مکر و دعا کر نے کا بیان۔

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُنْذِرٍ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طُبَّ حَتَّی إِنَّهُ لَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ قَدْ صَنَعَ الشَّيْئَ وَمَا صَنَعَهُ وَإِنَّهُ دَعَا رَبَّهُ ثُمَّ قَالَ أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَمَا ذَاکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ جَائَنِي رَجُلَانِ فَجَلَسَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ مَا وَجَعُ الرَّجُلِ قَالَ مَطْبُوبٌ قَالَ مَنْ طَبَّهُ قَالَ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ قَالَ فِي مَاذَا قَالَ فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ وَجُفِّ طَلْعَةٍ قَالَ فَأَيْنَ هُوَ قَالَ فِي ذَرْوَانَ وَذَرْوَانُ بِئْرٌ فِي بَنِي زُرَيْقٍ قَالَتْ فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی عَائِشَةَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَکَأَنَّ مَائَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّائِ وَلَکَأَنَّ نَخْلَهَا رُئُوسُ الشَّيَاطِينِ قَالَتْ فَأَتَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهَا عَنْ الْبِئْرِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَهَلَّا أَخْرَجْتَهُ قَالَ أَمَّا أَنَا فَقَدْ شَفَانِي اللَّهُ وَکَرِهْتُ أَنْ أُثِيرَ عَلَی النَّاسِ شَرًّا زَادَ عِيسَی بْنُ يُونُسَ وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سُحِرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا وَدَعَا وَسَاقَ الْحَدِيثَ-
ابراہیم بن منذر، انس بن عیاض، ہشام اپنے والد سے وہ حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو کیا گیا، یہاں تک کہ آپ خیال کرتے کہ ایک کام کر چکے، حالا نکہ نہیں کیا، چنانچہ آپ نے اپنے رب سے دعا کی، پھر فرمایا (اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کیا تو جانتی ہے کہ اللہ نے مجھے وہ بات بتادی ہے، جو دریافت کرنا چاہتا تھا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا وہ کیا بات تھی یا رسول اللہ ، آپ نے فرمایا میرے پاس آدمی آئے ان میں سے ایک میرے سر کے پاس اور دوسرا میرے پاؤں کے پاس بیٹھ گیا ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے پوچھا، اس آدمی کو کیا تکلیف ہے (دوسرے نے کہا) کہ اس پر جادو کیا گیا ہے (پہلے نے) پوچھا کس نے جادو کیا، جواب دیا لبید بن اعصم نے پوچھا کس چیز میں جواب دیا کنگھی میں اور کنگھی سے نکلے ہوئے میں اور نہر کے غلاف میں (پہلے نے) پوچھا وہ کہاں ہے (دوسرے نے) کہا ذروان میں اور ذروان بنی زریق میں ایک کنواں ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کنویں کے پاس تشریف لے گئے، پھر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس لوٹے، تو فرمایا و اللہ اس کا پانی مہندی کے نچوڑ کی طرح سرخ ہے اور اس کے پاس کھجوروں کے درخت گویا شیطان کے سر ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس آئے اور کنویں کی حالت بیان کی تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ نے اس کو نکال کیوں نہیں دیا؟ آپ نے فرمایا اللہ نے مجھے شفادے دی اور میں نے اچھا نہیں سمجھا کہ لوگوں کو شر پر برانگیختہ کروں، عیسیٰ بن ولیث نے ہشام سے بوا سطہ عروہ، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نقل کیا کہ آنحضرت پر کسی نے جادو کردیا تو آپ نے دعا فرمائی، پھر پوری حدیث بیان کی،
Narrated 'Aisha: that Allah's Apostle was affected by magic, so much that he used to think that he had done something which in fact, he did not do, and he invoked his Lord (for a remedy). Then (one day) he said, "O 'Aisha!) Do you know that Allah has advised me as to the problem I consulted Him about?" 'Aisha said, "O Allah's Apostle! What's that?" He said, "Two men came to me and one of them sat at my head and the other at my feet, and one of them asked his companion, 'What is wrong with this man?' The latter replied, 'He is under the effect of magic.' The former asked, 'Who has worked magic on him?' The latter replied, 'Labid bin Al-A'sam.' The former asked, 'With what did he work the magic?' The latter replied, 'With a comb and the hair, which are stuck to the comb, and the skin of pollen of a date-palm tree.' The former asked, 'Where is that?' The latter replied, 'It is in Dharwan.' Dharwan was a well in the dwelling place of the (tribe of) Bani Zuraiq. Allah's Apostle went to that well and returned to 'Aisha, saying, 'By Allah, the water (of the well) was as red as the infusion of Hinna, (1) and the date-palm trees look like the heads of devils.' 'Aisha added, Allah's Apostle came to me and informed me about the well. I asked the Prophet, 'O Allah's Apostle, why didn't you take out the skin of pollen?' He said, 'As for me, Allah has cured me and I hated to draw the attention of the people to such evil (which they might learn and harm others with).' " Narrated Hisham's father: 'Aisha said, "Allah's Apostle was bewitched, so he invoked Allah repeatedly requesting Him to cure him from that magic)." Hisham then narrated the above narration. (See Hadith No. 658, Vol. 7)