قصہ جنگ احد فرمایا اللہ تعالیٰ نے سورہ

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ هَذَا جِبْرِيلُ آخِذٌ بِرَأْسِ فَرَسِهِ عَلَيْهِ أَدَاةُ الْحَرْبِ-
ابراہیم بن موسی، عبدالوہاب، خالد، عکرمہ، حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں وه فرماتے ہیں که رسالت مآب صلی الله علیه وسلم نے احد کے دن فرمایا (دیکھو!) یه جبریل علیه السلام آگئے ہیں اپنے گھوڑے کا سر پکڑے اور ہتھیار لگائے ۔
Narrated Ibn Abbas: On the day of Uhud. the Prophet said, "This is Gabriel holding the head of his horse and equipped with war material.'
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَخْبَرَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ عَدِيٍّ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ حَيْوَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی قَتْلَی أُحُدٍ بَعْدَ ثَمَانِي سِنِينَ کَالْمُوَدِّعِ لِلْأَحْيَائِ وَالْأَمْوَاتِ ثُمَّ طَلَعَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ إِنِّي بَيْنَ أَيْدِيکُمْ فَرَطٌ وَأَنَا عَلَيْکُمْ شَهِيدٌ وَإِنَّ مَوْعِدَکُمْ الْحَوْضُ وَإِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَيْهِ مِنْ مَقَامِي هَذَا وَإِنِّي لَسْتُ أَخْشَی عَلَيْکُمْ أَنْ تُشْرِکُوا وَلَکِنِّي أَخْشَی عَلَيْکُمْ الدُّنْيَا أَنْ تَنَافَسُوهَا قَالَ فَکَانَتْ آخِرَ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن عبدالرحیم، زکریا بن عدی، عبداللہ بن مبارک، حیوہ، یزید بن ابی حبیب، ابوالخیر، حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ برس کے بعد احد کے شہیدوں پر اس طرح نماز پڑھی جیسے کوئی زندوں اور مردوں کو رخصت کرتا ہے پھر واپس آکر منبر پر تشریف لے گئے اور ارشاد فرمایا کہ میں تمہارا پیش خیمہ ہوں تمہارے اعمال کا گواہ ہوں اور میری اور تمہاری ملاقات حوض کوثر پر ہوگی اور میں تو اسی جگہ سے حوض کو ثر کو دیکھ رہا ہوں مجھے اس کا ڈر بالکل نہیں ہے کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے البتہ میں اس بات کا اندیشہ کرتا ہوں کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے دنیا کے مزوں میں پڑ کر رشک و حسد نہ کرنے لگو عقبہ کہتے ہیں کہ میرا دنیا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ آخری بار دیکھنا تھا۔
Narrated Uqba bin Amir: Allah's Apostle offered the funeral prayers of the martyrs of Uhud eight years after (their death), as if bidding farewell to the living and the dead, then he ascended the pulpit and said, "I am your predecessor before you, and I am a witness on you, and your promised place to meet me will be Al-Haud (i.e. the Tank) (on the Day of Resurrection), and I am (now) looking at it from this place of mine. I am not afraid that you will worship others besides Allah, but I am afraid that worldly life will tempt you and cause you to compete with each other for it." That was the last look which I cast on Allah's Apostle.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَقِينَا الْمُشْرِکِينَ يَوْمَئِذٍ وَأَجْلَسَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا مِنْ الرُّمَاةِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ وَقَالَ لَا تَبْرَحُوا إِنْ رَأَيْتُمُونَا ظَهَرْنَا عَلَيْهِمْ فَلَا تَبْرَحُوا وَإِنْ رَأَيْتُمُوهُمْ ظَهَرُوا عَلَيْنَا فَلَا تُعِينُونَا فَلَمَّا لَقِينَا هَرَبُوا حَتَّی رَأَيْتُ النِّسَائَ يَشْتَدِدْنَ فِي الْجَبَلِ رَفَعْنَ عَنْ سُوقِهِنَّ قَدْ بَدَتْ خَلَاخِلُهُنَّ فَأَخَذُوا يَقُولُونَ الْغَنِيمَةَ الْغَنِيمَةَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ عَهِدَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تَبْرَحُوا فَأَبَوْا فَلَمَّا أَبَوْا صُرِفَ وُجُوهُهُمْ فَأُصِيبَ سَبْعُونَ قَتِيلًا وَأَشْرَفَ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ فَقَالَ لَا تُجِيبُوهُ فَقَالَ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ قَالَ لَا تُجِيبُوهُ فَقَالَ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ إِنَّ هَؤُلَائِ قُتِلُوا فَلَوْ کَانُوا أَحْيَائً لَأَجَابُوا فَلَمْ يَمْلِکْ عُمَرُ نَفْسَهُ فَقَالَ کَذَبْتَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ أَبْقَی اللَّهُ عَلَيْکَ مَا يُخْزِيکَ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ اعْلُ هُبَلُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجِيبُوهُ قَالُوا مَا نَقُولُ قَالَ قُولُوا اللَّهُ أَعْلَی وَأَجَلُّ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ لَنَا الْعُزَّی وَلَا عُزَّی لَکُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجِيبُوهُ قَالُوا مَا نَقُولُ قَالَ قُولُوا اللَّهُ مَوْلَانَا وَلَا مَوْلَی لَکُمْ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ وَالْحَرْبُ سِجَالٌ وَتَجِدُونَ مُثْلَةً لَمْ آمُرْ بِهَا وَلَمْ تَسُؤْنِي-
عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، ابواسحاق، حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا ہے کہ احد کے دن جب مشرکوں کے مقابلہ پر گئے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تیر اندازوں کی ایک جماعت پر عبداللہ بن جبیر کو سردار مقرر فرما کر ان سے فرمایا تم کو اس جگہ سے کسی حال میں نہ سرکنا چاہئے تم ہم کو غالب دیکھو یا مغلوب اور ہماری مدد کے لئے بھی نہ آنا غرض جب ہماری اور کافروں کی ٹکر ہوئی تو وہ میدان چھوڑ کر بھاگنے لگے میں نے ان کی عورتوں کو دیکھا کہ پنڈلیاں کھولے اور پائنچے چڑھائی پہاڑ پر بھاگ رہی ہیں اور ان کی پازیبیں چمک رہی ہیں۔ عبداللہ بن جبیر کے ساتھیوں نے کہا دوڑو اور مال غنیمت لوٹو، عبداللہ نے منع کیا کہ دیکھو! حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت کی ہے کہ کسی حال میں اپنی جگہ مت چھوڑنا مگر کسی نے نہ مانا آخر مسلمانوں کے منہ پھر گئے اور ستر (70) مسلمان شہید ہو گئے ابوسفیان نے ایک بلند جگہ پر چڑھ کر پکارا اے مسلمانو! کیا محمد زندہ ہیں! حضور نے فرمایا خاموش رہو جواب نہ دو پھر کہنے لگا اچھا ابوقحافہ کے بیٹے ابوبکر زندہ ہیں آپ نے فرمایا چپ رہو جواب مت دو پھر کہا اچھا خطاب کے بیٹے عمر زندہ ہیں پھر کہنے لگا کہ معلوم ہوتا ہے کہ سب مارے گئے اگر زندہ ہوتے تو جواب دیتے یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ضبط نہ ہو سکا اور کہنے لگے او دشمن خدا! تو جھوٹا ہے اللہ نے تجھے ذلیل کرنے کے لئے ان کو قائم رکھا ہے ابوسفیان نے نعرہ لگایا اے ہبل! تو بلند اور اونچا ہے ہماری مدد کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بھی جواب دو پوچھا کیا جواب دیں؟ آپ نے فرمایا کہو خدا بلند و بالا اور بزرگ ہے، ابوسفیان نے کہا ہمارا مدد گار عزیٰ ہے اور تمہارے پاس عزیٰ نہیں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو جواب دو پوچھا کیا جواب دیں؟ فرمایا کہو اللہ ہمارا مددگار ہے، تمہارا مددگار کوئی نہیں ابوسفیان نے کہا بدر کا بدلہ ہوگیا لڑائی ڈول کی طرح ہے ہار جیت رہتی ہے کہا تم کو میدان میں بہت سی لاشیں ملیں گی جن کے ناک کان کٹے ہوں گے میں نے یہ حکم نہیں دیا تھا اور نہ مجھے اس کا افسوس ہے۔
Narrated Al-Bara: We faced the pagans on that day (of the battle of Uhud) and the Prophet placed a batch of archers (at a special place) and appointed 'Abdullah (bin Jubair) as their commander and said, "Do not leave this place; and if you should see us conquering the enemy, do not leave this place, and if you should see them conquering us, do not (come to) help us," So, when we faced the enemy, they took to their heel till I saw their women running towards the mountain, lifting up their clothes from their legs, revealing their leg-bangles. The Muslims started saying, "The booty, the booty!" 