منہ میں ایک طرف دوا رکھنے کا بیان

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي مُوسَی بْنُ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَائِشَةَ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَبَّلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَيِّتٌ قَالَ وَقَالَتْ عَائِشَةُ لَدَدْنَاهُ فِي مَرَضِهِ فَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ لَا تَلُدُّونِي فَقُلْنَا کَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ لِلدَّوَائِ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ أَلَمْ أَنْهَکُمْ أَنْ تَلُدُّونِي قُلْنَا کَرَاهِيَةَ الْمَرِيضِ لِلدَّوَائِ فَقَالَ لَا يَبْقَی فِي الْبَيْتِ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا الْعَبَّاسَ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْکُمْ-
علی بن عبداللہ ، یحیی بن سعید، سفیان، موسیٰ بن ابی عائشہ، عبیداللہ بن عبداللہ بن عباس اور عائشہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بوسہ لیا، جب کہ آپ وفات پاچکے تھے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں آپ کے منہ میں دوا ڈالی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اشارہ سے ہم لوگوں کو فرمانے لگے کہ میرے منہ میں دوا نہ ڈالو، ہم نے کہا کہ مریض دوا کو برا سمجھتا ہی ہے ( چنانچہ دوا ڈال دی) جب افاقہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں نے تمہیں منہ میں دواڈالنے سے منع نہیں کیا تھا، ہم نے عرض کیا ہم تو معمولی مریض جیسی کراہت سمجھتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گھر میں کوئی شخص میرے سامنے دوائی پلائے جانے سے نہ بچ سکے گا، سوائے ابن عباس کے کہ وہ اس میں شریک نہ تھے۔
Narrated Ibn 'Abbas and 'Aisha: Abu Bakr kissed (the forehead of) the Prophet when he was dead. 'Aisha added: We put medicine in one side of his mouth but he started waving us not to insert the medicine into his mouth. We said, "He dislikes the medicine as a patient usually does." But when he came to his senses he said, "Did I not forbid you to put medicine (by force) in the side of my mouth?" We said, "We thought it was just because a patient usually dislikes medicine." He said, "None of those who are in the house but will be forced to take medicine in the side of his mouth while I am watching, except Al-'Abbas, for he had not witnessed your deed."
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أُمِّ قَيْسٍ قَالَتْ دَخَلْتُ بِابْنٍ لِي عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ مِنْ الْعُذْرَةِ فَقَالَ عَلَی مَا تَدْغَرْنَ أَوْلَادَکُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ عَلَيْکُنَّ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ يُسْعَطُ مِنْ الْعُذْرَةِ وَيُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ فَسَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يَقُولُ بَيَّنَ لَنَا اثْنَيْنِ وَلَمْ يُبَيِّنْ لَنَا خَمْسَةً قُلْتُ لِسُفْيَانَ فَإِنَّ مَعْمَرًا يَقُولُ أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ قَالَ لَمْ يَحْفَظْ إِنَّمَا قَالَ أَعْلَقْتُ عَنْهُ حَفِظْتُهُ مِنْ فِي الزُّهْرِيِّ وَوَصَفَ سُفْيَانُ الْغُلَامَ يُحَنَّکُ بِالْإِصْبَعِ وَأَدْخَلَ سُفْيَانُ فِي حَنَکِهِ إِنَّمَا يَعْنِي رَفْعَ حَنَکِهِ بِإِصْبَعِهِ وَلَمْ يَقُلْ أَعْلِقُوا عَنْهُ شَيْئًا-
علی بن عبداللہ ، سفیان، زہری، عبیداللہ ، ام قیس کہتے ہیں کہ میں اپنے بیٹے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئی، عذرہ کی بیماری کی وجہ سے میں نے اس کا تالو دبوایا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گلا دبا کر کیوں اپنے بچوں کو تکلیف دیتی ہو، تم اس قسط ہندی کو استعمال کرو، اس لئے کہ اس میں سات قسم کی بیماریوں سے شفا ہے، ان میں سے ذات الجنب بھی ہے، عذرہ کی بیماری میں ناک میں ڈالی جائے، میں نے زہری کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ہم سے دوہی کا بیان کیا ہے، اور باقی پانچ کا بیان نہیں کیا، علی بن عبداللہ کا بیان ہے کہ میں نے سفیان سے کہا کہ معمر اعفلت علیہ کا لفظ بیان کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ معمر کو یاد نہیں رہا، میں نے زہری کے منہ سے (شکر) یاد رکھا ہے کہ وہ اعلقت عنہ کہتے تھے، اور سفیان نے اس لڑکے کی حالت بیان کی کہ انگلیوں سے اس کا تالو دبایا گیا تھا، اور سفیان نے اپنے تالو میں انگلی ڈال کر بتایا، یعنی اپنی انگلی سے اپنے تالو کو اٹھایا اور اعلقوا عنہ شیئا کا کوئی بھی قائل نہیں۔
Narrated Um Qais: I went to Allah's Apostle along with a a son of mine whose palate and tonsils I had pressed with my finger as a treatment for a (throat and tonsil) disease. The Prophet said, "Why do you pain your children by pressing their throats! Use Ud Al-Hindi (certain Indian incense) for it cures seven diseases, one of which is pleurisy. It is used as a snuff for treating throat and tonsil disease and it is inserted into one side of the mouth of one suffering from pleurisy."