منیحہ کی فضیلت کا بیان۔

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نِعْمَ الْمَنِيحَةُ اللِّقْحَةُ الصَّفِيُّ مِنْحَةً وَالشَّاةُ الصَّفِيُّ تَغْدُو بِإِنَائٍ وَتَرُوحُ بِإِنَائٍ-
یحیی بن بکیر مالک ابوالزناد اعرج حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دودھ دینے والی اونٹنی اور صاف بکری جو صبح و شام برتن بھر کر دودھ دے کیا ہی عمدہ عطیہ ہے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "What a good Maniha (the she-camel which has recently given birth and which gives profuse milk) is, and (what a good Maniha) (the sheep which gives profuse milk, a bowl in the morning and another in the evening) is!"
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ وَإِسْمَاعِيلُ عَنْ مَالِکٍ قَالَ نِعْمَ الصَّدَقَةُ-
عبداللہ بن یوسف، اسماعیل، بواسطہ مالک (نعیم المنیحۃ کے بجاۓ) نِعْمَ الصَّدَقَةُ (کیاہی عمدہ صدقہ ہے) کے الفاظ روایت کرتے ہیں
Narrated Malik: Maniha is a good deed of charity.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ مِنْ مَکَّةَ وَلَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ يَعْنِي شَيْئًا وَکَانَتْ الْأَنْصَارُ أَهْلَ الْأَرْضِ وَالْعَقَارِ فَقَاسَمَهُمْ الْأَنْصَارُ عَلَی أَنْ يُعْطُوهُمْ ثِمَارَ أَمْوَالِهِمْ کُلَّ عَامٍ وَيَکْفُوهُمْ الْعَمَلَ وَالْمَئُونَةَ وَکَانَتْ أُمُّهُ أُمُّ أَنَسٍ أُمُّ سُلَيْمٍ کَانَتْ أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ فَکَانَتْ أَعْطَتْ أُمُّ أَنَسٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِذَاقًا فَأَعْطَاهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ مَوْلَاتَهُ أُمَّ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا فَرَغَ مِنْ قَتْلِ أَهْلِ خَيْبَرَ فَانْصَرَفَ إِلَی الْمَدِينَةِ رَدَّ الْمُهَاجِرُونَ إِلَی الْأَنْصَارِ مَنَائِحَهُمْ الَّتِي کَانُوا مَنَحُوهُمْ مِنْ ثِمَارِهِمْ فَرَدَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أُمِّهِ عِذَاقَهَا وَأَعْطَی رَسُولُ اللَّه صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ مَکَانَهُنَّ مِنْ حَائِطِهِ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبٍ أَخْبَرَنَا أَبِي عَنْ يُونُسَ بِهَذَا وَقَالَ مَکَانَهُنَّ مِنْ خَالِصِهِ-
عبداللہ بن یوسف ابن وہب یونس ابن شہاب انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب مہاجرین مکہ سے مدینہ آئے تو ان کے پاس کچھ نہیں تھا اور انصار زمین و جائیداد کے مالک تھے انصار نے زمینیں اور جائیداد مہاجرین میں اس شرط پر تقسیم کردیں کہ ہر سال ان کے پھل اور پیداوار دیا کریں گے اور محنت و مزدوری مہاجرین کریں گے اور انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ماں یعنی ام سلیم جو عبداللہ بن ابی طلحہ کی بھی ماں تھیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کے چند درخت دیئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ درخت اپنی آزاد کردہ لونڈی ام ایمن کو جو اسامہ بن زید کی والدہ تھیں دے دیئے ابن شہاب کا بیان ہے کہ مجھ سے بن مالک نے بیان کیا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم خیبر والوں کے قتل سے فارغ ہوئے اور مدینہ واپس ہوئے تو مہاجرین نے انصار کی دی گئی جائیدادیں انہیں واپس کردیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ماں کو ان کے کھجور کے درخت واپس کردیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام ایمن کو اس کے بدلے میں اپنے باغ کے کچھ درخت دے دیئے اور احمد بن شبیب نے بیان کیا کہ مجھ سے میرے والد نے بواسطہ یونس اس حدیث کو روایت کیا اس میں (مکانھن من حائطہ) کے بجائے) مَکَانَهُنَّ مِنْ خَالِصِهِ کے الفاظ بیان کیے ہیں۔
Narrated Ibn Shihab Az-Zuhri: Anas bin Malik said, "When the emigrants came Medina, they had nothing whereas the Ansar had land and property. The Ansar gave them their land on condition that the emigrants would give them half the yearly yield and work on the land and provide the necessaries for cultivation." His (i.e. Anas's mother who was also the mother of 'Abdullah bin Abu Talha, gave some date-palms to Allah' Apostle who gave them to his freed slave-girl (Um Aiman) who was also the mother of Usama bin Zaid. When the Prophet finished from the fighting against the people of Khaibar and returned to Medina, the emigrants returned to the Ansar the fruit gifts which the Ansar had given them. The Prophet also returned to Anas's mother the date-pallms. Allah's Apostle gave Um Aiman other trees from his garden in lieu of the old gift.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي کَبْشَةَ السَّلُولِيِّ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعُونَ خَصْلَةً أَعْلَاهُنَّ مَنِيحَةُ الْعَنْزِ مَا مِنْ عَامِلٍ يَعْمَلُ بِخَصْلَةٍ مِنْهَا رَجَائَ ثَوَابِهَا وَتَصْدِيقَ مَوْعُودِهَا إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهَا الْجَنَّةَ قَالَ حَسَّانُ فَعَدَدْنَا مَا دُونَ مَنِيحَةِ الْعَنْزِ مِنْ رَدِّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَإِمَاطَةِ الْأَذَی عَنْ الطَّرِيقِ وَنَحْوِهِ فَمَا اسْتَطَعْنَا أَنْ نَبْلُغَ خَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً-
