نماز فجر کی قرأت میں بلند آواز سے پڑھنے کا بیان۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ هُوَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ عَامِدِينَ إِلَی سُوقِ عُکَاظٍ وَقَدْ حِيلَ بَيْنَ الشَّيَاطِينِ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ وَأُرْسِلَتْ عَلَيْهِمْ الشُّهُبُ فَرَجَعَتْ الشَّيَاطِينُ إِلَی قَوْمِهِمْ فَقَالُوا مَا لَکُمْ فَقَالُوا حِيلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ وَأُرْسِلَتْ عَلَيْنَا الشُّهُبُ قَالُوا مَا حَالَ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ إِلَّا شَيْئٌ حَدَثَ فَاضْرِبُوا مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا فَانْظُرُوا مَا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ فَانْصَرَفَ أُولَئِکَ الَّذِينَ تَوَجَّهُوا نَحْوَ تِهَامَةَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِنَخْلَةَ عَامِدِينَ إِلَی سُوقِ عُکَاظٍ وَهُوَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْفَجْرِ فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ اسْتَمَعُوا لَهُ فَقَالُوا هَذَا وَاللَّهِ الَّذِي حَالَ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ فَهُنَالِکَ حِينَ رَجَعُوا إِلَی قَوْمِهِمْ وَقَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَی الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَلَنْ نُشْرِکَ بِرَبِّنَا أَحَدًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَی نَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنْ الْجِنِّ وَإِنَّمَا أُوحِيَ إِلَيْهِ قَوْلُ الْجِنِّ-
مسدد، ابوعوانہ، ابوبشر، سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ (ایک دن) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے چند اصحاب کے ساتھ سوق عکاظ کی طرف ارادہ کرکے چلے اور (اس وقت) شیاطین کو آسمان کی خبریں لانے سے روک دیا گیا تھا، اور ان پر شعلے پھینکے جاتے تھے، پس شیاطین اپنی قوم کے پاس لوٹ آئے، قوم نے کہا تمہارا کیا حال ہے؟ اب کی مرتبہ کوئی خبر نہیں لائے، شیاطین نے کہا کہ ہمارے لئے آسمان تک جانا ممنوع کردیا گیا اور اب ہمارے اوپر شعلے پھینکے جاتے ہیں، قوم نے کہا کہ تمہارے آسمان تک جانے کی رکاوٹ کی کوئی خاص ایسی نئی وجہ پیدا ہوئی ہے، جو حال ہی میں ظاہر ہوئی ہے، لہٰذا زمین کے مشرق اور مغرب کی تمام جوانب میں سفر کرو اور دیکھو وہ کیا چیز ہے، جس نے تمہارے اور آسمانی خبر کے درمیان رکاوٹ ڈال دی (چنانچہ وہ لوگ اس تلاش میں نکلے) تو جو لوگ ان میں سے تہامہ کی طرف آئے تھے وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور آپ اس وقت مقام نخلہ میں سوق عکاظ جا رہے تھے ( چنانچہ جب یہ جنات وہاں پہنچے ہیں تو) آپ (اس وقت) اپنے اصحاب کے ہمراہ فجر کی نماز پڑھ رہے تھے، جب ان جنوں نے قرآن کو سنا تو اس کو سنتے رہے اور کہنے لگے کہ خدا کی قسم یہی ہے جس نے تمہارے اور آسمان کی خبر کے درمیان میں رکاوٹ ڈال دی، پس وہیں سے اپنی قوم کے پاس لوٹ کر گئے، تو کہنے لگے کہ اے ہماری قوم (کے لوگو!) ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے جو ہدایت کی راہ بتاتا ہے، پس ہم اس پر ایمان لے آئے اور (اب) ہم ہرگز اپنے پروردگار کا کسی کو شریک نہ بنائیں گے، پس اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ آیتیں نازل فرمائیں (قُلْ اُوْحِيَ اِلَيَّ اَنَّهُ اسْتَ مَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوْ ا اِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰنًا عَجَبًا) 72۔ الجن : 1) اور آپ پر جنوں کی گفتگو نقل کی گئی۔
Narrated Ibn 'Abbas: The Prophet set out with the intention of going to Suq 'Ukaz (market of 'Ukaz) along with some of his companions. At the same time, a barrier was put between the devils and the news of heaven. Fire commenced to be thrown at them. The Devils went to their people, who asked them, "What is wrong with you?" They said, "A barrier has been placed between us and the news of heaven. And fire has been thrown at us." They said, "The thing which has put a barrier between you and the news of heaven must be something which has happened recently. Go eastward and westward and see what has put a barrier between you and the news of heaven." Those who went towards Tuhama came across the Prophet at a place called Nakhla and it was on the way to Suq 'Ukaz and the Prophet was offering the Fajr prayer with his companions. When they heard the Qur'an they listened to it and said, "By Allah, this is the thing which has put a barrier between us and the news of heaven." They went to their people and said, "O our people; verily we have heard a wonderful recital (Qur'an) which shows the true path; we believed in it and would not ascribe partners to our Lord." Allah revealed the following verses to his Prophet (Sura 'Jinn') (72): "Say: It has been revealed to me." And what was revealed to him was the conversation of the Jinns.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا أُمِرَ وَسَکَتَ فِيمَا أُمِرَ وَمَا کَانَ رَبُّکَ نَسِيًّا لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ-
مسدد، اسماعیل، ایوب، عکرمہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جن نمازوں میں (جہر کا) حکم دیا گیا، ان میں آپ نے قرات کی اور جن میں (خاموشی کا) حکم دیا گیا ان میں سکوت کیا اور تمہارا پروردگار بھولنے والا نہیں ہے (کہ بھولے سے کوئی غلط حکم دیدے) اور یقینا تم لوگوں کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے افعال و اقوال) میں ایک اچھی پیروی ہے۔
Narrated Ibn 'Abbas: The Prophet recited aloud in the prayers in which he was ordered to do so and quietly in the prayers in which he was ordered to do so. "And your Lord is not forgetful." "Verily there was a good example for you in the ways of the Prophet."