نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ تو فحش گوئی کی عادت تھی اور نہ قصداً فحش گوئی کرتے تھے

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ سَمِعْتُ مَسْرُوقًا قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حِينَ قَدِمَ مَعَ مُعَاوِيَةَ إِلَی الْکُوفَةِ فَذَکَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَمْ يَکُنْ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا وَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَخْيَرِکُمْ أَحْسَنَکُمْ خُلُقًا-
حفص بن عمر، شعبہ، سلیمان، ابووائل، مسروق، عبداللہ بن عمر، ح، قتیبہ، حریر، شقیق بن مسلمہ، مسروق کہتے ہیں کہ ہم حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے جب کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کوفہ آئے تھے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا تو کہا کہ تو آپ کو فحش گوئی کی عادت تھی اور نہ قصدا فحش گوئی کرتے تھے، اور بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے بہترین وہ شخص ہے جو کہ عادت کے اعتبار سے اچھا ہو۔
Narrated Masruq: Abdullah bin 'Amr mentioned Allah's Apostle saying that he was neither a Fahish nor a Mutafahish. Abdullah bin 'Amr added, Allah's Apostle said, 'The best among you are those who have the best manners and character.'
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ يَهُودَ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْکُمْ فَقَالَتْ عَائِشَةُ عَلَيْکُمْ وَلَعَنَکُمْ اللَّهُ وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْکُمْ قَالَ مَهْلًا يَا عَائِشَةُ عَلَيْکِ بِالرِّفْقِ وَإِيَّاکِ وَالْعُنْفَ وَالْفُحْشَ قَالَتْ أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ أَوَلَمْ تَسْمَعِي مَا قُلْتُ رَدَدْتُ عَلَيْهِمْ فَيُسْتَجَابُ لِي فِيهِمْ وَلَا يُسْتَجَابُ لَهُمْ فِيَّ-
محمد بن سلام، عبدالوہاب، ایوب، عبداللہ بن ابی ملیکہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ یہود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو کہا السَّامُ عَلَيْکُمْ (تم پر ہلاکت ہو) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ عَلَيْکُمْ وَلَعَنَکُمْ اللَّهُ وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْکُمْ (تم ہی پر ہلاکت ہو اللہ تم پر لعنت کرے اور اپنا غضب نازل کرے) آپ نے فرمایا، عائشہ چھوڑ و بھی، نرمی اختیار کرو، کج خلقی اور فحش گوئی سے پرہیز کرو، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا، آپ نے سنا نہیں جو ان لوگوں نے کہا، آپ نے فرمایا کیا تم نے نہیں سنا جو میں نے جواب دیا میں نے ان پر وہی لوٹا دیا میری بات تو ان کے حق میں مقبول ہوجائے گی، لیکن ان کی بات میرے حق میں قبول نہ ہوگی۔
Narrated 'Abdullah bin Mulaika: 'Aisha said that the Jews came to the Prophet and said, "As-Samu 'Alaikum" (death be on you). 'Aisha said (to them), "(Death) be on you, and may Allah curse you and shower His wrath upon you!" The Prophet said, "Be calm, O 'Aisha ! You should be kind and lenient, and beware of harshness and Fuhsh (i.e. bad words)." She said (to the Prophet), "Haven't you heard what they (Jews) have said?" He said, "Haven't you heard what I have said (to them)? I said the same to them, and my invocation against them will be accepted while theirs against me will be rejected (by Allah). "
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا أَبُو يَحْيَی هُوَ فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمْ يَکُنْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّابًا وَلَا فَحَّاشًا وَلَا لَعَّانًا کَانَ يَقُولُ لِأَحَدِنَا عِنْدَ الْمَعْتِبَةِ مَا لَهُ تَرِبَ جَبِينُهُ-
اصبغ، ابن وہب، ابویحیی ، فلیح بن سلیمان، ہلال بن اسامہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گالی گلوچ کرنے والے بدگوئی کرنے والے، لعنت کرنے والے نہ تھے، ہم میں سے کسی پر اگر کبھی ناراض ہوتے تو فرماتے اس کو کیا ہوگیا ہے؟ اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet was not one who would abuse (others) or say obscene words, or curse (others), and if he wanted to admonish anyone of us, he used to say: "What is wrong with him, his forehead be dusted!"
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَآهُ قَالَ بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ وَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ فَلَمَّا جَلَسَ تَطَلَّقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِهِ وَانْبَسَطَ إِلَيْهِ فَلَمَّا انْطَلَقَ الرَّجُلُ قَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ حِينَ رَأَيْتَ الرَّجُلَ قُلْتَ لَهُ کَذَا وَکَذَا ثُمَّ تَطَلَّقْتَ فِي وَجْهِهِ وَانْبَسَطْتَ إِلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ مَتَی عَهِدْتِنِي فَحَّاشًا إِنَّ شَرَّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ مَنْزِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ تَرَکَهُ النَّاسُ اتِّقَائَ شَرِّهِ-
عمرو بن عیسیٰ، محمد بن سوداء روح بن قاسم، محمد بن منذر، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت مانگی، جب آپ نے اس کو دیکھا تو فرمایا کہ قبیلے کا برا بھائی اور برا بیٹا ہے، جب وہ بیٹھ گیا تو آپ خندہ پیشانی اور کشادہ روئی سے ملے، جب وہ آدمی چلا گیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! جب آپ نے اس آدمی کو دیکھا تو اس طرح فرمایا پھر آپ خندہ پیشانی اور کشادہ روئی کے ساتھ ملے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ تم نے مجھے فحش گو کب دیکھا ہے؟ قیامت کے دن لوگوں میں سب سے برا مرتبہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس شخص کا ہوگا، جس کو لوگ اس کی برائی سے محفوظ رہنے کے لئے چھوڑ دیں۔
Narrated 'Aisha: A man asked permission to enter upon the Prophet. When the Prophet saw him, he said, "What an evil brother of his tribe! And what an evil son of his tribe!" When that man sat down, the Prophet behaved with him in a nice and polite manner and was completely at ease with him. When that person had left, 'Aisha said (to the Prophet). "O Allah's Apostle! When you saw that man, you said so-and-so about him, then you showed him a kind and polite behavior, and you enjoyed his company?" Allah's Apostle said, "O 'Aisha! Have you ever seen me speaking a bad and dirty language? (Remember that) the worst people in Allah's sight on the Day of Resurrection will be those whom the people leave (undisturbed) to be away from their evil (deeds)."