نماز گناہوں کا کفارہ ہے

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ قَالَ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَيُّکُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ قُلْتُ أَنَا کَمَا قَالَهُ قَالَ إِنَّکَ عَلَيْهِ أَوْ عَلَيْهَا لَجَرِيئٌ قُلْتُ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ تُکَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّوْمُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ وَالنَّهْيُ قَالَ لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ وَلَکِنْ الْفِتْنَةُ الَّتِي تَمُوجُ کَمَا يَمُوجُ الْبَحْرُ قَالَ لَيْسَ عَلَيْکَ مِنْهَا بَأْسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ بَيْنَکَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا قَالَ أَيُکْسَرُ أَمْ يُفْتَحُ قَالَ يُکْسَرُ قَالَ إِذًا لَا يُغْلَقَ أَبَدًا قُلْنَا أَکَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ الْبَابَ قَالَ نَعَمْ کَمَا أَنَّ دُونَ الْغَدِ اللَّيْلَةَ إِنِّي حَدَّثْتُهُ بِحَدِيثٍ لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَ حُذَيْفَةَ فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ الْبَابُ عُمَرُ-
مسدد، یحیی ، اسماعیل، شقیق، حذیفہ، روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے فرمانے لگے کہ فتنے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث تم میں سے کسی کو یاد ہے؟ میں نے عرض کیا، مجھے (بالکل) اسی طرح یاد ہے، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا، عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ تم سے اس جرائت کی امید بیشک ہو سکتی ہے، میں نے کہا کہ آدمی کا وہ فتنہ جو اس کی بیوی اور اس کے مال اور اولاد میں ہوتا ہے، اس کو نماز اور روزہ، صدقہ اور امر بالمعروف، نہی عن المنکر مٹا دیتا ہے، عمر نے کہا کہ میں یہ نہیں (پوچھنا) چاہتا، بلکہ وہ فتنہ جو دریا کی طرح جوش زن ہوگا، حذیفہ نے کہا کہ اے امیرالمومنین اس فتنہ سے آپ کو کچھ خوف نہیں، کیوں کہ آپ اور اس کے درمیان بند دروازہ ہے، عمر نے کہا اچھا وہ بند دروازہ توڑ ڈالا جائے گا یا کھول ڈالا جائے گا؟ حذیفہ نے کہا توڑ ڈالا جائے گا، عمر نے کہا تو پھر کبھی بند نہ ہوگا، ہم لوگوں نے (حذیفہ سے کہا) کیا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ دروازہ کو جانتے تھے؟ انہوں نے کہا ہاں! (اس طرح جانتے تھے) جیسے (تم) کل کے بعد رات ہو جانے کو جانتے ہو، میں نے ان سے وہ حدیث بیان کی، جو غلط نہ تھی، دروازہ کے متعلق ہم لوگوں کو حضرت حذیفہ سے دریافت کرنے میں خوف معلوم ہوا، لیکن مسروق سے کہا، انہوں نے حدیفہ سے پوچھا کہ دروازہ کون تھا، حذیفہ نے کہا دروازہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔
Narrated Shaqiq: That he had heard Hudhaifa saying, "Once I was sitting with 'Umar and he said, 'Who amongst you remembers the statement of Allah's Apostle about the afflictions?' I said, 'I know it as the Prophet had said it.' 'Umar said, 'No doubt you are bold.' I said, 'The afflictions caused for a man by his wife, money, children and neighbor are expiated by his prayers, fasting, charity and by enjoining (what is good) and forbidding (what is evil).' 'Umar said, 'I did not mean that but I asked about that affliction which will spread like the waves of the sea.' I (Hudhaifa) said, 'O leader of the faithful believers! You need not be afraid of it as there is a closed door between you and it.' 'Umar asked, Will the door be broken or opened?' I replied, 'It will be broken.' 'Umar said, 'then it will never be closed again.' I was asked whether 'Umar knew that door. I replied that he knew it as one knows that there will be night before the tomorrow morning. I narrated a Hadith that was free from any mis-statement" The subnarrator added that they deputed Masruq to ask Hudhaifa (about the door). Hudhaifa said, "The door was 'Umar himself."
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنْ امْرَأَةٍ قُبْلَةً فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِي هَذَا قَالَ لِجَمِيعِ أُمَّتِي کُلِّهِمْ-
قتیبہ، یزید بن زریع، سلیمان تیمی، ابوعثمان نہدی، ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کسی (اجنبی) عورت کا بوسہ لے لیا اس کے بعد وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور آپ سے بیان کیا، تو اللہ بزرگ وبرتر نے نازل فرمایا کہ نماز کو دن کے دونوں سروں میں اور کچھ رات گئے قائم کرو، بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں، وہ شخص بولا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا یہ میرے لئے ہی ہے؟، آپ نے فرمایا میری تمام امت کے لئے ہے۔
Narrated Ibn Mas'ud: A man kissed a woman (unlawfully) and then went to the Prophet and informed him. Allah revealed: And offer prayers perfectly at the two ends of the day And in some hours of the night (i.e. the five compulsory prayers). Verily! Good deeds remove (annul) the evil deeds (small sins) (11.114). The man asked Allah's Apostle "Is it for me?" He said, "It is for all my followers."