مشیت اور ارادہ کا بیان۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَعَوْتُمْ اللَّهَ فَاعْزِمُوا فِي الدُّعَائِ وَلَا يَقُولَنَّ أَحَدُکُمْ إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِنِي فَإِنَّ اللَّهَ لَا مُسْتَکْرِهَ لَهُ-
مسدد، عبدالوارث، عبدالعزیز، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم اللہ سے دعا کرو تو عزم کے ساتھ کرو، اور کوئی شخص تم میں سے یہ نہ کہے کہ اگر تو چاہے تو مجھے عطا کر اس لئے کہ اللہ پر کوئی جبر کرنے والا نہیں ہے۔
Narrated Anas: Allah's Apostle said, "Whenever anyone of you invoke Allah for something, he should be firm in his asking, and he should not say: 'If You wish, give me...' for none can compel Allah to do something against His Will."
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح و حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي أَخِي عَبْدُ الْحَمِيدِ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ عَلَيْهِمَا السَّلَام أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَقَالَ لَهُمْ أَلَا تُصَلُّونَ قَالَ عَلِيٌّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ فَإِذَا شَائَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قُلْتُ ذَلِکَ وَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا ثُمَّ سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُدْبِرٌ يَضْرِبُ فَخِذَهُ وَيَقُولُ وَکَانَ الْإِنْسَانُ أَکْثَرَ شَيْئٍ جَدَلًا-
ابوالیمان، شعیب، زہری (دوسری سند) ، اسماعیل، عبدالحمید، سلیمان، محمد بن ابی عتیق، ابن شہاب، علی بن حسین، حسین بن علی، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی طالب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک رات ان کے اور فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ تم نماز کیوں نہیں پڑھتے، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہماری جانیں اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہیں چنانچہ جب وہ ہمیں اٹھانا چاہے گا تو اٹھا دے گا، جب میں نے یہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس ہو گئے اور میری بات کا کچھ جواب نہیں دیا، پھر میں نے سنا کہ آپ پیٹھ پھیر کر اپنی ران پر (اپنا ہاتھ) مار کر فرما رہے تھے کہ انسان سب زیادہ جھگڑا کرنے والا ہے۔
Narrated 'Ali bin Abi Talib: That one night Allah's Apostle visited him and Fatima, the daughter of Allah's Apostle and said to them, "Won 't you offer (night) prayer?.. 'Ali added: I said, "O Allah's Apostle! Our souls are in the Hand of Allah and when He Wishes to bring us to life, He does." Then Allah's Apostle went away when I said so and he did not give any reply. Then I heard him on leaving while he was striking his thighs, saying, 'But man is, more quarrelsome than anything.' (18.54)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ کَمَثَلِ خَامَةِ الزَّرْعِ يَفِيئُ وَرَقُهُ مِنْ حَيْثُ أَتَتْهَا الرِّيحُ تُکَفِّئُهَا فَإِذَا سَکَنَتْ اعْتَدَلَتْ وَکَذَلِکَ الْمُؤْمِنُ يُکَفَّأُ بِالْبَلَائِ وَمَثَلُ الْکَافِرِ کَمَثَلِ الْأَرْزَةِ صَمَّائَ مُعْتَدِلَةً حَتَّی يَقْصِمَهَا اللَّهُ إِذَا شَائَ-
محمد بن سنان، فلیح، ہلال بن علی، عطاء بن یسار، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مومن کی مثال ایسی ہے جیسے نرم کھیتیاں کہ جب ہوا زور سے چلتی ہے تو یہ ادھر ادھر جھک جاتی ہے، اور جب ہوا ٹھہر جاتی ہے تو یہ بھی سیدھی ہو جاتی ہے، اسی طرح مومن بلاؤں سے بچایا جاتا ہے، لیکن کافر کی مثال ایسی ہے جسے صنوبر کا سیدھا اور سخت درخت جب خدا چاہتا ہے تو اس کو جڑ سے اکھیڑ دیتا ہے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The example of a believer is that of a fresh green plant the leaves of which move in whatever direction the wind forces them to move and when the wind becomes still, it stand straight. Such is the similitude of the believer: He is disturbed by calamities (but is like the fresh plant he regains his normal state soon). And the example of a disbeliever is that of a pine tree (which remains) hard and straight till Allah cuts it down when He will." (See Hadith No. 546 and 547, Vol. 7).
حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَی الْمِنْبَرِ يَقُولَ إِنَّمَا بَقَاؤُکُمْ فِيمَا سَلَفَ قَبْلَکُمْ مِنْ الْأُمَمِ کَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَی غُرُوبِ الشَّمْسِ أُعْطِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ فَعَمِلُوا بِهَا حَتَّی انْتَصَفَ النَّهَارُ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُعْطِيَ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ الْإِنْجِيلَ فَعَمِلُوا بِهِ حَتَّی صَلَاةِ الْعَصْرِ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُعْطِيتُمْ الْقُرْآنَ فَعَمِلْتُمْ بِهِ حَتَّی غُرُوبِ الشَّمْسِ فَأُعْطِيتُمْ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ قَالَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ رَبَّنَا هَؤُلَائِ أَقَلُّ عَمَلًا وَأَکْثَرُ أَجْرًا قَالَ هَلْ ظَلَمْتُکُمْ مِنْ أَجْرِکُمْ مِنْ شَيْئٍ قَالُوا لَا فَقَالَ فَذَلِکَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَائُ-
حکم بن نافع، شعیب، زہری، سالم بن عبداللہ ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، اس وقت آپ منبر پر تھے (فرمایا کہ) گزشۃ لوگوں کے مقابلہ میں تمہاری زندگی کی مثال ایسی ہے جیسے نماز عصر سے غروب آفتاب کا وقت، تورات والوں کو تورات دی گئی انہوں نے اس پر عمل کیا یہاں تک کہ دوپہر کا وقت ہو گیا، پھر وہ لوگ عاجز ہو گئے ان لوگوں کو ایک ایک قیراط اجر ملا، پھر انجیل والوں کو انجیل دی گئی تو انہوں نے عصر کے وقت تک اس پر عمل کیا، پھر وہ لوگ بھی عاجز آ گئے ان لوگوں کو بھی ایک ایک قیراط اجر ملا، پھر تم لوگوں کو بھی قرآن عطا کیا گیا اور تم نے غروب آفتاب تک اس پر عمل کیا، تم لوگوں کو دو دو قیراط ملے، تورات والوں نے عرض کیا کہ اے ہمارے رب! ان لوگوں نے تو عمل کم کیا ہے اور اجر انہیں زیادہ ملا ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا میں نے تمہارے اجر میں سے کچھ کم کیا، ان لوگوں نے کہا نہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ میرا فضل ہے جس کو چاہتا ہوں اس کو دیتا ہوں۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar: I heard Allah's Apostle while he was standing on the pulpit, saying, "The remaining period of your stay (on the earth) in comparison to the nations before you, is like the period between the 'Asr prayer and sunset. The people of the Torah were given the Torah and they acted upon it till midday, and then they were worn out and were given for their labor, one Qirat each. Then the people of the Gospel were given the Gospel and they acted upon it till the time of the 'Asr prayer, and then they were worn out and were given (for their labor), one Qirat each. Then you people were given the Quran and you acted upon it till sunset and so you were given two Qirats each (double the reward of the previous nations)." Then the people of the Torah said, 'O our Lord! These people have done a little labor (much less than we) but have taken a greater reward.' Allah said, 'Have I withheld anything from your reward?' They said, 'No.' Then Allah said, 'That is My Favor which I bestow on whom I wish.' "
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الْمُسْنَدِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ فَقَالَ أُبَايِعُکُمْ عَلَی أَنْ لَا تُشْرِکُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَکُمْ وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيکُمْ وَأَرْجُلِکُمْ وَلَا تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ فَمَنْ وَفَی مِنْکُمْ فَأَجْرُهُ عَلَی اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِکَ شَيْئًا فَأُخِذَ بِهِ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ لَهُ کَفَّارَةٌ وَطَهُورٌ وَمَنْ سَتَرَهُ اللَّهُ فَذَلِکَ إِلَی اللَّهِ إِنْ شَائَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَائَ غَفَرَ لَهُ-
عبداللہ مسندی، ہشام، معمر، زہری، ابوادریس، عبادہ بن صامت فرماتے ہیں کہ میں نے چند آدمیوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کی، آپ نے فرمایا کہ میں تم سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ گے اور نہ چوری کرو گے اور نہ زنا کرو گے اور نہ اپنی اولاد کو قتل کرو گے، اور نہ کوئی بہتان اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان سے گھڑ کر اٹھاؤ گے، اور نہ کسی نیک کام میں میری نافرمانی کرو گے، تم میں سے جس نے پورا کیا اس کا اجر اللہ پر ہے اور جو شخص ان میں سے کسی چیز کا مرتکب ہوا اور دنیا میں اس کا مواخذہ ہو جائے تو وہ اس کے لئے کفارہ ہے اور جس پر اللہ نے پردہ پوشی کی، تو یہ اللہ کے اختیار میں ہے چاہے تو اسے عذاب دے یا اس کو بخش دے۔
Narrated 'Ubada bin As-Samit: I, along with a group of people, gave the pledge of allegiance to Allah's Apostle. He said, "I take your Pledge on the condition that you (1) will not join partners in worship with Allah, (2) will not steal, (3) will not commit illegal sexual intercourse, (4) will not kill your offspring, (5) will not slander, (6) and will not disobey me when I order you to do good. Whoever among you will abide by his pledge, his reward will be with Allah, and whoever commits any of those sins and receives the punishment in this world, that punishment will be an expiation for his sins and purification; but if Allah screens him, then it will be up to Allah to punish him if He will or excuse Him, if He will."
حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ سُلَيْمَانَ عَلَيْهِ السَّلَام کَانَ لَهُ سِتُّونَ امْرَأَةً فَقَالَ لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَی نِسَائِي فَلْتَحْمِلْنَ کُلُّ امْرَأَةٍ وَلْتَلِدْنَ فَارِسًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَطَافَ عَلَی نِسَائِهِ فَمَا وَلَدَتْ مِنْهُنَّ إِلَّا امْرَأَةٌ وَلَدَتْ شِقَّ غُلَامٍ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ کَانَ سُلَيْمَانُ اسْتَثْنَی لَحَمَلَتْ کُلُّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ فَوَلَدَتْ فَارِسًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ-
معلی بن اسد، وہیب، ایوب، محمد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے نبی سلیمان عیلہ السلام کی ساٹھ بیویاں تھیں، انہوں نے کہا کہ میں آج رات اپنی تمام بیویوں کے پاس جاؤں گا، اس سے ہر عورت حاملہ ہوگی اور ایسا بچہ جنے گی جو سوار ہو کر اللہ کی راہ میں جنگ کرے گا، چنانچہ اس رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس گئے جن میں سے صرف ایک بیوی نے ناتمام بچہ جنا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر حضرت سلیمان علیہ السلام انشاء اللہ کہتے تو ان میں ہر عورت حاملہ ہوتی اور ایسے بچے جنتی جو سوار ہو کر خدا کی راہ میں جنگ کرتے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Prophet Solomon who had sixty wives, once said, "Tonight I will have sexual relation (sleep) with all my wives so that each of them will become pregnant and bring forth (a boy who will grow into) a cavalier and will fight in Allah's Cause." So he slept with his wives and none of them (conceived and) delivered (a child) except one who brought a half (body) boy (deformed). Allah's Prophet said, "If Solomon had said; 'If Allah Will,' then each of those women would have delivered a (would-be) cavalier to fight in Allah's Cause." (See Hadith No. 74 A, Vol. 4).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَی أَعْرَابِيٍّ يَعُودُهُ فَقَالَ لَا بَأْسَ عَلَيْکَ طَهُورٌ إِنْ شَائَ اللَّهُ قَالَ قَالَ الْأَعْرَابِيُّ طَهُورٌ بَلْ هِيَ حُمَّی تَفُورُ عَلَی شَيْخٍ کَبِيرٍ تُزِيرُهُ الْقُبُورَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَعَمْ إِذًا-
محمد، عبدالوہاب ثقفی، خالد حذا، عکرمہ، حضرت ابن عباس حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک اعرابی کے پاس اس کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے تو آپ نے فرمایا کہ کوئی خوف کی بات نہیں ہے تو (انشاء اللہ) گناہوں سے پاک ہوگا، اعرابی نے کہا پاکی نہیں ہے بلکہ یہ بخار ہے جو ایک بہت بوڑہے پر جوش مار رہا ہے اور اسے قبروں کی زیارت کرائے گا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا تو ایسا ہی ہوگا۔
Narrated Ibn 'Abbas: Allah's Apostle entered upon a sick bedouin in whom he went to visit and said to him, "Don't worry, Tahur (i.e., your illness will be a means of cleansing of your sins), if Allah Will." The bedouin said, "Tahur! No, but it is a fever that is burning in the body of an old man and it will make him visit his grave." The Prophet said, "Then it is so."
حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ حِينَ نَامُوا عَنْ الصَّلَاةِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَکُمْ حِينَ شَائَ وَرَدَّهَا حِينَ شَائَ فَقَضَوْا حَوَائِجَهُمْ وَتَوَضَّئُوا إِلَی أَنْ طَلَعَتْ الشَّمْسُ وَابْيَضَّتْ فَقَامَ فَصَلَّی-
ابن سلام، ہشیم، حصین، عبداللہ بن ابی قتادہ، ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب لوگ نماز سے سو گئے تھے (یعنی نیند کے سبب صبح کی نماز قضا ہوگئی تھی) تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے تمہاری روحوں کو قبض کر لیا تھا جب چاہا اور جب چاہا اس کو واپس کر دیا، چنانچہ لوگ اپنی ضرورت سے فارغ ہوئے اور وضو کیا یہاں تک کہ آفتاب طلوع ہو کر سفید ہو گیا، تو آپ کھڑے ہو گئے اور نماز پڑھی۔
Narrated Abu Qatada: When the people slept till so late that they did not offer the (morning) prayer, the Prophet said, "Allah captured your souls (made you sleep) when He willed, and returned them (to your bodies) when He willed." So the people got up and went to answer the call of nature, performed ablution, till the sun had risen and it had become white, then the Prophet got up and offered the prayer.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَالْأَعْرَجِ ح و حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي أَخِي عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ اسْتَبَّ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ الْمُسْلِمُ وَالَّذِي اصْطَفَی مُحَمَّدًا عَلَی الْعَالَمِينَ فِي قَسَمٍ يُقْسِمُ بِهِ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَی الْعَالَمِينَ فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِکَ فَلَطَمَ الْيَهُودِيَّ فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي کَانَ مِنْ أَمْرِهِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُخَيِّرُونِي عَلَی مُوسَی فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ فَإِذَا مُوسَی بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَکَانَ فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَوْ کَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَی اللَّهُ-
یحیی بن قزعہ، ابراہیم، ابن شہاب، ابوسلمہ و اعرج، (دوسری سند) اسماعیل، برادراسماعیل، محمد بن ابی عتیق۔ ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، و سعید بن مسّیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مسلمانوں میں سے ایک شخص اور یہود میں سے ایک شخص نے ایک دوسرے کو برا بھلا کہا، مسلمان نے قسم کھاتے ہوئے کہا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تمام عالم والوں پر برگزیدہ بنایا، تو یہودی نے بھی کہا قسم ہے اس ذات کی جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام دنیا والوں پر برگزیدہ بنایا، مسلمان نے اس وقت اپنا ہاتھ اٹھایا اور یہودی کو طمانچہ مار دیا، وہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں گیا اور آپ سے اپنا اور مسلمان کا حال بیان کیا جو گزرا تھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ کو موسیٰ علیہ السلام پر فضیلت نہ دو، اس لئے کہ لوگ قیامت کے دن بیہوش ہو جائیں گے تو سب سے پہلے میں ہوش میں آؤں گا اور دیکھوں گا کہ اس وقت موسیٰ علیہ السلام عرش کا ایک کونہ پکڑے ہوں گے، میں نہیں جانتا کہ وہ بیہوش ہو کر ہم سے پہلے ہوش میں آجائیں گے یا اللہ کی طرف سے ان کو اس سے مستثنیٰ کر دیا جائے گا،
Narrated Abu Huraira: "A man from the Muslims and a man from the Jews quarrelled, and the Muslim said, "By Him Who gave superiority to Muhammad over all the people!" The Jew said, "By Him Who gave superiority to Moses over all the people!' On that the Muslim lifted his hand and slapped the Jew. The Jew went to Allah's Apostle and informed him of all that had happened between him and the Muslim. The Prophet said, "Do not give me superiority over Moses, for the people will fall unconscious on the Day of Resurrection, I will be the first to regain consciousness and behold, Moses will be standing there, holding the side of the Throne. I will not know whether he has been one of those who have fallen unconscious and then regained consciousness before me, or if he has been one of those exempted by Allah (from falling unconscious)." (See Hadith No. 524, Vol. 8)
