مدینہ کے حرم کا بیان۔

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَحْوَلُ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مِنْ کَذَا إِلَی کَذَا لَا يُقْطَعُ شَجَرُهَا وَلَا يُحْدَثُ فِيهَا حَدَثٌ مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ-
ابوالنعمان، ثابت بن یزید، عاصم، ابوعبدالرحمن احول، انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ مدینہ یہاں سے وہاں تک حرم ہے، اس کا درخت نہ کاٹا جائے اور نہ اس میں کوئی بدعت کی جائے، جس نے اس میں کوئی بدعت کی، تو اس پر اللہ فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔
Narrated Anas: The Prophet said, "Medina is a sanctuary from that place to that. Its trees should not be cut and no heresy should be innovated nor any sin should be committed in it, and whoever innovates in it an heresy or commits sins (bad deeds), then he will incur the curse of Allah, the angels, and all the people." (See Hadith No. 409, Vol 9).
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَأَمَرَ بِبِنَائِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي فَقَالُوا لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَی اللَّهِ فَأَمَرَ بِقُبُورِ الْمُشْرِکِينَ فَنُبِشَتْ ثُمَّ بِالْخِرَبِ فَسُوِّيَتْ وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ-
ابومعمر، عبدالوارث، ابوالتیاح، انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں پہنچے اور مسجد بنانے کا حکم دیا تو فرمایا اے بنی نجار مجھ سے زمین کی قیمت لے لو، انہوں نے کہا کہ اس کی قیمت ہم صرف اللہ سے لیں گے، پھر مشرکین کی قبروں کو کھودنے کا حکم دیا تو وہ کھودی گئیں، پھر ویرانے کے متعلق حکم دیا تو اس کو ہموار کیا اور درختوں کے کاٹنے کا حکم دیا تو وہ کاٹ ڈالے گئے اور مسجد کے قبلہ کی سمت میں صف کے طور پر رکھ دئے گئے۔
Narrated Anas: The Prophet came to Medina and ordered a mosque to be built and said, "O Bani Najjar! Suggest to me the price (of your land)." They said, "We do not want its price except from Allah" (i.e. they wished for a reward from Allah for giving up their land freely). So, the Prophet ordered the graves of the pagans to be dug out and the land to be levelled, and the date-palm trees to be cut down. The cut date-palms were fixed in the direction of the Qibla of the mosque.
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حُرِّمَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ عَلَی لِسَانِي قَالَ وَأَتَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي حَارِثَةَ فَقَالَ أَرَاکُمْ يَا بَنِي حَارِثَةَ قَدْ خَرَجْتُمْ مِنْ الْحَرَمِ ثُمَّ الْتَفَتَ فَقَالَ بَلْ أَنْتُمْ فِيهِ-
اسمعیل بن عبداللہ ، برادر اسماعیل، (عبدالحمید) سلیمان، عبیداللہ ، سعید مقبری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے سنگلاخ میدانوں کا درمیانی مقام میری زبان سے حرام کیا گیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنی حارثہ کے پاس آئے تو فرمایا کہ اے بنی حارثہ میں سمجھتا ہوں کہ تم حرم کے باہر ہوگئے، پھر آپ نے ادھر ادھر دیکھا تو فرمایا کہ نہیں تم حرم کے اندر ہو۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "I have made Medina a sanctuary between its two (Harrat) mountains." The Prophet went to the tribe of Bani Haritha and said (to them), "I see that you have gone out of the sanctuary," but looking around, he added, "No, you are inside the sanctuary."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا عِنْدَنَا شَيْئٌ إِلَّا کِتَابُ اللَّهِ وَهَذِهِ الصَّحِيفَةُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَائِرٍ إِلَی کَذَا مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا أَوْ آوَی مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ وَقَالَ ذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ وَمَنْ تَوَلَّی قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ-
محمد بن بشار، عبدالرحمن، سفیان، اعمش، ابراہیم تیمی اپنے والد سے وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا میرے پاس تو صرف اللہ کی کتاب اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ صحیفہ ہے (جس میں لکھا ہے) مدینہ عائر سے لے کر فلاں فلاں مقامات تک حرم ہے جو شخص اس جگہ میں کوئی بات نکالے یا کسی بدعتی کو پناہ دے تو اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت اور فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ اس کی فرض عبادت مقبول ہے اور نہ نفل اور آپ نے فرمایا مسلمانوں کا ذمہ ایک ہے جو شخص کسی مسلمان کا عہد توڑے، اس پر اللہ اور فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ تو اس کی فرض عبادت مقبول ہوگی اور نہ نفل اور جو شخص اپنے مالک کی اجازت کے بغیر کسی قوم سے سوالات کرے تو اس پر اللہ تعالیٰ اور اس کے تمام فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اس کی نہ تو کوئی فرض عبادت مقبول ہوگی اور نہ نفل عبادت۔
Narrated 'Ali: We have nothing except the Book of Allah and this written paper from the Prophet (where-in is written:) Medina is a sanctuary from the 'Air Mountain to such and such a place, and whoever innovates in it an heresy or commits a sin, or gives shelter to such an innovator in it will incur the curse of Allah, the angels, and all the people, none of his compulsory or optional good deeds of worship will be accepted. And the asylum (of protection) granted by any Muslim is to be secured (respected) by all the other Muslims; and whoever betrays a Muslim in this respect incurs the curse of Allah, the angels, and all the people, and none of his compulsory or optional good deeds of worship will be accepted, and whoever (freed slave) befriends (take as masters) other than his manumitters without their permission incurs the curse of Allah, the angels, and all the people, and none of his compulsory or optional good deeds of worship will be accepted.