قریش کی خوبیوں کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ کَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ بَلَغَ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ عِنْدَهُ فِي وَفْدٍ مِنْ قُرَيْشٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَيَکُونُ مَلِکٌ مِنْ قَحْطَانَ فَغَضِبَ مُعَاوِيَةُ فَقَامَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رِجَالًا مِنْکُمْ يَتَحَدَّثُونَ أَحَادِيثَ لَيْسَتْ فِي کِتَابِ اللَّهِ وَلَا تُؤْثَرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُولَئِکَ جُهَّالُکُمْ فَإِيَّاکُمْ وَالْأَمَانِيَّ الَّتِي تُضِلُّ أَهْلَهَا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ فِي قُرَيْشٍ لَا يُعَادِيهِمْ أَحَدٌ إِلَّا کَبَّهُ اللَّهُ عَلَی وَجْهِهِ مَا أَقَامُوا الدِّينَ-
ابوالیمان شعیب زہری محمد بن جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی اور اس وقت محمد بن جبیر قریش کی ایک جماعت کے ساتھ حضرت معاویہ کے پاس تھے) کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص کہتے ہیں کہ قحطان (کے قبیلہ) میں سے کوئی بادشاہ ہوگا کہ حضرت معاویہ غضبناک ہو کر کھڑے ہو گئے پھر خدا تعالیٰ کی تعریف کی جیسی کہ اس کے لائق ہے اس کے بعد فرمایا مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ تم میں سے کچھ لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں جو کتاب اللہ میں نہیں ہیں اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہیں یہی لوگ تمہارے جہاں ہیں خبردار! تم گمراہ کن خیال پیدا نہ کرو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ خلافت قریش میں رہے گی جب تک وہ دین کو درست رکھیں گے جو شخص بھی ان سے دشمنی کرے گا خدا تعالیٰ اس کو اوندھے منہ گرا دے گا۔
Narrated Muhammad bin Jubair bin Mut'im: That while he was with a delegation from Quraish to Muawiya, the latter heard the news that 'Abdullah bin 'Amr bin Al-'As said that there would be a king from the tribe of Qahtan. On that Muawiya became angry, got up and then praised Allah as He deserved, and said, "Now then, I have heard that some men amongst you narrate things which are neither in the Holy Book, nor have been told by Allah's Apostle. Those men are the ignorant amongst you. Beware of such hopes as make the people go astray, for I heard Allah's Apostle saying, 'Authority of ruling will remain with Quraish, and whoever bears hostility to them, Allah will destroy him as long as they abide by the laws of the religion.' "
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ مِنْهُمْ اثْنَانِ-
ابوولید عاصم محمد حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں انہوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا جب تک قریش میں دو آدمی بھی دیندار باقی رہیں گے اس وقت تک یہ امر یعنی خلافت بھی قریش میں رہے گی۔
Narrated Ibn Umar: The Prophet said, "Authority of ruling will remain with Quraish, even if only two of them remained."
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ مَشَيْتُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطَيْتَ بَنِي الْمُطَّلِبِ وَتَرَکْتَنَا وَإِنَّمَا نَحْنُ وَهُمْ مِنْکَ بِمَنْزِلَةٍ وَاحِدَةٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَيْئٌ وَاحِدٌ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ مُحَمَّدٌ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ ذَهَبَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ مَعَ أُنَاسٍ مِنْ بَنِي زُهْرَةَ إِلَی عَائِشَةَ وَکَانَتْ أَرَقَّ شَيْئٍ عَلَيْهِمْ لِقَرَابَتِهِمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
یحیی لیث عقیل ابن شہاب ابن مسیب حضرت جبیر بن معظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں اور عثمان بن عفان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے پھر حضرت عثمان نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنی مطلب کو مال عطا کیا اور ہمیں نہ دیا۔ حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک ہم اور وہ ایک درجہ میں ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ صرف بنی ہاشم اور بنی مطلب ایک ہیں اور لیث بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے ابوالاسود یعنی محمد نے عروہ بن زبیر سے نقل کرتے ہوئے بیان کیا کہ وہ کہتے تھے کہ عبداللہ بن زبیر (قبیلہ) زہرہ کے چند آدمیوں کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور حضرت عائشہ ان لوگوں کے ساتھ نہایت نرمی سے پیش آتی تھیں اس لئے کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قرابت دار تھے۔
Narrated Jubair bin Mut'im: 'Uthman bin Affan went (to the Prophet) and said, "O Allah's Apostle! You gave property to Bani Al-Muttalib and did not give us, although we and they are of the same degree of relationship to you." The Prophet said, "Only Bani Hashim and Bani Al Muttalib are one thing (as regards family status)." Narrated Urwa bin Az-Zubair: 'Abdullah bin Az-Zubair went with some women of the tribe of Bani Zuhra to 'Aisha who used to treat them nicely because of their relation to Allah's Apostle.
