نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اہل علم کو اتفاق پر رغبت دلانے کا بیان

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ السَّلَمِيِّ أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْإِسْلَامِ فَأَصَابَ الْأَعْرَابِيَّ وَعْکٌ بِالْمَدِينَةِ فَجَائَ الْأَعْرَابِيُّ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَائَهُ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَی ثُمَّ جَائَهُ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَی فَخَرَجَ الْأَعْرَابِيُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْمَدِينَةُ کَالْکِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا-
اسمعیل، مالک، محمد بن مکندر، حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک اعرابی نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی، اس اعرابی کو مدینہ میں بخار آنے لگا تو وہ اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری بیعت فسخ کر دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکار کیا پھر وہ آپ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میری بیعت فسخ کر دیں تو آپ نے انکار کر دیا وہ اعرابی چلا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ بھٹی کی طرح ہے میل کچیل کو صاف کر دیتا ہے اور پاکیزہ کو رکھ لیتا ہے۔
Narrated Jabir bin 'Abdullah As-Salami: A bedouin gave the Pledge of allegiance for embracing Islam to Allah's Apostle, and then he got an attack of fever in Medina and came to Allah's Apostle: and said, "O Allah's Apostle! Cancel my pledge." Allah's Apostle refused to do so. The bedouin came to him again and said, "Cancel my pledge," but he refused again, and then again, the bedouin came to him and said, "Cancel my pledge," and Allah's Apostle refused. The bedouin finally went away, and Allah's Apostle said, "Medina is like a pair of bellows (furnace), it expels its impurities while it brightens and clears its good.' 9.424.:
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کُنْتُ أُقْرِئُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ فَلَمَّا کَانَ آخِرُ حَجَّةٍ حَجَّهَا عُمَرُ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بِمِنًی لَوْ شَهِدْتَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَتَاهُ رَجُلٌ قَالَ إِنَّ فُلَانًا يَقُولُ لَوْ مَاتَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ لَبَايَعْنَا فُلَانًا فَقَالَ عُمَرُ لَأَقُومَنَّ الْعَشِيَّةَ فَأُحَذِّرَ هَؤُلَائِ الرَّهْطَ الَّذِينَ يُرِيدُونَ أَنْ يَغْصِبُوهُمْ قُلْتُ لَا تَفْعَلْ فَإِنَّ الْمَوْسِمَ يَجْمَعُ رَعَاعَ النَّاسِ يَغْلِبُونَ عَلَی مَجْلِسِکَ فَأَخَافُ أَنْ لَا يُنْزِلُوهَا عَلَی وَجْهِهَا فَيُطِيرُ بِهَا کُلُّ مُطِيرٍ فَأَمْهِلْ حَتَّی تَقْدَمَ الْمَدِينَةَ دَارَ الْهِجْرَةِ وَدَارَ السُّنَّةِ فَتَخْلُصَ بِأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فَيَحْفَظُوا مَقَالَتَکَ وَيُنْزِلُوهَا عَلَی وَجْهِهَا فَقَالَ وَاللَّهِ لَأَقُومَنَّ بِهِ فِي أَوَّلِ مَقَامٍ أَقُومُهُ بِالْمَدِينَةِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْکِتَابَ فَکَانَ فِيمَا أُنْزِلَ آيَةُ الرَّجْمِ-
موسی بن اسماعیل، عبدالواحد، معمر، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ ، حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں عبدالرحمن بن عوف کو (قرآن) پڑھایا کرتا تھا، جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آخری حج کیا تو عبدالرحمن نے منی میں کہا کہ کاش تم امیرالمومنین کے پاس حاضر ہوتے ان کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے بیان کیا کہ فلاں آدمی کہتا ہے کہ اگر امیرالمومنین انتقال کر جائیں تو ہم فلاں شخص کے ہاتھ پر بیعت کر لیں، حضرت عمر نے کہا کہ آج شام کو کھڑے ہو کر ان لوگوں کو ڈراؤں گا، جو (مسلمانوں کے حق کو) غصب کرنا چاہتے ہیں، میں نے کہا کہ ایسا نہ کریں اس لئے کہ حج کا موسم ہے آپ کی مجلس میں زیادہ تر عام لوگ ہوں گے مجھے ڈر ہے کہ وہ لوگ اس کو سن کر صحیح مقام پر نہ رکھیں گے اور ہر طرف لے کر اڑیں گے (یعنی ان کی اشاعت کریں گے) اس لئے آپ انتظار کریں یہاں تک کہ دارالہجرۃ اور دارالسنۃ یعنی مدینہ پہنچ کر آپ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب یعنی مہاجرین اور انصار کو جمع کر کے کہیں وہ لوگ آپ کی گفتگو کو یاد رکھیں گے اور صحیح مقام پر رکھیں گے، حضرت عمر نے فرمایا کہ خدا کی قسم میں مدینہ میں پہنچتے ہی سب سے پہلے یہی کہوں گا، حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ ہم لوگ مدینہ پہنچے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (خطبہ دیا) کہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا اور آپ کی کتاب نازل کی ہے اور جو آیات نازل ہوئیں ان ہی میں سے سنگسار کرنے کی آیت بھی ہے۔
Narrated Ibn 'Abbas: I used to teach Qur'an to 'Abdur-Rahman bin Auf. When Umar performed his last Hajj, 'Abdur-Rahman said (to me) at Mina, "Would that you had seen Chief of the believers today! A man came to him and said, "So-and-so has said, "If Chief of the Believers died, we will give the oath of allegiance to such-and-such person,' 'Umar said, 'I will get up tonight and warn those who want to usurp the people's rights.' I said, 'Do not do so, for the season (of Hajj) gathers the riffraff mob who will form the majority of your audience, and I am afraid that they will not understand (the meaning of) your saying properly and may spread (an incorrect statement) everywhere. You should wait till we reach Medina, the place of migration and the place of the Sunna (the Prophet's Traditions). There you will meet the companions of Allah's Apostle from the Muhajirin and the Ansar who will understand your statement and place it in its proper position' 'Umar said, 'By Allah, I shall do so the first time I stand (to address the people) in Medina.' When we reached Medina, 'Umar (in a Friday Khutba-sermon) said, "No doubt, Allah sent Muhammad with the Truth and revealed to him the Book (Quran), and among what was revealed, was the Verse of Ar-Rajm (stoning adulterers to death).'" (See Hadith No. 817,Vol. 8)
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُمَشَّقَانِ مِنْ کَتَّانٍ فَتَمَخَّطَ فَقَالَ بَخْ بَخْ أَبُو هُرَيْرَةَ يَتَمَخَّطُ فِي الْکَتَّانِ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لَأَخِرُّ فِيمَا بَيْنَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی حُجْرَةِ عَائِشَةَ مَغْشِيًّا عَلَيَّ فَيَجِيئُ الْجَائِي فَيَضَعْ رِجْلَهُ عَلَی عُنُقِي وَيُرَی أَنِّي مَجْنُونٌ وَمَا بِي مِنْ جُنُونٍ مَا بِي إِلَّا الْجُوعُ-
سلیمان بن حرب، حماد، ایوب، محمد (بن سیرین) سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، تو وہ کیسر میں رنگے ہوئے کتان کے دو کپڑے پہنے ہوئے تھے انہوں نے ناک صاف کی اور کہا کہ واہ واہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کتان میں ناک صاف کرتا حالانکہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منبر اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرے کے درمیان بیہوش ہو کر گر جاتا تھا، آنے والے آ کر اپنی ٹانگ میری گردن میں رکھ دیتے اور خیال کرتے کہ میں دیوانہ ہو گیا ہوں حالانکہ مجھے جنون نہ تھا، صرف بھوک کی وجہ سے یہ حال ہوتا۔