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِي عِيسَی أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةُ يَأْتِيهَا الدَّجَّالُ فَيَجِدُ الْمَلَائِکَةَ يَحْرُسُونَهَا فَلَا يَقْرَبُهَا الدَّجَّالُ وَلَا الطَّاعُونُ إِنْ شَائَ اللَّهُ-
اسحاق بن ابی عیسی، یزید بن ہارون، شعبہ، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ میں دجال آئے گا تو پائے گا کہ فرشتے اس کی حفاظت کر رہے ہیں، اس لئے انشاء اللہ نہ تو دجال اس کے قریب آسکے گا اور نہ ہی اس میں طاعون آئے گا۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "Ad-Dajjal will come to Medina and find the angels guarding it. If Allah will, neither Ad-Dajjal nor plague will be able to come near it."
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِکُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ فَأُرِيدُ إِنْ شَائَ اللَّهُ أَنْ أَخْتَبِيَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
ابوالیمان، شعیب، زہری، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کی ایک دعا مقبول ہوتی ہے اس لیے میں چاہتا ہوں کہ اگر خدا نے چاہا تو اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ رکھوں گا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "For every Prophet there is one invocation which is definitely fulfilled by Allah, and I wish, if Allah will, to keep my that (special) invocation as to be the intercession for my followers on the Day of Resurrection."
حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ جَمِيلٍ اللَّخْمِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَی قَلِيبٍ فَنَزَعْتُ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ أَنْزِعَ ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ثُمَّ أَخَذَهَا عُمَرُ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنْ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّی ضَرَبَ النَّاسُ حَوْلَهُ بِعَطَنٍ-
یسرہ بن صفوان بن جمیل لخمی، ابراہیم بن سعد، زہری، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک بار میں سویا ہوا تھا تو میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں کے پاس دیکھا، خدا کو جس قدر منظور تھا میں نے اس سے پانی کھینچا پھر اس کو ابن ابی قحافہ (حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے لے لیا، ایک یا دو ڈول انہوں نے کھینچے اور کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ تعالیٰ انہیں بخشے، پھر اس کو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لے لیا تو وہ ڈول ان کے ہاتھ میں چرس بن گیا، میں نے کسی پہلوان کو اس طرح پانی نکالتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ لوگوں نے ان کے گرد مویشیوں کے باندھنے کے واسطے جگہ بنالی۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "While I was sleeping, I saw myself (in a dream) standing by a well. I drew from it as much water as Allah wished me to draw, and then Ibn Quhafa (Abu Bakr) took the bucket from me and drew one or two buckets, and there was weakness in his drawing----may Allah forgive him! Then 'Umar took the bucket which turned into something like a big drum. I had never seen a powerful man among the people working as perfectly and vigorously as he did. (He drew so much water that) the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there. (See Hadith No. 16, Vol. 5)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ السَّائِلُ وَرُبَّمَا قَالَ جَائَهُ السَّائِلُ أَوْ صَاحِبُ الْحَاجَةِ قَالَ اشْفَعُوا فَلْتُؤْجَرُوا وَيَقْضِي اللَّهُ عَلَی لِسَانِ رَسُولِهِ مَا شَائَ-
محمد بن علاء، ابواسامہ، برید، ابوبردہ، حضرت ابوموسی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی سائل آتا (کبھی کبھی أَتَاهُ السَّائِلُ کے بجائے جَائَهُ السَّائِلُ کہتے) یا کوئی ضرورت والا آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرماتے کہ تم لوگ سفارش کرو، اجر ملے گا، اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی زبان پر وہی جاری کرے گا جو وہ چاہے گا۔
Narrated Abu Musa: Whenever a beggar or a person in need of something came to the Prophet , he used to say (to his companions), "Intercede (for him) and you will be rewarded for that, and Allah will fulfill what He will through His Apostle's tongue."
حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ هَمَّامٍ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَقُلْ أَحَدُکُمْ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ ارْزُقْنِي إِنْ شِئْتَ وَليَعْزِمْ مَسْأَلَتَهُ إِنَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَائُ لَا مُکْرِهُ لَهُ-
یحیی، عبدالرزاق، معمر، ہمام، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ تم میں کوئی شخص یہ نہ کہے کہ اے اللہ! تو مجھ کو بخش دے اگر تو چاہے مجھ پر رحم اگر تو چاہے، مجھ کو رزق دے اگر تو چاہے، چاہئے کہ عزم کے ساتھ دعا کرے، وہ جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے اس پر کوئی جبر کرنے والا نہیں ہے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "None of you should say: 'O Allah! Forgive me if You wish,' or 'Bestow Your Mercy on me if You wish,' or 'Provide me with means of subsistence if You wish,' but he should be firm in his request, for Allah does what He will and nobody can force Him (to do anything)."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرٌو حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ تَمَارَی هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَی أَهُوَ خَضِرٌ فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَی الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ شَأْنَهُ قَالَ نَعَمْ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَا مُوسَی فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْکَ فَقَالَ مُوسَی لَا فَأُوحِيَ إِلَی مُوسَی بَلَی عَبْدُنَا خَضِرٌ فَسَأَلَ مُوسَی السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً وَقِيلَ لَهُ إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّکَ سَتَلْقَاهُ فَکَانَ مُوسَی يَتْبَعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ فَقَالَ فَتَی مُوسَی لِمُوسَی أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْکُرَهُ قَالَ مُوسَی ذَلِکَ مَا کُنَّا نَبْغِي فَارْتَدَّا عَلَی آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا وَکَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ-
عبداللہ بن محمد، ابوحفص عمر، اوزاعی، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود، حضرت ابن عباس حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ وہ اور حر بن قیس بن حصین فزاری، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی کے متعلق اختلاف کر رہے تھے کہ وہ خضر تھے یا کوئی اور تھے، پس ان دونوں کے پاس حضرت ابی بن کعب انصاری گزرے، ان کو حضرت ابن عباس نے بلایا اور کہا کہ میں اور یہ میرے سا تھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اس سا تھی کے متعلق اختلاف کر رہے ہیں جس سے ملنے کا راسۃ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا تھا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کا حال بیان کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک بار حضرت موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہا کیا آپ کسی ایسے آدمی کو جانتے ہیں جو آپ سے زیادہ جاننے والا ہو، حضرت موسی علیہ السلام نے کہا نہیں، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس وحی بھیجی گئی کہ ہاں ہمارا ایک بندہ خضر ہے، موسیٰ علیہ السلام نے ان کے ملنے کا راسۃ پوچھا، اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے مچھلی کو نشانی کر دیا اور کہا گیا کہ جب تم مچھلی کو گم کر دو تو واپس ہو جاؤ وہیں پر خضر سے ملو گے، حضرت موسیٰ علیہ السلام مچھلی کے نشان کو دریا میں ڈھونڈتے ہوئے پھرے تو موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا کہ تم نے دیکھا کہ جب ہم پتھر کے پاس ٹھہر گئے تو میں مچھلی کو بھول گیا اور مجھ کو یاد دلانے سے شیطان ہی نے بھلا دیا، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا یہی تو ہم چاہتے تھے، پھر دونوں الٹے پاؤں وہیں پھر آئے چنانچہ ان دونوں نے خضر کو پایا اور پھر ان کا وہی قصہ ہوا جو اللہ نے (سورۃ کہف میں) بیان کیا۔
