معانقہ کا بیان اور کسی شخص کا یہ پوچھنا کہ صبح طبیعت کسی رہی۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ کَعْبٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا يَعْنِي ابْنَ أَبِي طَالِبٍ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَقَالَ النَّاسُ يَا أَبَا حَسَنٍ کَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللَّهِ بَارِئًا فَأَخَذَ بِيَدِهِ الْعَبَّاسُ فَقَالَ أَلَا تَرَاهُ أَنْتَ وَاللَّهِ بَعْدَ الثَّلَاثِ عَبْدُ الْعَصَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأُرَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَيُتَوَفَّی فِي وَجَعِهِ وَإِنِّي لَأَعْرِفُ فِي وُجُوهِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ الْمَوْتَ فَاذْهَبْ بِنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَسْأَلَهُ فِيمَنْ يَکُونُ الْأَمْرُ فَإِنْ کَانَ فِينَا عَلِمْنَا ذَلِکَ وَإِنْ کَانَ فِي غَيْرِنَا أَمَرْنَاهُ فَأَوْصَی بِنَا قَالَ عَلِيٌّ وَاللَّهِ لَئِنْ سَأَلْنَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَمْنَعُنَا لَا يُعْطِينَاهَا النَّاسُ أَبَدًا وَإِنِّي لَا أَسْأَلُهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَدًا-
اسحاق، بشر بن شعیب، شعیب، زہری، عبداللہ بن کعب، عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت علی بن رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابی طالب، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے (دوسری سند) احمد بن صالح، عنبسہ، یونس ابن شہاب، عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبیان کیا کہ حضرت علی بن ابی طالب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آپ کے مرض الموت میں جا کر واپس ہوئے تو لوگوں نے پوچھا، اے ابوا لحسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طبیعت صبح کو کیسی رہی انہوں نے کہا کہ الحمد اللہ اچھے ہیں (حضرت) عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کا ہاتھ پکڑا اور کہا کیا تم نہیں دیکھتے خدا کی قسم تین دن کے بعد تم ڈنڈے کے غلام (تابع) ہو جاؤ گے میرا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس مرض میں وفات پا اجیں گے میں بنی عبدالمطلب کے چہرے میں اسن کی موت کے آثار پہچان لیتا ہوں اس لئے میرے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں چلو تاکہ ہم آپ سے پوچھ لیں کہ خلاف کس خاندان میں ہوگی، اگر ہمارے خاندان میں رہے گی تو ہمیں یہ معلوم ہوجائے گا اور اگر ہمارے علاوہ کسی دوسرے کے ہاتھ میں ہوگی تو ہم کہیں گے کہ ہمارے لیے وصیت کیجئے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا خدا کی قسم اگر ہم نے آپ سے پوچھا اور آپ نے منع کردیا تو پھر لوگ ہمیں کبھی نہ دیں گے میں اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کبھی سوال نہ کروں گا۔
Narrated 'Abdullah bin 'Abbas: 'Ali bin Abu Talib came out of the house of the Prophet during his fatal ailment. The people asked ('Ali), "O Abu Hasan! How is the health of Allah's Apostle this morning?" 'Ali said, "This morning he is better, with the grace of Allah." Al-'Abbas held Ali by the hand and said, "Don't you see him (about to die)? By Allah, within three days you will be the slave of the stick (i.e., under the command of another ruler). By Allah, I think that Allah's Apostle will die from his present ailment, for I know the signs of death on the faces of the offspring of 'Abdul Muttalib. So let us go to Allah's Apostle to ask him who will take over the Caliphate. If the authority is given to us, we will know it, and if it is given to somebody else we will request him to recommend us to him. " 'Ali said, "By Allah! If we ask Allah's Apostle for the rulership and he refuses, then the people will never give it to us. Besides, I will never ask Allah's Apostle for it." (See Hadith No 728, Vol 5)