محرم شکار کو دیکھ کر ہنسیں اور غیر محرم سمجھ جائے۔

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ يَحْيَی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ قَالَ انْطَلَقْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ أُحْرِمْ فَأُنْبِئْنَا بِعَدُوٍّ بِغَيْقَةَ فَتَوَجَّهْنَا نَحْوَهُمْ فَبَصُرَ أَصْحَابِي بِحِمَارِ وَحْشٍ فَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَضْحَکُ إِلَی بَعْضٍ فَنَظَرْتُ فَرَأَيْتُهُ فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ الْفَرَسَ فَطَعَنْتُهُ فَأَثْبَتُّهُ فَاسْتَعَنْتُهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي فَأَکَلْنَا مِنْهُ ثُمَّ لَحِقْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ عَلَيْهِ شَأْوًا فَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَقُلْتُ أَيْنَ تَرَکْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تَرَکْتُهُ بِتَعْهَنَ وَهُوَ قَائِلٌ السُّقْيَا فَلَحِقْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَصْحَابَکَ أَرْسَلُوا يَقْرَئُونَ عَلَيْکَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَبَرَکَاتِهِ وَإِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يَقْتَطِعَهُمْ الْعَدُوُّ دُونَکَ فَانْظُرْهُمْ فَفَعَلَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا اصَّدْنَا حِمَارَ وَحْشٍ وَإِنَّ عِنْدَنَا فَاضِلَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ کُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ-
سعید بن ربیع، علی بن مبارک، یحیی، عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد کے متعلق روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم لوگ حدیبیہ کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے آپ کے صحابہ نے احرام باندھا لیکن میں نے احرام نہیں باندھا ہم کو معلوم ہوا کہ غیقہ میں دشمن موجود ہے تو ہم ان کی طرف متوجہ ہوئے، ہمارے ساتھیوں نے ایک گورخر کو دیکھا ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے میں نے نگاہ اٹھائی تو گورخر دیکھا تو میں نے اس کو نیزہ مارا اور چبھو کر چھوڑ دیا اور ان لوگوں سے مدد چاہی ان لوگوں نے انکار کردیا ہم نے اس کا گوشت کھایا پھر میں رسول اللہ سے ملا ہم ڈر رہے تھے کہ کہیں آپ سے جدا نہ ہوجائیں، چنانچہ میں اپنے گھوڑے کو کبھی تیز کبھی آہستہ دوڑاتا ہوا چلا، وسط شب میں بنی غفار کے ایک شخص سے ملاقات ہوئی میں نے اس سے پوچھا تو نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کہاں چھوڑا؟ اس نے بتایا کہ تعہن میں چھوڑا آپ سقیا میں قیلولہ کرنے کا ارادہ کر رہے تھے، چنانچہ میں رسول اللہ سے آ کر ملا اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ کے صحابہ آپ کی خدمت میں سلام عرض کر رہے ہیں اور وہ ڈر رہے ہیں کہ کہیں دشمن آپ کے اور ان کے درمیان حائل نہ ہوجائیں اس لئے آپ ان لوگوں کا انتظار کریں اس لئے آپ نے انتظار کیا، پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم نے ایک گورخر شکار کیا ہے اور ہمارے پاس اس کا کچھ بچا ہوا گوشت ہے، رسول اللہ نے اپنے صحابہ کو فرمایا کہ اس کو کھاؤ حالانکہ وہ لوگ احرام باندھے ہوئے تھے۔
Narrated 'Abdullah bin Abu Qatada: That his father said "We proceeded with the Prophet in the year of Al-Hudaibiya and his companions assumed Ihram but I did not. We were informed that some enemies were at Ghaiqa and so we went on towards them. My companions saw an onager and some of them started laughing among themselves. I looked and saw it. I chased it with my horse and stabbed and caught it. I wanted some help from my companions but they refused. (I slaughtered it all alone). We all ate from it (i.e. its meat). Then I followed Allah's Apostle lest we should be left behind. At times I urged my horse to run at a galloping speed and at other times at an ordinary slow speed. On the way I met a man from the tribe of Bani Ghifar at midnight. I asked him where he had left Allah's Apostle . The man replied that he had left the Prophet at a place called Ta'hun and he had the intention of having the midday rest at As-Suqya. So, I followed Allah's Apostle till I reached him and said, "O Allah's Apostle! I have been sent by my companions who send you their greetings and compliments and ask for Allah's Mercy and Blessings upon you. They were afraid lest the enemy might intervene between you and them; so please wait for them." So he did. Then I said, "O Allah's Apostle! We have hunted an onager and have some of it (i.e. its meat) left over." Allah's Apostle told his companions to eat the meat although all of them were in a state of Ihram."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ کَيْسَانَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ نَافِعٍ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقَاحَةِ مِنْ الْمَدِينَةِ عَلَی ثَلَاثٍ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ کَيْسَانَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقَاحَةِ وَمِنَّا الْمُحْرِمُ وَمِنَّا غَيْرُ الْمُحْرِمِ فَرَأَيْتُ أَصْحَابِي يَتَرَائَوْنَ شَيْئًا فَنَظَرْتُ فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ يَعْنِي وَقَعَ سَوْطُهُ فَقَالُوا لَا نُعِينُکَ عَلَيْهِ بِشَيْئٍ إِنَّا مُحْرِمُونَ فَتَنَاوَلْتُهُ فَأَخَذْتُهُ ثُمَّ أَتَيْتُ الْحِمَارَ مِنْ وَرَائِ أَکَمَةٍ فَعَقَرْتُهُ فَأَتَيْتُ بِهِ أَصْحَابِي فَقَالَ بَعْضُهُمْ کُلُوا وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا تَأْکُلُوا فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ أَمَامَنَا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ کُلُوهُ حَلَالٌ قَالَ لَنَا عَمْرٌو اذْهَبُوا إِلَی صَالِحٍ فَسَلُوهُ عَنْ هَذَا وَغَيْرِهِ وَقَدِمَ عَلَيْنَا هَهنا-
عبداللہ بن محمد، سفیان، صالح بن کیسان، ابومحمد، نافع، ابوقتادہ کے غلام ابوقتادہ سے روایت کرتے ہیں کہ ابوقتادہ نے بیان کیا کہ ہم لوگ قاصہ میں مدینہ سے تین میل کی مسافت پر تھے، ح، دوسری سند علی بن عبداللہ ، سفیان، صالح بن کیسان، ابومحمد، ابوقتادہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قاصہ میں تھے ہم میں سے بعض احرام باندھے ہوئے تھے اور بعض غیر محرم تھے میں نے اپنے ساتھیوں کو دیکھا کہ ایک دوسرے کو کوئی چیز دکھا رہے ہیں میں نے ایک گورخر کو دیکھا کوڑا اور نیزہ کے ساتھ سوار ہو کر اسکی طرف چلا تو کوڑا گرگیا، لوگوں نے کہا کہ ہم تمہاری کوئی مدد نہیں کریں گے اس لئے کہ ہم حالت احرام میں ہیں، میں نے خود اس کو پکڑ کر اٹھایا پھر میں اکیلے اسکے عقب سے اس گورخر کی طرف آیا اس کو زخمی کر کے اپنے ساتھیوں کے پاس لایا ان میں سے بعض نے کہا کھاؤ بعض نے کہا مت کھاؤ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور وہ ہم سے آگے تھے میں نے آپ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا کھاؤ حلال ہے سفیان کا بیان ہے کہ ہم سے عمرو بن دینار نے کہا صالح کے پاس جاؤ اور ان سے اس حدیث کے متعلق یا اس کے علاوہ دوسری حدیثوں کے متعلق پوچھو وہ یہاں آئے تھے
Narrated Abu Qatada: We were in the company of the Prophet at a place called Al-Qaha (which is at a distance of three stages of journey from Medina). Abu Qatada narrated through another group of narrators: We were in the company of the Prophet at a place called Al-Qaha and some of us had assumed Ihram while the others had not. I noticed that some of my companions were watching something, so I looked up and saw an onager. (I rode my horse and took the spear and whip) but my whip fell down (and I asked them to pick it up for me) but they said, "We will not help you by any means as we are in a state of Ihram." So, I picked up the whip myself and attacked the onager from behind a hillock and slaughtered it and brought it to my companions. Some of them said, "Eat it." While some others said, "Do not eat it." So, I went to the Prophet who was ahead of us and asked him about it, He replied, "Eat it as it is Halal (i.e. it is legal to eat it)."