میٹھا پانی پینے کا بیان

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ کَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَکْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا مِنْ نَخْلٍ وَکَانَ أَحَبُّ مَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَائَ وَکَانَتْ مُسْتَقْبِلَ الْمَسْجِدِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا نَزَلَتْ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ قَامَ أَبُو طَلْحَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَإِنَّ أَحَبَّ مَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَائَ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ أَرَاکَ اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَخٍ ذَلِکَ مَالٌ رَابِحٌ أَوْ رَايِحٌ شَکَّ عَبْدُ اللَّهِ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ وَإِنِّي أَرَی أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَفِي بَنِي عَمِّهِ وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ وَيَحْيَی بْنُ يَحْيَی رَايِحٌ-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، اسحاق بن عبداللہ ، انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ انصار مدینہ میں کھجور کے درختوں کے اعتبار سے بہت زیادہ مالدار تھے، اور ان کا سب سے زیادہ پسندیدہ مال بیرحاء تھا اور اس کا رخ مسجد کی طرف تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے جاتے اور اس کا شیریں پانی پیتے، حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب یہ آیت لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ 3۔ آل عمران : 92) نازل ہوئی، تو ابوطلحہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم ہرگز نیکی کو نہ پاؤ گے جب تک کہ تم اس چیز کو خرچ نہ کرو جو تمہیں محبوب ہو اور میرا محبوب مال بیرحاء ہے، اور وہ میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں خیرات کرتا ہوں، اللہ کے نزدیک اس کے ثواب کا (آخرت میں) جمع رہنے کا امیدوار ہوں، اس لئے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس مصرف میں آپ مناسب سمجھیں خرچ کریں، آپ نے فرمایا کیا خوب یہ نفع کا سودا ہے، یا یہ فرمایا کہ بڑھنے والا مال ہے ( عبداللہ کو شک ہوا کہ دونوں میں سے آپ نے کیا فرمایا) تم نے جو کچھ کہا میں نے سن لیا، لیکن میں مناسب سمجھتا ہوں کہ تو اس کو اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کردے، ابوطلحہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ایسا ہی کروں گا، چنانچہ ابوطلحہ نے اس کو چچازاد بھائیوں میں اور رشتہ داروں میں تقسیم کردیا اور اسماعیل ویحیی بن وکیع نے رابح کا لفظ استعمال کیا۔
Narrated Anas bin Malik: Abu Talha had the largest number of datepalms from amongst the Ansars of Medina. The dearest of his property to him was Bairuha garden which was facing the (Prophet's) Mosque. Allah's Apostle used to enter it and drink of its good fresh water. When the Holy Verse:-- 'By no means shall you attain righteousness unless you spend (in charity) of that which you love.' (3.92) was revealed, Abu Talha got up and said, "O Allah's Apostle! Allah says: By no means shall you attain righteousness unless you spend of that which you love,' and the dearest of my property to me is the Bairuha garden and I want to give it in charity in Allah's Cause, seeking to be rewarded by Allah for that. So you can spend it, O Allah's Apostle, where-ever Allah instructs you. ' Allah s Apostle said, "Good! That is a perishable (or profitable) wealth" ('Abdullah is in doubt as to which word was used.) He said, "I have heard what you have said but in my opinion you'd better give it to your kith and kin." On that Abu Talha said, "I will do so, O Allah's Apostle!" Abu Talha distributed that garden among his kith and kin and cousins.