لوگوں کے غلبہ سے پناہ مانگنے کا بیان

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَلْحَةَ الْتَمِسْ لَنَا غُلَامًا مِنْ غِلْمَانِکُمْ يَخْدُمُنِي فَخَرَجَ بِي أَبُو طَلْحَةَ يُرْدِفُنِي وَرَائَهُ فَکُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلَّمَا نَزَلَ فَکُنْتُ أَسْمَعُهُ يُکْثِرُ أَنْ يَقُولَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ فَلَمْ أَزَلْ أَخْدُمُهُ حَتَّی أَقْبَلْنَا مِنْ خَيْبَرَ وَأَقْبَلَ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ قَدْ حَازَهَا فَکُنْتُ أَرَاهُ يُحَوِّي وَرَائَهُ بِعَبَائَةٍ أَوْ کِسَائٍ ثُمَّ يُرْدِفُهَا وَرَائَهُ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالصَّهْبَائِ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَدَعَوْتُ رِجَالًا فَأَکَلُوا وَکَانَ ذَلِکَ بِنَائَهُ بِهَا ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّی إِذَا بَدَا لَهُ أُحُدٌ قَالَ هَذَا جُبَيْلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَی الْمَدِينَةِ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ جَبَلَيْهَا مِثْلَ مَا حَرَّمَ بِهِ إِبْرَاهِيمُ مَکَّةَ اللَّهُمَّ بَارِکْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ-
قتیبہ بن سعید، اسماعیل بن جعفر، عمرو بن ابی عمر، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا، اپنے لڑکوں میں سے ایک لڑکا میری خدمت کے لئے دیدو چنانچہ ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھ کو اپنے پیچھے سوار کرکے لے گئے چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت کرنے لگا جب بھی آپ اترتے، تو آپ کو اکثر یہ فرماتے ہوئے سنتا کہ اللھم انی اعوذبک من الھم والحزن والعجز والکسل والبخل والجبن وضلو الدین وغلبۃ الرجال میں برابر آپ کی خدمت میں رہا یہاں تک کہ ہم جب خیبر سے واپس ہوئے تو آپ نے صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنت حیی کو ساتھ لے کر جن سے نکاح کیا تھا میں آپ کو دیکھ رہا تھا، کہ اپنی چادر یا کمبل کا پردہ کرکے اپنے پیچھے ان کو سوار کرلیتے تھے، یہاں تک کہ ہم جب مقام صہباء میں پہنچے، تو آپ نے حیس تیار کرا کر اس کو دسترخوان پر رکھوایا، پھر مجھے بھیجا، تو میں لوگوں کو بلا کر لے آیا لوگوں نے کھانا کھایا، یہ ولیمہ کی دعوت تھی، پھر وہاں سے آگے بڑھے یہاں تک کہ جب احد پہاڑ نظر آیا، تو فرمایا یہ وہ پہاڑ ہے جو مجھ سے محبت رکھتا ہے، اور ہم بھی اسے محبوب رکھتے ہیں جب مدینہ کے قریب پہنچے، تو فرمایا، یا اللہ میں اس کے دونوں پہاڑوں کے درمیان کی زمین کو حرام قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرام قرار دیا تھا اے اللہ مدینہ والوں کو ان کے مد میں، اور ان کے صاع میں برکت عطا فرما۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet said to Abu Talha, "Choose one of your boys to serve me." So Abu Talha took me (to serve the Prophet ) by giving me a ride behind him (on his camel). So I used to serve Allah's Apostle whenever he stayed somewhere. I used to hear him saying, "O Allah! I seek refuge with you (Allah) from (worries) care and grief, from incapacity and laziness, from miserliness and cowardice, from being heavily in debt and from being overpowered by other men." I kept on serving him till he returned from (the battle of) Khaibar. He then brought Safiya, the daughter of Huyay whom he had got (from the booty). I saw him making a kind of cushion with a cloak or a garment for her. He then let her ride behind him. When we reached a place called As-Sahba', he prepared (a special meal called) Hais, and asked me to invite the men who (came and) ate, and that was the marriage banquet given on the consummation of his marriage to her. Then he proceeded till the mountain of Uhud appeared, whereupon he said, "This mountain loves us and we love it." When he approached Medina, he said, "O Allah! I make the land between its (i.e., Medina's) two mountains a sanctuary, as the prophet Abraham made Mecca a sanctuary. O Allah! Bless them (the people of Medina) in their Mudd and the Sa' (units of measuring)."