میت کے پاس جب وہ کفن میں رکھ دیا گیا ہو موت کے بعد جانے کا حکم ۔

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ وَيُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ أَقْبَلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَی فَرَسِهِ مِنْ مَسْکَنِهِ بِالسُّنْحِ حَتَّی نَزَلَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمْ يُکَلِّمْ النَّاسَ حَتَّی دَخَلَ عَلَی عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَتَيَمَّمَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُسَجًّی بِبُرْدِ حِبَرَةٍ فَکَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ ثُمَّ أَکَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ ثُمَّ بَکَی فَقَالَ بِأَبِي أَنْتَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْکَ مَوْتَتَيْنِ أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي کُتِبَتْ عَلَيْکَ فَقَدْ مُتَّهَا قَالَ أَبُو سَلَمَةَ فَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُکَلِّمُ النَّاسَ فَقَالَ اجْلِسْ فَأَبَی فَقَالَ اجْلِسْ فَأَبَی فَتَشَهَّدَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَالَ إِلَيْهِ النَّاسُ وَتَرَکُوا عُمَرَ فَقَالَ أَمَّا بَعْدُ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَاتَ وَمَنْ کَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ قَالَ اللَّهُ تَعَالَی وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ إِلَی الشَّاکِرِينَ وَاللَّهِ لَکَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَکُونُوا يَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَهَا حَتَّی تَلَاهَا أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَتَلَقَّاهَا مِنْهُ النَّاسُ فَمَا يُسْمَعُ بَشَرٌ إِلَّا يَتْلُوهَا-
بشر بن محمد، عبداللہ ، معمرو یونس، زہری، ابوسلمہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا، ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے گھوڑے پر مقام سخ سے آئے یہاں تک کہ گھوڑے سے اترے اور مسجد میں داخل ہوئے کسی سے گفتگو نہ کی یہاں تک کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قصد کیا، آپ کو یمنی چادر اڑھائی گئی تھی، آپ کے چہرے سے چادر اٹھائی پھر آپ پر جھکے اور آپ کے چہرے کو بوسہ دیا پھر روئے اور فرمایا اے اللہ کے نبی آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں، اللہ آپ پر دو موتوں کو جمع نہیں کرے گا، وہ موت آپ کے لئے مقدور تھی تو وہ آپ پر آچکی۔ ابوسلمہ کا بیان ہے کہ مجھے ابن عباس نے خبر دی کہ ابوبکر باہر نکلے اور عمر لوگوں سے گفتگو کر رہے تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ بیٹھ جاؤ انہوں نے انکار کردیا پھر کہا کہ بیٹھ جاؤ انہوں نے پھر انکار کیا، چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے تشہد پڑھا لوگ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور عمر کو چھوڑ دیا کہا امابعد! تم میں سے جو شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا۔ تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے اور جو اللہ کی عبادت کرتا تھا تو اللہ زندہ ہے، نہیں مرے گا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا، ( وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ۔ شاکرین تک) بخدا اس سے پہلے لوگ گویا جانتے ہی نہ تھے کہ اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی ہے، یہاں تک کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی لوگوں نے یہ آیت ان سے سن کر اخذ کی اور کوئی شخص سنا نہیں جاتا تھا مگر اس کی تلاوت کرتا تھا۔
Narrated 'Aisha : Abu Bakr came riding his horse from his dwelling place in As-Sunh. He got down from it, entered the Mosque and did not speak with anybody till he came to me and went direct to the Prophet, who was covered with a marked blanket. Abu Bakr uncovered his face. He knelt down and kissed him and then started weeping and said, "My father and my mother be sacrificed for you, O Allah's Prophet! Allah will not combine two deaths on you. You have died the death which was written for you." Narrated Abu Salama from Ibn Abbas : Abu Bakr came out and 'Umar , was addressing the people, and Abu Bakr told him to sit down but 'Umar refused. Abu Bakr again told him to sit down but 'Umar again refused. Then Abu Bakr recited the Tashah-hud (i.e. none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah's Apostle) and the people attended to Abu Bakr and left 'Umar. Abu Bakr said, "Amma ba'du, whoever amongst you worshipped Muhammad, then Muhammad is dead, but whoever worshipped Allah, Allah is alive and will never die. Allah said: 'Muhammad is no more than an Apostle and indeed (many) Apostles have passed away before him ..(up to the) grateful.' " (3.144) (The narrator added, "By Allah, it was as if the people never knew that Allah had revealed this verse before till Abu Bakr recited it and then whoever heard it, started reciting it ")
