مال غنیمت کے اونٹوں اور بکریوں کے ذبح کی کراہیت کا بیان

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ جَدِّهِ رَافِعٍ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ وَأَصَبْنَا إِبِلًا وَغَنَمًا وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ فَعَجِلُوا فَنَصَبُوا الْقُدُورَ فَأَمَرَ بِالْقُدُورِ فَأُکْفِئَتْ ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنْ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ وَفِي الْقَوْمِ خَيْلٌ يَسِيرَةٌ فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ فَأَهْوَی إِلَيْهِ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ فَقَالَ هَذِهِ الْبَهَائِمُ لَهَا أَوَابِدُ کَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا نَدَّ عَلَيْکُمْ فَاصْنَعُوا بِهِ هَکَذَا فَقَالَ جَدِّي إِنَّا نَرْجُو أَوْ نَخَافُ أَنْ نَلْقَی الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًی أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ فَقَالَ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُکِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَکُلْ لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُحَدِّثُکُمْ عَنْ ذَلِکَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَی الْحَبَشَةِ-
موسی بن اسماعیل ابوعوانہ سعید بن مسروق عبایہ رافع بن خدیج سے روایت کرتے ہیں کہ مقام ذوالحلیفہ میں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ قیام کیا جہاں لوگوں کو بھوک لگی اور ہم کو کچھ بکریاں ملی تھیں اور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں سے کچھ پیچھے تھے کہ انہوں نے جلدی جلدی ہانڈیاں چڑھا دیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تشریف لا کر ان ہانڈیوں کے اوندھا دینے کا حکم دیا چنانچہ وہ سب ہانڈیاں اوندھا دی گئیں اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دس بکریوں کو ایک اونٹ کے مساوی قرار دے کر مال غنیمت تقسیم فرمایا ان میں سے ایک اونٹ بھاگ گیا لوگوں کے پاس گھوڑے بہت کم تھے وہ سب اس اونٹ کے پیچھے دوڑے لیکن اس نے سب کو تھکا دیا اور پھر ایک آدمی نے اس اونٹ کو تیر مارا جس سے وہ رک گیا تو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ان جانوروں میں بھی وحشیوں کی طرح بعض وحشی جانور ہوتے ہیں پس جو کوئی اس میں سے سرکشی کرے تو تم بھی اس کے ساتھ یہی معاملہ کرو اس پر میرے دادا نے کہا ہمیں دشمن سے کل کے دن مقابلہ کا خوف ہے اور ہمارے پاس چاقو نہیں ہیں بتائیے کہ کیا ہم بانس سے ذبیحہ کرلیں تو سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو چیز جانوروں کی گردن سے خون بہادے اور ان پر بوقت ذبح اللہ کا نام لے لیا گیا ہو تو اس کو کھاؤ بشرطیکہ دانت اور ناخن سے نہ ذبح کیا گیا ہو اور اس کی اصل وجہ بھی تمہیں بتائے دیتا ہوں کہ دانت درحقیقت ہڈی ہے اور ناخن سے حبشی ذبح کا کام لیتے ہیں۔
Narrated Abaya bin Rifaa: My grandfather, Rafi said, "We were in the company of the Prophet at DhulHulaifa, and the people suffered from hunger. We got some camels and sheep (as booty) and the Prophet was still behind the people. They hurried and put the cooking pots on the fire. (When he came) he ordered that the cooking pots should be upset and then he distributed the booty (amongst the people) regarding ten sheep as equal to one camel then a camel fled and the people chased it till they got tired, as they had a few horses (for chasing it). So a man threw an arrow at it and caused it to stop (with Allah's Permission). On that the Prophet said, 'Some of these animals behave like wild beasts, so, if any animal flee from you, deal with it in the same way." My grandfather asked (the Prophet ), "We hope (or are afraid) that we may meet the enemy tomorrow and we have no knives. Can we slaughter our animals with canes?" Allah's Apostle replied, "If the instrument used for killing causes the animal to bleed profusely and if Allah's Name is mentioned on killing it, then eat its meat (i.e. it is lawful) but won't use a tooth or a nail and I am telling you the reason: A tooth is a bone (and slaughtering with a bone is forbidden ), and a nail is the slaughtering instrument of the Ethiopians."