'Abdullah bin Jubair said, "The Prophet had taken a firm promise from me not to leave this place." But his companions refused (to stay). So when they refused (to stay there), (Allah) confused them so that they could not know where to go, and they suffered seventy casualties. Abu Sufyan ascended a high place and said, "Is Muhammad present amongst the people?" The Prophet said, "Do not answer him." Abu Sufyan said, "Is the son of Abu Quhafa present among the people?" The Prophet said, "Do not answer him." Abd Sufyan said, "Is the son of Al-Khattab amongst the people?" He then added, "All these people have been killed, for, were they alive, they would have replied." On that, 'Umar could not help saying, "You are a liar, O enemy of Allah! Allah has kept what will make you unhappy." Abu Safyan said, "Superior may be Hubal!" On that the Prophet said (to his companions), "Reply to him." They asked, "What may we say?" He said, "Say: Allah is More Elevated and More Majestic!" Abu Sufyan said, "We have (the idol) Al-'Uzza, whereas you have no 'Uzza!" The Prophet said (to his companions), "Reply to him." They said, "What may we say?" The Prophet said, "Say: Allah is our Helper and you have no helper." Abu Sufyan said, "(This) day compensates for our loss at Badr and (in) the battle (the victory) is always undecided and shared in turns by the belligerents. You will see some of your dead men mutilated, but neither did I urge this action, nor am I sorry for it." Narrated Jabir: Some people took wine in the morning of the day of Uhud and were then killed as martyrs.
أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ قَالَ اصْطَبَحَ الْخَمْرَ يَوْمَ أُحُدٍ نَاسٌ ثُمَّ قُتِلُوا شُهَدَائَ-
عبداللہ بن محمد، سفیان عمرو بن دینار، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا احد کے دن ایسا معلوم ہوا کہ بعض لوگوں نے صبح کو شراب پی اور پھر جنگ میں شہید ہوئے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أُتِيَ بِطَعَامٍ وَکَانَ صَائِمًا فَقَالَ قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي کُفِّنَ فِي بُرْدَةٍ إِنْ غُطِّيَ رَأْسُهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ وَإِنْ غُطِّيَ رِجْلَاهُ بَدَا رَأْسُهُ وَأُرَاهُ قَالَ وَقُتِلَ حَمْزَةُ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي ثُمَّ بُسِطَ لَنَا مِنْ الدُّنْيَا مَا بُسِطَ أَوْ قَالَ أُعْطِينَا مِنْ الدُّنْيَا مَا أُعْطِينَا وَقَدْ خَشِينَا أَنْ تَکُونَ حَسَنَاتُنَا عُجِّلَتْ لَنَا ثُمَّ جَعَلَ يَبْکِي حَتَّی تَرَکَ الطَّعَامَ-
عبدان، عبداللہ، شعبہ، سعد بن ابراہیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف کا روزہ تھا شام کو ان کے پاس کھانا لایا گیا تو کہنے لگے مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ احد کے دن شہید ہوئے وہ مجھ سے اچھے تھے ایک چادر میں ان کو دفن کیا گیا اگر سر چھپاتے تھے تو پیر کھل جاتے تھے اور پاؤں چھپاتے تو سر کھل جاتا تھا ابراہیم کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ حمزہ بن عبدالمطلب بھی اسی دن شہید ہوئے وہ بھی مجھ سے اچھے تھے پھر ہم لوگوں کو دنیا کی فراخی دی گئی اور کیسی دی گئی ہم ڈرتے ہیں کہ کہیں ہماری نیکیوں کا ثواب جلدی ہی دنیا میں نہ مل گیا ہو اس کے بعد رونے لگے اور اتنا روئے کہ کھانا بھی نہ کھا سکے۔
Narrated Sad bin Ibrahim: A meal was brought to 'Abdur-Rahman bin 'Auf while he was fasting. He said, "Musab bin 'Umar was martyred, and he was better than I, yet he was shrouded in a Burda (i.e. a sheet) so that, if his head was covered, his feet became naked, and if his feet were covered, his head became naked." 'Abdur-Rahman added, "Hamza was martyred and he was better than 1. Then worldly wealth was bestowed upon us and we were given thereof too much. We are afraid that the reward of our deeds have been given to us in this life." 'Abdur-Rahman then started weeping so much that he left the food.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فَأَيْنَ أَنَا قَالَ فِي الْجَنَّةِ فَأَلْقَی تَمَرَاتٍ فِي يَدِهِ ثُمَّ قَاتَلَ حَتَّی قُتِلَ-
