مسلمانوں سے بے وفائی کرنے والے مشرکین کو کیا معاف کر دیا جائے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا فُتِحَتْ خَيْبَرُ أُهْدِيَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْمَعُوا إِلَيَّ مَنْ کَانَ هَا هُنَا مِنْ يَهُودَ فَجُمِعُوا لَهُ فَقَالَ إِنِّي سَائِلُکُمْ عَنْ شَيْئٍ فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْهُ فَقَالُوا نَعَمْ قَالَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَبُوکُمْ قَالُوا فُلَانٌ فَقَالَ کَذَبْتُمْ بَلْ أَبُوکُمْ فُلَانٌ قَالُوا صَدَقْتَ قَالَ فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْئٍ إِنْ سَأَلْتُ عَنْهُ فَقَالُوا نَعَمْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ وَإِنْ کَذَبْنَا عَرَفْتَ کَذِبَنَا کَمَا عَرَفْتَهُ فِي أَبِينَا فَقَالَ لَهُمْ مَنْ أَهْلُ النَّارِ قَالُوا نَکُونُ فِيهَا يَسِيرًا ثُمَّ تَخْلُفُونَا فِيهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْسَئُوا فِيهَا وَاللَّهِ لَا نَخْلُفُکُمْ فِيهَا أَبَدًا ثُمَّ قَالَ هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْئٍ إِنْ سَأَلْتُکُمْ عَنْهُ فَقَالُوا نَعَمْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ قَالَ هَلْ جَعَلْتُمْ فِي هَذِهِ الشَّاةِ سُمًّا قَالُوا نَعَمْ قَالَ مَا حَمَلَکُمْ عَلَی ذَلِکَ قَالُوا أَرَدْنَا إِنْ کُنْتَ کَاذِبًا نَسْتَرِيحُ وَإِنْ کُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّکَ-
عبداللہ بن یوسف لیث سعید حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب خیبر فتح ہوا تو ایک زہر آلودہ پکی ہوئی بکری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بطور ہدیہ پیش کی گئی تو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہاں جتنے یہودی ہیں ان سب کو جمع کرلو جب وہ سب آپ کے سامنے جمع کر لئے گئے تو آپ نے فرمایا کہ میں تم سے ایک بات پوچھتا ہوں کیا تم سچ سچ بتاؤ گے؟ پھر ان لوگوں کے جی ہاں کہنے پر آپ نے دریافت فرمایا کہ تمہارے باپ کا نام کیا ہے انہوں نے کہا فلانا تو آپ نے فرمایا کہ تم جھوٹ کہہ رہے ہو بلکہ تمہارا باپ تو فلاں آدمی ہے اس پر انہوں نے جواب دیا آپ سچ فرماتے ہیں اس کے بعد آپ نے فرمایا اگر میں تم سے کوئی بات پوچھوں تو تم سچ سچ بتاؤگے تو ان لوگوں نے جواب دیا جی ہاں اے ابوالقاسم اگر ہم جھوٹ کہیں گے تو آپ ہمارا جھوٹ پہچان لیں گے جیسا کہ ابھی آپ نے ہمارے باپ کے نام کی بابت پہچان لیا ہے تو آپ نے فرمایا بتاؤ دوزخی کون لوگ ہیں انہوں نے کہا ہم لوگ تو دوزخ میں تھوڑے ہی دنوں ٹھہریں گے اور ہمارے بعد تم اس میں ہماری جانشینی کروگے تو سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس میں ذلیل و خوار رہو گے اور اللہ کی قسم!ہم دوزخ میں کبھی تمہاری جانشینی نہیں کریں گے اس کے بعد پھر آپ نے فرمایا کہ اگر میں تم سے ایک بات اور پوچھوں تو کیا تم سچ بتاؤ گے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! اے ابوالقاسم آپ نے فرمایا کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا انہوں نے کہا جی ہاں! تو آپ نے فرمایا تم کو اس بات پر کس نے آمادہ کیا تھا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے یہ چاہا تھا کہ اگر آپ جھوٹے ہیں تو ہم کو آپ سے چھٹکارا مل جائے گا اور ہم آرام سے رہیں گے اور اگر آپ واقعی اللہ کے نبی اور رسول ہیں تو زہر آپ کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچائے گا۔
Narrated Abu Huraira: When Khaibar was conquered, a roasted poisoned sheep was presented to the Prophets as a gift (by the Jews). The Prophet ordered, "Let all the Jews who have been here, be assembled before me." The Jews were collected and the Prophet said (to them), "I am going to ask you a question. Will you tell the truth?'' They said, "Yes.' The Prophet asked, "Who is your father?" They replied, "So-and-so." He said, "You have told a ie; your father is so-and-so." They said, "You are right." He siad, "Will you now tell me the truth, if I ask you about something?" They replied, "Yes, O AbuAl-Qasim; and if we should tell a lie, you can realize our lie as you have done regarding our father." On that he asked, "Who are the people of the (Hell) Fire?" They said, "We shall remain in the (Hell) Fire for a short period, and after that you will replace us." The Prophet said, "You may be cursed and humiliated in it! By Allah, we shall never replace you in it.'' Then he asked, "Will you now tell me the truth if I ask you a question?" They said, "Yes, O Ab Li-AI-Qasim." He asked, "Have you poisoned this sheep?" They said, "Yes." He asked, "What made you do so?" They said, "We wanted to know if you were a liar in which case we would get rid of you, and if you are a prophet then the poison would not harm you."