مہمان کا صاحب خانہ سے یہ کہنا جب تک تم نہ کھاؤ گے میں نہ کھاؤں گا۔ الخ

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا جَائَ أَبُو بَکْرٍ بِضَيْفٍ لَهُ أَوْ بِأَضْيَافٍ لَهُ فَأَمْسَی عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا جَائَ قَالَتْ لَهُ أُمِّي احْتَبَسْتَ عَنْ ضَيْفِکَ أَوْ عَنْ أَضْيَافِکَ اللَّيْلَةَ قَالَ مَا عَشَّيْتِهِمْ فَقَالَتْ عَرَضْنَا عَلَيْهِ أَوْ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا أَوْ فَأَبَی فَغَضِبَ أَبُو بَکْرٍ فَسَبَّ وَجَدَّعَ وَحَلَفَ لَا يَطْعَمُهُ فَاخْتَبَأْتُ أَنَا فَقَالَ يَا غُنْثَرُ فَحَلَفَتْ الْمَرْأَةُ لَا تَطْعَمُهُ حَتَّی يَطْعَمَهُ فَحَلَفَ الضَّيْفُ أَوْ الْأَضْيَافُ أَنْ لَا يَطْعَمَهُ أَوْ يَطْعَمُوهُ حَتَّی يَطْعَمَهُ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ کَأَنَّ هَذِهِ مِنْ الشَّيْطَانِ فَدَعَا بِالطَّعَامِ فَأَکَلَ وَأَکَلُوا فَجَعَلُوا لَا يَرْفَعُونَ لُقْمَةً إِلَّا رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَکْثَرُ مِنْهَا فَقَالَ يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ مَا هَذَا فَقَالَتْ وَقُرَّةِ عَيْنِي إِنَّهَا الْآنَ لَأَکْثَرُ قَبْلَ أَنْ نَأْکُلَ فَأَکَلُوا وَبَعَثَ بِهَا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ أَنَّهُ أَکَلَ مِنْهَا-
محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، سلیمان، ابوعثمان، عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ایک یا چند مہمانوں کو لے کر گھر آئے اور خود شام کے وقت ہی نبی کے پاس چلے گئے جب وہ واپس آئے تو میری ماں نے کہا کہ تم نے اپنے مہمان یا مہمانوں کے کھلانے میں دیر کردی۔ انہوں نے پوچھا کیا تم نے ان لوگوں کو کھانا نہیں کھلایا، میری ماں نے کہا کہ ہم نے کھانا اس کے سامنے یا ان لوگوں کے سامنے پیش کیا لیکن انہوں نے انکار کردیا، حضرت ابوبکر بہت غصہ ہوئے برا بھلا کہا اور قسم کھا لی کہ کھانا نہیں کھائیں گے عبدالرحمن کا بیان ہے کہ میں چھپا کھڑا تھا انہوں نے آواز دی کہ اے جاہل عورت (یعنی میری ماں) نے بھی قسم کھالی کہ کھانا نہیں کھائیں گی جب تک کہ وہ نہیں کھائیں گے جب تک کہ وہ نہ کھائیں، حضرت ابوبکر نے کہا یہ شیطانی بات تھی پھر کھانا منگوایا، خود بھی کھایا اور لوگوں نے بھی کھایا، لوگ جو لقمہ بھی اٹھاتے تھے اس کے نیچے سے اس سے اور زیادہ آجاتا یہ دیکھ کر حضرت ابوبکر نے کہا کہ اے بنی فراس کی بہن۔ یہ کیا ہے، تو انہوں نے کہا کہ اے میری آنکھوں کی ٹھنڈک اب تو اس سے بھی زیادہ ہوگیا ہے جتنا ہمارے کھانے سے پہلے تھا، چنانچہ تمام لوگوں نے کھایا پھر اس کو نبی صلی اللہ علیہ کی خدمت میں بھیجا اور ذکر کیا کہ آپ نے بھی اس سے کھایا ہے۔
Narrated 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr: Abu Bakr came with a guest or some guests, but he stayed late at night with the Prophet and when he came, my mother said (to him), "Have you been detained from your guest or guests tonight?" He said, "Haven't you served the supper to them?" She replied, "We presented the meal to him (or to them), but he (or they) refused to eat." Abu Bakr became angry, rebuked me and invoked Allah to cause (my) ears to be cut and swore not to eat of it!" I hid myself, and he called me, "O ignorant (boy)!" Abu Bakr's wife swore that she would not eat of it and so the guests or the guest swore that they would not eat of it till he ate of it. Abu Bakr said, "All that happened was from Satan." So he asked for the meals and ate of it, and so did they. Whenever they took a handful of the meal, the meal grew (increased) from underneath more than that mouthful. He said (to his wife), "O, sister of Bani Firas! What is this?" She said, "O, pleasure of my eyes! The meal is now more than it had been before we started eating'' So they ate of it and sent the rest of that meal to the Prophet. It is said that the Prophet also ate of it.