نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نکاح اور ان کی فضیلت کا بیان

حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ-
محمد عبدہ ہشام بن عروہ ان کے والد عبداللہ بن جعفر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔
Narrated 'Ali: I heard Allah's Apostle saying (as below).
حَدَّثَنِي صَدَقَةُ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ نِسَائِهَا مَرْيَمُ وَخَيْرُ نِسَائِهَا خَدِيجَةُ-
صدقہ عبدہ ہشام ان کے والد عبداللہ بن جعفر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دنیا میں تمام عورتوں سے بہتر مریم تھیں اور دنیا میں موجودہ امت میں سب سے افضل خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
Narrated 'Ali: The Prophet said, "The best of the world's women is Mary (at her lifetime), and the best of the world's women is Khadija (at her lifetime)."
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ کَتَبَ إِلَيَّ هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا غِرْتُ عَلَی امْرَأَةٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا غِرْتُ عَلَی خَدِيجَةَ هَلَکَتْ قَبْلَ أَنْ يَتَزَوَّجَنِي لِمَا کُنْتُ أَسْمَعُهُ يَذْکُرُهَا وَأَمَرَهُ اللَّهُ أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ وَإِنْ کَانَ لَيَذْبَحُ الشَّاةَ فَيُهْدِي فِي خَلَائِلِهَا مِنْهَا مَا يَسَعُهُنَّ-
سعید بن عفیر لیث ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ مجھے جتنا رشک حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر آتا اتنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بی بی پر نہیں آتا (حالانکہ) وہ میرے نکاح سے پہلے ہی وفات پا چکی تھیں، اس وجہ سے کہ میں اکثر آپ کو ان کا ذکر کرتے ہوئے سنتی تھی اور اللہ تعالیٰ نے آنحضرت کو حکم دیا تھا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جنت میں موتی کے محل کی بشارت دیں اور آپ بکری ذبح کرتے تو خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ملنے والیوں کو اس میں سے بقدر کفایت بطور تحفہ بھیجتے تھے۔
Narrated 'Aisha: I did not feel jealous of any of the wives of the Prophet as much as I did of Khadija (although) she died before he married me, for I often heard him mentioning her, and Allah had told him to give her the good tidings that she would have a palace of Qasab (i.e. pipes of precious stones and pearls in Paradise), and whenever he slaughtered a sheep, he would send her women-friends a good share of it.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا غِرْتُ عَلَی امْرَأَةٍ مَا غِرْتُ عَلَی خَدِيجَةَ مِنْ کَثْرَةِ ذِکْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهَا قَالَتْ وَتَزَوَّجَنِي بَعْدَهَا بِثَلَاثِ سِنِينَ وَأَمَرَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ-
قتیبہ بن سعید حمید بن عبدالرحمن ہشام بن عروہ ان کے والد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ مجھے جتنا رشک حضرت خدیجہ پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ان کو اکثر یاد کرنے کی وجہ سے آتا رہتا تھا آپ کی کسی بی بی پر نہیں آتا تھا۔ حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے نکاح خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کے تین سال بعد کیا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  فرماتی ہیں ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ عزوجل نے یا حضرت جبریل نے یہ حکم دیا تھا کہ وہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جنت میں ایک موتی کے محل کی بشارت دے دیں۔
Narrated 'Aisha: I did not feel jealous of any woman as much as I did of Khadija because Allah's Apostle used to mention her very often. He married me after three years of her death, and his Lord (or Gabriel) ordered him to give her the good news of having a palace of Qasab in Paradise.
حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَسَنٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا غِرْتُ عَلَی أَحَدٍ مِنْ نِسَائِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا غِرْتُ عَلَی خَدِيجَةَ وَمَا رَأَيْتُهَا وَلَکِنْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُکْثِرُ ذِکْرَهَا وَرُبَّمَا ذَبَحَ الشَّاةَ ثُمَّ يُقَطِّعُهَا أَعْضَائً ثُمَّ يَبْعَثُهَا فِي صَدَائِقِ خَدِيجَةَ فَرُبَّمَا قُلْتُ لَهُ کَأَنَّهُ لَمْ يَکُنْ فِي الدُّنْيَا امْرَأَةٌ إِلَّا خَدِيجَةُ فَيَقُولُ إِنَّهَا کَانَتْ وَکَانَتْ وَکَانَ لِي مِنْهَا وَلَدٌ-
عمر بن محمد بن حسن ان کے والد حفص ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ مجھے جتنا رشک حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر آتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی پر نہیں آتا تھا حالانکہ میں نے انہیں دیکھا بھی نہیں تھا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت ان کا ذکر فرماتے اور اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی بکری ذبح فرماتے۔ پھر اس کے ایک ایک عضو کو جدا فرماتے پھر اسے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ملنے جلنے والیوں میں بھیج دیتے اور کبھی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہہ دیتی کہ دنیا میں خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سوا اور عورت ہے ہی نہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہاں وہ ایسی ہی تھیں اور انہیں سے میرے اولاد ہوئی ہے۔
Narrated 'Aisha: I did not feel jealous of any of the wives of the Prophet as much as I did of Khadija though I did not see her, but the Prophet used to mention her very often, and when ever he slaughtered a sheep, he would cut its parts and send them to the women friends of Khadija. When I sometimes said to him, "(You treat Khadija in such a way) as if there is no woman on earth except Khadija," he would say, "Khadija was such-and-such, and from her I had children."