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ أُمَّ الْعَلَائِ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ بَايَعَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ اقْتُسِمَ الْمُهَاجِرُونَ قُرْعَةً فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فَأَنْزَلْنَاهُ فِي أَبْيَاتِنَا فَوَجِعَ وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَلَمَّا تُوُفِّيَ وَغُسِّلَ وَکُفِّنَ فِي أَثْوَابِهِ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْکَ أَبَا السَّائِبِ فَشَهَادَتِي عَلَيْکَ لَقَدْ أَکْرَمَکَ اللَّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يُدْرِيکِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَکْرَمَهُ فَقُلْتُ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَنْ يُکْرِمُهُ اللَّهُ فَقَالَ أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَائَهُ الْيَقِينُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي قَالَتْ فَوَاللَّهِ لَا أُزَکِّي أَحَدًا بَعْدَهُ أَبَدًا-
یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، خارجہ بن زید بن ثابت روایت کرتے ہیں کہ انصار کی ایک عورت ام علاء نے بیان کیا جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی کہ مہاجرین نے انصار کی تقسیم کا قرعہ ڈالا ہمارے حصہ میں عثمان بن مظعون آئے، ہم نے ان کو اپنے گھر میں اتارا اور ان کو بیماری لاحق ہوگئی جس میں وفات پائی اور نہلا کر کفن پہنائے گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں نے کہا اے ابوالسائب تم پر اللہ کی رحمت ہو تمہارے متعلق میری شہادت ہے کہ اللہ نے تمہیں معزز بنایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں کس چیز نے بتایا؟ میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، پھر کون ہے جس کو اللہ تعالیٰ معزز بنائے گا، آپ نے فرمایا ان پر موت آئی ہے بخدا میں اس کے لئے خیر کا امیدوار ہوں بخدا میں یقین کے ساتھ نہیں جانتا ہوں حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا، ام علاء نے کہا کہ بخدا میں نے اس کے بعد کسی کے متعلق کبھی بھی پاک ہونے کی شہادت نہیں دی۔
Narrated Kharija bin Zaid bin Thabit: Um Al-'Ala', an Ansari woman who gave the pledge of allegiance to the Prophet said to me, "The emigrants were distributed amongst us by drawing lots and we got in our share 'Uthman bin Maz'un. We made him stay with us in our house. Then he suffered from a disease which proved fatal when he died and was given a bath and was shrouded in his clothes, Allah's Apostle came I said, 'May Allah be merciful to you, O Abu As-Sa'ib! I testify that Allah has honored you'. The Prophet said, 'How do you know that Allah has honored him?' I replied, 'O Allah's Apostle! Let my father be sacrificed for you! On whom else shall Allah bestow His honor?' The Prophet said, 'No doubt, death came to him. By Allah, I too wish him good, but by Allah, I do not know what Allah will do with me though I am Al lah's Apostle. ' By Allah, I never attested the piety of anyone after that." ________________________________________
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ مِثْلَهُ وَقَالَ نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عُقَيْلٍ مَا يُفْعَلُ بِهِ وَتَابَعَهُ شُعَيْبٌ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَمَعْمَرٌ-
سعید بن عفیر نے کہا کہ مجھ سے لیث نے اس کی مثل روایت کیا۔ اور نافع بن یذید عقیل سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا، شعیب بن عمرو بن دینار اور معمر نے اس کے متابع حدیث روایت کی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْکَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا قُتِلَ أَبِي جَعَلْتُ أَکْشِفُ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ أَبْکِي وَيَنْهَوْنِي عَنْهُ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنْهَانِي فَجَعَلَتْ عَمَّتِي فَاطِمَةُ تَبْکِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبْکِينَ أَوْ لَا تَبْکِينَ مَا زَالَتْ الْمَلَائِکَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّی رَفَعْتُمُوهُ تَابَعَهُ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-
محمد بن بشار، غندر، شعبہ محمد بن منکدر سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عبداللہ کو کہتے ہوئے سنا کہ جب میرے والد قتل کئے گئے تو میں کپڑا ان کے چہرے سے ہٹانے لگا اور رونے لگا اور لوگ مجھے اس سے منع کر رہے تھے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اس سے منع کر رہے تھے، تو میری پھوپھی فاطمہ رونے لگیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم روؤ یا نہ روؤ فرشتے اپنے پروں سے ان پر سایہ کئے رہے یہاں تک کہ تم نے اٹھالیا ابن جریج نے ان کے متابع حدیث روایت کی کہ مجھ سے ابن منکدر نے بیان کیا انہوں نے جابر سے سنا۔
Narrated Jabir bin 'Abdullah : When my father was martyred, I lifted the sheet from his face and wept and the people forbade me to do so but the Prophet did not forbid me. Then my aunt Fatima began weeping and the Prophet said, "It is all the same whether you weep or not. The angels were shading him continuously with their wings till you shifted him (from the field). " ________________________________________