میدان جہاد میں نگرانی کرنے کا بیان۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَهِرَ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ قَالَ لَيْتَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِي صَالِحًا يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ إِذْ سَمِعْنَا صَوْتَ سِلَاحٍ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقَالَ أَنَا سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ جِئْتُ لِأَحْرُسَکَ وَنَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
اسمعیل بن خلیل، علی بن مسہر، یحیی بن سعید، عبداللہ بن ربیعہ، حضرت عائشہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی سفر میں ایک رات کو سوئے نہ تھے، جب مدینہ پہنچے تو نیند غالب تھی، آپ نے فرمایا، کہ کاش میرے اصحاب میں کوئی نیک مرد آج کی شب میری پاسبانی کرتا، یکایک ہم نے ہتھیار کی آواز سنی، فرمایا یہ کون ہے، اس نے جواب دیا سعد بن ابی وقاص ہیں اس لئے آیا ہوں کہ حضور کی پاسبانی کروں اس کے بعد آنحضرت سو رہے۔
Narrated 'Aisha: The Prophet was vigilant one night and when he reached Medina, he said, "Would that a pious man from my companions guard me tonight!" Suddenly we heard the clatter of arms. He said, "Who is that? " He (The new comer) replied, " I am Sad bin Abi Waqqas and have come to guard you." So, the Prophet slept (that night).
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ وَالْقَطِيفَةِ وَالْخَمِيصَةِ إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ وَإِنْ لَمْ يُعْطَ لَمْ يَرْضَ لَمْ يَرْفَعْهُ إِسْرَائِيلُ وَمُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ وَزَادَنَا عَمْرٌو قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَعَبْدُ الدِّرْهَمِ وَعَبْدُ الْخَمِيصَةِ إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ وَإِنْ لَمْ يُعْطَ سَخِطَ تَعِسَ وَانْتَکَسَ وَإِذَا شِيکَ فَلَا انْتَقَشَ طُوبَی لِعَبْدٍ آخِذٍ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَشْعَثَ رَأْسُهُ مُغْبَرَّةٍ قَدَمَاهُ إِنْ کَانَ فِي الْحِرَاسَةِ کَانَ فِي الْحِرَاسَةِ وَإِنْ کَانَ فِي السَّاقَةِ کَانَ فِي السَّاقَةِ إِنْ اسْتَأْذَنَ لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ وَإِنْ شَفَعَ لَمْ يُشَفَّعْ وَقَالَ فَتَعْسًا کَأَنَّهُ يَقُولُ فَأَتْعَسَهُمْ اللَّهُ طُوبَی فُعْلَی مِنْ کُلِّ شَيْئٍ طَيِّبٍ وَهِيَ يَائٌ حُوِّلَتْ إِلَی الْوَاوِ وَهِيَ مِنْ يَطِيبُ-
یحیی بن یوسف، ابوبکر، ابوحصین، ابوصالح، ابوہریرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا دینار اور درہم کا بندہ اور قطیفہ اور خمیصہ کا بندہ ہلاک ہوجائے (یہ دونوں چادریں ہیں) اسے اگر دیا جائے تو مسرور ہوتا ہے اور اگر نہ دیا جائے تو ناخوش ہوجاتا ہے ہلاک ہوجائے اور سرنگوں ہو جائے، جب اس کو کانٹا چبھے، تو نہ نکلے، خوشخبری ہے اس بندے کیلئے جو اپنے گھوڑے کی لگام اللہ کی راہ میں پکڑے ہوئے ہو، اس کے سر کے بال پر آگندہ اور پاؤں گرد آلود ہوں اگر وہ امام کی جانب سے پاسبانی پر مقرر ہو، تو حفاظت میں پوری تندہی سے لگا رہے اور اگر فوج کے پیچھے حفاظت کیلئے لگا دیا جائے، تو لشکر کے پیچھے لگا رہے، اگر اندر آنے کی اجازت چاہے تو اجازت نہ ملے اور اگر وہ کسی کی سفارش کرے، تو اس کی سفارش نہ مانی جائے، ابوعبداللہ نے کہا کہ اسرائیل اور محمد بن حجادہ نے ابوحصین سے اس کو مرفوعا روایت نہیں کیا، اور کہا کہ تعسا کے معنی ہیں کہ اللہ نے ان کو ہلاک کردیا، طوبی فعلی کے وزن پر ہے یعنی ہر پاکیزہ چیز، اس کی اصل یاء ہے جو واو سے بدل گئی اور یہ یطیب سے مشتق ہے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Let the slave of Dinar and Dirham of Quantify and Khamisa (i.e. money and luxurious clothes) perish for he is pleased if these things are given to him, and if not, he is displeased!" Narrated Abu Huraira: The Prophet said, " Let the slave of Dinar and Dirham, of Quantify and Khamisa perish as he is pleased if these things are given to him, and if not, he is displeased. Let such a person perish and relapse, and if he is pierced with a thorn, let him not find anyone to take it out for him. Paradise is for him who holds the reins of his horse to strive in Allah's Cause, with his hair unkempt and feet covered with dust: if he is appointed in the vanguard, he is perfectly satisfied with his post of guarding, and if he is appointed in the rearward, he accepts his post with satisfaction; (he is so simple and unambiguous that) if he asks for permission he is not permitted, and if he intercedes, his intercession is not accepted."