مہمان کے حق کا بیان

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّکَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ قُلْتُ بَلَی قَالَ فَلَا تَفْعَلْ قُمْ وَنَمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ فَإِنَّ لِجَسَدِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِعَيْنِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِزَوْرِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِزَوْجِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّکَ عَسَی أَنْ يَطُولَ بِکَ عُمُرٌ وَإِنَّ مِنْ حَسْبِکَ أَنْ تَصُومَ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنَّ بِکُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرَ أَمْثَالِهَا فَذَلِکَ الدَّهْرُ کُلُّهُ قَالَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ فَقُلْتُ فَإِنِّي أُطِيقُ غَيْرَ ذَلِکَ قَالَ فَصُمْ مِنْ کُلِّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ قُلْتُ أُطِيقُ غَيْرَ ذَلِکَ قَالَ فَصُمْ صَوْمَ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ قُلْتُ وَمَا صَوْمُ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ قَالَ نِصْفُ الدَّهْرِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ يُقَالُ هُوَ زَوْرٌ وَهَؤُلَائِ زَوْرٌ وَضَيْفٌ وَمَعْنَاهُ أَضْيَافُهُ وَزُوَّارُهُ لِأَنَّهَا مَصْدَرٌ مِثْلُ قَوْمٍ رِضًا وَعَدْلٍ يُقَالُ مَائٌ غَوْرٌ وَبِئْرٌ غَوْرٌ وَمَائَانِ غَوْرٌ وَمِيَاهٌ غَوْرٌ وَيُقَالُ الْغَوْرُ الْغَائِرُ لَا تَنَالُهُ الدِّلَائُ کُلَّ شَيْئٍ غُرْتَ فِيهِ فَهُوَ مَغَارَةٌ تَزَّاوَرُ تَمِيلُ مِنْ الزَّوَرِ وَالْأَزْوَرُ الْأَمْيَلُ-
اسحاق بن منصور روح بن عبادہ حسین یحیی بن ابی کثیر ابوسلمہ بن عبدالرحمن عبداللہ بن عمرو سے روایت کرتے ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ کیا مجھے خبر نہیں دی گئی تو رات عبادت کرتا ہے اور دن کو روزہ رکھتا ہے میں نے کہا جی ہاں آپ نے فرمایا ایسا نہ کرو رات کو نماز پڑھ اور سو جا اور روزہ رکھ اور افطار کر اس لئے کہ تیرے جسم کا تجھ پر حق ہے اور تیری آنکھ کا تجھ پر حق ہے اور امید ہے کہ تمہاری عمر طویل ہو اس لئے تمہارے واسطے کافی ہے کہ ہر مہینے تین روزے رکھو کیونکہ ہر نیکی کے بدلے دس گنا ملتا ہے اس طرح تمام دنوں کے روزے ہو جائیں گے۔ عبداللہ بن عمر کا بیان ہے کہ میں نے زیادتی چاہی تو آپ نے بھی اس پر زیادہ کیا میں نے عرض کیا کہ میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں تو آپ نے فرمایا ہر جمعہ سے تین روزے رکھ لیا کرو۔ ابن عمر کا بیان ہے کہ میں نے اس پر بھی زیادتی چاہی تو آپ نے اس پر زیادہ کردیا میں نے عرض کیا میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایا اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام کا روزہ رکھو میں نے عرض کیا اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام کا روزہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نصف مہینہ کے روزے۔
Narrated 'Abdullah bin 'Amr: Allah's Apostle entered upon me and said, "Have I not been informed that you offer prayer all the night and fast the whole day?" I said, "Yes." He said, "Do not do so; Offer prayer at night and also sleep; Fast for a few days and give up fasting for a few days because your body has a right on you, and your eye has a right on you, and your guest has a right on you, and your wife has a right on you. I hope that you will have a long life, and it is sufficient for you to fast for three days a month as the reward of a good deed, is multiplied ten times, that means, as if you fasted the whole year." I insisted (on fasting more) so I was given a hard instruction. I said, "I can do more than that (fasting)" The Prophet said, "Fast three days every week." But as I insisted (on fasting more) so I was burdened. I said, "I can fast more than that." The Prophet said, "Fast as Allah's prophet David used to fast." I said, "How was the fasting of the prophet David?" The Prophet said, "One half of a year (i.e. he used to fast on alternate days). '