it to eat in the pasture or the garden, and if that horse breaks its rope and crosses one or two hills, then all its foot-steps and its dung will be counted as good deeds for its owner; and if it passes by a river and drinks from it, then that will also be regarded as a good deed for its owner even if he has had no intention of watering it then. Horses are a shelter from poverty to the second person who keeps horses for earning his living so as not to ask others, and at the same time he gives Allah's right (i.e. Rakat) (from the wealth he earns through using them in trading etc.,) and does not overburden them. He who keeps horses just out of pride and for showing off and as a means of harming the Muslims, his horses will be a source of sins to him." When Allah's Apostle was asked about donkeys, he replied, "Nothing particular was revealed to me regarding
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِکَائَهَا ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَشَأْنَکَ بِهَا قَالَ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ هِيَ لَکَ أَوْ لِأَخِيکَ أَوْ لِلذِّئْبِ قَالَ فَضَالَّةُ الْإِبِلِ قَالَ مَا لَکَ وَلَهَا مَعَهَا سِقَاؤُهَا وَحِذَاؤُهَا تَرِدُ الْمَائَ وَتَأْکُلُ الشَّجَرَ حَتَّی يَلْقَاهَا رَبُّهَا-
اسمعیل، مالک، ربیعہ بن ابی عبدالرحمن، یزید، (منبعث، کے غلام) زید بن خالد سے روایت ہے۔ کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا۔ اور آپ سے گری پڑی چیز کے متعلق پوچھا، تو آپ نے فرمایا اس کی تھیلی اور اس کے سر بندھن کو پہچان لو، پھر اس کو ایک سال تک مشتہر کرو، اگر اس کا مالک آجائے تو خیر ورنہ تمہیں اختیار ہے، جو چاہو کرو، اس نے پوچھا کہ کھوئی ہوئی بکری؟ آپ نے فرمایا وہ تیری یا تیرے بھائی یا بھیڑیے کی ہے، اس نے پوچھا کھویا ہوا اونٹ؟ آپ نے فرمایا تجھے اس سے کیا سروکار اس کے ساتھ اس کی مشک اور اس کی جوتی ہے، پانی پر پہنچ جائے گا اور درخت سے کھالے گا یہاں تک کہ اس کا مالک اس سے مل جائے گا۔
Narrated Zaid bin Khalid: A man came to Allah's Apostle and asked about Al-Luqata (a fallen thing). The Prophet said, "Recognize its container and its tying material and then make a public announcement about it for one year and if its owner shows up, give it to him; otherwise use it as you like." The man said, "What about a lost sheep?" The Prophet said, "It is for you, your brother or the wolf." The man said "What about a lost camel?" The Prophet said, "Why should you take it as it has got its water-container (its stomach) and its hooves and it can reach the places of water and can eat the trees till its owner finds it?"