Narrated Muhammad: We were with Abu Huraira while he was wearing two linen garments dyed with red clay. He cleaned his nose with his garment, saying, "Bravo! Bravo! Abu Huraira is cleaning his nose with linen! There came a time when I would fall senseless between the pulpit of Allah's Apostle and 'Aisha's dwelling whereupon a passerby would come and put his foot on my neck, considering me a mad man, but in fact, I had no madness, I suffered nothing but hunger."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَشَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ وَلَوْلَا مَنْزِلَتِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ مِنْ الصِّغَرِ فَأَتَی الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ کَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ فَصَلَّی ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ يَذْکُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً ثُمَّ أَمَرَ بِالصَّدَقَةِ فَجَعَلَ النِّسَائُ يُشِرْنَ إِلَی آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَتَاهُنَّ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن کثیر، سفیان، عبدالرحمن بن عابس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابن عباس سے کسی نے پوچھا کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عید میں موجود رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہاں، اگر مجھے آپ سے رشتہ داری نہ ہوتی تو کمسنی کے سبب سے میں شریک نہیں ہو سکتا تھا آپ اس نشان کے پاس تشریف لے گئے جو کثیر بن صلت کے مکان کے پاس تھا، آپ نے نماز پڑھی پھر خطبہ سنایا (اور اذان و اقامت کا ذکر ابن عباس نے نہیں کیا) پھر صدقہ کا حکم دیا پھر عورتیں اپنے کانوں اور گلے کی طرف ہاتھ بڑھانے لگیں آپ نے بلال کو حکم دیا تو وہ ان عورتوں کے پاس آئے (اور چیزیں لے کر) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس واپس گئے۔
Narrated 'Abdur-Rahman bin 'Abis: Ibn 'Abbas was asked, "Did you offer the Id prayer with the Prophet?" He said, "Yes, had it not been for my close relation to the Prophet, I would not have performed it (with him) because of my being too young The Prophet came to the mark which is near the home of Kathir bin As-Salt and offered the Id prayer and then delivered the sermon. I do not remember if any Adhan or Iqama were pronounced for the prayer. Then the Prophet ordered (the women) to give alms, and they started stretching out their hands towards their ears and throats (giving their ornaments in charity), and the Prophet ordered Bilal to go to them (to collect the alms), and then Bilal returned to the Prophet
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَأْتِي قُبَائً مَاشِيًا وَرَاکِبًا-
ابونعیم، سفیان، عبداللہ بن دینار، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبا کی مسجد میں کبھی پیادہ اور کبھی سوار تشریف لے جاتے۔
Narrated Ibn 'Umar: The Prophet used to go to the Quba' mosque, sometimes walking, sometimes riding.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ادْفِنِّي مَعَ صَوَاحِبِي وَلَا تَدْفِنِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْتِ فَإِنِّي أَکْرَهُ أَنْ أُزَکَّی-
عبید بن اسماعیل، ابواسامہ، ہشام، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے عبداللہ بن زبیر کی وصیت کی کہ مجھے میری سوکنوں کے پاس دفن کرنا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حجرے میں دفن نہ کرنا، اس لئے کہ میں ناپسند کرتی ہوں کہ میری تعریف کی جائے،
Narrated Hisham's father: 'Aisha said to 'Abdullah bin Az-Zubair, "Bury me with my female companions (i.e. the wives of the Prophet) and do not bury me with the Prophet in the house, for I do not like to be regarded as sanctified (just for being buried there).'' Narrated Hisham's father: 'Umar sent a message to 'Aisha, saying, "Will you allow me to be buried with my two companions (the Prophet and Abu Bakr) ?" She said, "Yes, by Allah." though it was her habit that if a man from among the companions (of the Prophet ) sent her a message asking her to allow him to be buried there, she would say, "No, by Allah, I will never give permission to anyone to be buried with them."
وَعَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ أَرْسَلَ إِلَی عَائِشَةَ ائْذَنِي لِي أَنْ أُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَيَّ فَقَالَتْ إِي وَاللَّهِ قَالَ وَکَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَرْسَلَ إِلَيْهَا مِنْ الصَّحَابَةِ قَالَتْ لَا وَاللَّهِ لَا أُوثِرُهُمْ بِأَحَدٍ أَبَدًا-
اور ہشام اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کہلا بھیجا کہ مجھ کو اجازت دیں کہ میں اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن کیا جاؤں ، تو انہوں نے کہا کہ خدا کی قسم اور صحابہ میں سے کوئی شخص جب بھی ان کو (دفن کرنے کے متعلق کہتا) تو وہ جواب دیتیں کہ نہیں خدا کی قسم میں ان کے ساتھ کسی اور کو ترجیح نہیں دوں گی۔
-
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ فَيَأْتِي الْعَوَالِيَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ وَزَادَ اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ وَبُعْدُ الْعَوَالِيَ أَرْبَعَةُ أَمْيَالٍ أَوْ ثَلَاثَةٌ-
ایوب بن سلیمان، ابوبکر بن ابی اویس، سلیمان بن بلال، صالح بن کیسان، ابن شہاب، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عصر کی نماز پڑھتے پھر عوالی میں آتے تو آفتاب اس وقت بلند ہوتا اور لیث نے یونس سے اتنا زیادہ روایت کیا ہے کہ عوالی کی دوری مدینہ سے چار یا تین میل تھی۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle used to perform the 'Asr prayer and then one could reach the 'Awali (a place in the outskirts of Medina) while the sun was still quite high. Narrated Yunus: The distance of the 'Awali (from Medina) was four or three miles.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِکٍ عَنْ الْجُعَيْدِ سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ يَقُولُ کَانَ الصَّاعُ عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُدًّا وَثُلُثًا بِمُدِّکُمْ الْيَوْمَ وَقَدْ زِيدَ فِيهِ سَمِعَ الْقَاسِمُ بْنُ مَالِکٍ الْجُعَيْدَ-
عمرو بن زارہ، قاسم بن مالک، جعید، حضرت سائبہ بن یزید سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں صاع ایک مد اور ایک تہائی (مد) کا ہوتا تھا، اور اب اس میں زیادتی کر دی گئی ہے۔
Narrated As-Sa'ib bin Yazid: The Sa' (a kind of measure) during the lifetime of the Prophet used to be equal to the one Mudd (another kind of measure) and one third of a Mudd which we use today, but the Sa' of today has become large.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِکْ لَهُمْ فِي مِکْيَالِهِمْ وَبَارِکْ لَهُمْ فِي صَاعِهِمْ وَمُدِّهِمْ يَعْنِي أَهْلَ الْمَدِينَةِ-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! ان لوگوں کو یعنی اہل مدینہ کو ان کے پیمانوں میں برکت عطا فرمائے اور ان کے صاع مد میں برکت فرما۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "O Allah! Bestow Your Blessings on their measures, and bestow Your Blessings on their Sa' and Mudd." He meant those of the people of Medina.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ الْيَهُودَ جَائُوا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ وَامْرَأَةٍ زَنَيَا فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا قَرِيبًا مِنْ حَيْثُ تُوضَعُ الْجَنَائِزُ عِنْدَ الْمَسْجِدِ-
ابراہیم بن منذر، ابوضمرہ، موسیٰ بن عقبہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ یہود نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک مرد اور عورت کو لے کر آئے جنہوں نے زنا کیا تھا، تو آپ نے (سنگسار کرنے کا حکم دیا) ان دونوں کو اس جگہ کے قریب سنگسار کیا گیا جہاں پر مسجد کے پاس جنازے رکھے جاتے تھے۔
Narrated Ibn 'Umar: The Jews brought a man and a woman who had committed illegal sexual intercourse, to the Prophet and the Prophet ordered them to be stoned to death, and they were stoned to death near the mosque where the biers used to be placed.
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَلَعَ لَهُ أُحُدٌ فَقَالَ هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَکَّةَ وَإِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا تَابَعَهُ سَهْلٌ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُحُدٍ-
اسمعیل، مالک، عمرو، (مطلب کے مولی) انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو احد پہاڑ دکھائی دیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے۔ اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں یا اللہ حضرت ابراہیم نے مکہ کو حرم بنایا تھا اور میں مدینہ کے دونوں پتھریلے کناروں کے حصے کو حرم قرار دیتا ہوں اس کے متعلق سہل نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کی متابعت میں روایت کی ہے۔
Narrated Anas bin Malik: The Mountain of Uhud came in sight of Allah's Apostle who then said, "This is a mountain that loves us and is loved by us. O Allah! Abraham made Mecca a sanctuary and I make the area between its (Medina's) two mountains a sanctuary."
حدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَهْلٍ أَنَّهُ کَانَ بَيْنَ جِدَارِ الْمَسْجِدِ مِمَّا يَلِي الْقِبْلَةَ وَبَيْنَ الْمِنْبَرِ مَمَرُّ الشَّاةِ-
ابن ابی مریم، ابوغسان، ابوحازم ، حضرت سہل سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ مسجد کی قبلہ کی طرف دیوار اور منبر کے درمیان اتنا فاصلہ تھا کہ بکری گزر جائے۔
Narrated Sahl: The distance between the pulpit and the wall of the mosque on the side of the Qibla was just sufficient for a sheep to pass through.
حدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ وَمِنْبَرِي عَلَی حَوْضِي-
عمرو بن علی، عبدالرحمن بن مہدی، مالک، خبیب بن عبدالرحمن، حفص بن عاصم، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے حجرے اور منبر کے درمیان جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر میرے حوض پر ہے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Between my house and my pulpit there is a garden from one of the gardens of Paradise, and my pulpit is over my Lake-Tank. (Kauthar);
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَابَقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْخَيْلِ فَأُرْسِلَتْ الَّتِي ضُمِّرَتْ مِنْهَا وَأَمَدُهَا إِلَی الْحَفْيَائِ إِلَی ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ وَالَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ أَمَدُهَا ثَنِيَّةُ الْوَدَاعِ إِلَی مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ کَانَ فِيمَنْ سَابَقَ-
موسی بن اسماعیل، جویریہ، نافع، حضرت عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھوڑوں کے درمیان (دوڑا کر) مقابلہ کرایا، جو گھوڑے تیار کئے گئے چھوڑے گئے اور ان کی دوڑ کی انتہاء حفیا سے ثنیۃ الوداع تک تھی اور جو گھوڑے اس شرط کے لئے تیار نہیں تھے ان کی دوڑ ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک تھی، اور عبداللہ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے مقابلہ کیا تھا۔
Narrated Nafi: 'Abdullah said, "The Prophet arranged for a horse race, and the prepared horses were given less food for a few days before the race to win the race, and were allowed to run from Al-Hafya to Thaniyat-al-Wada', and the unprepared horses were allowed to run between Thaniyat-al-Wada' and the mosque of Bani Zuraiq," 'Abdullah was one of those who participated in the race.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ ح و حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا عِيسَی وَابْنُ إِدْرِيسَ وَابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ عَنْ أَبِي حَيَّانَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ عَلَی مِنْبَرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
قتیبہ، لیث، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (دوسری سند) اسحاق، عیسیٰ و ابن ادریس و ابن غنیۃ، ابوحیان، شعبی، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا۔
Narrated Ibn 'Umar: I heard 'Umar (delivering a sermon) on the pulpit of the Prophet.
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ خَطَبَنَا عَلَی مِنْبَرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابوالیمان، شعیب، زہری، حضرت سائب بن یزید سے روایت کرتے ہیں انہوں نے حضرت عثمان بن عفان کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا ہے۔
Narrated As-Sa'ib bin Yazid: That he heard 'Uthman bin 'Affan delivering a sermon on the pulpit of the Prophet
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ أَنَّ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ قَدْ کَانَ يُوضَعُ لِي وَلِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْمِرْکَنُ فَنَشْرَعُ فِيهِ جَمِيعًا-
محمد بن بشار، عبدالاعلی، ہشام بن حسان، ہشام بن عروہ، عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا کہ میرے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے یہ لگن تھی اور ہم دونوں اس سے (نہانا) شروع کر دیتے۔
Narrated 'Aisha: This big copper vessel used to be put for me and Allah's Apostle and we would take water from it together (on taking a bath) .
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ حَالَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْأَنْصَارِ وَقُرَيْشٍ فِي دَارِي الَّتِي بِالْمَدِينَةِ وَقَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَی أَحْيَائٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ-
مسدد، عباد بن عباد، عاصم احول، حضرت انس سے روایت کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انصار اور قریش کے درمیان میرے اس گھر میں بھائی چارہ کرایا جو مدینہ میں ہے اور آپ نے ایک مہینہ تک دعائے قنوت پڑھی جس میں بنی سلیم کے قبیلوں پر بد دعا فرمائی۔
Narrated Anas: The Prophet brought the Ansar and the Quarish people into alliance in my house at Medina, and he invoked Allah for one month against the tribe of Bani Sulaim in (the last Rak'a of each compulsory) prayer.