عبداللہ بن محمد، سفیان، عمرو بن دینار، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ احد کے دن ایک شخص نے حضور اکرم سے دریافت کیا کہ آپ مجھے بتائیے کہ اگر میں مارا جاؤں تو کہاں جاؤں گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہشت میں وہ سن کر ایسا ہوگیا کہ کھجوریں جو کھا رہا تھا پھینک دیں اور پھر لڑتے ہوئے شہید ہوگیا۔
Narrated Jabir bin 'Abdullah: On the day of the battle of Uhud, a man came to the Prophet and said, "Can you tell me where I will be if I should get martyred?" The Prophet replied, "In Paradise." The man threw away some dates he was carrying in his hand, and fought till he was martyred .
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَی اللَّهِ وَمِنَّا مَنْ مَضَی أَوْ ذَهَبَ لَمْ يَأْکُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا کَانَ مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ لَمْ يَتْرُکْ إِلَّا نَمِرَةً کُنَّا إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ وَإِذَا غُطِّيَ بِهَا رِجْلَاهُ خَرَجَ رَأْسُهُ فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَطُّوا بِهَا رَأْسَهُ وَاجْعَلُوا عَلَی رِجْلِهِ الْإِذْخِرَ أَوْ قَالَ أَلْقُوا عَلَی رِجْلِهِ مِنْ الْإِذْخِرِ وَمِنَّا مَنْ قَدْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا-
احمد بن یونس، زہیر، اعمش، شقیق، حضرت خباب بن ارت سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی اور محض رضائے الٰہی کے لئے اب ہمارا ثواب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہوگیا ہم میں بعض ایسے ہیں جو گزر گئے اور وہ دنیا میں کوئی بدلہ نہ پا سکے انہیں لوگوں میں مصعب بن عمیر ہیں جو احد کے دن شہید ہوئے تھے انہوں نے صرف ایک دھاری دار کملی چھوڑی جب ہم اس سے ان کا سر چھپاتے تھے تو پاؤں کھل جاتے تھے اور پاؤں چھپاتے تھے تو سر کھل جاتا تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کا سر چھپا دو اور پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دو اور ہم میں بعض ایسے ہیں کہ ان کا میوہ خوب پکا اور اس کو چن رہے ہیں۔
Narrated Khabbab bin Al-Art: We migrated in the company of Allah's Apostle, seeking Allah's Pleasure. So our reward became due and sure with Allah. Some of us have been dead without enjoying anything of their rewards (here), and one of them was Mus'ab bin 'Umar who was martyred on the day of the battle of Uhud, and did not leave anything except a Namira (i.e. a sheet in which he was shrouded). If we covered his head with it, his feet became naked, and if we covered his feet with it, his head became naked. So the Prophet said to us, "Cover his head with it and put some Idhkhir (i.e. a kind of grass) over his feet or throw Idhkhir over his feet." But some amongst us have got the fruits of their labor ripened, and they are collecting them. Narrated Anas: His uncle (Anas bin An-Nadr) was absent from the battle of Badr and he said, "I was absent from the first battle of the Prophet (i.e. Badr battle), and if Allah should let me participate in (a battle) with the Prophet, Allah will see how strongly I will fight." So he encountered the day of Uhud battle. The Muslims fled and he said, "O Allah ! I appeal to You to excuse me for what these people (i.e. the Muslims) have done, and I am clear from what the pagans have done." Then he went forward with his sword and met Sad bin Mu'adh (fleeing), and asked him, "Where are you going, O Sad? I detect a smell of Paradise before Uhud." Then he proceeded on and was martyred. No-body was able to recognize him till his sister recognized him by a mole on his body or by the tips of his fingers. He had over 80 wounds caused by stabbing, striking or shooting with arrows.
