مریض کس حد تک کی بیماری میں حاضر باجماعت ہو

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ قَالَ کُنَّا عِنْدَ عَائِشَةَ فَذَکَرْنَا الْمُوَاظَبَةَ عَلَی الصَّلَاةِ وَالتَّعْظِيمَ لَهَا قَالَتْ لَمَّا مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَأُذِّنَ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِکَ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ وَأَعَادَ فَأَعَادُوا لَهُ فَأَعَادَ الثَّالِثَةَ فَقَالَ إِنَّکُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَخَرَجَ أَبُو بَکْرٍ فَصَلَّی فَوَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ يُهَادَی بَيْنَ رَجُلَيْنِ کَأَنِّي أَنْظُرُ رِجْلَيْهِ تَخُطَّانِ مِنْ الْوَجَعِ فَأَرَادَ أَبُو بَکْرٍ أَنْ يَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَکَانَکَ ثُمَّ أُتِيَ بِهِ حَتَّی جَلَسَ إِلَی جَنْبِهِ قِيلَ لِلْأَعْمَشِ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي بِصَلَاتِهِ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَکْرٍ فَقَالَ بِرَأْسِهِ نَعَمْ رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ بَعْضَهُ وَزَادَ أَبُو مُعَاوِيَةَ جَلَسَ عَنْ يَسَارِ أَبِي بَکْرٍ فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا-
عمرو بن حفص، حفص بن غیاث، اعمش، ابراہیم اسود روایت کرتے ہیں کہ ہم عائشہ کے پاس بیٹھے ہوئے نماز کی پانبدی اور اس کی بزرگی کا بیان کر رہے تھے تو انہوں نے کہا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے مرض میں جس میں آپ نے وفات پائی مبتلا ہوئے اور نماز کا وقت آیا اور اذان ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہہ دو کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں آپ سے عرض کیا گیا کہ ابوبکر نرم دل آدمی ہیں جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو شدت غم سے وہ نماز نہ پڑھا سکیں گے دوبارہ پھر آپ نے فرمایا پھر لوگوں نے وہی عرض کیا سہ بارہ آپ نے فرمایا اور فرمایا کہ تم یوسف کو گھیرے میں لینے والی عورتوں کی طرح معلوم ہوتی ہو ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں چنانچہ کہہ دیا گیا ابوبکر نماز پڑھانے چلے اتنے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے آپ میں سہارا لے کر نکلے گویا میں اب بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں پیروں کی طرف دیکھ رہی ہوں کہ سبب ضعف مرض کے زمین پر گھسٹتے جاتے تھے پس ابوبکر نے چاہا کہ پیچھے ہٹ جائیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اشارہ کیا کہ تم اپنی جگہ پر رہو پھر آپ لائے گئے یہاں تک کہ ابوبکر کے پہلو میں آپ بیٹھ گئے اعمش سے پوچھا گیا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور ابوبکر آپ کی نماز کی اقتدا کرتے تھے اور لوگ ابوبکر کی نماز کی اقتدا کرتے تھے تو اعمش نے اپنے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں اور ابومعاویہ نے اتنے لفظ زیادہ روایت کئے کہ ابوبکر آپ کے بائیں جانب بیٹھ گئے اور ابوبکر کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تھے۔
Narrated Al-Aswad: "We were with 'Aisha discussing the regularity of offering the prayer and dignifying it. She said, 'When Allah's Apostle fell sick with the fatal illness and when the time of prayer became due and Adhan was pronounced, he said, 'Tell Abu Bakr to lead the people in prayer.' He was told that Abu Bakr was a soft-hearted man and would not be able to lead the prayer in his place. The Prophet gave the same order again but he was given the same reply. He gave the order for the third time and said, 'You (women) are the companions of Joseph. Tell Abu Bakr to lead the prayer.' So Abu Bakr came out to lead the prayer. In the meantime the condition of the Prophet improved a bit and he came out with the help of two men one on each side. As if I was observing his legs dragging on the ground owing to the disease. Abu Bakr wanted to retreat but the Prophet beckoned him to remain at his place and the Prophet was brought till he sat beside Abu Bakr." Al-A'mash was asked, "Was the Prophet praying and Abu Bakr following him, and were the people following Abu Bakr in that prayer?" Al-A'mash replied in the affirmative with a nod of his head. Abu Muawiya said, "The Prophet was sitting on the left side of Abu Bakr who was praying while standing."
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي فَأَذِنَّ لَهُ فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ الْأَرْضَ وَکَانَ بَيْنَ الْعَبَّاسِ وَرَجُلٍ آخَرَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا قَالَتْ عَائِشَةُ فَقَالَ لِي وَهَلْ تَدْرِي مَنْ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ قُلْتُ لَا قَالَ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ-
ابراہیم بن موسی، ہشام بن یوسف، معمر، زہری، عیبد اللہ بن عبداللہ ، حضرت عائشہ روایت کرتی ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیمار ہوئے اور مرض آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بڑھ گیا تو آپ نے اپنی بیبیوں سے اجازت مانگی کہ میرے گھر میں آپ کی تیماداری کی جائے سب نے اجازت دے دی پس آپ دو آدمیوں کے درمیان سہارا لیکر نکلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں پیر زمین پر گھسٹتے جاتے تھے اور آپ عباس کے اور ایک اور شخص کے درمیان میں سہارا لگائے ہوئے تھے عبیداللہ کہتے ہیں کہ مجھ سے جو کچھ حضرت عائشہ نے بیان کیا تھا اس کا ذکر ابن عباس سے کیا انہوں نے کہا تم جانتے ہو کہ وہ دوسرا شخص کون تھا جس کا نام حضرت عائشہ نے نہیں لیا؟ میں نے کہا نہیں انہوں نے کہ وہ علی بن ابی طالب تھے۔
Narrated 'Aisha: "When the Prophet became seriously ill and his disease became aggravated he asked for permission from his wives to be nursed in my house and he was allowed. He came out with the help of two men and his legs were dragging on the ground. He was between Al-Abbas and another man." 'Ubaid Ullah said, "I told Ibn 'Abbas what 'Aisha had narrated and he said, 'Do you know who was the (second) man whose name 'Aisha did not mention'" I said, 'No.' Ibn 'Abbas said, 'He was 'Ali Ibn Abi Talib.' "