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدٍ قَالَ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِيهِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ الْأَعْرَجُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشٌ وَالْأَنْصَارُ وَجُهَيْنَةُ وَمُزَيْنَةُ وَأَسْلَمُ وَأَشْجَعُ وَغِفَارُ مَوَالِيَّ لَيْسَ لَهُمْ مَوْلًی دُونَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ-
ابو نعیم سفیان سعد (دوسری سند) یعقوب بن ابراہیم اپنے والد سے عبدالرحمن بن ہرمزالاعرج حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قریش انصار اور قبائل جہینہ مزینہ اسلم اشجع و غفار کا بجز اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے کوئی دوست نہیں ہے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The tribe of Quraish, the Ansar, the (people of the tribe of) Julhaina, Muzaina, Aslam, Ashja', and Ghifar are my disciples and have no protectors except Allah and His Apostle."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ کَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ أَحَبَّ الْبَشَرِ إِلَی عَائِشَةَ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَکَانَ أَبَرَّ النَّاسِ بِهَا وَکَانَتْ لَا تُمْسِکُ شَيْئًا مِمَّا جَائَهَا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ إِلَّا تَصَدَّقَتْ فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَنْبَغِي أَنْ يُؤْخَذَ عَلَی يَدَيْهَا فَقَالَتْ أَيُؤْخَذُ عَلَی يَدَيَّ عَلَيَّ نَذْرٌ إِنْ کَلَّمْتُهُ فَاسْتَشْفَعَ إِلَيْهَا بِرِجَالٍ مِنْ قُرَيْشٍ وَبِأَخْوَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً فَامْتَنَعَتْ فَقَالَ لَهُ الزُّهْرِيُّونَ أَخْوَالُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ وَالْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ إِذَا اسْتَأْذَنَّا فَاقْتَحِمْ الْحِجَابَ فَفَعَلَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا بِعَشْرِ رِقَابٍ فَأَعْتَقَتْهُمْ ثُمَّ لَمْ تَزَلْ تُعْتِقُهُمْ حَتَّی بَلَغَتْ أَرْبَعِينَ فَقَالَتْ وَدِدْتُ أَنِّي جَعَلْتُ حِينَ حَلَفْتُ عَمَلًا أَعْمَلُهُ فَأَفْرُغُ مِنْهُ-
عبداللہ لیث ابوالاسود عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر حضرت عائشہ کے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بعد تمام لوگوں سے زیادہ محبوب تھے اور وہ حضرت عائشہ کی بہت خدمت کیا کرتے تھے اور حضرت عائشہ کی عادت تھی اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے میں سے جس قدر ان کے پاس آتا تھا وہ اس کو اندوختہ نہ کرتی تھیں عبداللہ بن زبیر نے کہا ان کے ہاتھوں کو روک دینا چاہئے حضرت عائشہ نے فرمایا کہ میرے ہاتھوں کو روکتا ہے اور نذر مان لی کہ میں اس سے کبھی کلام نہ کروں گی تو انہوں نے قریش کے چند لوگوں سے خاص کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ننہالیوں سے سفارش کرائی لیکن انہوں نے نہیں مانا تو ابن زبیر سے زہریوں نے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ننہالی قرابت دار تھے ان ہی میں عبدالرحمن بن الاسود بن عبد یعوث اور مسعود بن مخرمہ بھی تھے کہا کہ جب ہم عائشہ کے یہاں جانے کی اجازت طلب کریں تو تم پردہ کے اندر چلے جانا پھر ہم ان سے تمہاری صفائی کرا دیں گے چنانچہ ابن زبیر نے ایسا ہی کیا اور حضرت عائشہ کے پاس دس غلام بھیجے تو عائشہ نے ان کو آزاد کر دیا اور مسلسل غلام آزاد کرتی رہیں حتیٰ کہ چالیس تک ان کی تعداد پہنچ گئی اور فرمایا کہ میں چاہتی تھی کہ اپنی قسم کے بعد کوئی ایسی بات کروں کہ اس قسم سے باہر ہو جاؤں۔
Narrated 'Urwa bin Az-Zubair: 'Abdullah bin Az-Zubair was the most beloved person to 'Aisha excluding the Prophet and Abu Bakr, and he in his turn, was the most devoted to her, 'Aisha used not to withhold the money given to her by Allah, but she used to spend it in charity. ('Abdullah) bin AzZubair said, " 'Aisha should be stopped from doing so." (When 'Aisha heard this), she said protestingly, "Shall I be stopped from doing so? I vow that I will never talk to 'Abdullah bin Az-Zubair." On that, Ibn Az-Zubair asked some people from Quraish and particularly the two uncles of Allah's Apostle to intercede with her, but she refused (to talk to him). Az-Zuhriyun, the uncles of the Prophet, including 'Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin 'Abd Yaghuth and Al-Miswar bin Makhrama said to him, "When we ask for the permission to visit her, enter her house along with us (without taking her leave)." He did accordingly (and she accepted their intercession). He sent her ten slaves whom she manumitted as an expiation for (not keeping) her vow. 'Aisha manumitted more slaves for the same purpose till she manumitted forty slaves. She said, "I wish I had specified what I would have done in case of not fulfilling my vow when I made the vow, so that I might have done it easily."