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ إِسْمَاعِيلَ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بَشَّرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَدِيجَةَ قَالَ نَعَمْ بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ-
مسدد یحیی اسماعیل سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے کہا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو (کچھ) بشارت دی تھی؟ انہوں نے کہا ہاں جنت میں ایسے موتی کے محل کی بشارت دی تھی جس میں شور شغب ہوگا نہ تکلیف۔
Narrated Ismail: I asked 'Abdullah bin Abi Aufa, "Did the Prophet give glad tidings to Khadija?" He said, "Yes, of a palace of Qasab (in Paradise) where there will be neither any noise nor any fatigue."
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَی جِبْرِيلُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ خَدِيجَةُ قَدْ أَتَتْ مَعَهَا إِنَائٌ فِيهِ إِدَامٌ أَوْ طَعَامٌ أَوْ شَرَابٌ فَإِذَا هِيَ أَتَتْکَ فَاقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنْ رَبِّهَا وَمِنِّي وَبَشِّرْهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ اسْتَأْذَنَتْ هَالَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ أُخْتُ خَدِيجَةَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَفَ اسْتِئْذَانَ خَدِيجَةَ فَارْتَاعَ لِذَلِکَ فَقَالَ اللَّهُمَّ هَالَةَ قَالَتْ فَغِرْتُ فَقُلْتُ مَا تَذْکُرُ مِنْ عَجُوزٍ مِنْ عَجَائِزِ قُرَيْشٍ حَمْرَائِ الشِّدْقَيْنِ هَلَکَتْ فِي الدَّهْرِ قَدْ أَبْدَلَکَ اللَّهُ خَيْرًا مِنْهَا-
قتیبہ بن سعید محمد بن فضیل عمارہ ابوزرعہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ حضرت جبریل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ یہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک برتن لئے آ رہی ہے جس میں سالن کھانا یا پینے کی کوئی چیز ہے جب یہ آپ کے پاس آ جائیں تو اللہ تعالیٰ کی اور میری طرف سے انہیں سلام کہیے اور جنت میں موتی کے محل کی بشارت دیجئے جس میں نہ شور و شغب ہوگا نہ تکلیف اسماعیل بن خلیل علی بن مسہر ہشام ان کے والد نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہن ہالہ بنت خویلد نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے (اندر آنے کی) اجازت طلب کی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اجازت مانگنا سمجھا تو آپ (مارے رنج کے) لرزنے لگے پھر آپ نے فرمایا خدایا یہ تو ہالہ ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  فرماتی ہیں کہ مجھے بڑا رشک آیا۔ تو میں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی کیا یاد کرتے ہیں یعنی ایک سرخ رخساروں والی قریشی بڑھیا کو جسے مرے ہوئے بھی زمانہ ہوگیا (حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان سے بہتر بدل عطا فرمایا۔
Narrated Abu Huraira: Gabriel came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! This is Khadija coming to you with a dish having meat soup (or some food or drink). When she reaches you, greet her on behalf of her Lord (i.e. Allah) and on my behalf, and give her the glad tidings of having a Qasab palace in Paradise wherein there will be neither any noise nor any fatigue (trouble) . " Narrated 'Aisha: Once Hala bint Khuwailid, Khadija's sister, asked the permission of the Prophet to enter. On that, the Prophet remembered the way Khadija used to ask permission, and that upset him. He said, "O Allah! Hala!" So I became jealous and said, "What makes you remember an old woman amongst the old women of Quraish an old woman (with a teethless mouth) of red gums who died long ago, and in whose place Allah has given you somebody better than her?"