أَخْبَرَنَا حَسَّانُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ عَمَّهُ غَابَ عَنْ بَدْرٍ فَقَالَ غِبْتُ عَنْ أَوَّلِ قِتَالِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَئِنْ أَشْهَدَنِي اللَّهُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَرَيَنَّ اللَّهُ مَا أُجِدُّ فَلَقِيَ يَوْمَ أُحُدٍ فَهُزِمَ النَّاسُ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعْتَذِرُ إِلَيْکَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلَائِ يَعْنِي الْمُسْلِمِينَ وَأَبْرَأُ إِلَيْکَ مِمَّا جَائَ بِهِ الْمُشْرِکُونَ فَتَقَدَّمَ بِسَيْفِهِ فَلَقِيَ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ فَقَالَ أَيْنَ يَا سَعْدُ إِنِّي أَجِدُ رِيحَ الْجَنَّةِ دُونَ أُحُدٍ فَمَضَی فَقُتِلَ فَمَا عُرِفَ حَتَّی عَرَفَتْهُ أُخْتُهُ بِشَامَةٍ أَوْ بِبَنَانِهِ وَبِهِ بِضْعٌ وَثَمَانُونَ مِنْ طَعْنَةٍ وَضَرْبَةٍ وَرَمْيَةٍ بِسَهْمٍ-
حسان بن حسان، محمد بن طلحہ، حمید، حضرت انس سے روایت کرتے ہیں کہ انس کے چچا انس بن نضر بدر کی لڑائی میں غیر حاضر تھے کہنے لگے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی جنگ میں شریک نہیں ہو سکا خیر اب اگر اللہ نے مجھ کو لڑائی میں آنحضرت کے ساتھ شریک ہونے کا موقعہ دیا تو اللہ دیکھ لے گا کہ میں کیسی کوشش کرتا ہوں جب احد کا دن آیا اور مسلمان بھاگنے لگے تو انس بن نضیر نے کہا یا اللہ میں تیری بارگاہ میں عذر کرتا ہوں جو ان مسلمانوں نے کیا اور مشرکین نے جو کچھ کیا اس سے بیزار ہوں پھر تلوار لے کر میدان میں بڑھے راستہ میں سعد بن معاذ ملے (جو بھاگے آ رہے تھے) انس نے کہا کیوں سعد کہاں بھاگے جاتے ہو؟ میں تو احد پہاڑ کے پیچھے سے جنت کی خوشبو سونگھ رہا ہوں غرض انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس قدر لڑے کہ شہید ہو گئے (زخموں کی کثرت سے) ان کی لاش پہچانی نہیں جاتی تھی ان کی بہن نے ایک تل اور پاؤں کی انگلی کے نشان سے ان کو پہچانا اسی (80) سے زیادہ زخم تلوار وغیرہ کے جسم پر لگے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ فَقَدْتُ آيَةً مِنْ الْأَحْزَابِ حِينَ نَسَخْنَا الْمُصْحَفَ کُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا فَالْتَمَسْنَاهَا فَوَجَدْنَاهَا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ فَأَلْحَقْنَاهَا فِي سُورَتِهَا فِي الْمُصْحَفِ-
موسی بن اسماعیل، ابراہیم بن سعد، ابن شہاب، حضرت خارجہ بن زید حضرت زید بن ثابت سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ جب ہم قرآن کریم کو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت میں لکھ رہے تھے کہ سورت احزاب کی ایک آیت اس میں نہیں ملی، میں نے اس کو آنحضرت صلی الله علیه وسلم کو پڑھتے ہوئے سنا تھا آخر وه مجھے حضرت خزیمه بن ثابت انصاری کے پاس ملی جویه ہے، (ترجمه) مسلمانوں میں کچھ ایسے لوگ ہیں که انهوں نے الله تعالیٰ سے جوقول وقرار کیا تھا وه پورا کردیا ان میں بعض تو اپنا کام پورا کرکے شهید ہوگئے (جیسے حضرت حمزه اور مصعب بن عمیر) اور بعض انتظار کررهے ہیں (جیسے حضرت عثمان اور طلحه) لهذا ہم نے اس آیت کو سورت میں درج کردیا۔
