نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت حسن بن علی کے متعلق فرمانا کہ یہ میرا بیٹا ہے۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ أَبُو مُوسَی وَلَقِيتُهُ بِالْکُوفَةِ وَجَائَ إِلَی ابْنِ شُبْرُمَةَ فَقَالَ أَدْخِلْنِي عَلَی عِيسَی فَأَعِظَهُ فَکَأَنَّ ابْنَ شُبْرُمَةَ خَافَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَفْعَلْ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ قَالَ لَمَّا سَارَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِلَی مُعَاوِيَةَ بِالْکَتَائِبِ قَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ لِمُعَاوِيَةَ أَرَی کَتِيبَةً لَا تُوَلِّي حَتَّی تُدْبِرَ أُخْرَاهَا قَالَ مُعَاوِيَةُ مَنْ لِذَرَارِيِّ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ أَنَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ نَلْقَاهُ فَنَقُولُ لَهُ الصُّلْحَ قَالَ الْحَسَنُ وَلَقَدْ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرَةَ قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ جَائَ الْحَسَنُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ-
علی بن عبداللہ ، سفیان، اسرائیل، ابوموسیٰ سے روایت کرتے ہیں میں ان سے کوفہ میں ملا تھا وہ شبرمہ کے پاس آئے اور کہا کہ مجھے عیسیٰ کے پاس لے چلو تاکہ میں نصیحت کروں لیکن ابن شبرمہ کو خوف ہوا، اس لئے اس نے ایسا نہ کیا، اسرائیل نے کہا کہ ہم سے حسن نے بیان کیا کہ حسن بن علی معاویہ کے مقابلہ کے لئے لشکر لے چلے، تو عمر بن عاص نے معاویہ سے کہا میں نے لشکر حسن کے پاس دیکھا ہے جو واپس نہ ہوگا جب تک کہ مقابل کی فوج کو بھگا نہ لے، معاویہ نے کہا کہ مسلمانوں کی اولاد کی نگرانی کون کرے گا، عمر بن عاص نے کہا کہ نے کہا کہ ہم ان سے ملیں گے اور صلح کے لئے گفتگو کریں گے، حضرت حسن بصری نے کہا کہ میں نے ابوبکرہ سے بیان کرتے ہوئے سنا کہ ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرا یہ بیٹا سردار ہے اور امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان صلح کر ادے گا۔
Narrated Al-Hasan Al-Basri: When Al-Hasan bin 'Ali moved with army units against Muawiya, 'Amr bin AL-As said to Muawiya, "I see an army that will not retreat unless and until the opposing army retreats." Muawiya said, "(If the Muslims are killed) who will look after their children?" 'Amr bin Al-As said: I (will look after them). On that, 'Abdullah bin 'Amir and 'Abdur-Rahman bin Samura said, "Let us meet Muawaiya and suggest peace." Al-Hasan Al-Basri added: No doubt, I heard that Abu Bakra said, "Once while the Prophet was addressing (the people), Al-Hasan (bin 'Ali) came and the Prophet said, 'This son of mine is a chief, and Allah may make peace between two groups of Muslims through him."
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ قَالَ عَمْرٌو أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ أَنَّ حَرْمَلَةَ مَوْلَی أُسَامَةَ أَخْبَرَهُ قَالَ عَمْرٌو قَدْ رَأَيْتُ حَرْمَلَةَ قَالَ أَرْسَلَنِي أُسَامَةُ إِلَی عَلِيٍّ وَقَالَ إِنَّهُ سَيَسْأَلُکَ الْآنَ فَيَقُولُ مَا خَلَّفَ صَاحِبَکَ فَقُلْ لَهُ يَقُولُ لَکَ لَوْ کُنْتَ فِي شِدْقِ الْأَسَدِ لَأَحْبَبْتُ أَنْ أَکُونَ مَعَکَ فِيهِ وَلَکِنَّ هَذَا أَمْرٌ لَمْ أَرَهُ فَلَمْ يُعْطِنِي شَيْئًا فَذَهَبْتُ إِلَی حَسَنٍ وَحُسَيْنٍ وَابْنِ جَعْفَرٍ فَأَوْقَرُوا لِي رَاحِلَتِي-
علی بن عبداللہ ، سفیان، عمرو، محمد بن علی، حرملہ، اسامہ کے مولی سے روایت کرتے ہیں حرملہ نے بیان کیا کہ مجھ کو اسامہ نے حضرت علی کے پاس بھیجا اور کہا کہ تم سے اس وقت پوچھیں گے کس چیز نے تمہارے ساتھی کو میرے ساتھ رہنے سے پیچھے رکھا تو ان کو میری طرف سے کہہ دینا کہ اگر آپ شیر کے منہ میں ہوں تو مجھے پھر بھی پسند ہے کہ میں اس میں آپ کے ساتھ رہوں لیکن یہ معاملہ ایسا ہے کہ میں نے نہیں دیکھا، حضرت علی نے مجھے کچھ نہیں دیا تو میں حضرت حسن، حضرت حسین، اور ابن جعفر کے پاس گیا تو انہوں نے میری سواری کو لدوادیا، یعنی بہت زیادہ مال دے کر روانہ کیا۔
Narrated Harmala: (Usama's Maula) Usama (bin Zaid) sent me to 'Ali (at Kufa) and said, "'Ali will ask you, 'What has prevented your companion from joining me?' You then should say to him, 'If you ('Ali) were in the mouth of a lion, I would like to be with you, but in this matter I won't take any part.' " Harmala added: "'Ali didn't give me anything (when I conveyed the message to him) so I went to Hasan, Hussain and Ibn Ja'far and they loaded my camels with much (wealth)."