Narrated Ibn 'Abbas: That he differed with Al-Hurr bin Qais bin Hisn Al-Fazari about the companion of Moses, (i.e., whether he was Kha,dir or not). Ubai bin Ka'b Al-Ansari passed by them and Ibn 'Abbas called him saying, 'My friend (Hur) and I have differed about Moses' Companion whom Moses asked the way to meet. Did you hear Allah's Apostle mentioning anything about him?" Ubai said, "Yes, I heard Allah's Apostle saying, "While Moses was sitting in the company of some Israelites a man came to him and asked, 'Do you know Someone who is more learned than you (Moses)?' Moses said, 'No.' So Allah sent the Divine inspiration to Moses:-- 'Yes, Our Slave Khadir is more learned than you' Moses asked Allah how to meet him ( Khadir) So Allah made the fish as a sign for him and it was said to him, 'When you lose the fish, go back (to the place where you lose it) and you will meet him.' So Moses went on looking for the sign of the fish in the sea. The boy servant of Moses (who was accompanying him) said to him, 'Do you remember (what happened) when we betook ourselves to the rock? I did indeed forget to tell you (about) the fish. None but Satan made me forget to tell you about it' (18.63) Moses said: 'That is what we have been seeking." Sa they went back retracing their footsteps. (18.64). So they both found Kadir (there) and then happened what Allah mentioned about them (in the Quran)!' (See 18.60-82)
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَنْزِلُ غَدًا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِخَيْفِ بَنِي کِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَی الْکُفْرِ يُرِيدُ الْمُحَصَّبَ-
ابوالیمان، شعیب، زہری، حضرت ابوہریرہ، ابوالیمان، شعیب، زہری، (دوسری سند) احمد بن صالح، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ ہم انشاء اللہ کل خیف بنی کنانہ میں اتریں گے جہاں انہوں نے کفر پر قسمیں کھائی تھیں، اس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقصد محصب (ایک مقام کا نام ہے) تھا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "If Allah will, tomorrow we will encamp in Khaif Bani Kinana, the place where the pagans took the oath of Kufr (disbelief) against the Prophet. He meant Al-Muhassab. (See Hadith No. 659, Vol. 2)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ حَاصَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الطَّائِفِ فَلَمْ يَفْتَحْهَا فَقَالَ إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَائَ اللَّهُ فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ نَقْفُلُ وَلَمْ نَفْتَحْ قَالَ فَاغْدُوا عَلَی الْقِتَالِ فَغَدَوْا فَأَصَابَتْهُمْ جِرَاحَاتٌ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَائَ اللَّهُ فَکَأَنَّ ذَلِکَ أَعْجَبَهُمْ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عبداللہ بن محمد، ابن عیینہ، عمرو، ابوالعباس، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل طائف کا محاصرہ کیا لیکن اس کو فتح نہیں کیا تو آپ نے فرمایا ہم انشاء اللہ کل لوٹ جائیں گے، تو مسلمانوں نے کہا کیا بغیر فتح کیے ہوئے، ہم لوگ واپس ہو جائیں گے؟ آپ نے فرمایا کہ پھر کل صبح کو جنگ کرو چنانچہ صبح کو ان لوگوں نے جنگ کی اور بہت سے مسلمان زخمی ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کل ہم انشاء اللہ واپس ہو جائیں گے، اس سے مسلمانوں کو خوشی ہوئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرادیئے۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar: The Prophet besieged the people of Ta'if, but he did not conquer it. He said, "Tomorrow, if Allah will, we will return home. On this the Muslims said, "Then we return without conquering it?" He said, 'Then carry on fighting tomorrow." The next day many of them were injured. The Prophet said, "If Allah will, we will return home tomorrow." It seemed that statement pleased them whereupon Allah's Apostle smiled.