Narrated Zaid bin Thabit: When we wrote the Holy Quran, I missed one of the Verses of Surat-al-Ahzab which I used to hear Allah's Apostle reciting. Then we searched for it and found it with Khuzaima bin Thabit Al-Ansari. The Verse was:-- 'Among the Believers are men Who have been true to Their Covenant with Allah, Of them, some have fulfilled Their obligations to Allah (i.e. they have been Killed in Allah's Cause), And some of them are (still) waiting" (33.23) So we wrote this in its place in the Quran.
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أُحُدٍ رَجَعَ نَاسٌ مِمَّنْ خَرَجَ مَعَهُ وَکَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِرْقَتَيْنِ فِرْقَةً تَقُولُ نُقَاتِلُهُمْ وَفِرْقَةً تَقُولُ لَا نُقَاتِلُهُمْ فَنَزَلَتْ فَمَا لَکُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّهُ أَرْکَسَهُمْ بِمَا کَسَبُوا وَقَالَ إِنَّهَا طَيْبَةُ تَنْفِي الذُّنُوبَ کَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّةِ-
ابو الولید، شعبہ، عدی بن ثابت، عبداللہ بن یزید، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم احد کی لڑائی کے لئے نکلے تو کچھ لوگ جو آپ کے ساتھ نکلے تھے واپس لوٹ گئے صحابہ کرام میں ان کے متعلق دو گروہ ہو گئے ایک گروہ کا خیال تھا کہ ان کو قتل کرنا چاہئے دوسرے گروہ نے کہا نہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے اس وقت اللہ تعالیٰ نے سورت النساء کی یه آیت نازل فرمائی (ترجمه) مسلمانو! تم کو کیا ہوگیا ہے که تم منافقوں کے بارے میں دو گروه ہوگئے ہو حالانکه الله تعالیٰ نے ان کے اعمال کی وجه سے ان کو کفر کی طرف لوٹا دیا ہے رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا که مدینه طیبه ہے وه گناه گاروں کو اس طرح نکال کرپھینک دیتا ہے جیسے بھٹی چاندی کا میل نکال دیتی ہے ۔
Narrated Zaid bin Thabit: When the Prophet set out for (the battle of) Uhud, some of those who had gone out with him, returned. The companions of the Prophet were divided into two groups. One group said, "We will fight them (i.e. the enemy)," and the other group said, "We will not fight them." So there came the Divine Revelation:-- '(O Muslims!) Then what is the matter within you that you are divided. Into two parties about the hypocrites? Allah has cast them back (to disbelief) Because of what they have earned.' (4.88) On that, the Prophet said, "That is Taiba (i.e. the city of Medina) which clears one from one's sins as the fire expels the impurities of silver."