حَدَّثَنِي أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ فَقَالَ لِي انْطَلِقْ إِلَی الْمَنْزِلِ فَأَسْقِيَکَ فِي قَدَحٍ شَرِبَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُصَلِّي فِي مَسْجِدٍ صَلَّی فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَسَقَانِي سَوِيقًا وَأَطْعَمَنِي تَمْرًا وَصَلَّيْتُ فِي مَسْجِدِهِ-
ابوکریب، ابواسامہ، بریدہ، ابوبردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں مدینہ آیا تو مجھ سے عبداللہ بن سلام ملے اور مجھ سے کہا کہ میرے گھر چلو تم کو اس پیالہ میں پلاؤں گا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیا تھا، اور اس جگہ میں نماز پڑھاؤں گا جہاں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی ہے چنانچہ میں ان کے ساتھ چلا تو انہوں نے مجھ کو ستو پلائے اور کھجوریں کھلائیں اور آپ کے نماز پڑھنے کی جگہ پر میں نے نماز پڑھی۔
Narrated Abu Burda: When I arrived at Medina, 'Abdullah bin Salam met me and said to me, "Accompany me to my house so that I may make you drink from a bowl from which Allah's Apostle used to drink, and that you may offer prayer in the mosque in which the Prophet used to pray." I accompanied him, and he made me drink Sawiq and gave me dates to eat, and then I prayed in his mosque.
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ حَدَّثَنِي عِکْرِمَةُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ قَالَ حَدَّثَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتٍ مِنْ رَبِّي وَهُوَ بِالْعَقِيقِ أَنْ صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَکِ وَقُلْ عُمْرَةٌ وَحَجَّةٌ وَقَالَ هَارُونُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ عُمْرَةٌ فِي حَجَّةٍ-
سعید بن ربیع، علی بن مبارک، یحیی بن ابی کثیر، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ مجھ سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان فرمایا کہ میرے پاس رات کو میرے پروردگار کی طرف سے ایک آنے والا (فرشتہ) آیا اور اس وقت آپ عقیق میں تھے، (اس نے کہا) اس مبارک وادی میں نماز پڑھئے اور کہیں کہ میں نے عمرہ اور حج کی نیت کی اور ہارون بن اسماعیل نے کہا مجھ سے علی بن مبارک نے بیان کیا کہ تو اس میں، عمرۃ فی حج (حج میں عمرہ کی نیت کرتا ہوں) کے الفاظ نقل کئے۔
Narrated 'Umar: The Prophet said to me, "Someone came to me tonight from my Lord while I was in the 'Aqiq (valley), and said to me, "Offer prayer in this blessed valley and say: 'Labbaik' for the (performance of) 'Umra and Hajj."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَقَّتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرْنًا لِأَهْلِ نَجْدٍ وَالْجُحْفَةَ لِأَهْلِ الشَّأْمِ وَذَا الْحُلَيْفَةِ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ قَالَ سَمِعْتُ هَذَا مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ وَذُکِرَ الْعِرَاقُ فَقَالَ لَمْ يَکُنْ عِرَاقٌ يَوْمَئِذٍ-
محمد بن یوسف، سفیان، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل نجد کے لئے قرآن اور اہل شام کے لئے حجفہ اور اہل مدینہ کیلئے ذی الحلیفہ کو میقات مقرر فرمایا، حضرت ابن عمر کا بیان ہے کہ یہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے اور مجھے خبر ملی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اہل یمن کے لئے یلملم ہے تو عراق کا ذکر ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ اس زمانہ میں عراق نہیں تھا (یعنی اس زمانہ میں عراق فتح نہیں ہوا تھا)
Narrated 'Abdullah bin Dinar: Ibn 'Umar said, "The Prophet fixed Qarn as the Miqat (for assuming the Ihram) for the people of Najd, and Al-Juhfa for the people of Sham, and Dhul-Hulaifa for the people of Medina." Ibn 'Umar added, "I heard this from the Prophet, and I have been informed that the Prophet said, 'The Miqat for the Yemenites is Yalamlam.' "When Iraq was mentioned, he said, "At that time it was not a Muslim country."
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أُرِيَ وَهُوَ فِي مُعَرَّسِهِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّکَ بِبَطْحَائَ مُبَارَکَةٍ-
عبدالرحمن بن مبارک، فضیل، موسیٰ بن عقبہ، سالم بن عبداللہ ، حضرت عبداللہ ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ذی الحلیفہ میں اترے ہوئے تھے کہ آپ سے خواب میں کہا گیا کہ تم برکت والے میدان میں ہو۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar: The Prophet had a dream in the last portion of the night when he was sleeping at Dhul-Hulaifa. (I n the dream) it was said to him, "You are in a blessed Batha' (i.e., valley)."