مسدد عیسیٰ بن یونس اوزاعی حسان بن عطیہ ابوکبشہ سلولی عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ چالیس خصلتیں ہیں جن میں سب سے بہتر بکریوں کا کسی کو عطا کرنا ہے جو شخص ان میں سے کسی ایک خصلت پر بھی بغرض ثواب اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھ کر عمل کرے گا۔ تو اللہ اس کو جنت میں داخل کرے گا حسان کا بیان ہے کہ ہم بکری کے عطیہ کے علاوہ جن خصائل کا شمار کر سکے وہ یہ ہیں سلام کا جواب دینا چھینک کا جواب دینا راستہ سے تکلیف دہ چیزوں کا دور کردینا وغیرہ وغیرہ ہم پندرہ خصلتوں سے زیادہ شمار نہیں کر سکے۔
Narrated 'Abdullah bin 'Amr: That Allah's Apostle said, "There are forty virtuous deeds and the best of them is the Maniha of a she-goat, and anyone who does one of these virtuous deeds hoping for Allah's reward with firm confidence that he will get it, then Allah will make him enter Paradise because of Hassan (a sub-narrator) said, "We tried to count those good deeds below the Maniha; we mentioned replying to the sneezer, removing harmful things from the road, etc., but we failed to count even fifteen."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عَطَائٌ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَتْ لِرِجَالٍ مِنَّا فُضُولُ أَرَضِينَ فَقَالُوا نُؤَاجِرُهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالنِّصْفِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ فَإِنْ أَبَی فَلْيُمْسِکْ أَرْضَهُ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنِي عَطَائُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ قَالَ جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ الْهِجْرَةِ فَقَالَ وَيْحَکَ إِنَّ الْهِجْرَةَ شَأْنُهَا شَدِيدٌ فَهَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَتُعْطِي صَدَقَتَهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَهَلْ تَمْنَحُ مِنْهَا شَيْئًا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَتَحْلُبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَاعْمَلْ مِنْ وَرَائِ الْبِحَارِ فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يَتِرَکَ مِنْ عَمَلِکَ شَيْئًا-
محمد بن یوسف اوزاعی عطاء جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم میں سے بعض لوگوں کے پاس ضرورت سے زیادہ زمینیں تھیں تو ان لوگوں نے کہا کہ ہم ان زمینوں کو تہائی چوتھائی اور نصف پیداوار پر دیں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس زمین ہو وہ خود کاشت کرے یا اپنے بھائی کو دے دے اور اگر ایسا نہ کرے تو زمین کو یوں ہی رہنے دے اور محمد بن یوسف نے بواسطہ اوزاعی زہری عطاء بن یزید ابوسعید بیان کیا کہ ایک اعرابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ہجرت کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیری خرابی ہو ہجرت کا معاملہ تو بہت دشوار ہے کیا تیرے پاس کوئی اونٹ ہے؟ اس نے کہا ہاں! آپ نے پوچھا کیا تو اس کا صدقہ دیتا ہے؟ اس نے کہا ہاں آپ نے فرمایا تو اس سے کچھ عطیہ دیتا ہے؟ اس نے کہاں ہاں پھر آپ نے پوچھا کیا اس کو پانی پلانے کے وقت دوہتا ہے؟ اس نے کہا ہاں آپ نے فرمایا تو دریا کے اس پار رہ کر عمل کر اللہ تیرے عمل میں سے کچھ بھی ضائع نہ کرے گا۔
Narrated Jabir: Some men had superfluous land and they said that they would give it to others to cultivate on the condition that they would get one-third or one-fourth or one half of its yield. The Prophet said, "Whoever has land should cultivate it himself or give it to his brother or keep it uncultivated." Narrated Abu Said: A bedouin came to the Prophet and asked him about emigration. The Prophet said to him, "May Allah be merciful to you. The matter of emigration is difficult. Have you got some camels?" He replied in the affirmative. The Prophet asked him, "Do you pay their Zakat?" He replied in the affirmative. He asked, "Do you lend them so that their milk may be utilized by others?" The bedouin said, "Yes." The Prophet asked, "Do you milk them on the day off watering them?" He replied, "Yes." The Prophet said, "Do good deeds beyond the merchants (or the sea) and Allah will never disregard any of your deeds." (See Hadith No. 260, Vol. 5)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَعْلَمُهُمْ بِذَاکَ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَی أَرْضٍ تَهْتَزُّ زَرْعًا فَقَالَ لِمَنْ هَذِهِ فَقَالُوا اکْتَرَاهَا فُلَانٌ فَقَالَ أَمَا إِنَّهُ لَوْ مَنَحَهَا إِيَّاهُ کَانَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا أَجْرًا مَعْلُومًا-
محمد بن بشار عبدالوہاب ایوب عمرو طاؤس ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک زمین کے پاس سے گزرے جہاں کھیتیاں لہلہا رہی تھیں آپ نے دریافت فرمایا یہ کس کا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا فلاں نے اس کو کرایہ پر لیا ہے آپ نے فرمایا کاش وہ اس کو عطیہ کے طور پر دے دیتا ہے تو اس پر ایک مقرر اجرت لینے سے زیادہ بہتر تھا۔
Narrated Tawus: That he was told by the most learned one amongst them (i.e. Ibn Abbas) that the Prophet went towards some land which was flourishing with vegetation and asked to whom it belonged. He was told that such and such a person took it on rent. The Prophet said, "It would have been better (for the owner) if he had given it to him gratis rather than charging him a fixed rent.